- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
فقہ السیرۃ النبویہ : سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تنظیمی ،تربیتی اور سیاسی رہنمائی
اسلام اور کسب معاش
(1) اسلام دین فطرت ہے۔ اسلام انسانی و فطری خواہشات کا قلع قمع نہیں کرتا،بلکہ ان کی اصلاح کرتا اور ان کے اصول و ضوابط مقرر کرتا ہے۔
(2) مال و دولت کی خواہش بھی فطری ہے۔ اسلام اس خواہش کو شرعی ہدایات کے تابع رکھنے کی تلقین و ہدایت کرتا ہے۔
(3) حصول معاش میں انسان کو بالکل آزاد نہیں چھوڑا گیا۔ اسلام کسب معاش میں حلال و حرام کی تمیز کا درس دیتا ہے۔ اسلام مال و دولت کمانے میں اعلی اقدار و روایات کی پاسداری کی تعلیم دیتا ہے۔
(4) اسلام مال و معاش کو اصل مقصد کے بجائے اسے حصول اجر وثواب اور جنت کا ذریعہ قرار دیتا ہے۔
(5) اسلام میں مال و دولت، صحت و تندرستی اور خاندان و اولاد کو بندہ مومن کے لیے امتحان بتایا گیا ہے،اسلام دین و دنیا میں عدم تفریق کی تعلیم دیتا ہے۔ دنیا میں تمام طرح کے کاموں میں شرعی ہدایات ملحوظ خاطر رکھنا صاحب ایمان کی امتیازی خوبی بتائی گئی ہے۔
(6) اسلام میں اولاد و معیشت اور مال و دولت سے کہیں زیادہ اہمیت ایمان و عقیدے کو حاصل ہے۔ عہد مکی میں معاشی حالات کی بہتری پر توجہ کے بجائے زیادہ توجہ ایمان و عقیدے کی اصلاح پر دی گئی۔
(7) اسلام تو زہد و قناعت، صبر و توکل، سادگی اور دنیا سے بے رغبتی کی تعلیم دیتا ہے۔
(8)خود سرتاجِ رسل ﷺ کی تمام زندگی زاہدانہ اور مفلسانہ تھی اور وہ بھی اختیاری نہ کہ اجباری۔ آپ شاہانہ طرزِ زندگی اختیار کر سکتے تھے، لیکن خود ایسا نہیں کیا۔
(9) اسلام مال و دنیا پر آخرت کو ترجیح دیتا ہے۔ مال و دولت خرچ کرنا اور صدقہ و خیرات کرنا اسلامی معاشرے کایگانہ وصف بتایا گیاہے۔
(10) جود وسخاوت کے ذریعے رضائے الٰہی کا حصول مومنانہ زندگی کا امتیازی وصف بیان کیا گیا ہے۔ عہد نبوی اور امت مسلمہ کا عہد زریں اسی فکر و عمل پر قائم تھا۔
(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور ))