• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

مسلک کے دفاع سے کیا مراد ہے؟

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
مجھے فیس بک پر ایک اہل حدیث بھائی نے ان بکس میں یہ میسج کیا، اور بریلویوں کی طرف سے بنایا گیا ایک پوسٹر جس کا عنوان "وھابیوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خدا کا نور تسلیم کر لیا" تھا (نعوذباللہ من ذلک) اور پھر نیچے اہل حدیث عالم ثناء اللہ امرتسری صاحب کی کتاب کے ایک صفحے کا اسکین لگا کر یہ بات ثابت کرنے کی کوشش کی گئی تھی، اور اس پر میرے دوست نے کہا:
یہ کیا چکر ہے؟؟؟
میں نے یہ جواب دیا:
واللہ تعالیٰ اعلم ہمارے لئے قرآن و حدیث حجت ہے
انہوں نے کہا:
کیا یہ بھی وحید الزماں جیسا ہے؟
میں نے کہا:
معلوم نہیں، میں تو وحید الزماں کو بھی نہیں جانتا۔
انہوں نے جواب دیا:
Great.
دفاع کرنا بهی سیکهو دین کا میاں....
میں نے کہا:
(دین کا دفاع کرنا) آتا ہے۔ الحمدللہ
انہوں نے کہا:
۔۔۔۔ میری اور میرے دوست کی گفتگو اختتام پذیر ہوئی ۔۔۔۔

اب مجھے یہ جاننا ہے کہ دین کے دفاع سے کیا مراد ہے؟ اور مسلک کے دفاع سے بھی کیا مراد ہے؟ شخصیات کے متعلق علم نہ ہونا کیا اس بات کا متقاضی ہے کہ وہ دین کی خدمت نہیں کر رہا؟ بہرحال آپ میرے اور میرے دوست کی مذکورہ گفتگو پڑھنے کے بعد میرے دوست کے اِن الفاظوں "دفاع کرنا بھی سیکھو دین کا میاں" سے کیا مطلب لیتے ہیں؟ اور شریعت میں اس نظرئیے کی کیا حیثیت ہے؟ اہل علم حضرات سے گزارش ہے کہ وہ اِس پر روشنی ڈالیں، نیز دیگر تمام ممبران بھی اپنا نقطہ نظر بیان کر سکتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا

والسلام

@خضر حیات بھائی، @اسحاق سلفی بھائی
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,800
پوائنٹ
1,069

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
السلام علیکم
محترم عامر یونس بھائی! ناراض مت ہوں، لیکن مذکورہ موضوع پر کچھ اپنے الفاظوں میں تبصرہ کریں تو ٹھیک ورنہ غیرمتعلقہ موضوع کاپی پیسٹ کرنے سے گریز کریں۔ جزاک اللہ خیرا
 

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
دین کے دفاع سے مراد ایک تو شرعی احکام و مسائل کی پہچان ، شعائر اسلامیہ کا تحفظ ، مزید دینی شخصیات کے رجحانات کی پہچان ، حالات کوائف کی معرفت ، غلط صحیح میں تمیز وغیرہ ۔
مثلا حجیت حدیث پر بات کرنا ، دین کا براہ راست دفاع ہے ، جبکہ صحیح بخاری اور امام بخاری کی کوشش و کاوش کی نشر و اشاعت اور ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید ، دینی شخصیات کے دفاع میں آتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
دین کے دفاع سے مراد ایک تو شرعی احکام و مسائل کی پہچان ، شعائر اسلامیہ کا تحفظ ، مزید دینی شخصیات کے رجحانات کی پہچان ، حالات کوائف کی معرفت ، غلط صحیح میں تمیز وغیرہ ۔
مثلا حجیت حدیث پر بات کرنا ، دین کا براہ راست دفاع ہے ، جبکہ صحیح بخاری اور امام بخاری کی کوشش و کاوش کی نشر و اشاعت اور ان پر لگائے گئے الزامات کی تردید ، دینی شخصیات کے دفاع میں آتا ہے ۔ واللہ اعلم ۔
جزاک اللہ خیرا، لیکن اوپر میرے دوست نے ثناء اللہ امرتسری صاحب کے متعلق بنائے گئے پوسٹر پر میرا خلافِ کتاب و سنت کسی کی بات کو رد کر دینے کے موقف کے اظہار پر یہ کہنا کہ "دین کا دفاع کرنا بھی سیکھو" کا کیا مطلب ہوا؟ کیا مجھے اپنے مسلک کے علماء کی کتابوں میں موجود ہر بات کو صحیح ثابت کرنا چاہئے یا نہیں، جبکہ میں نے کبھی ثناءاللہ امرتسری صاحب کے متعلق زیادہ معلومات حاصل نہیں کی، نیز اگر مجھے معلومات ہو بھی صحیح تو میرا منہج یہ ہے کہ میں کتاب و سنت کے خلاف کسی کی بھی بات کو نہیں مانتا اور ترک کر دیتا ہوں کیونکہ انبیاء علیہم السلام کے علاوہ کوئی معصوم عن الخطاء نہیں، اب اگر ثناء اللہ امرتسری صاحب نے اپنی کتاب میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نورِ خدا کہا ہو اور اُن کے کہنے کا کیا مطلب ہے، یہ میں بھی نہیں جانتا، کہ اُنہوں نے کس نظریے کی بناء پر ایسا کہا ہے کیا اُنہوں نے بھی بریلویوں کی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نورِ خدا مانا ہے یا نہیں، بالفرض اُنہوں نے بریلویوں کے ہم مثل نور بھی مانا ہو تب بھی میں اُن کے نظریے سے کسی طور پر متفق نہیں ہو سکتا کیونکہ یہ عقیدہ قرآن و سنت کے خلاف ہے اور اہل سنت والجماعت کا یہ عقیدہ نہیں، پس اس صورتحال میں مجھے صرف بریلوی حضرات کو یہ سمجھانا ہے کہ یہ عقیدہ ٹھیک نہیں اور اِس پر اُن لوگوں سے بادلائل گفتگو کرنی ہے، ناکہ ثناء اللہ امرتسری صاحب کے موقف پر بحث کرنی ہے کیونکہ میں اُن کو بھی نہیں جانتا اور اُن کے کہنے کا کیا مطلب ہے یا وہ اِس بارے میں کیا نظریہ رکھتے تھے یہ بھی معلوم نہیں، بس مجھے عقائد کی درستگی کی طرف توجہ کرنی ہے اور میں اِسی بات کو دین کا دفاع سمجھتا ہوں۔

