محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صلاح البدیر حفظہ اللہ نے 19-محرم الحرام- 1435کا خطبہ جمعہ بعنوان " اتباعِ سنت اور ترکِ بدعت"ارشاد فرمایا،جس میں انہوں اتباعِ سنت کو واجب قرار دیا، اور بتلایا کہ یہی سیدھا راستہ اور صراطِ مستقیم ہے،پھر انہوں نے بدعات سے اجتناب کی خوب ترغیب دلائی، اور اس بارے متعدد احادیث اور آثار ذکر کئے۔
پہلا خطبہ:
ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہے، ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہےجس نے ہمیں کتاب و سنت عنائت کرتے ہوئے شرف بخشا، اور ہمیں بہترین امت بنایا، میں اسکی اَن گنت نعمتوں پر تعریف کرتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، یہ ایسی گواہی ہے جو اس پر قائم رہنے والوں کیلئے بہترین حفاظتی حصار ہے،اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمداسکے بندے اور رسول ہیں جنہیں اللہ تعالی نے جہان والوں پر رحمت کرتے ہوئے مبعوث فرمایا، اللہ تعالی ان پر، انکی اولاد ، اور صحابہ کرام پر قیامت کی دیواروں تک درود و سلام بھیجے۔
حمد و صلاۃ کے بعد، مسلمانو!
اللہ سے ڈرو، کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے، اور اسکی اطاعت سے ہی قدرو منزلت بڑھتی ہے، اسی کا اللہ تعالی نے ہمیں حکم بھی دیتے ہوئے فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[آل عمران: 102]
مسلمانو!
اہلِ ایمان و توحید کا طرزِ زندگی اتباعِ سنت، اور احادیث پر عمل ہے، اہلِ ایمان بدعات و خرافات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، اور ساتھ ساتھ بدعت و اہل بدعت سے اعلانِ براءت بھی کرتے ہیں، تمام صحابہ کرام ، تابعین، تبع تابعین، علمائے حدیث کا اس منہج پر اجماع اور اتفاق ہے۔
چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ :"بدعت اللہ کے ہاں ناپسندیدہ ترین کام ہے"
اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ: "بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے، چاہے لوگ اُسے بدعتِ حسنہ ہی کیوں نہ کہیں"
اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "اتباعِ سنت کرو اور بدعات کو چھوڑ دو، تمہیں کامیابی کیلئے سنتیں ہی کافی ہیں، اور بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے" ایسے ہی انہوں نے یہ بھی کہا: "شرعی علم حاصل کرو، اور بدعات ایجاد کرنے سے اپنے آپکو بچاؤ، اور بال کی کھال مت اتارو"
اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا: "میانہ روی سے سنت پر عمل کرتے رہنا ، بدعت کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے سے کہیں بہتر ہے"
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "ہر وہ عبادت جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے نہیں کیا، تم اسے کرنے کی جسارت مت کرو، کیونکہ انہوں نے آنے والوں کیلئے کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑی"
عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو کسی نے تقدیر کے مسئلہ پر خط بھیجا، تو انہوں نے جواب میں لکھا: "حمد وصلاۃ کے بعد: میں تمہیں تقویٰ الہی کی نصیحت کرتا ہوں، اور میانہ روی سےاحکامتِ الٰہیہ پر عمل کرتے رہو، اور سنتِ نبوی کی اتباع کرو، اور بعد میں لوگوں کے ایجاد کردہ مسائل میں مت الجھو"
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں: "احادیث پر عمل کرو اور سلف کے طریقے پر چلو، اپنے آپ کو ہمہ قسم کی نئی چیزوں سے بچاؤ ؛ کہ یہی بدعت ہیں"
جبکہ امام مالک رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں: "جس شخص نے اسلام میں بدعت ایجاد کی اور اسے بدعتِ حسنہ سمجھا ، گویا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیغام رسالت میں خیانت کا الزام لگایا، کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کردیا ہے[المائدة: 3] تو جو اُس وقت دین نہیں تھا وہ آج بھی دین میں شامل نہیں ہوسکتا"
