• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

I LOVE MUHAMMED SAW

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
70
ری ایکشن اسکور
12
پوائنٹ
56
بسم اللہ الرحمن الرحیم

I LOVE MUHAMMED SAW
آئی لو محمدﷺ​


ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی


الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم،امابعد:

محترم سامعین!

آپ نے یہ خبر ضرورسنی اور دیکھی ہوگی کہ کچھ دن پہلے ایک مسلمان کو صرف اور صرف اس لئے قید کیا گیا یا پھر اس کے اوپر ایف آئی آر یعنی کہ کیس بھی بک کیا گیا کیونکہ وہ آئی لو محمدﷺ کا پلے گارڈ یا پھر بینر پکڑے ہواتھا،جیسے ہی یہ معاملہ سامنے آیا اب سوشل میڈیاپر آئی لو محمد ﷺ کی دھوم لگی ہوئی ہے،ہرکوئی اپنے ڈی پی و اسٹیٹس اور دیگر سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر آئی لو محمد ﷺ کا پوسٹ لگا رہاہےاور ہرکوئی آئی لو محمدﷺ لکھ کر کمینٹس بھی کررہاہے،جگہ جگہ پر مسلمان آئی لومحمد کہہ کر نعرے بازیاں بھی کررہے ہیں،صرف مسلمان ہی نہیں بلکہ ہمارے ہندوبھائی بہنیں بھی آئی لو محمدﷺ کا نعرہ لگاکر مسلمانوں کا ساتھ دیتے ہوئے ملک کی جمہوریت کو بچانے اور گنگاجمنی تہذیبی روایت کوبرقرار رکھنے کی جی توڑ کوشش کررہے ہیں جوکہ ہمارے ملک کے امن وامان اور ہندومسلم بھائی چارگی کو برقرار رکھنےکے لحاظ سے ایک خوش آئند بات ہے، غرضیکہ آج کل آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چل رہاہے اور یہ جملہ آئی لو محمدﷺ سننے وبولنے اورلکھنے و پڑھنے میں بھی بہت اچھا دکھ رہا ہے مگر جب سے میں نے یہ جملہ سوشل میڈیا کے اوپر سنا تبھی سےمیرے ذہن ودماغ میں کچھ خدشات وسوالات پیدا ہونے لگیں جو میں آپ لوگوں سے شیئر کرنا چاہتاہوں تاکہ آپ کی بھی آنکھیں کھل جائیں، توآپ اول تا آخر میری باتوں کو غورسےسنیں اور اپنے دین وایمان کی حفاظت کریں:

(1)پہلا سوال تویہ ہے کہ کہیں اس آئی لو محمدﷺ کی آڑ میں کچھ سیاسی گیم وسیاسی کھیل تو نہیں کھیلا جارہاہے اور میں ایسا اس لئے کہہ رہاہوں کیونکہ بہار کا الیکشن بہت ہی نزدیک ہے اور کیا پتہ ایک سوچی سمجھی پلاننگ اور منصوبے کے تحت ملک کی بھولی بھالی عوام کو ایک بار پھر سے مذہب کے نام پر متحد کرنے کی کوشش کی جارہی ہو۔

(2) دوسرا سوال یہ ہے کہ کہیں اس کے آڑ میں مسلم قوم اور بالخصوص مسلم نوجوانوں کو جذبات میں لاکر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلانے یا پھر ان کو جیل کی کا ل کوٹھریوں میں بندکرکےان کے خون سے ہولی کھیلنے کی پلاننگ تو نہیں ہے؟

(3)اور تیسرا سوال جو سب سے زیادہ اہم ہے وہ یہ ہے کہ کیا اس طرح سے آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چلانے سے آپﷺ کی محبت کا حق ادا ہوجائے گا؟

(4)اور چوتھاسوال یہ ہے کہ آئی لو محمدﷺ یعنی مجھے محمدﷺ سے محبت ہے کی علامت ونشانی کیا ہے؟

(5)اور پانچواں اورآخری سوال یہ ہے کہ آج یہ دن ہم کو کیوں دیکھنا پڑرہاہے کہ اگر ہم اپنے محبوب جناب محمدعربی اﷺ کا نام بھی لے رہے ہیں تو ہمارے اوپر بجلیاں گررہی ہیں ؟آخر کیوں؟تو آئیے ایک ایک کرکے ان تمام سوالوں اور تمام باتوں کی حقیقتوں کو سمجھتے ہیں؟

محترم سامعین وسامعات:

سب سے پہلے یہ اہل دنیا اچھی طرح سےسن لیں جان لیں کہ آقائے مکی ومدنی محمدعربیﷺ ہماری جانوں سے بڑھ کرہیں ،ساری دنیااور سارے کفارومشرکین کے جتھے وٹولے مل کرکے بھی اگر یہ چاہیں کہ وہ مسلمانوں کو ہراسمینٹ کرکےیاپھر مسلمانوں کو جانی ومالی نقصان پہنچاکرکےان کے دلوں سےمحمدﷺ کی محبت میں ذرہ برابربھی کمی کرسکیں گے تو یہ ان کی بھول ونادانی ہے،جس طرح سے سورج کی روشنی اور چاند کی خوبصورتی کو کوئی چھین نہیں سکتاہے ٹھیک اسی طرح سے دنیا کی کوئی طاقت بھی مسلمانوں کے دلوں سے محمدﷺ کی محبت کو نکال نہیں سکتی ہے،محمدﷺ کی محبت کو مسلمانوں کے دلوں سے نکالنا تودور کی بات ہےاس میں رتی برابر بھی کمی نہیں کرسکتی ہےکیونکہ محمدﷺ کی محبت ایک ایسی محبت ہے جس کی کوئی مول وتول ہی نہیں ہے بلکہ اس محبت کے سامنے دنیا کی ساری محبت ہیچ ہے،دنیا کا ادنی سے ادنی مسلمان بھی اپنی جان گنوا سکتاہے اوراپنی زمین وجائداداور اپنی آل واولاد سے دستبردار ہوسکتاہے مگرمحمدﷺ کی محبت سے نہیں،آسمان پھٹ سکتاہے،زمین دھنس سکتی ہے،پہاڑ ریزہ ریزہ ہوسکتاہے،دریاؤں کی روانی اور سمندروں کی لہروں کو روکا جاسکتاہے مگرمسلمانوں کے دلوں سےمحمدﷺ کی محبت کو نہ تو ہٹائی جاسکتی ہے اور نہ ہی مٹائی جاسکتی ہے اور نہ ہی اس میں رائی کے دانے کے برابربھی کمی کی جاسکتی ہے کیونکہ ان کی محبت ہمارے جسم وجاں اور رگوں میں بستی ہے اور ایسا کیوں نہ ہو جب کہ محمد عربی ﷺتو ہماری جانوں سے بڑھ کرہیں ،اور یہ نہ توہمارا دعوی ہے اور نہ ہی دنیا کے کسی انسان کا دعوی ہے بلکہ اس کائنات کے رب نے یہ اعلان کردیا ہے کہ ’’ النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ ‘‘ کہ پیغمبرمحمدﷺ مومنوں پر خود ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والے ہیں۔ (الاحزاب:06)یہی وجہ ہے کہ ہم اپنے نبیﷺ سے اپنی جان سے بھی زیادہ محبت کرتے ہیں ،اور یہ محبت رسول ایک ایسی چیز ہے جس میں کسی بھی قسم کی مداہنت کی قطعی گنجائش نہیں ہے کیونکہ اللہ اور اس کے رسول نے یہ اعلان کردیا ہے کہ جب تک ایک مسلمان اپنے نبیﷺ سے اپنی جان سے زیادہ محبت نہیں کرے گا تب تک وہ نہ تو کامل مسلمان بن سکتاہے اور نہ ہی وہ مومن کہلائے جانے کا حقدار ہوسکتاہے،صرف جان ہی نہیں بلکہ ماں باپ،آل واولاد،بیوی بچے،خاندان وقبیلے اور دنیاکی ہرچیز سے زیادہ محبت اپنے نبیﷺ سے کرنی ہرمسلمان مرد وعورت پر فرض اور واجب ہے، جیسا کہ جناب محمدعربیﷺ نےقسم کھاتے ہوئےیہ فرما دیا ہے کہ ’’ فَوَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ ‘‘ اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے،’’ لاَ يُؤْمِنُ أَحَدُكُمْ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِنْ وَالِدِهِ وَوَلَدِهِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ ‘‘ کہ تم میں سے کوئی بھی شخص اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ہےجب تک کہ میں اس کے نزدیک اس کے ماں باپ،اس کی اولاد اور اس کی ساری کائنات سے زیادہ اس کے نزدیک محبوب نہ ہوجاؤں۔ (بخاری:14/15،مسلم:70)کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ :

محمدﷺ ہے متاع عالم ایجاد سے پیارا

پدر،مادر،برادر،جان ومال،اولاد سے پیارا​

اسی سلسلے میں ایک دوسری حدیث سنئے سیدنا عبداللہ بن ہشامؓ بیان کرتے ہیں کہ ہم نبی ﷺ کے ساتھ اس حال میں تھےکہ آپ نے سیدنا عمرؓ کا ہاتھ پکڑ رکھا تھا،تو سیدنا عمرؓ نے کہا کہ اے اللہ کے نبیٔ اکرم ومکرمﷺ ’’ لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ كُلِّ شَيْءٍ إِلَّا مِنْ نَفْسِي ‘‘ آپ مجھے ہر چیز سے زیادہ محبوب ہیں سوائے میری جان کے،یعنی میں پہلے اپنی جان سے محبت کرتاہوں اور پھر آپ سے محبت کرتاہوں،جب ایسا سیدنا عمرؓ نے کہا تو آپﷺ نے فرمایا کہ اے عمر سن لو!’’ لاَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ حَتَّى أَكُونَ أَحَبَّ إِلَيْكَ مِنْ نَفْسِكَ ‘‘نہیں !اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہےتم اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتے جب تک کہ میں تمہارے نزدیک تمہاری اپنی جان سےبھی زیادہ محبوب نہ ہوجاؤں،جب ایساآپﷺ نے کہا تو سیدنا عمرؓ نے بلاتاخیر اور بلاتأمل یہ کہا کہ ’’ فَإِنَّهُ الآنَ وَاللَّهِ لَأَنْتَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ نَفْسِي ‘‘ اللہ کی قسم!اب آپ میرے نزدیک میری اپنی جان سےبھی زیادہ محبوب ہیں تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ الآنَ يَا عُمَرُ ‘‘ ہاں اے عمرؓ! اب تمہارا ایمان مکمل ہوا ۔(بخاری:6632)انہیں باتوں کی ترجمانی کرتے ہوئے کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے کہ :

محمدﷺ کی محبت دین حق کی شرط اول ہے

اسی میں ہو اگرخامی تو سب کچھ نامکمل ہے​

برادران اسلام!

