عکرمہ
مشہور رکن
- شمولیت
- مارچ 27، 2012
- پیغامات
- 658
- ری ایکشن اسکور
- 1,869
- پوائنٹ
- 157
مفتی محمد شفیع’’تفسیر معارف القرآن‘‘میں’’سورۃ النساء‘‘کی آیت نمبر64 کی تفسیر میں ایک واقعہ نقل کرتے ہیں
متعلقہ آیت:
وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَاۗءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِـيْمًا 64
تفسیر
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کو دفن کر کے فارغ ہوئے تو اس کے تین روز بعد ایک گاؤں والا آیا اور قبر شریف کے پاس آ کر گر گیا اور زارو زار روتے ہوئے آیت مذکورہ کا حوالہ دے کر عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ اگر گنہگار رسول کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور رسول اس کے لئے دعائے مغفرت کر دیں تو اس کی مفرت ہو جائے گی، اس لئے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا کریں اس وقت جو لوگ حاضر تھا ان کا بیان ہے کہ اس کے جواب میں روضہ اقدس کے اندر رستے آواز آئی قدغفرلک یعنی مغفرت کر دی گئی۔ (بحر محیط)۔
عربی متن:
وروي عن علي كرم الله وجهه أنه قال: قدم علينا أعرابي بعدما دفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة أيام فرمى بنفسه على قبره وحثا من ترابه على رأسه ثم قال:
يا خير من دفنت في الترب أعظمه *** فطاب من طيبهن القاع والأكم
نفسي الفداء لقبر أنت ساكنه *** فيه العفاف وفيه الجود والكرم
ثم قال: قد قلت: يا رسول الله فسمعنا قولك، ووعيت عن الله فوعينا عنك، وكان فيما أنزل الله عليك ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاؤوك الآية، وقد ظلمت نفسي وجئت أستغفر الله ذنبي، فاستغفر لي من ربي، فنودي من القبر أنه قد غفر لك.
كتاب: البحر المحيط في تفسير القرآن
اس واقعہ کی اصل حقیقت کو بیان کیجیے کہ سنداً اسکی کیا حیثیت ہے؟
متعلقہ آیت:
وَلَوْ اَنَّھُمْ اِذْ ظَّلَمُوْٓا اَنْفُسَھُمْ جَاۗءُوْكَ فَاسْتَغْفَرُوا اللّٰهَ وَاسْتَغْفَرَ لَھُمُ الرَّسُوْلُ لَوَجَدُوا اللّٰهَ تَوَّابًا رَّحِـيْمًا 64
تفسیر
حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے فرمایا کہ جب ہم رسول اللہ ﷺ کو دفن کر کے فارغ ہوئے تو اس کے تین روز بعد ایک گاؤں والا آیا اور قبر شریف کے پاس آ کر گر گیا اور زارو زار روتے ہوئے آیت مذکورہ کا حوالہ دے کر عرض کیا کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں وعدہ فرمایا ہے کہ اگر گنہگار رسول کی خدمت میں حاضر ہو جائے اور رسول اس کے لئے دعائے مغفرت کر دیں تو اس کی مفرت ہو جائے گی، اس لئے میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوا ہوں کہ آپ میرے لئے مغفرت کی دعا کریں اس وقت جو لوگ حاضر تھا ان کا بیان ہے کہ اس کے جواب میں روضہ اقدس کے اندر رستے آواز آئی قدغفرلک یعنی مغفرت کر دی گئی۔ (بحر محیط)۔
عربی متن:
وروي عن علي كرم الله وجهه أنه قال: قدم علينا أعرابي بعدما دفنا رسول الله صلى الله عليه وسلم بثلاثة أيام فرمى بنفسه على قبره وحثا من ترابه على رأسه ثم قال:
يا خير من دفنت في الترب أعظمه *** فطاب من طيبهن القاع والأكم
نفسي الفداء لقبر أنت ساكنه *** فيه العفاف وفيه الجود والكرم
ثم قال: قد قلت: يا رسول الله فسمعنا قولك، ووعيت عن الله فوعينا عنك، وكان فيما أنزل الله عليك ولو أنهم إذ ظلموا أنفسهم جاؤوك الآية، وقد ظلمت نفسي وجئت أستغفر الله ذنبي، فاستغفر لي من ربي، فنودي من القبر أنه قد غفر لك.
كتاب: البحر المحيط في تفسير القرآن
اس واقعہ کی اصل حقیقت کو بیان کیجیے کہ سنداً اسکی کیا حیثیت ہے؟