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والی ہر چیز پاش پاش ہوجاتی ہے، آپ کی بات کے مقابلے میں کوئی رائے اور قیاس نہیں آسکتا، اس لئے کہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو حرفِ آخر قرار دے دیا ہے"
امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں : "ہمارے ہاں دین کی بنیاد یہ ہے کہ: رسول اللہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام والے عقیدے پر قائم رہیں، انہی کے نقشِ قدم پر چلیں، اور بدعات کو مسترد کردیں، کیونکہ بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے"
امام اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "ہم ایسے ہی کرینگے جیسے ہمیں سنت سے حکم ملے گا"
ابن عون رحمہ اللہ نے اپنی وفات کے وقت وصیت کی تھی: "سنت! سنت! اپنے آپ کو بدعت سے بچانا، سنت! سنت! اپنے آپ کو بدعت سے بچانا"
امام آجرّی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اللہ تعالی ایسے شخص پر اپنا رحم کرے جو فرقہ واریت سے بچ کر رہتا ہے، اور بدعات سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے، اتباعِ سنت کرتا ہے، بدعت سے بچتا ہے، احادیث پر عمل کرتے ہوئے صراطِ مستقیم کی تلاش میں رہتا ہے، اور اللہ تعالی سے تلاشِ حق کیلئے مدد بھی مانگتا ہے"
اوزاعی رحمہ اللہ سے کہا گیا: ایک آدمی یہ کہتا ہے کہ "میں تو اہل السنۃ اور اہل بدعت سب کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہوں" تو انہوں نے جواب میں کہا: "یہ شخص حق و باطل میں فرق مٹانا چاہتا ہے"
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمانِ باری تعالی يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ اس دن کچھ چہرے سفید ہونگے، اور کچھ چہرے سیاہ ہونگے[آل عمران: 106] کی تفسیر میں کہتے ہیں : "اہل السنۃ والجماعہ کے چہرے سفید ہونگے، اور فرقہ واریت و بدعات میں پڑنے والے لوگوں کے چہرے سیاہ ہونگے"
جابر رضی اللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیا کرتے تھے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں، آواز بلند ہوجاتی اور آپ شدید غصے میں لگتے ، آپ کہا کرتے تھے: (حمد وصلاۃ کے بعد: بہترین بات اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین راہنما محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہے ، جبکہ دین میں پیدا کردہ نئے کام بدترین کام ہیں، اور ہر بدعت گمراہی ہے) مسلم
اس مضبوط منہج ، اور صراطِ مستقیم کو اپنا لو، نعمتوں والی جنت کے حق دار بن جاؤ گے۔
مسلمانو!
پلید اور زندیق لوگ سر اٹھا رہے ہیں ، یہ زبان کے جھوٹے لوگ ہیں ، انکا مذہب بھی خراب ہے، انکے عقائد بھی خباثت سے بھرپور ہیں، یہ لوگ بدعات، خرافات، شرک، ماتم اور عجیب و غریب قسم کے نظریات مسلم عوام الناس میں پھیلا رہے ہیں ، اس کیلئے انہوں نے میڈیا اور مسلمانوں کے اجتماعات سے خوب فائدہ اٹھایا، اور ساتھ ساتھ لوگوں کی تنگ دستی اور جہالت کو بھی استعمال کیا ، لیکن موحد لوگ دین اور عقیدہ توحید کی حفاظت سے غافل ہیں۔
یہ زندیق لوگ ایسے بد صفت ہیں جو صحیح عقیدہ کے دشمن ہیں ، کبھی بھی اس کو گلے سے نہیں لگاتے، ہمیشہ اس کے خلاف چلتے ہیں، بلکہ اسکے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، اگر مسلّح ہونا پڑے تو گریز نہیں کرتے، اور آخر کار صحیح عقیدہ کی دعوت دینے والوں کو قتل بھی کردیتے ہیں، عام لوگوں کو قید وبند کی صعوبتوں سے دوچار کرتےہیں، یہ اِنکی پرانی عادت ہےکہ اہل توحید و سنت کے مقابلے کیلئے گولہ بارود کا رخ ان کی طرف موڑ دیتے ہیں تاکہ انکی دعوت کو کچل دیا جائے،اور مساجد، تعلیمی ادارے اور سلفی مدارس کو تباہ کردیا جائے۔
