جوز للمرء إخراج زكاة الفطر عن والده وإخوته
اگر کوئی آدمی اپنے والد اور بھائیوں کی طرف سے زکاۃ الفطر ادا کرے ۔۔تو یہ جائز ہے
السؤال
أنا موظف في الرياض وعند عيد الفطر أذهب لزيارة الوالد في المدينة المنورة وعند موعد حلول زكاة الفطر أقوم بدفع الزكاة عني وعن أهلي (والدي وإخواني) فما صحة ذلك علما بأن أبي على علم؟
میں ملازمت کے سلسلے ’’ ریاض ‘‘ میں رہتا ہوں ،عید الفطر پر اپنے والد سے ملنے مدینہ منورہ جاتا ہوں ۔اور میں اپنی طرف سے اور اپنے گھر والوں کی طرف سے یعنی والد صاحب اور اپنے بھائیوں کی طرف سے زكاة الفطر ادا کرتا ہوں ،کیا شرعاً یہ صحیح ہے ؟
الجواب :
الاجابة :
الحمد لله والصلاة والسلام على رسول الله وعلى آله وصحبه أما بعد:
فما تفعله صحيح مجزئ عنك وعن والدك وإخوتك في إخراج زكاة الفطر. ونرجو أن يكون ذلك من البر بوالدك وبإخوتك. والعلم عند الله.
آپ کا یہ عمل شرعاً صحیح ہے ، اس طرح آپ کی طرف سے زكاة الفطر ادا کرنے سے آپ کے والد اور بھائیوں کی طرف سے زكاة الفطر ادا ہو جاتی ہے،
اور ساتھ ہی ہم آپ کے اس عمل کو آپ کے والد اور بھائیوں کیلئے نیکی سمجھتے ہیں ؛
فتوی لنک