رانا اویس سلفی
مشہور رکن
- شمولیت
- نومبر 08، 2011
- پیغامات
- 387
- ری ایکشن اسکور
- 1,609
- پوائنٹ
- 109
آپ دیکھیں کہ جن لوگوں نبی ﷺ کے دونوں منصبوں سیعنی تزکیہ و تعلیم کا انکار کیا ہے سوہ نماز کے مسئلہ میں کس قدر مضطرب نظر آتے ہیں
۱:منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی قرآن سے پانچوں نمازیں ثابت کرتا تھا (اس کا رسالہ نماز ص:۸)
۲:منکر حدیث مولوی حشمت علی دہلوی بھی پانچوں نمازوں کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ تین یا چار نمازیں پڑھنا مفتری علی اللہ مسیلمہ کذاب محرف قرآن جہنمی ہے (صلوۃ القرآن ص:۲۳۔۲۴)
۳:منکر حدیث مولوی رمضان کہتا ہے کہ نماز کے تین وقت ثابت و مبین فی القرآن ہیں باقی صلوۃ العصر و مغرب غیر اللہ کی ہوائے نفس ،من گھڑت اور خانہ ساز ہیں ۔(
صلوإ القرآن ص:۳۵)
۴:منکرین حدیث رفیع الدین کہتا ہے روزانہ اوقات نماز نہ پانچ ہیں نہ تین بلکہ متوسطانہ چار ہیں ان میں کمی (۳)اور بیشی (۵)کرنے والا (اضاعوا الصلاۃ واتبعوا الشہوات)(مریم:۵۹)کا مصداق ہے ۔(الصلاۃ للرحمن ص۴۔ملاحظہ فرمائیے رسالہ تقابل ادیان اربعہ از مولانا نور حسن گرجاکھی ص:۲۴،۲۵)
۵:منکر حدیث ماسٹر محمد علی آف رسول نگر تین نمازوں کا قائل ہے۔
۶:بعض منکرین حدیث پانچوں نمازوں کے منکر ہیں ان میں ایک چھوٹی سی باطل جماعت جھنگ شہر میں بھی موجود ہے وہ پہلے پانچوں پڑھتے تھے پھر دو کے قائل ہوئے پھردو کے بھی انکاری ہو گئے ۔ان کے زعیم کا نام اکرم پردیسی ہے وہ جسمانی معراج ،نزول عیسی علیہ السلام کے بھی منکر ہیں اور نبیوں کے معجزات کا بھی انکار کرتے ہیں ۔
رفیع الدین کے نزدیک دو نمازیں مشرق کی طرف اور دو نمازیں مغرب کی طرف رخ کر کے پڑھی جائیں (تقابل اربعہ ص:۲۶۔۲۷)نیز حدیث رسول کی حجیت و عظمت از عبداللطیف مسعود ص۲۸)بحوالہ خطبات ضیائ از شیخ عبدالرحمن ضیائ حفظہ اللہ مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور ص:۴۲۵۔۴۲۶
۱:منکر حدیث عبداللہ چکڑالوی قرآن سے پانچوں نمازیں ثابت کرتا تھا (اس کا رسالہ نماز ص:۸)
۲:منکر حدیث مولوی حشمت علی دہلوی بھی پانچوں نمازوں کا قائل تھا اور کہتا تھا کہ تین یا چار نمازیں پڑھنا مفتری علی اللہ مسیلمہ کذاب محرف قرآن جہنمی ہے (صلوۃ القرآن ص:۲۳۔۲۴)
۳:منکر حدیث مولوی رمضان کہتا ہے کہ نماز کے تین وقت ثابت و مبین فی القرآن ہیں باقی صلوۃ العصر و مغرب غیر اللہ کی ہوائے نفس ،من گھڑت اور خانہ ساز ہیں ۔(
صلوإ القرآن ص:۳۵)
۴:منکرین حدیث رفیع الدین کہتا ہے روزانہ اوقات نماز نہ پانچ ہیں نہ تین بلکہ متوسطانہ چار ہیں ان میں کمی (۳)اور بیشی (۵)کرنے والا (اضاعوا الصلاۃ واتبعوا الشہوات)(مریم:۵۹)کا مصداق ہے ۔(الصلاۃ للرحمن ص۴۔ملاحظہ فرمائیے رسالہ تقابل ادیان اربعہ از مولانا نور حسن گرجاکھی ص:۲۴،۲۵)
۵:منکر حدیث ماسٹر محمد علی آف رسول نگر تین نمازوں کا قائل ہے۔
۶:بعض منکرین حدیث پانچوں نمازوں کے منکر ہیں ان میں ایک چھوٹی سی باطل جماعت جھنگ شہر میں بھی موجود ہے وہ پہلے پانچوں پڑھتے تھے پھر دو کے قائل ہوئے پھردو کے بھی انکاری ہو گئے ۔ان کے زعیم کا نام اکرم پردیسی ہے وہ جسمانی معراج ،نزول عیسی علیہ السلام کے بھی منکر ہیں اور نبیوں کے معجزات کا بھی انکار کرتے ہیں ۔
رفیع الدین کے نزدیک دو نمازیں مشرق کی طرف اور دو نمازیں مغرب کی طرف رخ کر کے پڑھی جائیں (تقابل اربعہ ص:۲۶۔۲۷)نیز حدیث رسول کی حجیت و عظمت از عبداللطیف مسعود ص۲۸)بحوالہ خطبات ضیائ از شیخ عبدالرحمن ضیائ حفظہ اللہ مدرس جامعہ شیخ الاسلام ابن تیمیہ لاہور ص:۴۲۵۔۴۲۶