سید البشر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متوالو! عقیدے کی حفاظت کرو، توحیدی لشکر بن جاؤ، سید المرسلین کے سیکھائے ہوئے عقیدے کا دفاع کرو، سید المرسلین کے سیکھائے ہوئے عقیدے کا دفاع کرو، دفاع کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ مضبوطی سے اس پرقائم رہو، اسی کی نشر واشاعت کرو، دوسروں تک یہ عقیدہ پہنچاؤ، اور اس عقیدہ کے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرو، ہم عقیدہ لوگوں کا دفاع کرو، اور اس عقیدے کی سربلندی کیلئے جہادِ فی سبیل اللہ بھی کرو۔
جلدی کرو !جلدی! جلدی کرو !جلدی! اس سے قبل کے بیماری پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لے، اور کوئی بھی دوا اثر نہ کرے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اس عقیدے کے غلبہ کا ذریعہ بنائے، اور ہم سب کو اس کے دشمنوں کی چال بازیوں سے محفوظ رکھے۔
میں اللہ تعالی سے بخشش طلب کرتا ہوں، آپ بھی اُسی سے بخشش طلب کرو، وہ اسکی طرف رجوع کرنے والوں کو معاف کردیتا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں کہ اس نے ہم پر احسان کیا ، اسی کے شکر گزار بھی ہیں جس نے ہمیں نیکی کی توفیق دی، میں اسکی عظمت اور شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا اور اکیلا ہے ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -صلی اللہ علیہ وسلم-اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، انہوں نے اللہ کی رضا کے حصول کیلئے لوگوں کو دعوت دی، اللہ تعالی اُن پر ، آل ،و صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرمائے۔
حمدوثناء اور درودو سلام کے بعد:
مسلمانو!
اللہ سے ڈرو اور اسی کو اپنا نگہبان جانو، اسکی اطاعت کرو، نافرمانی مت کرو يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قولًا سَدِيدًا اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہمیشہ سچی بات کہو۔[الأحزاب: 70]
مسلمانو!
سنت نبوی پر قائم رہنا باعث برکت اور نجات ہے، جبکہ اسکو ترک کرنا رسوائی، آزمائش، اور ہلاکت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انھیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہوجائیں یا انھیں کوئی دردناک عذاب پہنچ جائے۔ [النور: 63]
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن بہت ہی دل گداز وعظ کیا، جس سے ہمارے دل دہل گئے، آنکھیں اشک بار ہوگئیں،ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں ایسے لگا جیسے آپ ہمیں چھوڑ کر جاتے ہوئے الوداعی کلمات کہہ رہے تھے، آپ ہمیں وصیت کر جائیں، تو آپ نے فرمایا: (میں تمہیں تقویٰ الہی، اور اطاعت کی وصیت کرتا ہوں چاہے کوئی حبشی غلام ہی تم پر حکمران بن جائے، اس لئے کہ جو زندہ رہے گا، اسے بہت سے اختلافات کا سامنا ہوگا، اس صورتِ حال میں میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو تھام کر رکھنا اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑے رکھنا، اور اپنے آپ کو دین میں نئے کاموں سے بچانا، اس لئے کہ ہر بدعت گمراہی ہے) احمد، ابو داود، اور ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "پانچ کام صحابہ کرام نے بڑی پابندی کے ساتھ کئے:آپس میں اتحاد و اتفاق، اتباعِ سنت، مساجد کی آباد کاری، تلاوتِ قرآن، اور جہاد فی سبیل اللہ"
خیر الوری نبی رحمت پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں دس رحمتیں بھیجے گا۔
یا اللہ! ہمارے نبی اور سربراہ محمد پر درود و سلام بھیج ، یا اللہ! سنت پر عمل پیرا ، چاروں خلفاء ، ابو بکر ، عمر، عثمان، اور علی ، صحابہ کرام، تابعین عظام، اور تبع تابعین کے ساتھ ساتھ اپنے احسان اور سخاوت کے صدقے ہم سے راضی ہوجا۔
یا اللہ!اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ!اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! دشمنان دین کو تباہ وبرباد فرما۔
یا اللہ !ملک ِحرمین شریفین کا امن ، شان و شوکت اور استقرار ہمیشہ بر قرار رکھ۔
