حضرت انسؓ فرماتے ہیں کہ میں نے کوئی حریر و دیبا ج نہیں چھویا جو رسول اللہ ﷺ کی ہتھیلی سے نرم رہا ہو۔ اور نہ کبھی کوئی عنبر یا مشک یا کوئی ایسی خوشبو سونگھی جو رسول اللہ ﷺ کی خوشبو سے بہتر رہی ہو۔ (صحیح بخاری۱/۵۰۳ صحیح مسلم ۲/۲۵۷)
حضرے ابو جحیفہؓ کہتے ہیں کہ میں نے آپ ﷺ کا ہاتھ اپنے چہرہ پر رکھا تو وہ برف سے زیادہ ٹھنڈا اور مشک سے زیادہ خوشبو دار تھا۔ (صحیح بخاری ۱/۵۰۲)
حضرت جابر بن سمرہؓ ... جو بچے تھے ... کہتے ہیں: آپ ﷺ نے میرے رخسار پر ہاتھ پھیرا تو میں نے آپ ﷺ کے ہاتھ میں ایسی ٹھنڈک اور ایسی خوشبو محسوس کی گویا آپ ﷺ نے اسے عطار کے عطر دان سے نکالا ہے۔ (صحیح مسلم ۲/۲۵۶) حضرت انسؓ کا بیان ہے کہ آپ ﷺ کا پسینہ گویا موتی ہوتا تھا۔ اور حضرت اُم سُلَیْم کہتی ہیں کہ یہ پسینہ ہی سب سے عمدہ خوشبو ہوا کرتی تھی۔ (ایضاً صحیح مسلم)
حضرت جابرؓ کہتے ہیں کہ آپ ﷺ کسی راستے سے تشریف لے جاتے اور آپ ﷺ کے بعد کوئی اور گزرتا تو آپ ﷺ کے جسم یا پسینہ کی خوشبو کی وجہ سے جان جاتا کہ آپ ﷺ یہاں سے تشریف لے گئے ہیں۔ (دارمی مشکوٰۃ ۲/۵۱۷)
آپ ﷺ کے دونوں کندھوں کے درمیان مہر نبوت تھی جو کبوتر کے انڈے جیسی اور جسم مُبارک ہی کے مشابہ تھی۔ یہ بائیں کندھے کی کری (نرم ہڈی) کے پاس تھی۔ اس پر مسوں کی طرح تلوں کا جمگھٹ تھا۔ (صحیح مسلم ۲/۲۵۹، ۲۶۰)
کمال نفس اور مکارمِ اخلاق:
نبی ﷺ فصاحت و بلاغت میں ممتاز تھے۔ آپ طبیعت کی روانی، لفظ کے نکھار، فقروں کی جزالت، معانی کی صحت، اور تکلف سے دوری کے ساتھ ساتھ جوامع الکلم (جامع باتوں) سے نوازے گئے تھے۔ آپ کو نادر حکمتوں اور عرب کی تمام زبانوں کا علم عطا ہوا تھا۔ چنانچہ آپ ﷺ ہر قبیلے سے اسی کی زبان اور محاوروں میں گفتگو فرماتے تھے۔ آپ ﷺ میں بدویوں کا زورِ بیان اور قوتِ تخاطب اور شہریوں کی شستگی الفاظ اور شفتگی و شائستگی جمع تھی اور وحی پر مبنی تائید ربانی الگ سے۔
بُردباری، قوتِ برداشت، قدرت پا کر درگزر اور مشکلات پر صبر ایسے اوصاف تھے جن کے ذریعہ اللہ نے آپ کی تربیت کی تھی۔ ہر حلیم و بردبار کی کوئی نہ کوئی لغزش اور کوئی نہ کوئی ہفوات جانی جاتی ہے ، مگر نبی ﷺ کی بلندی کردار کا عالم یہ تھا کہ آپ کے خلاف دشمنوں کی ایذا رسانی اور بد معاشوں کی خود سری و زیادتی جس قدر بڑھتی گئی، آپ کے صبر و حلم میں اسی قدر اضافہ ہوتا گیا۔ حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کو جب بھی دو کاموں کے درمیان اختیار دیا جاتا تو آپ وہی کام اختیار فرماتے جو آسان ہوتا، جب تک کہ وہ گناہ کا کام نہ