بھینس کی قربانی کا حکم
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا فتوی
حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ کا فتوی
امام ابن المنذر فرماتے ہیں:’’ واجمعوا علی ان حکم الجوامیس حکم البقر‘‘ اور اس بات پر اجماع ہےکہ بھینسوں کا وہی حکم ہے جو گائیوں کا ہے۔(الاجماع کتاب الزکاۃ ص۴۳حوالہ:۹۱)بھینس گائے کی ایک قسم ہے،اس پر ائمہ اسلام کا اجماع ہے
ابنِ قدامہ لکھتے ہیں:’’ لا خلاف فی ھذا نعلمہ‘‘ اس مسئلے میں ہمارے علم کے مطابق کوئی اختلاف نہیں۔(المغنی ج۲ص۲۴۰مسئلہ:۱۷۱۱)
زکوۃ کے سلسلے میں،اس مسئلہ پر اجماع ہے کہ بھینس گائے کی جنس میں سے ہے۔ اور یہ اس بات کی دلیل ہے کہ بھینس گائے کی ہی ایک قسم ہے۔ تا ہم چونکہ نبی کریمﷺ یا صحابہ کرام رضی اللہ عنھم اجمعین سے صراحتا بھینس کی قربانی کا کوئی ثبوت نہیں لہذٰا بہتر یہی ہے کہ بھینس کی قربانی نہ کی جائے بلکہ صرف گائے،اونٹ،بھیڑ اور بکری کی ہی قربانی کی جائے اور اسی میں احتیاط ہے۔واللہ اعلم
( فتاوی علمیہ المعروف توضیح الاحکام جلد دوم ص181)