• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اسد الطحاوی الحنفی اور امام ایوب کے قول کی تحقیق

شمولیت
ستمبر 07، 2020
پیغامات
109
ری ایکشن اسکور
11
پوائنٹ
54
اسد الطحاوی کی تحریر۔
اسد کی تحریر کے نیچے میں اسکا جواب لکھوں گا
۔
امام ابو ایوب سختیانی ؓ سے منسوب امام بو حنیفہؓ پر کلام اور انکا امام ابو حنیفہؓ کو مجتہد تسلیم کرنا
تحقیق: اسد الطحاوی الحنفی

امام ایوب سختیانی ؓ عظیم تابعین میں سے تھے اور مجتہد و محدث تھے اپنے وقت سے !
کچھ ناقدین نے ان سے منسوب کچھ کلام نقل کیا ہے امام ابی حنیفہؓ کے تعلق سے :
جو کہ درج ذیل ہے :
فسوی رحمۃ اللہ علیہ المعرفۃ والتاریخ ، ج 2 ، ص 791 پر لکھتے ہیں :
حدثني محمد بن عبد الله ثنا سعيد بن عامر عن سلام بن أبي مطيع قال: كنت مع أيوب في المسجد الحرام قال: فرآه أبو حنيفة فأقبل نحوه قال فلما رآه قد أقبل نحوه قال لأصحابه: قوموا لا يعدنا بالجربة قوموا لا يعدنا بالجربة".
یعنی سلام بن ابی مطیع کہتےہیں کہ میں مسجدِ حرام میں ایوب سختیانی کے ساتھ تھاتو ابوحنیفہ انہیں دیکھ کر ان کی طرف بڑھےانہوں نے اپنے ساتھیوں سے کہا :اٹھو ! ہمیں اپنی خارش نہ لگا دیں" ۔

خطیب تاریخ بغداد ج 13 ص 417 میں لکھتے ہیں :
أخبرنا القاضي أبو بكر أحمد بن الحسن الحبري وأبو القاسم عبد الرحمن بن محمد السراج وأبو سعيد محمد بن موسى الصيرمي قالوا:حدثنا أبو العباس محمد بن يعقوب الأصم حدثنا محمد بن إسحاق الصاغاني حدثنا سعيد بن عامر حدثنا سلام بن أبي مطيع قال:كان أيوب قاعدا في المسجد الحرام فرآه أبو حنيفة فأقبل نحوه فلما رآه أيوب قد أقبل نحوه قال لأصحابه: قوموا لا يعدنا بجربه قوموافقاموا فتفرقوا.
یعنی سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا کہ حضرت ایوب سختیانی مسجدِ حرام میں تشریف فرما تھے ، حضرت ابوحنیفہ نے انہیں دیکھا تو ان کی طرف بڑھے جب حضرت ایوب کی ان پر نظر پڑی کہ ان کی طرف آ رہے ہیں تو اپنے ساتھیوں سے فرمایا اٹھو ! کہیں اپنی خارش ہمیں نہ لگا دیں ، اٹھو ! چنانچہ وہ سب اٹھ کر بکھر گئے "۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
الجواب:
یہ روایت منکر ہے کیونکہ امام ایوب سختیانی کے سب سے مقدم شاگرد امام حماد بن زید ہیں اور سلام بن ابی مطیع امام ایوب سختیانی کا کوئی خاص شاگرد نہیں ہے بلکہ ۵،۶ سے زیادہ روایات ہی نہیں اس راوی کی ۔
تو اس راوی کا امام حماد بن زید کے مقابل یہ روایت رد ہے۔
جیسا کہ امام خطیب بغدادی، علامہ صیمری اور ابن ابی العوام نے اپنی سند سے روایت کیا ہے :
نَا أَبُو حَفْصٍ عُمَرُ بْنُ شُجَاعٍ الْحُلْوَانِيُّ قَالَ نَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ قَالَ نَا عازم قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ أَرَدْتُ الْحَجَّ فَأَتَيْتُ أَيُّوبَ أُوَدِّعُهُ فَقَالَ بَلَغَنِي أَنَّ فَقِيه أهل الْكُوفَة أَبَا حنيفَة يريدالحج فَإِذَا لَقِيتَهُ فَأَقْرِئْهُ مِنِّي السَّلامَ
[الانتقاء ابن عبدالبر وسند ہ حسن فی شواھد]