لیکن شاید میرے دوست نے دوسرے نظریے سے دین کے دفاع کی بات کی ہو گی، واللہ اعلم، کہ جس طرح عمومی طور پر ہمارے ہاں دو مسالک کے مابین مناظرہ ہوتا ہے اور اُس مناظرے میں دونوں مسالک کے فریقین ایک دوسرے کے علماء کی عبارتیں اُن کی کتابوں سے نکال کر اُس مسلک کے ہر ہر شخص کا عقیدہ گردانتے ہیں، اگر اِسی چیز کا نام دین کا دفاع ہے تو میرے خیال سے یہ دین کا دفاع نہیں، بلکہ شخصیات کا دفاع ہے، صحیح بخاری اور امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا دفاع الگ بات ہے، وہ احادیث کی تحقیق کے متعلق اور احادیث کے متعلق پھیلائے گئے شکوک و شبہات پر مبنی ہے جس کا جواب دیا جانا ضروری ہے، لیکن یہاں کسی بھی مسلک کے علماء سے غلطی ہو سکتی ہے پس اِس صورتحال میں ہمارا منہج یہی ہے کہ ہم کتاب و سنت کے خلاف کسی کی بات نہ مانیں۔اللہ تعالیٰ صحیح راہ پر چلنے کی توفیق سے نوازے آمین
 
Last edited:

خضر حیات

علمی نگران
رکن انتظامیہ
شمولیت
اپریل 14، 2011
پیغامات
8,771
ری ایکشن اسکور
8,497
پوائنٹ
964
شخصیات کے جائز دفاع سے مراد اسی نوعیت کا دفاع ہے کہ ان کی درست باتوں کا قرآن وسنت کی روشنی میں دفاع کیا جائے ۔ غلط باتوں کا دفاع کرنا ’’ شخصیت پرستی ‘‘ کہلاتا ہے ۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
عقائد سے لیکر معاملات تک غرضیکہ دین کے جتنے مسائل کتاب و سنت سے ثابت ہیں ان کو اسی انداز میں ثابت کرنا اور ان ثابت شدہ حقائق کے خلاف درآمدہ چیزوں کا رد کرنا یہ دینی دفاع ہے جیسے اگر کوئی بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے تو اس سے یہ کہنا کہ یہ غلط ہے بلکہ سنت داہنے ہاتھ سے کھانا ہے یہی دفاع حق اور دفاع دین ہے اسی طرح صحیح بخاری یا امام بخاری کی کوششوں یا محمد بن عبدالوہاب کی کوششوں کی دفاع کرنا دینی دفاع ہے ۔۔۔البتہ کسی شخص پر لگاے گئے الزامات کادفاع کرنا یا کسی شخص کے متعلق کسی چیز کو ثابت کرنا یہ شخصی دفاع ہے ۔ارسلان صاحب آپ کا نظریہ صحیح ہے البتہ آپکا مخالف آپکو چقمہ دینا چاہتا ہے اور اپنی بات کہکر راہ فرار اختیار کرنا چاہتاہے۔اور مغالطے میں ڈالنا یہ انکی فطری چال ہے ۔جزاک اللہ خیرالجزاء۔
 

