- شمولیت
- فروری 14، 2011
- پیغامات
- 9,748
- ری ایکشن اسکور
- 26,379
- پوائنٹ
- 995
اللہ تعالی نے ہمیں بیکار پیدا نہیں فرمایا
یہ وہ واقعیت اور حقیقت ہے جس کے لئے نقلی اور عقلی دونوں طرح کی دلیلیں موجود ہیں:
نقلی دلائل میں سے مندرجہ ذیل اللہ تعالیٰ کے ارشادات ہیں:
’’ أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ. فَتَعَالَى اللَّهُ الْمَلِكُ الْحَقُّ لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ‘‘ (المؤمنون:۱۱۵-۱۱۶)
(کیا تم نے یہ خیال کیا تھا کہ ہم نے تم کو یوں ہی مہمل وبے کار پیدا کر دیا ہے اور یہ خیال کیا تھا کہ تم ہمارے پاس نہیں لائے جاؤ گے۔ اللہ بہت ہی عالی شان ہے اس کے سوا کوئی معبود نہیں)
عقلی دلیل یہ ہے کہ اگر کہا جائے کہ بشریت کا وجود اس لئے ہوا ہے کہ وہ زندہ رہے اور دوسرے جانوروں کی طرح دنیا سے فائدہ اٹھا کر فنا ہو جائے، پھر اسے نہ دوبارہ اٹھنا ہے اور نہ حساب کتاب دینا ہے۔تو یہ ایک ایسی بات ہوگی جو کہ حکمت الہٰی کے سراسر منافی ہے۔ بلکہ انسانیت کا وجود ہی کارِ بے کار کہلائے گا، اور یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اللہ تعالیٰ اس مخلوق کو پیدا کرے ،اس کی طرف رسولوں کو بھیجے، ان کے مخالفین و معارضین کے خون کو ہمارے لئے جائز کر دے اور پھر نتیجہ کچھ بھی نہ ہو۔ اللہ عزوجل کی حکمت اس کو محال قرار دیتی ہے۔ (ماخوذ من شرح الاصول الثلاثۃ)’’ أَيَحْسَبُ الْإِنسَانُ أَن يُتْرَكَ سُدًى. أَلَمْ يَكُ نُطْفَةً مِّن مَّنِيٍّ يُمْنَى. ثُمَّ كَانَ عَلَقَةً فَخَلَقَ فَسَوَّى. فَجَعَلَ مِنْهُ الزَّوْجَيْنِ الذَّكَرَ وَالْأُنثَى. أَلَيْسَ ذَلِكَ بِقَادِرٍ عَلَى أَن يُحْيِيَ الْمَوْتَى ‘‘ (الحآقۃ: 70-75)
(کیا انسان یہ خیال کرتا ہے کہ یوں ہی بے مقصد چھوڑ دیا جائے گا۔ کیا یہ شخص (ابتداء میں محض) ایک قطرہٴ منی نہ تھا جو(عورت کے رحم میں) ٹپکایا گیاتھا۔پھر وہ خون کا لوتھڑا ہوگیا۔ پھر اس نے انسان بنایا پھر اعضاء درست کئے۔ پھر اس کی دو قسمیں نر اور مادہ کر دیں ،تو کیا وہ اس بات پر قدرت نہیں رکھتا کہ مردوں کو زندہ کردے)