محمد زاہد بن فیض
سینئر رکن
- شمولیت
- جون 01، 2011
- پیغامات
- 1,957
- ری ایکشن اسکور
- 5,787
- پوائنٹ
- 354
لے ہی لیتے جاں میری کیوں قلق رہنے دیا
زندگی کی دیکھ کر مجھ میں رمق رہنے دیا
رہنمائے عاشقاں پوری پڑھی اس نے مگر
تھا وفا کا زکر جس میں وہ سبق رہنے دیا
داستاں اس کے ستم کی میں سنا دیتا مگر
ہو بھری محفل میں رنگ اس کا نہ فق رہنے دیا
مجھ کو گھر داماد رکھنے کے مخالف تھے سسر
دیکھ کر بیٹی کی آنکھوں میں عرق رہنے دیا
دل کی چوری پر رپٹ لکھوا تو سکتا تھا مگر
ڈر سے تھانے اور کچہری کے یہ حق رہنے دیا
کل رقیبوں نے گلی میں اس طرح گھیرا مجھے
کر دیے تیرہ تو روشن ایک طبق رہنے دیا
خط تجھے لکھنے کو شوکت اس نے پکڑا تھا قلم
جانے پھر کیا سوچ کر سادہ ورق رہنے دیا
زندگی کی دیکھ کر مجھ میں رمق رہنے دیا
رہنمائے عاشقاں پوری پڑھی اس نے مگر
تھا وفا کا زکر جس میں وہ سبق رہنے دیا
داستاں اس کے ستم کی میں سنا دیتا مگر
ہو بھری محفل میں رنگ اس کا نہ فق رہنے دیا
مجھ کو گھر داماد رکھنے کے مخالف تھے سسر
دیکھ کر بیٹی کی آنکھوں میں عرق رہنے دیا
دل کی چوری پر رپٹ لکھوا تو سکتا تھا مگر
ڈر سے تھانے اور کچہری کے یہ حق رہنے دیا
کل رقیبوں نے گلی میں اس طرح گھیرا مجھے
کر دیے تیرہ تو روشن ایک طبق رہنے دیا
خط تجھے لکھنے کو شوکت اس نے پکڑا تھا قلم
جانے پھر کیا سوچ کر سادہ ورق رہنے دیا
شوکت جمال
بشکریہ شعرو سخن ڈاٹ کام
بشکریہ شعرو سخن ڈاٹ کام