أخبرنَا عبد الله بن مُحَمَّد الْحلْوانِي قَالَ ثَنَا القَاضِي أَبُو بكر مكرم بن أَحْمد قَالَ ثَنَا عبد الْوَهَّاب بن مُحَمَّد قَالَ حَدثنِي مُحَمَّد بن سَعْدَان قَالَ سَمِعت أَبَا سُلَيْمَان الْجوزجَاني قَالَ سَمِعت حَمَّاد بن زيد قَالَ أردْت الْحَج فَأتيت أَيُّوب أودعهُ فَقَالَ بَلغنِي ان الرجل الصَّالح فَقِيه أهل الْكُوفَة أَبُو حنيفَة يحجّ فَإِن لَقيته فأقرئه مني السَّلَام
[اخبار ابی حنیفہ للصیمری]

أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو جَعْفَرٍ مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ مُحَمَّدِ السمناني، أخبرنا سليمان بن الحسين بن علي البخاريّ الزّاهد، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْر أَحْمَد بْن سَعْدِ بْن نصر، حدّثنا علي ابن موسى القمي، حَدَّثَنِي مُحَمَّد بن سعدان قال: سمعت أبا سليمان الجوزجاني يقول: سمعت حماد بن زيد يقول: أردت الحج، فأتيت أيوب أودعه، فقال: بلغني أن الرجل الصالح فقيه أهل الكوفة- يعني أبا حنيفة- يحج العام، فإذا لقيته فأقرئه مني السلام
[تاریخ بغداد]

حدثني محمد بن أحمد بن حماد قال: حدثني محمد بن سعدان قال: سمعت أبا سليمان الجوزجاني يقول: سمعت حماد بن زيد يقول: أردت الحج فأتيت أيوب السختياني أودعه فقال لي: بلغني أن فقيه الكوفة يريد الحج -يعني أبا حنيفة- فإن لقيته فاقرئه مني السلام.
امام حماد بن زید فرماتے ہیں:
کہ میں نے حج پر جانے کا ارادہ کیا میں امام ایوب سختیانی کے پاس آیا تاکہ ان سے الوداعی ملاقات کروں تو انہوں نے مجھے فرمایا:؎
مجھ تک یہ بات پہنچی ہے کہ اہل کوفہ کے فقیہ (مجتہد) امام ابو حنیفہ بھی حج پر جانے والے ہیں جب تمہاری ان سے ملاقات ہو تو انہیں میری طرف سے سلام کہہ دینا
[مناقب ابی حنیفہ بن ابی العوام وسندہ صحیح]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پہلے راوی
امام ابو بشر الدولابی ہیں جو ثقہ ہیں
[تاریخ ابن خلقان و تذکرہ الحفاظ الذھبی]

دوسرے راوی:
محمد بن سعدان
محمد بن سعدان، أبو عبد الله النحوي المقرئ الضرير
امام خطیب نے انکی توثیق کی ہے وکان ثقہ
[تاریخ بغداد برقم : ۸۷۷]

تیسرے راوی ا
امام ابو سلیمان الجوزجانی الحنفی
یہ امام ابی یوسف و محمد بن حسن کے شاگرد تھے
اور ابی حاتم ، و بشر بن موسی کے شیخ تھے
الجوزجاني موسى بن سليمان الحنفي
امام ذھبی فرماتے ہیں : وكان صدوقا، محبوبا إلى أهل الحديث.
[سیر اعلام النبلاء برقم:۴۲]

چوتھے راوی امام حماد بن زید متقن امام فی حدیث ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بلکہ امام حماد بن زید تو امام ابو حنیفہ و امام ایوب کے اچھے تعلقات کی تصریح کرتے تھے،
امام ابن عبدالبر نقل کرتے ہیں:
قَالَ وَنا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ الأَسْيُوطِيُّ قَالَ نَا أَبُو بِشْرٍ الدُّولابِيُّ قَالَ نَا مُحَمَّدُ بْنُ سَعْدَانَ قَالَ نَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ قَالَ سَمِعْتُ حَمَّادَ بْنَ زَيْدٍ يَقُولُ وَاللَّهِ إِنِّي لأُحِبُّ أَبَا حَنِيفَةَ لِحُبِّهِ لأَيُّوبَ
امام حماد بن زید فرماتے ہیں :
میں امام ابو حنیفہ سے اس لیے محبت کرتا ہوں کیونکہ وہ امام ایوب سختیانی سے محبت کرتے ہیں
امام ابن عبدالبر کہتے ہیں :
وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ أَبِي حَنِيفَةَ أَحَادِيثَ كَثِيرَةً
کہ امام حما بن زید امام ابی حنیفہ سے بہت زیادہ احادیث بیان کرتے تھے ۔
[الانتقاء، ابن عبدالبر، ص ۱۳۰ وسندہ صحیح ]

