• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

آیت الکرسی کے متعلق روایت کی تحقیق

شمولیت
فروری 05، 2019
پیغامات
23
ری ایکشن اسکور
2
پوائنٹ
30
السلام علیکم و رحمة الله تعالٰى و بركاته

شیخ محترم اس روایت کی تحقیق و تخریج درکار ہے سوشل میڈیا پر یہ روایت بہت پھیلی ہوئی ہے :

***آیت الکرسی کی فضیلت*
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک الموت علیہ السلام سے فرمایا: " کیا میری امت کو موت کی تکلیف برداشت کرنی پڑے گی؟"
تو فرشتے نے کہا " "جی ہاں کرنی پڑے گی" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ مبارک سے آنسو جاری ہو گئے. تو اللہ تعالی نے فرمایا : " اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپکی امت اگر ہر نماز کے بعد آیت الکر سی پڑھے گی تو موت کے وقت اسکا ایک پاٶں دنیا میں ہو گا اور دوسرا جنت میں "

@اسحاق سلفی
 
Last edited by a moderator:

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
السلام علیکم و رحمة الله تعالٰى و بركاته

شیخ محترم اس روایت کی تحقیق و تخریج درکار ہے سوشل میڈیا پر یہ روایت بہت پھیلی ہوئی ہے :

***آیت الکرسی کی فضیلت*
جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کا وقت قریب آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ملک الموت علیہ السلام سے فرمایا: " کیا میری امت کو موت کی تکلیف برداشت کرنی پڑے گی؟"
تو فرشتے نے کہا " "جی ہاں کرنی پڑے گی" آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھ مبارک سے آنسو جاری ہو گئے. تو اللہ تعالی نے فرمایا : " اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم آپکی امت اگر ہر نماز کے بعد آیت الکر سی پڑھے گی تو موت کے وقت اسکا ایک پاٶں دنیا میں ہو گا اور دوسرا جنت میں "

@اسحاق سلفی
وعلیکم السلام و رحمة الله تعالٰى و بركاته
ہمارے علم کے مطابق اس مضمون کی روایت کتب احادیث میں کہیں بھی موجود نہیں چاہے صحاح ہوں یا ضعیف روایات یا موضوعات کی کتابیں.کسی قسم کی کتب حدیث میں اس حدیث کا ان الفاظ سے وجود نہیں ۔
البتہ فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھنے کی فضیلت صحیح حدیث نبوی سے ثابت ہے ؛
امام أبو عبد الرحمن أحمد بن شعيب النسائي (المتوفى: 303ھ) نے "السنن الکبریٰ " میں صحیح اسناد سے روایت نقل فرمائی ہے کہ :
عَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ : قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : ( مَنْ قَرَأَ آيَةَ الْكُرْسِيِّ فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ مَكْتُوبَةٍ لَمْ يَمْنَعْهُ مِنْ دُخُولِ الْجَنَّةِ إِلَّا أَنْ يَمُوتَ )
سیدنا ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ : رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آیۃ الکرسی پڑھے تو اس کو جنت میں داخل ہونے سے موت کے سوا کوئی چیز نہیں روک سکتی۔
(عمل الیوم و اللیلۃ النسائی :۱۰۰ و سندہ حسن ، الترغیب و الترہیب للمنذری ۴۴۸/۲ ح ۲۲۷۳، طبع دار ابن کثیر، بیروت)
امام ابن کثیرؒ اپنی تفسیر (1/677 )میں اس حدیث کو نقل کرکے لکھتے ہیں :
فهو إسناد على شرط البخاري
اور علامہ البانی ؒ کے نامور شاگرد شیخ ابو اسامہ سَليم بن عيد الهلالي اس حدیث کے متعلق لکھتے ہیں :
قلت: وهذا سند صحيح؛ رجاله ثقات رجال البخاري.
وصححه ابن كثير والسيوطي في "اللآلئ" (1/ 230)، وشيخنا العلامة الألباني - رحمه الله - في "الصحيحة" (2/ 661 - 662) على شرط البخاري.
( عُجالةُ الرّاغِب المُتَمَنِّي 1/177.)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور سکرات الموت یعنی موت کے وقت کی سختیاں صحیح احادیث سے ثابت ہیں ؛
عن عائشة رضي الله عنها قالت : رأيت النبي صلى الله عليه و سلم وهو بالموت وعنده قدح فيه ماء وهو يدخل يده في القدح ثم يمسح وجهه ثم يقول : " اللهم أعني على منكرات الموت أو سكرات الموت " . رواه الترمذي وابن ماجه ( مشکوٰۃ )
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سکرات الموت میں مبتلا تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پیالہ میں اپنا ہاتھ ڈبوتے پھر اپنے چہرہ مبارک پر پھیرتے اور یہ فرماتے تھے۔ دعا (اللہم اعنی علی منکرات الموت او سکرات الموت)۔ اے اللہ موت کی سخت دور کرنے کے ساتھ میری مدد فرما۔
" موت کی سختی" کے بجائے" موت کی شدت" فرماتے۔
(2)عن عائشة رضي الله عنها قالت : ما أغبط أحدا بهون موت بعد الذي رأيت من شدة موت رسول الله صلى الله عليه و سلم . رواه الترمذي والنسائي ،مشکوٰۃ
ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ جب سے میں نے رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی موت کی سختی کو دیکھا ہے کسی کے لئے موت کی آسانی کی دعا نہیں کرتی۔ (ترمذی، نسائی)

