• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

انسان جب زنا میں مبتلا ہو جائے تو کیا اس کی پچھلی تمام نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں؟

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
538
ری ایکشن اسکور
170
پوائنٹ
77
انسان جب زنا میں مبتلا ہو جائے تو کیا اس کی پچھلی تمام نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں؟

بسم الله الرحمن الرحيم

1. کفر کے ہوتے ہوئے کوئی بھی نیک عمل قابل قبول نہیں ہے۔

2. اگر کوئی شخص مسلمان ہو اور کوئی گناہ کرے ( سوائے کفر کے ) تو گناہ سے تمام نیکیاں نہیں مٹتیں یہ اہل السنۃ والجماعۃ کا اتفاقی قول ہے۔

شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

ولا يحبط الأعمال غير الكفر لأن من مات على الإيمان فإنه لا بد أن يدخل الجنة ، ويخرج من النار إن دخلها ، ولو حبط عمله كله لم يدخل الجنة قط ،وهذا معروف من أصول السنة (الصارم المسلول ص/55)

((تمام ) اعمال کو سوائے کفر کے کوئی بھی چیز نہیں مٹا سکتی ، کیونکہ جو شخص ایمان کی حالت میں فوت ہوا وہ ضرور جنت میں داخل کیا جائے گا اور اگر ( کچھ وقت کے لئے اللہ کے حکم سے ) جہنم میں داخل ہوا بھی تو سزا کاٹ لینے کے بعد جنت میں داخل کیا جائے گا، اگر اس کے تمام اعمال ضائع ہو جاتے ( کسی گناہ کے کرنے سے ) تو پھر چاہیے تو یہ تھا کہ وہ کبھی بھی جنت میں داخل نہ ہوتا
پھر فرماتے ہیں : اور یہ اہل سنت کے اصول میں سے مشہور و متفقہ ہے۔


البتہ اس میں اختلاف ہے کہ گناہ کرنے سے بعض نیکیاں مٹ جاتی ہیں یا نہیں ؟ تو ایک مؤقف یہ ہے کہ اس سے نیکیاں بالکل نہیں مٹتیں، جیسا کہ علامہ قرطبی رحمه الله فرماتے ہیں :
والعقيدة أن السيئات لا تبطل الحسنات ولا تحبطها ( تفسیر قرطبی 3/295 )

دوسرا قول یہ ہے کہ : گناہ کرنے سے وہ نیکیاں مٹ جاتی ہیں جو نیکیاں اس گناہ کے مقابل میں ہوں جیسا کہ بدعت کرنے سے کسی سنت عمل پر ملا ہوا اجر ضائع ہو جاتا ہے، اور یہ اس گناہ کا بدلہ ہوتا ہے، یہ قول راجح لگتا ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تُبْطِلُواْ صَدَقَاتِكُم بِالْمَنِّ وَالأذَى
اے ایمان والوں " احسان جتلانے " اور "ایذا رسانی" سے اپنے صدقات کو برباد نہ کرو۔

مزید تفصیل شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے مجموع الفتاویٰ (10/638) میں فرمائی ہے: خلاصہ یہ ہوا کہ گناہوں سے تمام نیکیاں نہیں مٹتی ہیں، یہ اتفاقی قول ہے۔ البتہ گناہوں سے بعض نیکیاں مٹ جاتی ہیں یا نہیں؟ تو یہ مقامِ اختلاف ہے راجح یہ لگتا ہے کہ بعض نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں بطورِ سزا کے۔

البتہ بعض نیکیوں سے تمام گناہ مٹ جاتے ہیں، یہ اللہ تعالیٰ کی وسیع رحمت اور مہربانی ہے۔

والله أعلم بالصواب و علمه أتم، والسلام۔
 
Top