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سند کے رجال کی تحقیق:
پہلا راوی: الحسن بن الخضر الأسيوطي
امام ذھبی تاریخ الاسلام میں فرماتے ہیں کہ یہ محدث اور صاحب الحدیث ہیں

الحسن بن الخضر بن عبد الله الأسيوطي. [المتوفى: 361 هـ
حدث عن: أبي عبد الرحمن النسائي، وأبي يعقوب المنجنيقي، وجماعة. وكان صاحب حديث.
وعنه: محمد بن الفضل بن نظيف، ويحيى بن علي ابن الطحان، وأبو القاسم بن بشران، وغيرهم.
حسن بن خصر یہ امام نسائی سے روایت کرتےہیں اور ابی یعقوب سے یہ صاحب حدیث تھے
اور ان سے ابو القاسم بن بشران وغیرہم روایت کرتے ہیں
[(تاریخ الاسلام الذھبی]

نیز یہ امام دارقطنی کے بھی شیخ تھے اور امام دارقطنی نے ان سے کثیر روایات اپنی سنن اور دیگر کتب میں نقل کی ہیں اور انکی ضمنی توثیق بھی کر رکھی ہے
- حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الْخَضِرِ , ثنا أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ , ثنا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ , ثنا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , عَنْ مَعْمَرٍ , عَنِ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ , قَالَ: كَانَ عَلِيٌّ , يَقُولُ: «اقْرَءُوا فِي الرَّكْعَتَيْنِ الْأُولَيَيْنِ مِنَ الظُّهْرِ وَالْعَصْرِ خَلْفَ الْإِمَامِ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ وَسُورَةٍ»
. وَهَذَا إِسْنَادٌ صَحِيح
[السنن الدارقطنی برقم: 1232]

اور امام ابن عبدالواحد المقدسی نے بھی اپنی کتاب المختارہ میں انکی روایات کی تخریج کی ہے
روایت نمبر
[الأحاديث المختارة أو المستخرج من الأحاديث المختارة، امام المقدسی 2093 ، 1757]
تو یہ راوی بھی ثقہ ہے

باقی اگلے راویان وہی ہیں جنکی تحقیق اوپر بیان کر دی گئی ہے
سوائے سلیمان بن حرب کے جو جید ثقہ امام ہیں

امام ذھبی انکے بارے فرماتے ہین :
سليمان بن حرب بن بجيل الواشحي
الإمام، الثقة، الحافظ، شيخ الإسلام، أبو أيوب الواشحي ، الأزدي، البصري، قاضي مكة.
[سیر اعلام النبلاء، برقم: ۸۱]

اب جبکہ ثابت ہو گیا کہ امام حماد بن زید تو امام ابی حنیفہ و امام ایو ب سختیانی کے احسن تعلق کی تصریح کرتے تھے تو اس سے امام حماد بن زید سے مروی ایک اور روایت جو کہ امام ایوب سختیانی امام ابو حنیفہ کے دفاع میں بیان کرتے تھے
لیکن تعصب کا برا ہو کہ محدثین نے اس تعریف کو بھی جرح میں تبدیل کرنے کی کوشش کی ۔

جیسا کہ امام یعقوب فسوی کتاب المعرفۃ والتاریخ ج 2 ص 785 پر لکھتے ہیں :
حدثنا أبو بكر بن خلاد قال سمعت عبد الرحمن بن مهدي قال سمعت حماد بن زيد يقول سمعت أيوب يقول وذكر أبا حنيفة فقال يريدون أن يطفؤا نور الله بأفواههم ويأبى الله إلا أن يتم نوره".
یعنی حماد بن زید کہتے ہیں میں نے حضرت ایوب سختیانی کو فرماتے سنا ، امام ابو حنیفہ کا ذکر فرما یا اور فرمایا " یہ چاہتے ہیں کہ وہ اللہ کے نور کو اپنے مونہوں سے بجھا دیں مگر اللہ اپنا نور پورا کرنے والا ہے ۔

