- شمولیت
- نومبر 14، 2018
- پیغامات
- 309
- ری ایکشن اسکور
- 48
- پوائنٹ
- 79
(( فقہ السیرۃ النبویہ : سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی ))
اہل عرب اور دعوت توحید وعقیدہ
(1) سرتاجِ رُسل ﷺ نے سب سے پہلےاہل عرب کی مذہبی حالت کو سنوارنے پر زور دیا۔ آپ نے ان کے ایمان و عقیدے کی اصلاح پر سب سے زیادہ محنت فرمائی۔
(2) آپ ﷺ نے اہل عرب کے باطل عقائد و نظریات کی اصلاح فرمائی۔ آپ نے انہیں اعتقادی و فکری گمراہیوں سے نکالا۔
(3) آپ ﷺ نے اہل عرب کو بت پرستی، شجر و حجر کی پوجا پاٹ اور شمس و قمر کی عبادت و بندگی سے باز رہنے کا درس دیا۔
(4) آپ ﷺ نے اہل عرب کو غلط اعتقادات اور گمراہ کن تصورات سے اعلان براءت کرنے کی تلقین فرمائی۔
(5) اہل عرب غیر اللہ سے دعا مناجات کرتے،بتوں کے لیے نذر و نیاز دیتے، بتوں کی عبادت و بندگی کرتے اور بتوں ھی کو تمام طرح کے اختیارات کا مالک سمجھتے۔ ان تمام غلط امور سے آپ نے واضح انداز میں انھیں روکا اور ان غلط تصورات کی قباحت و شناعت بیان فرمائی۔
(6) مکہ کے بازاروں منڈیوں میں، مدینہ کے گلی کوچوں میں، قریش کی مجالس میں، طائف کی وادیوں میں اور گرد و نواح سے آنے والے قبائل کو آپ نے ایک الہ کی عبادت و بندگی کا درس دیا اور انھیں عقیدہ توحید وفکر آخرت کی دعوت دی۔
(7) انصار و مہاجرین اسی دعوت کو قبول کرکے جنت کے حقدار قرار پائے۔
(8) مکی سورتیں عقیدہ توحید وآخرت کی اہمیت و تلقین سے معمور ہیں۔ عہد مکی میں نمایاں ترین موضوع یہی عقیدۂ توحید تھا۔
(9) فقہی احکام و مسائل، حدود و تعزیرات، صیام و صدقات، جہاد و قتال، معاشی و معاشرتی معاملات اور سیاسی وسماجی امور کے متعلق تفصیلات کا نزول عہد مدنی میں ہوا۔
(10) تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے سب سے پہلے اپنی قوم کو ایمان و عقیدے کی اصلاح کی دعوت دی۔ ارشاد باری ہے:(وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ)(الأنبیاء 25:21) ”آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجے ان کی طرف ہم یہی وحی کرتے رہے کہ بے شک میرے سوا کوئی معبود نہیں، لہٰذا تم میری ہی عبادت کرو
(حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور)
اہل عرب اور دعوت توحید وعقیدہ
(1) سرتاجِ رُسل ﷺ نے سب سے پہلےاہل عرب کی مذہبی حالت کو سنوارنے پر زور دیا۔ آپ نے ان کے ایمان و عقیدے کی اصلاح پر سب سے زیادہ محنت فرمائی۔
(2) آپ ﷺ نے اہل عرب کے باطل عقائد و نظریات کی اصلاح فرمائی۔ آپ نے انہیں اعتقادی و فکری گمراہیوں سے نکالا۔
(3) آپ ﷺ نے اہل عرب کو بت پرستی، شجر و حجر کی پوجا پاٹ اور شمس و قمر کی عبادت و بندگی سے باز رہنے کا درس دیا۔
(4) آپ ﷺ نے اہل عرب کو غلط اعتقادات اور گمراہ کن تصورات سے اعلان براءت کرنے کی تلقین فرمائی۔
(5) اہل عرب غیر اللہ سے دعا مناجات کرتے،بتوں کے لیے نذر و نیاز دیتے، بتوں کی عبادت و بندگی کرتے اور بتوں ھی کو تمام طرح کے اختیارات کا مالک سمجھتے۔ ان تمام غلط امور سے آپ نے واضح انداز میں انھیں روکا اور ان غلط تصورات کی قباحت و شناعت بیان فرمائی۔
(6) مکہ کے بازاروں منڈیوں میں، مدینہ کے گلی کوچوں میں، قریش کی مجالس میں، طائف کی وادیوں میں اور گرد و نواح سے آنے والے قبائل کو آپ نے ایک الہ کی عبادت و بندگی کا درس دیا اور انھیں عقیدہ توحید وفکر آخرت کی دعوت دی۔
(7) انصار و مہاجرین اسی دعوت کو قبول کرکے جنت کے حقدار قرار پائے۔
(8) مکی سورتیں عقیدہ توحید وآخرت کی اہمیت و تلقین سے معمور ہیں۔ عہد مکی میں نمایاں ترین موضوع یہی عقیدۂ توحید تھا۔
(9) فقہی احکام و مسائل، حدود و تعزیرات، صیام و صدقات، جہاد و قتال، معاشی و معاشرتی معاملات اور سیاسی وسماجی امور کے متعلق تفصیلات کا نزول عہد مدنی میں ہوا۔
(10) تمام انبیائے کرام علیہم السلام نے سب سے پہلے اپنی قوم کو ایمان و عقیدے کی اصلاح کی دعوت دی۔ ارشاد باری ہے:(وَ مَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا نُوْحِیْٓ اِلَیْہِ اَنَّہٗ لَآاِلٰہَ اِلَّآ اَنَا فَاعْبُدُوْنِ)(الأنبیاء 25:21) ”آپ سے پہلے ہم نے جو بھی رسول بھیجے ان کی طرف ہم یہی وحی کرتے رہے کہ بے شک میرے سوا کوئی معبود نہیں، لہٰذا تم میری ہی عبادت کرو
(حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو : دارالمعارف ، لاہور)