• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اس حدیث کی شرح درکار ہے

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا أَبَا القَاسِمِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الرَّعْدِ مَا هُوَ؟ قَالَ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ فَقَالُوا: فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ؟ قَالَ: زَجْرَةٌ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ قَالُوا: صَدَقْتَ»

’’ایک روز یہود رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور چندباتیں دریافت کرنے لگے کہ اے ابوالقاسم! رعد کون ہے؟ اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلانے پر مقرر ہے اور کڑک اس فرشتے کی آواز ہے جو بادلوں کو ہانکنے کے وقت اس فرشتے کے منہ سے نکلتی ہے ۔ اس فرشتے کے پاس آگ کے کوڑے ہیں جن سے وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ یہ چمک (بجلی) اسی کی آواز ہے ‘‘
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا أَبَا القَاسِمِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الرَّعْدِ مَا هُوَ؟ قَالَ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ فَقَالُوا: فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ؟ قَالَ: زَجْرَةٌ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ قَالُوا: صَدَقْتَ»

’’ایک روز یہود رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور چندباتیں دریافت کرنے لگے کہ اے ابوالقاسم! رعد کون ہے؟ اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلانے پر مقرر ہے اور کڑک اس فرشتے کی آواز ہے جو بادلوں کو ہانکنے کے وقت اس فرشتے کے منہ سے نکلتی ہے ۔ اس فرشتے کے پاس آگ کے کوڑے ہیں جن سے وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ یہ چمک (بجلی) اسی کی آواز ہے ‘‘
@اسحاق سلفی
@اشماریہ
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
«عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: أَقْبَلَتْ يَهُودُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: يَا أَبَا القَاسِمِ، أَخْبِرْنَا عَنِ الرَّعْدِ مَا هُوَ؟ قَالَ: مَلَكٌ مِنَ الْمَلاَئِكَةِ مُوَكَّلٌ بِالسَّحَابِ مَعَهُ مَخَارِيقُ مِنْ نَارٍ يَسُوقُ بِهَا السَّحَابَ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ فَقَالُوا: فَمَا هَذَا الصَّوْتُ الَّذِي نَسْمَعُ؟ قَالَ: زَجْرَةٌ بِالسَّحَابِ إِذَا زَجَرَهُ حَتَّى يَنْتَهِيَ إِلَى حَيْثُ أُمِرَ قَالُوا: صَدَقْتَ»

’’ایک روز یہود رسول اللہﷺ کے پاس آئے اور چندباتیں دریافت کرنے لگے کہ اے ابوالقاسم! رعد کون ہے؟ اور اس کی حقیقت کیا ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا: رعد اس فرشتے کا نام ہے جو بادلوں کو چلانے پر مقرر ہے اور کڑک اس فرشتے کی آواز ہے جو بادلوں کو ہانکنے کے وقت اس فرشتے کے منہ سے نکلتی ہے ۔ اس فرشتے کے پاس آگ کے کوڑے ہیں جن سے وہ بادلوں کو ہانکتا ہے۔ یہ چمک (بجلی) اسی کی آواز ہے ‘‘
@خضر حیات
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
اصل میں مجھے اس سوال کا جواب درکار ہے ۔ کیا حدیث اور قرانی آیت میں تزاد ہے ۔ حدیث کے مطابق بادلوں کو فرشتہ چلاتا ہے اور قران کے مطابق ہوائیں http://tanzil.net/#30:48
اللَّـهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ (الروم)
اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وه ابر کو اٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کےاندر سے قطرے نکلتے ہیں، اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر پانی برساتا ہے تو وه خوش خوش ہو جاتے ہیں
وَأَرْسَلْنَا الرِّيَاحَ لَوَاقِحَ فَأَنزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَسْقَيْنَاكُمُوهُ وَمَا أَنتُمْ لَهُ بِخَازِنِينَ (الحجر)
اور ہم بھیجتے ہیں بوجھل ہوائیں، پھر آسمان سے پانی برسا کر وه تمہیں پلاتے ہیں اور تم اس کا ذخیره کرنے والے نہیں ہو

