• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسوہ حسنہ (باب :7)سرتاج رسل ﷺ کی ولادت باسعادت :

شمولیت
نومبر 14، 2018
پیغامات
305
ری ایکشن اسکور
48
پوائنٹ
79
فقہ السیرۃ النبویہ: سیرت طیبہ سے فکری ، دعوتی ، تربیتی ، تنظیمی اور سیاسی رہنمائی

(( حافظ محمد فیاض الیاس الأثری ، ریسرچ فیلو: دارالمعارف لاہور ))

سرتاج رسل ﷺ کی ولادت باسعادت

(1) پروردگار عالم نے انسانیت کی رشد و بھلائی کے لیے انبیائے کرام علیہم السلام کا سلسلہ شروع کیا۔ اس سنہری لڑی کا آغاز ابو البشر سیدنا آدم علیہ السلام سے ہوا۔ اس کا اختتام سید البشر جنابِ محمد کریم ﷺ پر ہوا۔

(2)اللہ تعالیٰ نے تمام انبیاء و رسل سے آپ کی نصرت و حمایت کا عہد لیا۔ تمام پیغمبروں نے اپنی اپنی امت کو آپ کی بعثت و شان کے بارے میں آگاہ کیا۔ آپ کی ولادت باسعادت سے قبل ہی عرب بھر میں آپ کے چرچے تھے۔

(3) جدالانبیاء سیدنا ابراہیم علیہ السلام نے آپ کی بعثت کی دعا فرمائی۔ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام نے آپ کی بعثت کی بشارت دی۔ اس دعا و بشارت کا قرآن کریم میں بھی تذکرہ ہے۔ اسی کو آپ نے دعائے ابراہیمی کا ثمرہ اور نوید مسیح سے تعبیر فرمایا۔

(4)سرورِ دو عالم ﷺ کی عالم دنیا میں تشریف آوری عام الفیل میں ہوئی۔ تب جزیرہ عرب سمیت تمام انسانیت ضلالت و گمراہی کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں ڈوبی ہوئی تھی۔

(5) درست اور راجح قول کے مطابق آپ کی ولادت باسعادت حالت یتیمی میں ہوئی۔ قرآن کریم میں بھی اس کا اشارہ ہے۔ آپ کی پیدائش سے قبل ہی آپ کے والد گرامی وفات پا چکے تھے۔ آپ کے والد محترم کی وفات پردیس (مدینہ) میں ہوئی اور وہیں دفنائے گئے۔ تب آپ کے والد گرامی کی عمر پچیس سال کے قریب تھی۔

(6) آپ کی ولادت کے وقت آپ کے دادا جان سردار عبدالمطلب خانہ کعبہ کے صحن میں موجود تھے۔ انھیں ایک کنیز نے آپ کی ولادت باسعادت کی بشارت دی۔ جنابِ عبدالمطلب خوشی سے گھر آئے۔ اپنے بیٹے عبداللہ کی یادگار جنابِ محمد کریم کو اٹھا کر سینے سے لگایا۔ اپنے پوتے کو ساتھ لیے کعبۃ اللہ گئے اور رب کعبہ سے دعا و مناجات کی۔

(7) آپ کے چچا ابولہب کو ان کی لونڈی نے آپ کی ولادت کی نوید سنائی۔ انھوں نے خوشی میں اس کنیز کو آزاد کر دیا۔

(8) سردار عبدالمطلب نے عرب دستور کے مطابق ساتویں دن اپنے پوتے کا عقیقہ کیا۔ دعوت عقیقہ میں رؤسائے قریش کو مدعو کیا گیا۔ آپ کا نام محمد معلوم ہونے پر شرکائے دعوت نے تعجب کیا۔ محمد نام رکھے جانے کی وجہ سن کر سب خاموش ہو گئے۔

(9) عرب دستور کے مطابق ساتویں روز ہی آپ کا ختنہ کیا گیا۔ یہی درست اور قولِ جمہور ہے۔ مختون پیدا ہونے یا وقت شق صدر سیدنا جبریل کا آپ کا ختنہ کرنا۔ یہ دونوں اقوال ناقابل اعتماد اور غیر درست ہیں۔ ان کے متعلق وارد روایات ضعیف ہونے کی وجہ سے قابل حجت نہیں۔

(10) آپ کی جائے ولادت مکہ کے زقاق المولد نامی محلے کا ایک گھر تھا۔ یہ گھر خلیفہ مہدی کے دورِ حکومت میں مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔

(11) آپ کی تاریخ ولادت کے بارے میں دس سے زیادہ مختلف اقوال ہیں۔ یوم ولادت پیر اور ماہ ولادت ربیع الاوّل پر اہل علم کا اتفاق ہے۔ یوم ولادت کی صراحت تو خود رسول اللہ ﷺ سے بھی مروی ہے۔

(12) تاریخ ولادت کے متعلقہ اقوال میں سے زیادہ تر ربیع الاوّل کی مختلف تاریخوں کے متعلق ہیں۔ ربیع الاوّل کی مختلف تاریخوں میں سے بھی 9 اور 12 ربیع الاوّل کے زیادہ قائل ہیں۔ جمہور اہل سیرت و تاریخ 12 ربیع الاوّل کے قائل ہیں۔ یہی مشہور اور راجح ہے۔ سیدنا جابر اور سیدنا ابن عباس سے بھی یہ منقول ہے۔

(13) یہ بھی مسلمہ حقیقت ہے کہ آپ کی تاریخ ولادت میں اختلاف سے آپ کی نبوت و رسالت پر کوئی حرف نہیں آتا۔ تاریخ ولادت کی تعیین کی اگر کوئی اہمیت و افادیت ہوتی تو ضرور اس کا ربانی انتظام ہوتا۔ یا آپ کے اصحاب ہی اس بارے میں آپ سے پوچھ لیتے لیکن ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔ تاریخ ولادتِ نبوی کی حتمی عدم تعیین میں بھی ربانی حکمت کار فرما ہو سکتی ہے۔
 
Top