(3) عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، وَهُوَ يُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، وَقُلْتُ: إِنَّكَ لَتُوعَكُ وَعْكًا شَدِيدًا، قُلْتُ: إِنَّ ذَاكَ بِأَنَّ لَكَ أَجْرَيْنِ؟ قَالَ: «أَجَلْ، مَا مِنْ مُسْلِمٍ يُصِيبُهُ أَذًى إِلَّا حَاتَّ اللَّهُ عَنْهُ خَطَايَاهُ، كَمَا تَحَاتُّ وَرَقُ الشَّجَرِ»
(أخرجہ البخاري في کتاب المرضی، باب: شدۃ المرض، رقم: ۵۶۴۷)
''عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی بیماری کی حالت میں گیا (بیمار پرسی کے لیے) ۔ آپ کو شدید بخار تھا۔ میں نے عرض کیا: بے شک آپ تو شدید بخار میں مبتلا ہیں۔ اورمیں نے کہا اگر ایسی حالت ہے تو پھر آپ کے لیے اجر بھی دوہرا ہوگا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ''کیوں نہیں'' جس مسلمان کو بھی کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو جیسے درخت کے پتے جھڑتے ہیں ایسے اللہ تعالیٰ اس کے گناہ جھاڑتا ہے۔ ''
روى البخاري (6510) عن عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قالت : " إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ بَيْنَ يَدَيْهِ رَكْوَةٌ فِيهَا مَاءٌ ، فَجَعَلَ يُدْخِلُ يَدَيْهِ فِي المَاءِ ، فَيَمْسَحُ بِهِمَا وَجْهَهُ ، وَيَقُولُ : ( لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ ، إِنَّ لِلْمَوْتِ سَكَرَاتٍ ) ، ثُمَّ نَصَبَ يَدَهُ فَجَعَلَ يَقُولُ: ( فِي الرَّفِيقِ الأَعْلَى ) حَتَّى قُبِضَ وَمَالَتْ يَدُهُ " .
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا کہا کرتی تھیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (کی وفات کے وقت) آپ کے سامنے ایک بڑا پانی کا پیالہ رکھا ہوا تھا جس میں پانی تھا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنا ہاتھ اس برتن میں ڈالتے اور پھر اس ہاتھ کو اپنے چہرہ پر ملتے اور فرماتے اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، بلاشبہ موت میں تکلیف ہوتی ہے، پھر آپ اپنا ہاتھ اٹھا کر فرمانے لگے «في الرفيق الأعلى» یہاں تک کہ آپ کی روح مبارک قبض ہو گئی اور آپ کا ہاتھ جھک گیا۔
( صحیح بخاری 6510)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 
Top