اور اسی روایت کو امام خطیب بغدادی نے بھی نقل کیا اور امام ابو حنیفہ کے ذم کے باب میں نقل کر دیا جبکہ امام حماد بن زید کے نظریات اور انکے امام ابو حنیفہ کے بارے موقف اور تعلق کو سامنے رکھا جائے تو امام حماد نے مذکورہ روایت میں امام ابو حنیفہ کا امام ایوب سے دفاع نقل کیا ہے نہ کہ طعن کیونکہ یردیون کی ضمیر امام ابو حنیفہ کے مخالفین پر ہو سکتی ہے کیونکہ یہاں یریدون سے مرواد مخالفین ابی حنیفہ ہیں۔

یہی وجہ ہے اس روایت کو نقل کرنے کے بعد امام ابن النجار الحنبلی ذیل تاریخ میں نقل کرکے امام خطیب پر رد کرتے ہوئے لکھتے ہی:
هذا يدل على قلة فهم الخطيب لأن إتمام نور الله إنما هو بقاء العلم وقد رأينا مذاهب جماعة من أهل الرأى قد ذهبت واضمحلت ومذهب أبى حنيفة باق وكلما قدم يزيد، والناس الآن مطبقون على أن أصحاب السنة والجماعة هو أهل المذاهب الأربعة مثل أبى حنيفة، ومالك، والشافعي، وأحمد بن حنبل.
امام ابن نجار الحنبلی فرماتے ہیں:
اس سے امام خطیب کی کم فہمی کی نشاندہی ہوتی ہے، کیونکہ خدا کے نور کی تکمیل علم کا تسلسل ہے، اور ہم نے دیکھا ہے کہ اہل رائے کے گروہ مفقود ہو گئے ۔
اور ابو حنیفہ کا مذہب باقی رہہ گیا ہے ۔ اور مزید بڑھ رہا ہے ۔
اب اہل لوگوں اس بات پر اتفاق ہو گیا ہے ۔ کہ اہل سنت والجماعت چار مکاتب فکر کے لوگ ہیں، جیسا کہ امام ابو حنیفہ، امام مالک، امام شافعی اور امام احمد بن حنبل۔
[الرّد على أبي بكر الخطيب البغدادي، لابن النجار، ج۲۲، ص ۶۷]

نیز اگر امام ایوب سختیانی امام ابو حنیفہ سے اپنے اصحاب کو دور رہنے کا حکم دیتے تو کیا امام حماد بن زید امام ابو حنیفہ کی مجلس اختیار کرتے ؟ اور امام ایوب سختیانی کے اقوال کی تفصیل امام ابو حنیفہ سے پوچھتے ؟

جیسا کہ امام ابن ابی العوام نقل کرتےہیں:
حدثني أبو بكر محمد بن جعفر بن الإمام. قال: ثنا هارون بن عبد الله بن مروان الحمال قال: ثنا سليمان بن حرب، عن حماد بن زيد قال: جلست إلى أبي حنيفة بمكة فقلت له: حدثنا أيوب قال: رآني سعيد بن جبير قد جلست إلى طلق بن حبيب فقال لي: ألم أرك جلست إلى طلق، لا تجالسه. قال أبو حنيفة: كان طلق يرى القدر.
امام حماد بن زید کہتے ہیں میں امام ابو حنیفہ کے ساتھ مکہ میں بیٹھا تھا میں نے ان سے کہا کہ مجھے امام ایوب سختیانی نے یہ بات بیان کی ہے اور کہا مجھے سعید بن جبیر نے طلق بن حبیب کے ساتھ بیٹھے دیکھا تو مجھے کہا کہ کیا میں تم کو طلق کے ساتھ بیٹھے دیکھ رہا ہوں؟ اس کے ساتھ مت بیٹھو ۔
تو امام حماد کہتے ہیں : امام ابو حنیفہ نے کہ طلق بن حبیب یہ قدری تھا ۔ (تبھی امام ایوب کو منطع کیا امام سعید بن جبیر نے )
[مناقب ابی حنیفہ ابن ابی العوام وسندہ صحیح]

تحقیق: اسد الطحاوی
 
Top