اے اللہ! ہمارے حکمران خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد کو اپنے پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق دے، یا اللہ !انکی نیکی اور بھلائی کے کاموں پر رہنمائی فرما، جس میں اسلام اور مسلمانوں کیلئے بھلائی ہو۔
یا اللہ !تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی عطا فرما ۔ یا اللہ !تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی عطا فرما۔
یا اللہ! اپنے موحد بندوں کی مدد فرما، یا اللہ! اپنے موحد بندوں کو بدعتی اور خرافیوں پر غلبہ عطا فرما، یا رب العالمین۔
یا اللہ ان کی شام اور دیگر تمام ممالک میں مدد فرما، یا رب العالمین۔
یا اللہ !جتنے فوت شدگان ہیں سب پر اپنا رحم فرما، یااللہ !ہمارے مریضوں کو شفا یاب فرما، سب کی مصیبتوں کو دور فرما، ،یا جو قید و بند کی صعوبت میں مبتلا ہیں انہیں چھٹکارا نصیب فرما۔ اے اللہ !ہمارے دشمنوں پر ہمیں غلبہ نصیب فرما۔
یا اللہ! ہماری دعا کو قبول فرما، ہماری صداؤں کو شرفِ قبولیت سے نواز، توں ہی ہمارا مولا، اور بہترین مدد گار ہے۔
اللہ کے بندو!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو [النحل: 90]
تم اللہ کو یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو اور زیادہ دے گا ،یقینا اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے ، اللہ جانتا ہے جو بھی تم کرتے ہو۔
لنک
فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر صلاح البدیر حفظہ اللہ نے 19-محرم الحرام- 1435کا خطبہ جمعہ بعنوان " اتباعِ سنت اور ترکِ بدعت"ارشاد فرمایا،جس میں انہوں اتباعِ سنت کو واجب قرار دیا، اور بتلایا کہ یہی سیدھا راستہ اور صراطِ مستقیم ہے،پھر انہوں نے بدعات سے اجتناب کی خوب ترغیب دلائی، اور اس بارے متعدد احادیث اور آثار ذکر کئے۔
پہلا خطبہ:
ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہے، ہمہ قسم کی حمد اللہ کیلئے ہےجس نے ہمیں کتاب و سنت عنائت کرتے ہوئے شرف بخشا، اور ہمیں بہترین امت بنایا، میں اسکی اَن گنت نعمتوں پر تعریف کرتا ہوں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، یہ ایسی گواہی ہے جو اس پر قائم رہنے والوں کیلئے بہترین حفاظتی حصار ہے،اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمداسکے بندے اور رسول ہیں جنہیں اللہ تعالی نے جہان والوں پر رحمت کرتے ہوئے مبعوث فرمایا، اللہ تعالی ان پر، انکی اولاد ، اور صحابہ کرام پر قیامت کی دیواروں تک درود و سلام بھیجے۔
حمد و صلاۃ کے بعد، مسلمانو!
اللہ سے ڈرو، کہ تقویٰ الہی افضل ترین نیکی ہے، اور اسکی اطاعت سے ہی قدرو منزلت بڑھتی ہے، اسی کا اللہ تعالی نے ہمیں حکم بھی دیتے ہوئے فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ اے ایمان والو! اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور تمہیں موت صرف اسلام کی حالت میں آئے۔[آل عمران: 102]
مسلمانو!
اہلِ ایمان و توحید کا طرزِ زندگی اتباعِ سنت، اور احادیث پر عمل ہے، اہلِ ایمان بدعات و خرافات کو یکسر مسترد کرتے ہیں، اور ساتھ ساتھ بدعت و اہل بدعت سے اعلانِ براءت بھی کرتے ہیں، تمام صحابہ کرام ، تابعین، تبع تابعین، علمائے حدیث کا اس منہج پر اجماع اور اتفاق ہے۔
چنانچہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ :"بدعت اللہ کے ہاں ناپسندیدہ ترین کام ہے"
اور عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ: "بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے، چاہے لوگ اُسے بدعتِ حسنہ ہی کیوں نہ کہیں"
اور عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ: "اتباعِ سنت کرو اور بدعات کو چھوڑ دو، تمہیں کامیابی کیلئے سنتیں ہی کافی ہیں، اور بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے" ایسے ہی انہوں نے یہ بھی کہا: "شرعی علم حاصل کرو، اور بدعات ایجاد کرنے سے اپنے آپکو بچاؤ، اور بال کی کھال مت اتارو"