اب آئیے ایک ایک کرکے ان تمام باتوں کی حقیقتوں کو سمجھتے ہیں جو میں نے شروعات میں آپ سے کہی تھی:

(1)سب سے پہلاجو سوال میرا تھا وہ یہ کہ کہیں یہ سیاسی گیم اور سیاسی کھیل تو نہیں ہے؟ جی ہاں میرے دوستو ں!آپ یقین جان لیں کہ یہ ایک سیاسی گیم ہی ہے جس کے ذریعے ملک کی اکثریت طبقے کو خوش کرکےمذہب کے نام پر ایک بارپھر سے بہار میں الیکشن جیتنے کی تیاری کی جارہی ہے!ذرا سوچئے اور کتنی حیرت کی بات ہے کہ ملک میں ہرآئے دن اور ہرمنٹ وہرسکنڈپر ریپ ہورہے ہیں،مرڈر ہورہاہے،منہگائی دن بدن بڑھتی جارہی ہے،لوگ بھوکے مررہے ہیں اور کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہورہے ہیں،دن بدن بے روزگاری بڑھتی جارہی ہے مگر عقل کے دشمنوں کو یہ سب نظر نہیں آرہاہے مگر آئی لو محمدﷺ کے بینر پر اعتراض ہورہاہے!ریپ ومرڈر ،قتل وغارت گری،لوٹ وگھسوٹ،غبن وگھوٹالے،مہنگائی وبےروزگاری وغیرہ سے کسی کو کچھ پرابلم نہیں ہورہی ہے مگر آذان کی آوازاور محمدﷺ کے نام سے پرابلم ہورہی ہے!خود فیصلہ کرلیجئے کہ ہمارے ملک کے باشندوں کے دماغوں کو کتنا ہائزیک کرلیا گیا ہےاور ان کے دماغوں میں اسلام اور مسلم دشمنی کا کتنا وائرس ڈال دیا گیا ہے۔الامان والحفیظ۔

(2)میرا دوسرا سوال یہ تھا کہ کہیں اس کے آڑ میں مسلم قوم اور بالخصوص مسلم نوجوانوں کو جذبات میں لاکر ان کے گھروں پر بلڈوزر چلانے یا پھر ان کو جیل کی کا ل کوٹھریوں میں بندکرکےان کے خون سے ہولی کھیلنے کی پلاننگ تو نہیں ہے؟تو اس کا جواب یہ ہے کہ اس بات میں کچھ شک نہیں کہ اس کے ذریعے مسلمانوں کے جذبات کو برانگیختہ کرکے ہندومسلم فسادپیدا کرکے ملک کی فضا کو مکدر کرکے اپنا سیاسی مقصد حاصل کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں،کیونکہ وہ لوگ اس بات سے اچھی طرح سے واقف ہیں کہ مسلمان سب کچھ گوارا کرلیں گے مگر اپنے نبیﷺ کے نام وشان میں گستاخی پر وہ اپنی جان بھی نچھاور کردیں گے،اس لئے وہ یہی چاہتے ہیں کہ مسلم قوم بس جذبات میں آکر حکومت کے خلاف ہوجائے اور پھر انہیں بلڈوزر چلانے اور گولیاں برسانے یا پھر کم از کم انہیں لاٹھیاں برسانے کا ہی بہانہ مل جائے،اور رپورٹ کے مطابق اسی بہانے سے کئی لوگوں کو جیل کی کال کوٹھریوں میں بھی ڈال دیا گیا ہے،اس لئے اے ہندی مسلمانو!عقل کے ناخن لو اور دشمنوں کے چالوں کو سمجھو!جذبات میں آکر اپنا جانی ومالی نقصان کرکےاپنی دنیاوآخرت کو برباد نہ کرو، اوراچھی طرح سے یہ بات یاد رکھ لو کہ یہ دور جذباتیت کا نہیں بلکہ یہ دورعقلیت کا دورہے۔

میرے دوستو!

(3)میرا تیسرا سوال یہ تھا کہ کیا اس طرح سے آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چلانے سے آپﷺ کی محبت کا حق ادا ہوجائے گا؟

(4)اور چوتھا سوال بھی اسی سے جڑا ہوا ہے کہ آئی لو محمدﷺ یعنی مجھے محمدﷺ سے محبت ہے کی علامت ونشانی کیا ہے؟ تو ان دونوں سوالوں کا جواب بھی ذراغور سے سنیں اور سوچیں کہ کیا آئی لومحمدﷺ بولنے سے آپ ﷺکی محبت کا حق ادا ہوجائے گا؟ کیا آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چلانا نبیﷺ کی محبت کی علامت ہے؟کیا آئی لو محمدﷺ کا اسٹیٹس او رڈی پی لگانا آپﷺ کی محبت کی علامت ہے؟ کیا آئی لو محمدﷺ کے بینرس لگانے سے آپﷺ کی محبت کا حق ادا ہوجائے گا ؟تو اس سوال کاجواب یہ ہے کہ جی نہیں!ہرگز نہیں!محبت رسول یہ نہیں ہے کہ ہم آئی لو محمدﷺ کا نعرہ لگاتے ہوئے جلوس نکال لیں!محبت رسول یہ نہیں ہے کہ ہم آئی لو محمدﷺ جگہ جگہ پر لکھ کر لٹکا لیں!اسٹیٹس لگالیں ،ڈی پی لگالیں،یہ سب محبت رسول نہیں ہے؟اور نہ ہی یہ نعرے بازیاں محبت رسول کی علامت ہے!اور ہاں یہ بھی سن لیجئے اور جان لیجئے کہ اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ مسلمان بے نمازی ہے تو ایسا مسلمان نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ شرک وبدعت میں ملوث ہے تو ایسا مسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹاہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ اپنی زندگی رسول اللہﷺ کی نافرمانی میں گذاررہاہے تو ایسا مسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹاہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ حرام کمائی کررہاہے تو وہ ایسامسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ ٹخنے سے نیچے کپڑا پہنتا ہے تو ایسامسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر اس کے اخلاق وکردار اچھے نہیں ہیں تو ایسامسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ جھوٹ بولتاہے اور دھوکا دیتاہے تو ایسامسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

