ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 564
- ری ایکشن اسکور
- 174
- پوائنٹ
- 77
خواہشات کے تابع علم
علم جب خواہشات و شہوات کے تابع ہو جائے تو گمراہی کی ابتداء ہو جاتی ہے پھر انسان پہلے اپنی دلی خواہش کے مطابق کوئی موقف اپناتا ہے پھر اس پر ادھر اُدھر سے دلائل کھینچ تان کر اپنی بات ثابت کرنے کی سعی شروع کر دیتا ہے، آج کل کے نوجوانوں میں یہ چیز بہت ہی زیادہ دیکھنے کو ملتی ہے، مثلا سوشل میڈیا پر دیکھیں کہ عملی کوتاہی میں اگر کسی کو میوزک سننے کی لَت لگ گئی ہے اب وہ اس بری عادت سے چھٹکارا پانے کی بجائے اس پر شاذ و غیر منطقی آراء سے بنا سوچے سمجھے دلائل ڈھونڈے گا، اسی طرح دیگر مسائل میں بھی اپنی شہوات کے لیے بڑی محنت سے دلائل تراشے گا، یہ آفاتِ علم میں سے ہے، امام اعمش رحمہ اللہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے لوگوں کو سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بیان کرتے سنا کہ انہوں نے فرمایا: «إنَّكُمْ فِي زَمانٍ الهَوى فِيهِ تابِعٌ لِلْعَمَلِ وإنَّ مِن بَعْدِكُمْ زَمانًا العَمَلُ فِيهِ تابِعٌ لِلْهَوى»
’’اب آپ اس زمانے میں ہیں کہ جب خواہشات، عمل کے تابع ہیں، یقیناً آپ کے بعد ایک ایسا زمانہ آئے گا کہ جس میں عمل، خواہشات و شہوات کے تابع ہو جائے گا۔‘‘
(الزھد الکبیر للبیہقی : 374 وسندہ حسن إلى الأعمش)
اسی طرح ابو عثمان سعید بن اسماعیل رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
«مَن أمَّرَ السُّنَّةَ عَلى نَفْسِهِ قَوْلًا وفِعْلًا نَطَقَ بِالحِكْمَةِ ومَن أمَّرَ الهَوى عَلى نَفْسِهِ نَطَقَ بِالبِدْعَةِ لِقَوْلِهِ تَعالى: ﴿وإنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا﴾.
’’جو شخص اپنے قول و فعل پر سنت کو حاکم بنا دیتا ہے تو اس کی زبان سے حکمت پھوٹتی ہے اور جو خواہشات کو اپنے اوپر مسلط کر لیتا ہے وہ بدعت ہی بَکتا ہے کیونکہ اللہ تعالی فرماتے ہیں : اگر تم رسول ﷺ کی اطاعت کرو گے تو ہدایت پا جاؤ گے۔‘‘
(حلیۃ الاولیاء لابی نعیم : 10/ 244 وسندہ صحیح)