اسی طرح انہوں نے یہ بھی کہا: "میانہ روی سے سنت پر عمل کرتے رہنا ، بدعت کیلئے ایڑھی چوٹی کا زور لگانے سے کہیں بہتر ہے"
حذیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: "ہر وہ عبادت جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام نے نہیں کیا، تم اسے کرنے کی جسارت مت کرو، کیونکہ انہوں نے آنے والوں کیلئے کسی قسم کی کوئی کسر نہیں چھوڑی"
عمر بن عبد العزیز رحمہ اللہ کو کسی نے تقدیر کے مسئلہ پر خط بھیجا، تو انہوں نے جواب میں لکھا: "حمد وصلاۃ کے بعد: میں تمہیں تقویٰ الہی کی نصیحت کرتا ہوں، اور میانہ روی سےاحکامتِ الٰہیہ پر عمل کرتے رہو، اور سنتِ نبوی کی اتباع کرو، اور بعد میں لوگوں کے ایجاد کردہ مسائل میں مت الجھو"
امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں: "احادیث پر عمل کرو اور سلف کے طریقے پر چلو، اپنے آپ کو ہمہ قسم کی نئی چیزوں سے بچاؤ ؛ کہ یہی بدعت ہیں"
جبکہ امام مالک رحمہ اللہ تعالی کہتے ہیں: "جس شخص نے اسلام میں بدعت ایجاد کی اور اسے بدعتِ حسنہ سمجھا ، گویا کہ اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیغام رسالت میں خیانت کا الزام لگایا، کیونکہ اللہ تعالی نے فرمایا: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ آج میں نے تمہارے لئے دین مکمل کردیا ہے[المائدة: 3] تو جو اُس وقت دین نہیں تھا وہ آج بھی دین میں شامل نہیں ہوسکتا"
امام شافعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرنے والی ہر چیز پاش پاش ہوجاتی ہے، آپ کی بات کے مقابلے میں کوئی رائے اور قیاس نہیں آسکتا، اس لئے کہ اللہ تعالی نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات کو حرفِ آخر قرار دے دیا ہے"
امام احمد رحمہ اللہ کہتے ہیں : "ہمارے ہاں دین کی بنیاد یہ ہے کہ: رسول اللہ اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام والے عقیدے پر قائم رہیں، انہی کے نقشِ قدم پر چلیں، اور بدعات کو مسترد کردیں، کیونکہ بدعت کی ہر قسم گمراہی ہے"
امام اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "ہم ایسے ہی کرینگے جیسے ہمیں سنت سے حکم ملے گا"
ابن عون رحمہ اللہ نے اپنی وفات کے وقت وصیت کی تھی: "سنت! سنت! اپنے آپ کو بدعت سے بچانا، سنت! سنت! اپنے آپ کو بدعت سے بچانا"
امام آجرّی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "اللہ تعالی ایسے شخص پر اپنا رحم کرے جو فرقہ واریت سے بچ کر رہتا ہے، اور بدعات سے کنارہ کشی اختیار کرتا ہے، اتباعِ سنت کرتا ہے، بدعت سے بچتا ہے، احادیث پر عمل کرتے ہوئے صراطِ مستقیم کی تلاش میں رہتا ہے، اور اللہ تعالی سے تلاشِ حق کیلئے مدد بھی مانگتا ہے"
اوزاعی رحمہ اللہ سے کہا گیا: ایک آدمی یہ کہتا ہے کہ "میں تو اہل السنۃ اور اہل بدعت سب کے ساتھ اٹھتا بیٹھتا ہوں" تو انہوں نے جواب میں کہا: "یہ شخص حق و باطل میں فرق مٹانا چاہتا ہے"
ابن عباس رضی اللہ عنہما فرمانِ باری تعالی يَوْمَ تَبْيَضُّ وُجُوهٌ وَتَسْوَدُّ وُجُوهٌ اس دن کچھ چہرے سفید ہونگے، اور کچھ چہرے سیاہ ہونگے[آل عمران: 106] کی تفسیر میں کہتے ہیں : "اہل السنۃ والجماعہ کے چہرے سفید ہونگے، اور فرقہ واریت و بدعات میں پڑنے والے لوگوں کے چہرے سیاہ ہونگے"
جابر رضی اللہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب خطبہ دیا کرتے تھے تو آپ کی آنکھیں سرخ ہوجاتیں، آواز بلند ہوجاتی اور آپ شدید غصے میں لگتے ، آپ کہا کرتے تھے: (حمد وصلاۃ کے بعد: بہترین بات اللہ کی کتاب ہے، اور بہترین راہنما محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت ہے ، جبکہ دین میں پیدا کردہ نئے کام بدترین کام ہیں، اور ہر بدعت گمراہی ہے) مسلم
اس مضبوط منہج ، اور صراطِ مستقیم کو اپنا لو، نعمتوں والی جنت کے حق دار بن جاؤ گے۔
مسلمانو!