اگر کوئی مسلمان کہتاہے آئی لو محمدﷺ مگر وہ لوگوں کو کامال باطل طریقے سے کھاتاہے تو ایسامسلمان بھی نبیﷺ کی محبت میں جھوٹا ہے!

یہ آئی لو محمدﷺ کہنے سے نہ تومحبت رسول کا حق ادا ہوگا اور نہ ہی یہ محبت رسول کی علامت ونشانی ہے، اب آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ پھر محبت رسول کی علامت و پہچان کیا ہے؟ توسنئے محبت رسول اس کا نام نہیں ہے کہ پورے شہر میں جگہ جگہ پرآئی لو محمدﷺ کے بینرس لگادئے جائیں اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چلا دیا جائے،اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ آئی لو محمدﷺ لکھ کر اسٹیٹس اور ڈی پی لگالی جائے،اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ آئی لو محمدﷺ کے اسٹیکرس گھروں ،گاڑیوں،مکانوں اور دوکانوں پر لگالئے جائیں،اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ محمدﷺ کا نام آتے ہی انگوٹھے چوم لئے جائیں، اور نہ ہی محبت رسول اس کانام ہے کہ نبی کے نام پر جلسے وجلوس کرلئے جائیں، اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ نبی کے نام پر ریلیاں نکالی جائیں ،اور نہ ہی محبت رسول اس کا نام ہے کہ جھوم جھوم کر نعت پڑھ لی جائے ،اب آپ مجھ سےیہ پوچھیں گے کہ پھر محبت رسول ہے کیا ؟ تو آئیے آپ کے اس سوال کا جواب میں قرآن سے دیتاہوں،اللہ نے کہاکہ اے دنیا کے مسلمانوں سن لو!’’ قُلْ إِنْ كُنْتُمْ تُحِبُّونَ اللَّهَ فَاتَّبِعُونِي ‘‘ كهه ديجئے کہ اگر تم اللہ سے محبت رکھتے ہو تو میری تابعداری کرو۔(آل عمران:31)سنا آپ نے كه الله نے خود کہا کہ اگر تم یہ دعوی کرتے ہوکہ تمہیں اللہ سے محبت ہے،اور اگر تم یہ دعوی کرتے ہو کہ تمہیں اللہ کے رسولﷺ سے محبت ہے تو پھر اللہ کے رسولﷺ کی اتباع وپیروی کرو،اب ذرا سوچئے کہ کیا ہم اپنے نبیﷺ کی اتباع وپیروی کرتے ہیں؟ ہم تو زبان سے سینہ ٹھوک کے کہتے ہیں کہ ہمیں اپنی جان سے بھی زیادہ محبوب ہمارے نبیﷺ ہیں مگر ہم قدم قدم پر اپنے نبیﷺکی نافرمانی کرتےہیں،میرے دوستو!جولوگ بھی اپنی زبان سے اپنے رسول ﷺسےمحبت کا دعوی توکرتے ہیں مگر اپنے عمل وکردار میں اپنے نبیﷺ کی مخالفت کرتے ہیں تو ایسے لوگ خود جناب محمدعربیﷺ کے فرمان کی روشنی میں آپ کے منکر اور باغی ہیں جیسا کہ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ حبیب کائنات ومحبوب خداﷺ نے فرمایا ’’ كُلُّ أُمَّتِي يَدْخُلُونَ الجَنَّةَ إِلَّا مَنْ أَبَى ‘‘ کہ میری امت کا ہرفرد جنت میں داخل ہوگا مگر سوائے اس کے جس نے میری نافرمانی کی! صحابۂ کرامؓ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے نبیٔ اکرم ومکرمﷺ ’’ وَمَنْ يَأْبَى ‘‘ کس نے آپ کی نافرمانی کی ؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ مَنْ أَطَاعَنِي دَخَلَ الجَنَّةَ وَمَنْ عَصَانِي فَقَدْ أَبَى ‘‘ جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے میرا انکار کیا۔(بخاری:7280)اللہ کی پناہ!!ذراسوچو میرے بھائیو اور بہنو!ہم کیاکررہے ہیں؟کیا ہم اپنے قول وفعل میں تضاد نہیں رکھتے ہیں؟ ہم اپنے نبیﷺ سے محبت کا دعوی تو کرتے ہیں مگر اپنے زندگی کے ہرمعاملات میں اپنے نبی کی مخالفت کرتے ہیں،آج کل کے مسلمانوں کی حالت کیسی ہے ؟سنناچاہتے ہیں تو سنئےکسی کہنے والے نے کیا ہی خوب کہا ہے:

