• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

Quran o hadis se jawab dain

شمولیت
اگست 25، 2013
پیغامات
31
ری ایکشن اسکور
32
پوائنٹ
54
1. Kia takbir tahrima imam k lie buland aur muqtadi k lie ahista quran o hadis se sabit hai?
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,773
ری ایکشن اسکور
8,473
پوائنٹ
964
جی الحمد للہ نماز کیا تمام عبادات کے ہر ہر مسئلہ کے متعلق قرآن وسنت سے رہنمائی موجود ہے ۔
کیونکہ حضور اس دنیا سے جب تشریف کے گئے ہیں اس وقت دین قرآن وسنت کی صورت میں مکمل ہوچکا تھا ۔
اگر یہ کہا جائے کہ کوئی چیز قرآن وسنت میں موجود نہیں توا سکا مطلب ہے کہ اللہ اور اس کے رسول کا دعوی اتمام دین درست نہیں ـ نعوذ باللہ من ذلک ۔
جو سوال کیا گیا ہے ۔ اس کا جواب یہ ہے کہ ذکر و اذکار میں اصل یہ ہے کہ آہستہ آواز میں کیے جائیں ۔ الا کہ کوئی خاص دلیل کسی چیز کو اس قاعدہ و کلیہ سے مستثنی کردے ۔
اس بات کی کیا دلیل ہے کہ اصل یہ ہے کہ ذکر و اذکار آہستہ آواز میں کیے جائیں گے ؟
قرآن مجید کے اندر اللہ تعالی کا ارشاد ہے :
واذْكُرْ رَبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُنْ مِنَ الْغَافِلِينَ (الأعراف :205)
اور ڈرتے ہوئے , اپنے دل میں , تضرع کے ساتھ , اونچی آواز نکالے بغیر صبح وشام اپنے رب کا ذکر کر, اور غافلوں میں سے نہ ہو ۔
گویا بحکم قرآن تمام اذکار آہستہ آواز میں ہی کیے جائیں گے ۔ اور مقتدی کا تکبیر آہستہ کہنا بھی اس میں شامل ہے ۔
ہاں وہ جگہیں جہاں قرآن و سنت سے باآواز بلند ذکر کرنا ثابت ہو تو وہ مقامات اس عمومی قاعدہ سے مستثنی سمجھے جائیں گے ۔
امام کا اونچی آواز مین تکبیر کہنا بھی اس میں شامل ہے ۔ جيسا کہ امت کااس بات پر اجماع ہے ۔
اسی سے ملتا جلتا ایک سوال اور اس کا جواب یہاں بھی موجود ہے :
http://www.ahlulhdeeth.com/ur/play-609.html
 
Top