پلید اور زندیق لوگ سر اٹھا رہے ہیں ، یہ زبان کے جھوٹے لوگ ہیں ، انکا مذہب بھی خراب ہے، انکے عقائد بھی خباثت سے بھرپور ہیں، یہ لوگ بدعات، خرافات، شرک، ماتم اور عجیب و غریب قسم کے نظریات مسلم عوام الناس میں پھیلا رہے ہیں ، اس کیلئے انہوں نے میڈیا اور مسلمانوں کے اجتماعات سے خوب فائدہ اٹھایا، اور ساتھ ساتھ لوگوں کی تنگ دستی اور جہالت کو بھی استعمال کیا ، لیکن موحد لوگ دین اور عقیدہ توحید کی حفاظت سے غافل ہیں۔
یہ زندیق لوگ ایسے بد صفت ہیں جو صحیح عقیدہ کے دشمن ہیں ، کبھی بھی اس کو گلے سے نہیں لگاتے، ہمیشہ اس کے خلاف چلتے ہیں، بلکہ اسکے خلاف اٹھ کھڑے ہوتے ہیں، اگر مسلّح ہونا پڑے تو گریز نہیں کرتے، اور آخر کار صحیح عقیدہ کی دعوت دینے والوں کو قتل بھی کردیتے ہیں، عام لوگوں کو قید وبند کی صعوبتوں سے دوچار کرتےہیں، یہ اِنکی پرانی عادت ہےکہ اہل توحید و سنت کے مقابلے کیلئے گولہ بارود کا رخ ان کی طرف موڑ دیتے ہیں تاکہ انکی دعوت کو کچل دیا جائے،اور مساجد، تعلیمی ادارے اور سلفی مدارس کو تباہ کردیا جائے۔
سید البشر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے متوالو! عقیدے کی حفاظت کرو، توحیدی لشکر بن جاؤ، سید المرسلین کے سیکھائے ہوئے عقیدے کا دفاع کرو، سید المرسلین کے سیکھائے ہوئے عقیدے کا دفاع کرو، دفاع کرنے کا طریقہ یہ ہوگا کہ مضبوطی سے اس پرقائم رہو، اسی کی نشر واشاعت کرو، دوسروں تک یہ عقیدہ پہنچاؤ، اور اس عقیدہ کے دشمنوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرو، ہم عقیدہ لوگوں کا دفاع کرو، اور اس عقیدے کی سربلندی کیلئے جہادِ فی سبیل اللہ بھی کرو۔
جلدی کرو !جلدی! جلدی کرو !جلدی! اس سے قبل کے بیماری پورے معاشرے کو اپنی لپیٹ میں لے لے، اور کوئی بھی دوا اثر نہ کرے۔
اللہ تعالی مجھے اور آپ سب کو اس عقیدے کے غلبہ کا ذریعہ بنائے، اور ہم سب کو اس کے دشمنوں کی چال بازیوں سے محفوظ رکھے۔
میں اللہ تعالی سے بخشش طلب کرتا ہوں، آپ بھی اُسی سے بخشش طلب کرو، وہ اسکی طرف رجوع کرنے والوں کو معاف کردیتا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں کہ اس نے ہم پر احسان کیا ، اسی کے شکر گزار بھی ہیں جس نے ہمیں نیکی کی توفیق دی، میں اسکی عظمت اور شان کا اقرار کرتے ہوئے گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا اور اکیلا ہے ، اور یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد -صلی اللہ علیہ وسلم-اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، انہوں نے اللہ کی رضا کے حصول کیلئے لوگوں کو دعوت دی، اللہ تعالی اُن پر ، آل ،و صحابہ کرام پر ڈھیروں درود و سلام نازل فرمائے۔
حمدوثناء اور درودو سلام کے بعد:
مسلمانو!
اللہ سے ڈرو اور اسی کو اپنا نگہبان جانو، اسکی اطاعت کرو، نافرمانی مت کرو يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَقُولُوا قولًا سَدِيدًا اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہمیشہ سچی بات کہو۔[الأحزاب: 70]
مسلمانو!