نبی کریمﷺ کا نام سنتے ہی جھوم جاتے ہیں

مگر نبی کریمﷺ کا حکم سنتے ہی گھوم جاتے ہیں

کہتے ہیں میرے رگ رگ میں ہے نبی نبی

لیکن پڑھتے ہیں نمازہفتے میں کبھی کبھی

جی ہاں میرے دوستو!آج کل کے اکثرمسلمانوں کی حالت تو یہی ہے کہ کہتے ہیں کچھ اور ،اورکرتے ہیں کچھ اور،کائنات کے رب کی قسم !اگرہمارے دلوں میں سچی محبتِ رسول ہوتی تو ہم اپنے نبیﷺ کی ہرحال میں اطاعت وفرمانبرداری کرتے ،کسی عربی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہےكه:

لَوْ كَانَ حُبُّكَ صَادِقًا لَأَطَعْتَهُ ………………. إِنَّ الْمُحِبَّ لِمَنْ أَحَبَّ مُطِيعُ

اگر تم اپنی محبت میں سچے ہوتے تو اس کی اطاعت کرتے کیونکہ محبت کرنے والا ہمیشہ اپنے محبوب کے نقش قدم کی پیروی کرتاہے،شاعر کے اس شعر کو آج کل کے نوجوان اچھی طرح سے سمجھ گئے ہوں گے کہ محبت کرنے والا ہمیشہ اپنے محبوب کی نقالی اور پیروی کرتاہے،سماج ومعاشرے کے اندر ددیکھا یہ جاتاہے کہ اگر کسی نوجوان کو اس کی محبوبہ کہہ دے کہ تم آج سے نماز پڑھو تو وہ پکا پنجوقتہ نمازی بن جاتاہے،اگر کسی نوجوان کو اس کی محبوبہ کہہ دے کہ تم شراب وسگریٹ چھوڑ دو تو وہ فورا ًچھوڑ دیتا ہےاور سماج ومعاشرے کے اندریہ بھی دیکھا گیا ہے آج کا نوجوان اپنی محبوبہ کے ایک اشارۂ ابرو پر اپنے ماں باپ کو بھی جان سے ماردیتا ہے اور کہتا ہے کہ لو از بلائنڈ یعنی محبت اندھی ہوتی ہے،نعوذ باللہ۔ دیکھا اور سنا آپ نے ایک محبوب کی اپنی محبوبہ سے محبت کا عالم کہ ایک انسان اپنے محبوب کی رضاوخوشنودی کو حاصل کرنے کے لئے کتنے پاگل پن پر اترآتاہے،اور ایک ہم اورآپ ہیں جو محبت ہمارے اوپر فرض اور واجب ہے اس میں ہم اورآپ کتنے کمزور اور کتنے لاپرواہ ہیں،ہم اور آپ ایک بار نہیں باربار اور ہزار بار کہتے ہیں کہ ہمارے محبوب تو ہمارے نبیﷺ ہیں مگر ہم ان کی باتوں پر عمل نہیں کرتے ہیں! یہ کیسی محبت ہے؟سن لیجئے اصل محبت تو یہ ہے کہ ادھر حکم محمدﷺ ہو اور ادھر گردن جھکائی ہوتوپتہ یہ چلا کہ اصلی آئی لو محمدﷺ کا مطلب یہ ہے کہ انسان اپنی زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی اطاعت کرے،اگر کوئی انسان آئی لو محمدﷺ تو کہہ رہاہے مگر اپنے رسول کی مخالفت میں زندگی گذاررہاہے تو ایسا انسان جھوٹا ومکار ہےاور جھوٹی محبت کا نعرہ لگا رہاہے،کائنات کے رب کی قسم!اگر اسے آپﷺ سے سچی محبت ہوتی تو وہ سنتوں پر عمل کرنے والا ہوتاکیونکہ محبت کی علامت ونشانی اطاعت وفرمانبرداری ہےاور یہ میں نہیں کہہ رہاہوں بلکہ جناب محمدعربیﷺ نے خود یہ اعلان کردیا ہے کہ ’’ مَنْ أَحَبَّ سُنَّتِي فَقَدْ أَحَبَّنِي وَمَنْ أَحَبَّنِي كَانَ مَعِي فِي الْجَنَّةِ ‘‘جس نے میری سنت سے محبت کی تو دراصل اسی نے مجھ سے محبت کی اور جو مجھ سے محبت کرے گا وہ جنت میں میرے ساتھ ہوگا۔(تاریخ ابن عساکر:3/145،تحفۃ الاحوذی :7/371)کسی شاعر نے کیا ہی خوب کہا ہے:

مومن کامل کی دنیا میں یہی پہچان ہے

جیتے جی چھوڑے نہ دامن احمد مختار کا

جذبۂ حب نبی میں شوق طاعت چاہئے

کوئی بھی حاصل نہیں ہے بے عمل گفتار کا

میرے دوستو!

