محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,800
- پوائنٹ
- 1,069
ابوبکراورعمر رضي اللہ تعالی عنہما، افضل اورزیادہ عالم ہیں یا کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ!!!
اگرہم یہ چاہيں کہ علی رضی اللہ تعالی عنہ کی طرف میلان نہ رکھیں حالانکہ وہ صحابہ کرام میں سب سے اعلی اورافضل مرتبہ رکھتے ہیں ، حدیث صرف ان کے مجاھد ہونے کے ناطے سے ہی تعریف نہیں کرتی بلکہ وہ اپنے علم اورفقہ کے اعتبار سے ایک مثالی شخص تھے ۔
یہاں تک کہ ابوبکراورعمر رضی اللہ تعالی عنہما ہیشہ وہ مسائل علی رضی اللہ تعالی عنہ سے پوچھا کرتے تھے جوان پر مشکل ہوتے اوران کے جواب کا علم نہ ہوتا تواس طرح وہ دونوں علی رضی اللہ تعالی عنہ سے مرتبہ میں اعلی و افضل کیسے ہوۓ ؟
الحمد للہ:
اس میں کوئ شک وشبہ نہیں کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ تعالی عنہ سب لوگوں سے زیادہ عقل مند اورذھین وفتین تھے ، اوربہادری وشجاعت اوراقدام میں شہرت اورید طولی رکھتے تھے ، اوربچوں میں سب سے پہلے وہی تھے جواسلام لاۓ اورپھرھجرت سے پہلے تک نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ساتھ رہے اورجب نبی صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکررضی اللہ تعالی عنہ کے ساتھ مکہ سے نکلے توعلی رضی اللہ تعالی عنہ کو اپنے پیچھے مکہ میں چھوڑا اوروہ اس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بستر پرشب بسری کرتے ہیں ۔اورعلی رضی اللہ تعالی عنہ کے منقاب وفضائل میں یہ بھی ثابت ہے کہ :
سھل بن سعد رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے خیبر کے دن نبی صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوۓ سنا :
میں اس شخص کوجھنڈا دونگا جس کے ھاتھ پراللہ تعالی فتح نصیب فرماۓ گا ، توصحابہ کرام یہ سوچنے ہوۓ اٹھے کہ یہ جھنڈا کسے دیا جاۓ گا ، اوردوسرے دن سب آۓ تو ہر ایک کی خواہش رکھتا تھا کہ جھنڈا اسے دیا جاۓ ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا علی ( رضي اللہ تعالی عنہ ) کہاں ہے ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا گيا کہ ان کی آنکھوں میں تکلیف ہے ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بلانے کا حکم دیا وہ آۓ تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں میں تھوک لگایا تووہ اسی وقت ایسے ٹھیک ہوئيں کہ انہیں کچھ تھا ہیں نہیں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 2942 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2406 ) ۔
جس طرح علی رضی اللہ تعالی عنہ کے فضائل ومناقب ہیں اسی طرح دوسرے صحابہ کرام کے بھی فضائل ومناقب ہیں ، ذيل میں ہم چند ایک صحابہ کرم رضي اللہ تعالی عنہ کےبعض فضائل ومناقب کا ذکر کریں گے
1) ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ !!!
بلاشبہ اللہ تعالی نے ایک بندے کو دنیا اوراپنے پاس جوکچھ ہے کا اختیار دیا تواس نے جواللہ تعالی کے پاس ہے اسے اختیار کرلیا ۔
یہ بات سن کرابوبکررضي اللہ تعالی عنہ رونے لگے ، میں نے دل میں کہا یہ بزرگ کیوں رو رہا ہے ، بات توصرف اتنی ہے کہ اللہ تعالی نے ایک بندے کویہ اختیاردیا ہے کہ وہ دنیا یا اللہ تعالی کے پاس جوکچھ ہے اسے اختیار کرلے تواس نے اللہ تعالی کے پاس جوکچھ تھا اسے اختیارکرلیا ۔
تووہ بندہ اورعبد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تھے ، اورابوبکررضي اللہ تعالی عنہ ہم میں سب سے زيادہ علم والے تھے ۔
نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے ابوبکر نہ روئيں ، بلاشبہ صحبت اوراپنے مال کے اعتبارسے سب سے زيادہ احسان کرنے والے ابوبکر ( رضی اللہ تعالی عنہ ) ہیں ، اوراگرمیں کسی کواپنا خلییل ( جگری دوست ) بناتا توابوبکر رضي اللہ تعالی کوبناتا ، لیکن اسلامی اخوت اورمودت ہے ، مسجدمیں جتنے بھی دروازے کھلے ہوۓ ہیں انہیں بند کردیا جاۓ اورابوبکر ( رضي اللہ تعالی عنہ کا دروازہ کھلا رکھا جاۓ ۔ صحیح بخاری حدیث نمبر ( 466 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2382 ) ۔
ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ کی ھجرت میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ہونے میں فضیلت ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے :
{ اگر تم ان ( نبی صلی اللہ علیہ وسلم ) کی مدد نہیں کروگے تواللہ تعالی نے ان کی مدداس وقت بھی کی تھی جب انہیں کافروں نے ( دیس سے ) نکال دیا تھا ، دومیں سے دوسرا جبکہ وہ دونوں غار میں تھے جب یہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غم نہ کر اللہ تعالی ہمارے ساتھ ہے ، تواللہ تعالی نے اپنی طرف سے ان پر سکون نازل فرمایا اوران کی ان لشکروں سے مدد کی جنہیں تم نے دیکھا ہی نہیں ، اس نے کافروں کے کلمہ کوپست کردیا اوراللہ تعالی کا کلمہ ہی بلندوعزیز ہے اوراللہ تعالی ہی غالب حکمت والا ہے } التوبۃ ( 40 ) ۔
ابوبکررضي اللہ کے مناقب میں سے یہ بھی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کے آخری ایام مرض الموت میں ابوبکر رضي اللہ تعالی عنہ کونماز پڑھانے پرمامورکیا اورجس نے اس پراعتراض کیا اس کے ساتھ سختی سے پیش آۓ-یہ بھی ثابت ہے عمرو بن عاص رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ذات السلاسل میں بھیجا وہ کہتے ہیں کہ میں واپس آیا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا :
لوگوں میں سے آپکوسب سے زيادہ محبت کس سے ہے ، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عائشہ ( رضي اللہ تعالی عنہا ) سے ، میں نے کہا کہ مردوں میں سے کون ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کے والد ( ابوبکررضي اللہ تعالی عنہ ) سے ، میں کہا کہ اس کے بعد پھر کون ؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : عمر بن الخطاب ( رضي اللہ تعالی عنہ ) اوربھی کئ آدمی گنے ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3662 ) صحیح مسلم حدیث نمبر ( 2384 ) ۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
( ابوبکر( رضي اللہ تعالی عنہ ) کوحکم دو کہ وہ لوگوں کونمازپڑھائيں ) صحیح بخاری حدیث نمبر ( 683 ) صحیح مسلم حدیث نمبر( 418 ) ۔
ان کے فضائل میں یہ بھی ثابت ہے کہ
انس بن مالک رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اورابوبکراورعمر اورعثمان رضي اللہ تعالی عنھم احد پہاڑ پر چڑھے توپہاڑہلنے لگا تونبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( اے احد ثابت رہ اورسکون اختیارکر اس لیے کہ تجھ پرنبی اورصدیق اور دوشھیدوں کے علاوہ کوئ نہیں ۔
صحیح بخاری حدیث نمبر ( 3675 ) ۔