• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

قضاء عمری ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔700 سال کی قضا نمازادا کرنے کا موقع

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,564
پوائنٹ
791
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہُ!
ایک دوست کے پاس میسج آیا تھااور وہ اس میں موجود بات کی تحقیق جاننا چاہ رہے تھے۔

700 سال کی قضا نمازادا کرنے کا موقع
ارشادِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ جس شخص کی نمازیں قضا ہوئی ہوں اور تعداد معلوم نا ہو تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کے دن 4 رکعت نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ کے بعد آیت الکرسی 7 بار، سورہ کوثر 15 بار پڑھے۔
اگر 700 سال کی نمازیں بھی قضا ہوئی ہوں تو اس کے کفارے کے لیے کافی ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اس کا جواب شیخ عبدالعزیز بن عبد اللہ بن باز رحمہ اللہ ۔۔۔نے حسب ذیل دیا ؛

ما صحة حديث (من فاتته صلاةٌ في عمره ولم يحصها فليقم في آخر جمعة من رمضان...)؟
اس حدیث کی کیا حیثیت جس میں آیا ہے: جس کی زندگی میں بے شمار نمازیں فوت ہو گئی ہوں۔۔انکی تعداد کا علم بھی نہ ہو سکے ،تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کو ۔۔۔۔۔
سوال :
لقد وجدت في كتاب المجموعة المباركة -تأليف عبده محمد- باباً في فائدة تقول: عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: (من فاتته صلاةٌ في عمره ولم يحصها فليقم في آخر جمعة من رمضان فيصلي أربع ركعات بتشهد واحد، يقرأ في الركعة الواحدة الفاتحة وسورة القدر عدد خمسة عشر مرة، وكذلك سورة الكوثر مثلها، ويقول في النية: نويت أن أصلي أربع ركعات كفارة لما فاتني من الصلاة) فهل هذا صحيح؟
سائل کہتا ہے کہ : میں نے ایک کتاب میں پڑھا ہے کہ :
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ جس شخص کی نمازیں قضا ہوئی ہوں اور تعداد معلوم نہ ہو تو وہ رمضان کے آخری جمعہ کے دن 4 رکعت نفل ایک سلام کے ساتھ پڑھے۔ ہر رکعت میں سورہ فاتحہ اور سورۃ القدر پندرہ 15 بار، سورہ کوثر 15 بار پڑھے۔اور نیت یوں کرے :میں اپنی فوت شدہ نمازوں کے کفارہ میں چار رکعت نماز کی نیت کرتا ہوں ؛
کیا یہ (قضاء عمری کی نماز ) درست ہے۔


جواب :
لا أصل له بل هو موضوع مكذوب فهذا ليس له أصل بل هو من الكذب والباطل، وإذا فات الإنسان صلاة ولم يذكرها يتحرى، يتحراها ظهراً أو عصراً أو عشاءً أو مغرباً، يتحراها ويعمل بظنه، ويصلي ما غلب على ظنه والحمد لله في أي وقت، نعم. بارك الله فيكم.
شیخ فرماتے ہیں :
اس نماز کی کوئی اصل نہیں (یعنی یہ بے بنیاد ،خود ساختہ ہے)،یہ نرا جھوٹ،اور باطل ہے،
اگر کسی کی نماز فوت ہوگئی ہو ،اور اسے یاد نہ آئے کہ کون سی نماز رہ گئی تھی ۔تو اسے چاہیئے کہ جو نماز اس کے گمان غالب
میں آئے،وہ پڑھ لے ،کسی بھی وقت ،، بارک اللہ فیکم
 
Top