(5)میرا پانچواں سوال یہ تھا کہ آج یہ دن ہم کو کیوں دیکھنا پڑرہاہے کہ ہم اگر اپنے نبیﷺ کا نام بھی لے رہے ہیں تو ہمارے اوپر بجلیاں گررہی ہیں ؟آخر کیوں؟تو اس کا جواب بہت ہی سمپل ہے کہ ہم محبت رسول کا دعوی تو کرتے ہیں مگرقدم قدم پر اپنے نبیﷺ کی مخالفت کرتے ہیں،جس کا نتیجہ یہ ہورہاہے کہ آج ہم ہرچہارجانب سے ذلیل ورسوا ہورہے ہیں اور اس بات کی جانکاری تو خود جناب محمدعربیﷺ نے برسوں پہلے دےدی تھی کہ ’’ وَجُعِلَ الذُّلُّ وَالصَّغَارُ عَلَى مَنْ خَالَفَ أَمْرِي ‘‘میرے حکموں کی خلاف ورزی کرنے والوں کے مقدر میں ذلت ورسوائی لکھ دی گئی ہے۔ (احمد:5667،بخاری قبل الحدیث:2914،صحیح الجامع للألبانیؒ:2831،الارواء:1269)دیکھا اور سنا آپ نے فرمان رسول کہ جولوگ رسولﷺ کی مخالفت کریں گے تو ایسے لوگوں کو سوائے ذلت ورسوائی کےاور کچھ نہ ملے گی،اور یہی تو آج پوری دنیا کے مسلمانوں کے ساتھ ہورہاہے کہ مسلمان ہرجگہ پر ذلیل ورسوا کئے جارہے ہیں،آج نہ تو مسلمانوں کی جانیں محفوظ ہیں اور نہ ہی مسلمانوں کے اموال واولاد محفوظ ہیں،آج نہ تو ہم مسلمانوں کی مسجدیں محفوظ ہیں اور نہ ہی ہمارے مکاتب محفوظ ہیں،کیوں؟تو اس کی وجہ صرف اور صرف یہی ہے کہ ہم مسلمان قدم قدم پر اپنے نبیﷺ کی مخالفت کرتے ہیں،ہم نام تو اپنے نبی ﷺ کا لیتےہیں مگر اپنے سارے کام نبی کے حکموں کی مخالفت کرتے ہوئے انجام دیتے ہیں،بھلا آپ ہی بتلائیے کہ جب ہم مسلمان ایسا کریں گے تو کیا اللہ کا عذاب نہیں آئے گا ؟میرے دوستواور اے مسلمانوں!اب بھی کچھ نہیں ہوا ہے،بس ابھی اورآج سے ہی اپنے نبیﷺ کے حکموں کے مطابق زندگی گذارنا شروع کردو،وہ احکم الحاکمین تمہارے لئے اپنی رحمتوں کی برکھا برسا دے گا جیسا کہ اس ذات باری تعالی نے خود یہ وعدہ کررکھا ہے کہ جو لوگ میرے نبیﷺ کی اطاعت کریں گے تو میں ان کے اوپر اپنی رحمتیں نازل کروں گا جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ أُولئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ‘‘کہ جولوگ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں،یہی لوگ ہیں جن پر اللہ بہت جلد رحم فرمائے گا۔(التوبۃ:71)دیکھئے اللہ خود وعدہ کررہاہے کہ تم میری اور میرے محبوب کے حکموں پر عمل کرو میں تمہارے اوپر رحم وکرم کروں گا،پتہ یہ چلاکہ اللہ تو ہم مسلمانوں کے اوپر رحم وکرم کرنے تیار ہے مگر ہم مسلمانوں نے خودہی اپنے کرتوتوں سے اللہ کی رحمتوں کو دور کردیا ہے جس کا نتیجہ یہ ہورہاہے کہ آج مشرق ومغرب سے لے کر شمال وجنوب تک ہرجگہ پر ہم مسلمان آلو اورگاجر کی طرح کاٹےجارہے ہیں اور پوری دنیا کے مسلمان یہ کان کھول کرسن لے کہ یہ آئی لو محمدﷺ کا ٹرینڈ چلانےاور آئی لومحمدﷺ کابینرس وپوسٹرس،اسٹیٹس وڈی پی لگانے سے نہ تو اللہ راضی ہوگا اور نہ ہی اس سے اللہ کی رحمتیں حاصل ہوں گی،اللہ کی رضاوخوشنودی اور اللہ کی رحمتوں کا حصول صرف اور صرف اطاعت رسول میں ہی پنہاں وپوشید ہ ہےجیسا کہ فرمان باری تعالی ہے ’’ وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ ‘‘ کہ اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو تاکہ تم پر رحم کیاجائے۔(آل عمران:132)اب فیصلہ ہمارے ہاتھ میں ہے بقول شاعر

دیکھنا ہو جس کو شانِ ارتقائے زندگی

تھام لے مضبوط دامن سیدِابرار کا

صدق دل سے جو مطیع ساقیٔ کوثر رہا

اس کے سرپر سایہ ہوگا رحمت غفار کا

میرے دوستو! اب آئیے میں آپ کو یہ بتادیتاہوں کہ اگرہم اپنے رسول عربیﷺ سے دل وجان سے محبت کریں گے تو ہمیں دواور عظیم فائدے ملیں گے:

(1) نمبر ایک:اگرہم اپنے نبیﷺ سے سب سے زیادہ محبت کریں گے تو ہمیں ایمان کی مٹھاس وچاشنی ملے گی جیسا کہ سیدنا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ ثَلَاثٌ مَنْ كُنَّ فِيهِ وَجَدَ بِهِنَّ حَلَاوَةَ الْإِيمَانِ ‘‘جس انسان کے اندر تین خصلتیں ہوں گی وہ ایمان کی مٹھاس وچاشنی کو ضرورمحسوس کرے گا،نمبر ایک ’’ مَنْ كَانَ اللهُ وَرَسُولُهُ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا سِوَاهُمَا ‘‘جو انسان اللہ اور اس کے رسولﷺ کو اپنے نزدیک ساری کائنات سے زیادہ محبوب رکھے گا وہ ایمان کی مٹھاس کو ضرور محسوس کرے گا،نمبر دوجو انسان کسی آدمی سے صرف اللہ کے لئے محبت کرے گا تو وہ بھی ایمان کی مٹھاس کو محسوس کرے گا اور نمبر تین یہ کہ جو انسان دوبارہ کفر میں لوٹنے کو اسی طرح سے ناپسند کرے جیسے کہ وہ آگ میں ڈالے جانے کو ناپسند کرتاہے تو وہ ایمان کی چاشنی و لذت کو ضرور محسوس کرے گا۔(مسلم:67،بخاری:6941)