@خضر حیات
@اسحاق سلفی
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,565
پوائنٹ
791
اصل میں مجھے اس سوال کا جواب درکار ہے ۔ کیا حدیث اور قرانی آیت میں تزاد ہے ۔ حدیث کے مطابق بادلوں کو فرشتہ چلاتا ہے اور قران کے مطابق ہوائیں
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
پہلی بات تو یہ کہ " تزاد " نہیں ، بلکہ " تضاد " ہوتا ہے ،
دوسری بات یہ کہ اس حدیث مذکورہ اور آیات قرآنی میں کوئی تضاد نہیں ،
اللَّـهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَابًا فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ كَيْفَ يَشَاءُ وَيَجْعَلُهُ كِسَفًا فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلَالِهِ ۖ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَن يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ يَسْتَبْشِرُونَ (الروم)
اللہ تعالیٰ ہوائیں چلاتا ہے وه ابر کو اٹھاتی ہیں پھر اللہ تعالیٰ اپنی منشا کے مطابق اسے آسمان میں پھیلا دیتا ہے اور اس کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیتا ہے پھر آپ دیکھتے ہیں کہ اس کےاندر سے قطرے نکلتے ہیں، اور جنہیں اللہ چاہتا ہے ان بندوں پر پانی برساتا ہے تو وه خوش خوش ہو جاتے ہیں
بے شک اللہ ہی ہوائیں اور بادل چلاتا ہے ،اسی کی مرضی ،حکم اور اختیار سے کائنات میں سب کچھ ہوتا ہے
اسی نے مختلف کاموں پر مختلف ملائکہ کو مامور کر رکھا ہے ،
دیکھئے ::۔۔ بندوں کو موت وہی دیتا ہے ، موت اسی کے حکم سے آتی ہے لیکن اس کام پر " ملک الموت " اور دیگر کئی فرشتے مامور ہیں ،
وہ خود فرماتا ہے :
(1) وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَكَفُورٌ (سورۃ الحج 66)
کہ تمہیں زندگی اور موت اللہ ہی دیتا ہے
لیکن دوسری جگہ فرماتا ہے :
قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ (سورہ السجدہ 11)
کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے"
اب کون کہتا ہے کہ ان دو آیتوں میں تضاد ہے ، دونوں اپنی جگہ حق ہیں ،
اسی طرح " رعد " یعنی گرج ،کڑک جو سائنس کے مطابق بادلوں کی گرج برقی بار (Electrical Charge) کے خارج ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ آبی ذرات کے باہمی عمل سے بادلوں کے اوپری خطے میں مثبت بار (Positive Charge) اور درمیانی خطے میں منفی بار (Negative Charge) پیدا ہوتا ہے۔ جب برقی بار کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے تو بجلی خارج ہوتی ہے اور بجلی کی رو (Current) زبردست حرارت کے ساتھ ہوا میں پھلاؤ پیدا کرتی ہے اور برقی لہر صوتی لہر بن جاتی ہے جسے گرج کہا جاتا ہے۔
جو طاہر ہے اللہ کے حکم و ارادے سے وجود میں آتی ہے ، لیکن اس عمل کیلئے فرشتے بھی مامور ہیں ،ااور اس کام کی نسبت ان کا نام بھی " رعد " رکھا گیا ہے تو اس میں تضاد کی کوئی بات نہیں ،
 

ابن قدامہ

مشہور رکن
شمولیت
جنوری 25، 2014
پیغامات
1,772
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
198
السلام علیکم ورحمۃ اللہ
پہلی بات تو یہ کہ " تزاد " نہیں ، بلکہ " تضاد " ہوتا ہے ،
دوسری بات یہ کہ اس حدیث مذکورہ اور آیات قرآنی میں کوئی تضاد نہیں ،

بے شک اللہ ہی ہوائیں اور بادل چلاتا ہے ،اسی کی مرضی ،حکم اور اختیار سے کائنات میں سب کچھ ہوتا ہے
اسی نے مختلف کاموں پر مختلف ملائکہ کو مامور کر رکھا ہے ،
دیکھئے ::۔۔ بندوں کو موت وہی دیتا ہے ، موت اسی کے حکم سے آتی ہے لیکن اس کام پر " ملک الموت " اور دیگر کئی فرشتے مامور ہیں ،
وہ خود فرماتا ہے :
(1) وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ إِنَّ الْإِنْسَانَ لَكَفُورٌ (سورۃ الحج 66)
کہ تمہیں زندگی اور موت اللہ ہی دیتا ہے
لیکن دوسری جگہ فرماتا ہے :
قُلْ يَتَوَفَّاكُمْ مَلَكُ الْمَوْتِ الَّذِي وُكِّلَ بِكُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّكُمْ تُرْجَعُونَ (سورہ السجدہ 11)
کہ تمہیں موت کا فرشتہ فوت کرے گا جو تم پر مقرر کیا گیا ہے، پھر تم سب اپنے پروردگار کی طرف لوٹائے جاؤ گے"
اب کون کہتا ہے کہ ان دو آیتوں میں تضاد ہے ، دونوں اپنی جگہ حق ہیں ،
اسی طرح " رعد " یعنی گرج ،کڑک جو سائنس کے مطابق بادلوں کی گرج برقی بار (Electrical Charge) کے خارج ہونے سے پیدا ہوتی ہے۔ آبی ذرات کے باہمی عمل سے بادلوں کے اوپری خطے میں مثبت بار (Positive Charge) اور درمیانی خطے میں منفی بار (Negative Charge) پیدا ہوتا ہے۔ جب برقی بار کی مقدار کافی بڑھ جاتی ہے تو بجلی خارج ہوتی ہے اور بجلی کی رو (Current) زبردست حرارت کے ساتھ ہوا میں پھلاؤ پیدا کرتی ہے اور برقی لہر صوتی لہر بن جاتی ہے جسے گرج کہا جاتا ہے۔
جو طاہر ہے اللہ کے حکم و ارادے سے وجود میں آتی ہے ، لیکن اس عمل کیلئے فرشتے بھی مامور ہیں ،ااور اس کام کی نسبت ان کا نام بھی " رعد " رکھا گیا ہے تو اس میں تضاد کی کوئی بات نہیں ،
جزاک اللہ خیر
 
Top