سنت نبوی پر قائم رہنا باعث برکت اور نجات ہے، جبکہ اسکو ترک کرنا رسوائی، آزمائش، اور ہلاکت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ جو لوگ رسول کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انھیں اس بات سے ڈرنا چاہئے کہ وہ کسی مصیبت میں گرفتار نہ ہوجائیں یا انھیں کوئی دردناک عذاب پہنچ جائے۔ [النور: 63]
عرباض بن ساریہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن بہت ہی دل گداز وعظ کیا، جس سے ہمارے دل دہل گئے، آنکھیں اشک بار ہوگئیں،ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمیں ایسے لگا جیسے آپ ہمیں چھوڑ کر جاتے ہوئے الوداعی کلمات کہہ رہے تھے، آپ ہمیں وصیت کر جائیں، تو آپ نے فرمایا: (میں تمہیں تقویٰ الہی، اور اطاعت کی وصیت کرتا ہوں چاہے کوئی حبشی غلام ہی تم پر حکمران بن جائے، اس لئے کہ جو زندہ رہے گا، اسے بہت سے اختلافات کا سامنا ہوگا، اس صورتِ حال میں میری اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت کو تھام کر رکھنا اسے مضبوطی کے ساتھ پکڑے رکھنا، اور اپنے آپ کو دین میں نئے کاموں سے بچانا، اس لئے کہ ہر بدعت گمراہی ہے) احمد، ابو داود، اور ترمذی نے اسے روایت کیا ہے۔
امام اوزاعی رحمہ اللہ کہتے ہیں: "پانچ کام صحابہ کرام نے بڑی پابندی کے ساتھ کئے:آپس میں اتحاد و اتفاق، اتباعِ سنت، مساجد کی آباد کاری، تلاوتِ قرآن، اور جہاد فی سبیل اللہ"
خیر الوری نبی رحمت پر بار بار درود و سلام بھیجو، جس نے ایک بار درود پڑھا اللہ تعالی اس کے بدلے میں دس رحمتیں بھیجے گا۔
یا اللہ! ہمارے نبی اور سربراہ محمد پر درود و سلام بھیج ، یا اللہ! سنت پر عمل پیرا ، چاروں خلفاء ، ابو بکر ، عمر، عثمان، اور علی ، صحابہ کرام، تابعین عظام، اور تبع تابعین کے ساتھ ساتھ اپنے احسان اور سخاوت کے صدقے ہم سے راضی ہوجا۔
یا اللہ!اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ!اسلام اور مسلمانوں کو غلبہ عطا فرما، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل و رسوا فرما، یا اللہ! دشمنان دین کو تباہ وبرباد فرما۔
یا اللہ !ملک ِحرمین شریفین کا امن ، شان و شوکت اور استقرار ہمیشہ بر قرار رکھ۔
اے اللہ! ہمارے حکمران خادم الحرمین الشریفین اور ولی عہد کو اپنے پسندیدہ اعمال کرنے کی توفیق دے، یا اللہ !انکی نیکی اور بھلائی کے کاموں پر رہنمائی فرما، جس میں اسلام اور مسلمانوں کیلئے بھلائی ہو۔
یا اللہ !تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی عطا فرما ۔ یا اللہ !تمام مسلم ممالک کو امن و سلامتی عطا فرما۔
یا اللہ! اپنے موحد بندوں کی مدد فرما، یا اللہ! اپنے موحد بندوں کو بدعتی اور خرافیوں پر غلبہ عطا فرما، یا رب العالمین۔
یا اللہ ان کی شام اور دیگر تمام ممالک میں مدد فرما، یا رب العالمین۔
یا اللہ !جتنے فوت شدگان ہیں سب پر اپنا رحم فرما، یااللہ !ہمارے مریضوں کو شفا یاب فرما، سب کی مصیبتوں کو دور فرما، ،یا جو قید و بند کی صعوبت میں مبتلا ہیں انہیں چھٹکارا نصیب فرما۔ اے اللہ !ہمارے دشمنوں پر ہمیں غلبہ نصیب فرما۔
یا اللہ! ہماری دعا کو قبول فرما، ہماری صداؤں کو شرفِ قبولیت سے نواز، توں ہی ہمارا مولا، اور بہترین مدد گار ہے۔
اللہ کے بندو!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو [النحل: 90]
تم اللہ کو یاد رکھو وہ تمہیں یاد رکھے گا۔ اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرو تو اور زیادہ دے گا ،یقینا اللہ کا ذکر بہت بڑی چیز ہے ، اللہ جانتا ہے جو بھی تم کرتے ہو۔
لنک