(2)نمبر دو:اگر ہم اپنے نبیﷺ سے سب سے زیادہ محبت کریں گے تو جنت میں اپنے نبیﷺ کے ساتھ ہوں گے جیسا کہ سیدنا انسؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپﷺ کے پاس آیا اور سوال کیا کہ ’’ مَتَى السَّاعَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ‘‘ اے اللہ کے نبیﷺ قیامت کب آئے گی؟ تو آپﷺ نے ان سے پوچھا کہ ’’ مَا أَعْدَدْتَ لَهَا ‘‘ آپ نے اس کے لئے کیا کیا تیاری کی ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ اے اللہ کے نبیٔ اکرم ومکرمﷺ ’’ مَا أَعْدَدْتُ لَهَا مِنْ كَثِيرِ صَلاَةٍ وَلاَ صَوْمٍ وَلاَ صَدَقَةٍ ‘‘میں نے تو اس کے لئے زیادہ نماز وروزے اور صدقہ وخیرات کا اہتمام تو نہیں کیا ہے ،لیکن ’’وَلَكِنِّي أُحِبُّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ‘‘میں اللہ اور اس کے رسولﷺ سے محبت کرتاہوں تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ أَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ‘‘ تم اس کے ساتھ رہوگے جن سے تم محبت کرتے ہو۔(بخاری:6171،مسلم:2639)اور ترمذی کی روایت میں ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ’’ المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ وَأَنْتَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ‘‘کہ آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے اسے محبت ہوگی اور تو بھی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے تجھے محبت ہے، راویٔ حدیث سیدنا انسؓ کہتے ہیں کہ’’فَمَا رَأَيْتُ فَرِحَ المُسْلِمُونَ بَعْدَ الإِسْلَامِ فَرَحَهُمْ بِهَذَا ‘‘صحابۂ کرام اس فرمان مصطفی کو سن کر اس قدر خوش ہوئے کہ میں نے اسلام کے بعد مسلمانوں کو ایسے خوش ہوتے ہوئے کبھی نہیں دیکھا۔(ترمذی:2385،اسنادہ صحیح)يهي بات مسلم شريف كے اندر کچھ اس طرح سے مذکور ہے کہ سیدنا انس ؓ نے کہا ’’ فَمَا فَرِحْنَا بَعْدَ الْإِسْلَامِ فَرَحًا أَشَدَّ مِنْ قَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنَّكَ مَعَ مَنْ أَحْبَبْتَ ‘‘ کہ ہمیں اسلام لانے کے بعد کبھی اتنی زیادہ خوشی نہیں ہوئی جتنی زیادہ خوشی آپ ﷺ کے اس فرمان تم جس سے محبت کرتے ہو اسی کے ساتھ رہوگے کو سن کر ہوئی،پھر حضرت انسؓ نے کہا کہ ’’ فَأَنَا أُحِبُّ اللهَ وَرَسُولَهُ وَأَبَا بَكْرٍ وَعُمَرَ فَأَرْجُو أَنْ أَكُونَ مَعَهُمْ وَإِنْ لَمْ أَعْمَلْ بِأَعْمَالِهِمْ ‘‘میں آپﷺ،ابوبکرؓ وعمرؓ سے محبت کرتاہوں اور مجھے امید ہے کہ ان سے محبت کرنے کی وجہ سے ان کے ساتھ ہی آخرت میں رہوں گا گرچہ میرے اعمال ان کے جیسے نہیں ہیں ۔(مسلم:2639،بخاری:3688)اور ہاں سن لیجئے!جوانسان جس سے محبت کرے گا اسی کے ساتھ اس کا حشر ونشرہوگا گرچہ اس کے ساتھ اس کا اٹھنا بیٹھنا کبھی نہ ہوا ہو جیسا کہ سیدنا صفوان بن عسالؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک اونچی آواز والا بدو آپﷺ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ اے محمدﷺ ’’ الرَّجُلُ يُحِبُّ القَوْمَ وَلَمَّا يَلْحَقْ بِهِمْ ‘‘ایک آدمی کسی قوم سے محبت کرتاہے جب کہ وہ ان سے کبھی نہیں ملا ہے(تو کیا وہ بھی ان کے ساتھ ہوگا؟)توآپﷺ نے فرمایا کہ ہاں!ہاں کیوں نہیں!’’ المَرْءُ مَعَ مَنْ أَحَبَّ ‘‘ آدمی اسی کے ساتھ ہوگا جس سے اس کو محبت ہوگی۔(ترمذی:2387،اسنادہ حسن)سنا آپ نےکہ جو انسان جس سے محبت کرے گا وہ قیامت کے دن انہیں کے ساتھ ہوگا،اب کیا حال ہوگااس انسان اور اس نوجوان کا جو کفارمشرکین سے محبت کرتے ہیں؟کیا حال ہوگا اس انسان اور اس نوجوان کا جو کسی ہیرو اور ہیروئن سے محبت کرتے ہیں؟کیا حال ہوگا اس انسان کا جو کسی کرکیٹر سے محبت کرتاہے؟یقیناً ان سب کا حشر ونشر انہیں ناپاک وناہنجار لوگوں کے ساتھ ہونے والا ہے۔اعاذناللہ۔

