ابو داؤد
رکن
- شمولیت
- اپریل 27، 2020
- پیغامات
- 529
- ری ایکشن اسکور
- 167
- پوائنٹ
- 77
شیعہ روافض کی موت پر خوشی
عَنْ أَبِي قَتَادَةَ بْنِ رِبْعِيٍّ أَنَّهُ كَانَ يُحَدِّثُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرَّ عَلَيْهِ بِجَنَازَةٍ فَقَالَ مُسْتَرِيحٌ وَمُسْتَرَاحٌ مِنْهُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُسْتَرِيحُ وَالْمُسْتَرَاحُ مِنْهُ فَقَالَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ يَسْتَرِيحُ مِنْ نَصَبِ الدُّنْيَا وَالْعَبْدُ الْفَاجِرُ يَسْتَرِيحُ مِنْهُ الْعِبَادُ وَالْبِلَادُ وَالشَّجَرُ وَالدَّوَابُّ
نبی کریم صلی الله عليه وسلم نے فرمایا کہ مردے دو طرح کے ہوتے ہیں۔ خود راحت پانے والے اور دوسروں کی راحت کا سامان بننے والے۔ مومن شخص موت کے ساتھ دنیاوی تھکاوٹوں سے نجات حاصل کر لیتا ہے۔ جبکہ فاجر شخص کی موت لوگوں، علاقوں، حتی کہ جانوروں اور درختوں کیلیے راحت کا باعث ہوتی ہے۔
(صحيح البخاري : 6512 ، صحيح مسلم : 950)
وبلغني أنه جلس للتهنئة لما مات ابن المعلم شيخ الرافضة وقال: ما أبالي أي وقت مت بعد أن شاهدت موت ابن المعلم.
جب رافضیوں کے شیخ ابن المعلم کی موت واقع ہوئی تو ابن النقیب رحمه الله نے مبارکباد کی مجلس منعقد کی اور فرمایا : ”ابن المعلم کی موت دیکھ لینے کے بعد اب مجھے کوئی پروا نہیں کہ میری موت کب آتی ہے!“
(تاريخ بغداد للخطيب البغدادي : 382/10)
الحسن بن صافي بن بزدن التركي ، كان من أكابر أمراء بغداد المتحكمين في الدولة ، ولكنه كان رافضيّاً خبيثاً متعصباً للروافض... وحين مات فرح أهل السنة بموته فرحاً شديداً ، وأظهروا الشكر لله ، فلا تجد أحداً منهم إلا يحمد الله
بغداد کے امراء میں سے ایک حسن بن صافی الترکی متعصب رافضی تھا۔ جب اس کی موت واقع ہوئی تو اہلِ سنت نے خوشی کے شادیانے بجائے اور خوب شکر ادا کیا، کوئی بندہ ایسا نہ تھا جو اللہ کی حمد و ثنا بیان نہ کرتا ہو۔
(البداية والنهاية لابن كثير : 338/12)