ام محمد@اسلام
مبتدی
- شمولیت
- نومبر 05، 2020
- پیغامات
- 7
- ری ایکشن اسکور
- 2
- پوائنٹ
- 5
#ڈر
لفظ "ڈر" کہنے کو تو محظ دو حروف کا مجموعہ ہے
لیکن اگر یہ دو حرفوں والا "ڈر" دو حرفوں والے "دل" میں بیٹھ جائے تو سانس تک لینا محال ہو جاتا ہے جیسے کسی کو کھونے کا ڈر ، زندگی کی بربادی کا ڈر ، ماں باپ کے بچھڑنے کا ڈر ، بہنوں کے نصیب سے ڈر ، نوکری نہ ملنے پہ سب کے سامنے رسوائی کا ڈر اور ایسے ہی کئی قِسم کا ڈر ہمارے دل و دماغ پہ ڈیرا ڈالے ہوئے ہے۔۔
لیکن اگر یہی "ڈر" ہمارے دل میں ربُ العالمین کی ذات کا ہو
یہی ڈر ربِ ذوالجلال کے سامنے رسوائی کا ہو
یہی ڈر اگر قیامت کے دن اپنی حاضری کا ہو
تو انسان دنیاوی ہر "ڈر" سے نکل کر پُرسکون ہو جاتا ہے
اس کا اپنے رب پر یقین مظبوط ہو جاتا ہے
اور وہ ہر فکر و غم سے آزاد ہو جاتا ہے۔۔
اور دنیا و آخرت میں فلاح حاصل کرتا ہے۔۔
اللہ پاک ہمارے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔۔ آمین ثم آمین
لفظ "ڈر" کہنے کو تو محظ دو حروف کا مجموعہ ہے
لیکن اگر یہ دو حرفوں والا "ڈر" دو حرفوں والے "دل" میں بیٹھ جائے تو سانس تک لینا محال ہو جاتا ہے جیسے کسی کو کھونے کا ڈر ، زندگی کی بربادی کا ڈر ، ماں باپ کے بچھڑنے کا ڈر ، بہنوں کے نصیب سے ڈر ، نوکری نہ ملنے پہ سب کے سامنے رسوائی کا ڈر اور ایسے ہی کئی قِسم کا ڈر ہمارے دل و دماغ پہ ڈیرا ڈالے ہوئے ہے۔۔
لیکن اگر یہی "ڈر" ہمارے دل میں ربُ العالمین کی ذات کا ہو
یہی ڈر ربِ ذوالجلال کے سامنے رسوائی کا ہو
یہی ڈر اگر قیامت کے دن اپنی حاضری کا ہو
تو انسان دنیاوی ہر "ڈر" سے نکل کر پُرسکون ہو جاتا ہے
اس کا اپنے رب پر یقین مظبوط ہو جاتا ہے
اور وہ ہر فکر و غم سے آزاد ہو جاتا ہے۔۔
اور دنیا و آخرت میں فلاح حاصل کرتا ہے۔۔
اللہ پاک ہمارے علم و عمل میں اضافہ فرمائے۔۔ آمین ثم آمین