میرے دوستو!یہ تو آپ نے یہ سنا کہ اگر ہم اپنے نبیﷺ سے دل وجان سے محبت کریں گے تو ہمیں کس کس انعام سے نوازا جائے گا اب یہ بھی تو سنئے کہ اگر ہم اپنے نبیﷺ سے اپنی جان ومال اور آل واولاد سے زیادہ محبت نہیں کریں گے تو ہمارے ساتھ کیسا سلوگ کیا جائے گا اور ہمارے ساتھ کیا ہوگا؟ فرمان باری تعالی ہے ’’ قُلْ إِنْ كَانَ آبَاؤُكُمْ وَأَبْنَاؤُكُمْ وَإِخْوَانُكُمْ وَأَزْوَاجُكُمْ وَعَشِيرَتُكُمْ وَأَمْوَالٌ اقْتَرَفْتُمُوهَا وَتِجَارَةٌ تَخْشَوْنَ كَسَادَهَا وَمَسَاكِنُ تَرْضَوْنَهَا أَحَبَّ إِلَيْكُمْ مِنَ اللَّهِ وَرَسُولِهِ وَجِهَادٍ فِي سَبِيلِهِ فَتَرَبَّصُوا حَتَّى يَأْتِيَ اللَّهُ بِأَمْرِهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ ‘‘اے نبیﷺ آپ کہہ دیجئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے،تمہارے بھائی اور تمہاری بیویاں،تمہارے کنبے قبیلے اور تمہارے کمائے ہوئے مال اور وہ تجارت جس کی کمی سے تم ڈرتے ہو اور وہ حویلیاں جنہیں تم پسند کرتے ہو (اگر یہ ساری چیزیں)تمہیں اللہ اور اس کے رسول سے اور اس کی راہ میں جہاد کرنے سے زیادہ عزیز ہیں تو تم اللہ کے حکم (سے عذاب کے آنے )کا انتظار کرو،اور اللہ فاسقوں کو ہدایت نہیں دیتا۔(التوبۃ:24)غور کیجئے اس آیت کے اندر اللہ رب العزت نے دوباتیں بیان کی ہیں ،نمبر ایک یہ کہ اگر تم اپنی ساری کائنات سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول سے محبت نہیں کروگے تو پھر تمہارے اوپراللہ کا عذاب نازل ہوکرکے ہی رہے گا۔اللہ کی پناہ!اور آج یہی تو ہورہا ہے کہ ہر چہار جانب سے ہم مسلمان اللہ کے عذاب میں مبتلا ہیں!آخرکیوں؟تواس کا سبب صرف اور صرف یہی تو ہے کہ آج کا مسلمان اللہ اور اس کے رسول سے کہیں زیادہ اپنی دنیا اور اپنی بیوی اور اپنے بچے اور اپنے مال ودولت سے محبت کرتاہے،اب آپ ہی خود فیصلہ کرلیجئے کہ جب ہم مسلمان اپنی زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ اور اس کے رسول کو ترجیح دینے کے بجائےاپنی دنیا کو ترجیح دیں گے تو اللہ ہمیں سزا نہیں دے گا تو کیا کرے گا؟یہ تواللہ کا رحم وکرم ہے کہ اب تک ہم سانس لے رہے ہیں ورنہ ہمارے کرتوت تو ایسے ہیں کہ ہمیں زمین میں دھنسادیا جائے یاپھر ہمارے اوپر پتھروں کی بارش کی جائے۔یہ تو پہلی بات تھی اور اس آیت کے اندر دوسری بات یہ ہے کہ جولوگ اپنی زندی کے ہرمعاملے میں اللہ اور اس کے رسول کوترجیح نہیں دیں گے تو ایسے لوگ فاسق وفاجر ہیں۔اعاذناللہ۔ذراسوچئے میرے پیارے پیارے میٹھے میٹھے اسلامی بھائیواور بہنو! کہ کہیں ہم اللہ کی نگاہ میں فاسق وفاجر تو نہیں ہیں؟اور فاسق کسے کہتے ہیں اسی کو تو کہتے کہ اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی جائے!ہم اور آپ اپنے گریبان میں جھانک کردیکھے کہ کیا ہم اپنی زندگی کے ہرمعاملے میں اللہ اور اس کے رسولﷺ کی نافرمانی نہیں کرتے ہیں!بالکل کرتے ہیں اور قدم قدم پرکرتے ہیں،بھلابتلائے کہ ہمارے اوپر اللہ کا عذاب نازل نہیں ہوگا تو کیا ہوگا؟اسی سب حرکات وسکنات کی وجہ سے ہی تو آج ہماری جانیں،ہماری عزتیں اور ہماری تجارتیں محفوظ نہیں ہیں، میرے مسلمان بھائیو اور بہنو!اب کچھ نہیں بگڑا ہے،اب بھی وقت ہے پلٹ آؤ اپنے دین کی طرف اور اللہ اور اس کے رسول کے ہوجاؤ ،خودبخود ساری دنیا تمہارے قدموں میں آجائے گی۔



اب آخر میں اللہ رب العزت سے دعاگو ہوں کہ اے بارالہ تم ہم سب کے دلوں کو اپنےمحبوبﷺ کی محبت سے بھر دے اور اپنے نبیﷺ کے دشمنوں کو تو ہی دیکھ لے،اللَّهُمَّ إِنَّا نَجْعَلُكَ فِي نُحُورِهِمْ وَنَعُوذُ بِكَ مِنْ شُرُورِهِمْ۔ آمین ثم آمین یا رب العالمین

کتبہ

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

 

اٹیچمنٹس

Top