جوش

مشہور رکن
شمولیت
جون 17، 2014
پیغامات
621
ری ایکشن اسکور
320
پوائنٹ
127
ارسلان صاحب آپنے نور کا جو مفہوم لیا ہے وہی صحیح ہے کیونکہ نور کے معنی روشنی ہوتا ہے جس طرح روشنی میں صحیح اور غلط کی تمیز ہوتی ہے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے حق وباطل ،ہدایت و ضلالت میں تمیز ہوتی ہے اسی معنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہا جاتا ہے ، اسکے علاوہ دوسرا معنی باطل۔ ۔ بریلوی حضرات نور کا یہ معنی نہیں لیتے ہیں بلکہ وہ ذات الہی مراد لیتے ہیں اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ ۔۔۔ وہی جو مستوی عرش تھا خدا بن کر اتر چکا ہے مدینہ میں مصطفی بن کر۔نعوذباللہ۔
 

ابن داود

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
نومبر 08، 2011
پیغامات
3,416
ری ایکشن اسکور
2,733
پوائنٹ
556
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
ارسلان بھائی! امام مالک کی بات یاد آگئی، کہ کسی بھی شخص کی بات لی بھی جا سکتی ہے، اور رد بھی کی جا سکتی، سوائے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے، یہ ہے ہمارا مسلک، کہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات کا دفاع کریں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے تحت جو بات ہو گی، ہم اس کا دفاع کریں گے، اسی مسلک کو اختیار کرنے والے کسی شخص کی بات ، خطاً یا سہواً بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کے خلاف ہوگی، تو اسے رد کردیں گے، اور ڈنکے کی چوٹ پر رد کریں گے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کی مخالفت میں کسی کی بات کا دفاع کرنا ہمارا مسلک اجازت ہی نہیں دیتا!
 

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ارسلان صاحب آپنے نور کا جو مفہوم لیا ہے وہی صحیح ہے کیونکہ نور کے معنی روشنی ہوتا ہے جس طرح روشنی میں صحیح اور غلط کی تمیز ہوتی ہے اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی سے حق وباطل ،ہدایت و ضلالت میں تمیز ہوتی ہے اسی معنی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نور کہا جاتا ہے ، اسکے علاوہ دوسرا معنی باطل۔ ۔ بریلوی حضرات نور کا یہ معنی نہیں لیتے ہیں بلکہ وہ ذات الہی مراد لیتے ہیں اسی لئے وہ کہتے ہیں کہ ۔۔۔ وہی جو مستوی عرش تھا خدا بن کر اتر چکا ہے مدینہ میں مصطفی بن کر۔نعوذباللہ۔
جوش بھائی! اصل بات اِس تھریڈ میں یہ تھی کہ جب میں نے وحید الزماں کے متعلق اپنے دوست کو یہ کہا کہ میں اُن کو نہیں جانتا کہ وہ کون تھے اور واقعتا ایسا ہی ہے کہ میں نہیں جانتا وہ کون تھے، تو اُن کا یہ کہنا کہ دین کا دفاع کرنا سیکھو میاں سے جو میں نے مراد لیا تھا وہ یہ کہ جب تمہارے مسلک اہل حدیث کے کسی عالم کی کسی کتاب کی کوئی عبارت اگر مخالف مسلک والا پیش کرے تو اُس کا جواب دینا سیکھو، حالانکہ اُس کا جواب یہی ہی ہے کہ ہمیں اُن کے نظریے کا معلوم نہیں کہ اُنہوں نے یہ بات کس نظریے سے لکھی ہے، اگر اُن کی لکھی گئی بات کی تاویل کرنے یا واقعتا غلطی پر ہونے کے باوجود اُس کو صحیح ثابت کرنے پر زور لگانے کی کوشش کی جائے تو یہ شخصی تقلید کی طرف رجحان کو ثابت کرتی ہے، جب کہ مجھ سمیت ہر اہل حدیث کو اِس قبیح عادت سے اللہ کی پناہ مانگنی چاہئے، اور اِس کا سب سے بہترین حل اور جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ فوت ہونے والوں کا معاملہ اللہ کے پاس ہے یعنی اللہ وہی اُن کا انجام کرے گا جن کے وہ مستحق ہیں، اگر اچھے ہوں گے تو اللہ تعالیٰ اچھا انجام دے گا اور اگر کوئی کمی کوتاہی ہو گی تو بھی اللہ بہتر جانتا ہے، ہمارے جو اصل ایشو ہے وہ یہ کہ کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم واقعتا جسمانی لحاظ سے اللہ کے نور میں سے نور ہیں؟ ہمارا جواب ہے کہ ہرگز نہیں، بس یہی اصل اختلافی نقطہ ہے جس پر ہمارے اور بریلویوں کے مابین گفتگو و شنید کا سلسلہ جاری ہوتا ہے، لیکن اگر ہم اِس اہم پوائنٹ کو چھوڑ کر فوت شدہ علماء کی عبارتوں پر بحث کرنے لگ جائیں تو میرا نہیں خیال کہ ہم لوگ اپنے مسائل حل کر پائیں گے بلکہ اپنا وقت اور صلاحتیں ضائع کرنے کے درپے ہوں گے۔اللہ تعالیٰ ہمیں سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
 
Top