محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
يٰٓاَيُّھَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا اِنْ تُطِيْعُوا الَّذِيْنَ كَفَرُوْا يَرُدُّوْكُمْ عَلٰٓي اَعْقَابِكُمْ فَتَنْقَلِبُوْا خٰسِرِيْنَ۱۴۹ بَلِ اللہُ مَوْلٰىكُمْ۰ۚ وَھُوَخَيْرُ النّٰصِرِيْنَ۱۵۰ سَنُلْقِيْ فِيْ قُلُوْبِ الَّذِيْنَ كَفَرُوا الرُّعْبَ بِمَآ اَشْرَكُوْا بِاللہِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِہٖ سُلْطٰنًا۰ۚ وَمَاْوٰىھُمُ النَّارُ۰ۭ وَبِئْسَ مَثْوَى الظّٰلِمِيْنَ۱۵۱
۲؎ ان آیات میں وعدہ ہے کہ ہم کفار کے دل میں مسلمانوں کی طرف سے ہمیشہ رُعب طاری رکھیں گے اور یہ اس لیے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرک ہمیشہ بزدل ہوتا ہے ۔ یعنی بت پرست اور مشرک انسان ہر قوت وعظمت کے سامنے جھکتا ہے ۔ وہ دشمن کی بھی پوجا کرتا ہے اور دوست کی بھی، اس لیے اس میں تاب مقاومت نہیں رہتی۔ بخلاف مسلمان کے کہ وہ موحد ہے اور بجز خدا تعالیٰ کے اور کسی کے سامنے نہیں جھکتا۔ یہی چیز اسے دلیر بنائے رکھتی ہے ۔ دیکھ لو آج بھی مسلمان مخالفین کے لیے کتنا مرعوب کن ہے ۔ یہ مانا کہ وہ اس وقت دم توڑرہا ہے مگر کون ہے جو مرے ہوئے شیر کا سامنا گوارا کرتا ہے ؟ مَالم ینزل بہ سلطٰنا کے معنی یہ ہیں کہ شرک اور بت پرستی کے لیے شروع سے کوئی دلیل ہی نہیں یعنی یا تو خدا ایک ہے اور یا پھر دنیا میں کوئی خدا نہیں۔ عقل و برہان کے لیے تیسری راہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی کلمۂ توحید لاالٰہ الا اللہ ہے ۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا وجود ہے اور یقینا ہے تو وہ الا کے ساتھ ہے ۔ ورنہ لاالٰہ الا اللہ کی دہریت۔
{اعقاب} جمع عقب بمعنی ایڑی {تَحُسُّوْنَ} مادہ حس۔ جڑ سے کاٹنا۔ کلی استیصال ۔ بے دریغ قتل۔
۱؎ ان آیات کا مقصد یہ ہے کہ مسلمان اپنے فرائض دینی میں پوری توجہ سے منہمک رہیں اور ان کفار کی قطعاً پروا نہ کریں۔ یہ تو چاہتے ہیں کہ کسی نہ کسی طرح مسلمانوں کو ضرور گمراہ کر لیا جائے ۔ فرمایا اگر تم خدا تعالیٰ کی بتائی ہوئی ہدایات پڑھتے رہے تو وہ بہترین معاون وناصر ہے ۔مومنو! اگر تم کافروں کا کہا مانو گے تووہ تمھیں الٹے پاؤں پھیردیں گے۔ پھرتم گھاٹے میں۱؎ جا پڑو گے۔(۱۴۹) بلکہ تمہارا اللہ کا رساز ہے اور وہ اچھا مددگار ہے۔(۱۵۰)اب ہم کافروں کے دلوں میں ہیبت۲؎ ڈالیں گے ،اس لیے کہ انھوں نے خدا کا شریک ٹھہرایا ہے۔ جس کی اس نے کوئی سند نہیں اتاری اور ان کا ٹھکانا آگ ہے اورظالموں کے رہنے کی جگہ بری ہے ۔(۱۵۱)
اسلامی رعب
۲؎ ان آیات میں وعدہ ہے کہ ہم کفار کے دل میں مسلمانوں کی طرف سے ہمیشہ رُعب طاری رکھیں گے اور یہ اس لیے کہ وہ مشرک ہیں اور مشرک ہمیشہ بزدل ہوتا ہے ۔ یعنی بت پرست اور مشرک انسان ہر قوت وعظمت کے سامنے جھکتا ہے ۔ وہ دشمن کی بھی پوجا کرتا ہے اور دوست کی بھی، اس لیے اس میں تاب مقاومت نہیں رہتی۔ بخلاف مسلمان کے کہ وہ موحد ہے اور بجز خدا تعالیٰ کے اور کسی کے سامنے نہیں جھکتا۔ یہی چیز اسے دلیر بنائے رکھتی ہے ۔ دیکھ لو آج بھی مسلمان مخالفین کے لیے کتنا مرعوب کن ہے ۔ یہ مانا کہ وہ اس وقت دم توڑرہا ہے مگر کون ہے جو مرے ہوئے شیر کا سامنا گوارا کرتا ہے ؟ مَالم ینزل بہ سلطٰنا کے معنی یہ ہیں کہ شرک اور بت پرستی کے لیے شروع سے کوئی دلیل ہی نہیں یعنی یا تو خدا ایک ہے اور یا پھر دنیا میں کوئی خدا نہیں۔ عقل و برہان کے لیے تیسری راہ نہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ اسلامی کلمۂ توحید لاالٰہ الا اللہ ہے ۔ یعنی اگر اللہ تعالیٰ کا وجود ہے اور یقینا ہے تو وہ الا کے ساتھ ہے ۔ ورنہ لاالٰہ الا اللہ کی دہریت۔
حل لغات
{اعقاب} جمع عقب بمعنی ایڑی {تَحُسُّوْنَ} مادہ حس۔ جڑ سے کاٹنا۔ کلی استیصال ۔ بے دریغ قتل۔