راشد محمود
رکن
- شمولیت
- اکتوبر 24، 2016
- پیغامات
- 216
- ری ایکشن اسکور
- 22
- پوائنٹ
- 35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
سب تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں !
اما بعد !
____________
تقدیر کا فائدہ
____________
تقدیر کا فائدہ
____________
تقدیر سے یہ نتیجہ نکالنا کہ ہم مجبور ہیں لہذا تدبیر کی ضرورت نہیں تو یہ تقدیر کو نہ سمجھنے کا نتیجہ ہے ، نہ تقدیر کے مسئلہ کا یہ صحیح استعمال ہے ہاں اس کا ایک صحیح استعمال ہے اور وہ خود الله تعالیٰ نے بتایا ہے ،
الله تعالیٰ فرماتا ہے :-
مَآ اَصَابَ مِنْ مُّصِيْبَةٍ فِي الْاَرْضِ وَلَا فِيْٓ اَنْفُسِكُمْ اِلَّا فِيْ كِتٰبٍ مِّنْ قَبْلِ اَنْ نَّبْرَاَهَا ۭ اِنَّ ذٰلِكَ عَلَي اللّٰهِ يَسِيْرٌ
لِّكَيْلَا تَاْسَوْا عَلٰي مَا فَاتَكُمْ وَلَا تَفْرَحُوْا بِمَآ اٰتٰىكُمْ ۭ وَاللّٰهُ لَا يُحِبُّ كُلَّ مُخْتَالٍ فَخُـــوْرِۨ
کوئی بھی مصیبت جو زمین میں آتی ہے یا خود تمہارے نفوس کو پہنچتی ہے، وہ ہمارے پیدا کرنے سے پہلے ہی ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے (اور) یہ بات بلاشبہ اللہ کے لئے آسان کام ہے۔یہ اس لئے کہ جو کچھ تمہیں نہ مل سکے اس پر تم غم نہ کیا کرو اور جو کچھ اللہ تمہیں دے دے اس پر اترایا نہ کرو اور اللہ کسی بھی اترانے والے ، تکبر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔
(الحدید -٢٢،٢٣)
اس آیت سے تقدیر کا استعمال معلوم ہو گیا وہ یہ کہ نقصان ہو جائے تو یہ نہ ہو کہ بس اس غم میں اپنے آپ کو گھلا دیں بلکہ یہ کہہ کر تسلی کر لیں ، کہ نقصان ہو گیا تو کیا ہوا ، تقدیر میں ایسا ہی تھا اور اگر کوئی نعمت مل جائے تو یہ نہ سمجھے کہ یہ نعمت میری قابلیت کی بنا پر مجھے ملی ہے جیسا کہ قرون نے کہا تھا پھر وہ اس پر اترانے لگے اور الله تعالیٰ کو بھول جائے بلکہ اس طرح کہے کہ یہ سب کچھ الله تعالیٰ کا فضل ہے ، میں کس قابل ہوں ، یوسف علیہ السلام اور سلیمان علیہ السلام نے نعمت الہی پانے کے بعد اسی قسم کے الفاظ کہے تھے اور یہ الفاظ قرآن مجید میں موجود ہیں ۔
_______________
تقدیر کا اصلی مفہوم
_______________
تقدیر کا اصلی مفہوم
_______________
الله تعالیٰ نے اپنےعلم کی بنا پر جو کچھ ہونے والا تھا وہ سب لکھ لیا ہے ، ہوتا سب کچھ اگرچہ اس کے موافق ہے لیکن کرنے والا اس کام کے کرنے پر مجبور نہیں کیا جاتا بلکہ جو کچھ وہ کرتا ہے اپنے اختیار سے کرتا ہے ، بات صرف اتنی ہے کہ اس کا وہ فعل پہلے سے الله تعالیٰ کے علم میں ہوتا ہے اس سلسلہ میں الله تعالیٰ کی مدد و توفیق اور ہماری دعائیں بھی کچھ اثر انداز ہوتی ہیں جیسا کہ قرآن و حدیث میں اس کی صراحت ہے اس سے زیادہ اس مضمون پر کچھ لکھنا اور تقدیر کی گتھی کو سلجھانا اور اس کے پیچھے پڑ جانا اپنے ایمان کو خطرہ میں ڈالنا ہے ۔
وَلَا تَــقْفُ مَا لَيْسَ لَكَ بِهٖ عِلْمٌ
الله تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں حق بات کو پڑھنے ، سمجھنے ، اسے دل سے قبول کرنے اور اس پر عمل کرنے اوراسے دوسروں تک پہنچانے کی توفیق عطا ء فرمائیں !
آمین یا رب العالمین
والحمد لله رب العالمین
آمین یا رب العالمین
والحمد لله رب العالمین