• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اشرف علی تھانوی دیوبندی کا نقشِ نعلین سے تبرک و توسل سے رجوع

شمولیت
اپریل 27، 2020
پیغامات
514
ری ایکشن اسکور
167
پوائنٹ
77
اشرف علی تھانوی دیوبندی کا نقشِ نعلین سے تبرک و توسل سے رجوع

دیوبندیو کا حکیم الامت اشرف علی تھانوی دیوبندی نقشِ نعلین سے تبرک و توسل کے قائل تھا اس کے لیے اس نے نقش نعلین تشہیر کے لیے اپنی کتاب نیل الشفا میں شائع بھی کیا اور اس سے تبرک و توسل کی تلقین بھی کی۔

اس کے برعکس مفتی کفایت اللہ دہلوی دیوبندی نقش نعلین سے تبرک و توسل کے قائل نہیں تھا، اس سلسلے میں اشرف علی تھانوی اور کفایت اللہ دہلوی کے درمیان خط و کتابت ہوئی، جس کے بعد اشرف علی تھانوی دیوبندی نے نقش نعلین سے تبرک و توسل حاصل کرنے سے رجوع کر لیا، مفتی کفایت اللہ دہلوی کی کتاب کفایت المفتی میں وہ خطوط موجود ہیں اور اس کا تھانوی دیوبندی کا رجوع بھی بذبان کفایت اللہ دہلوی آپ کے سامنے موجود ہے :

FB_IMG_1694545589043.jpg


ہمیں اس سے غرض نہیں کہ اشرف علی تھانوی دیوبندی نقش نعلین کی تشہیر اور اس سے تبرک و توسل کا قائل تھا اور اس سے بھی غرض نہیں کہ اس نے بعد میں رجوع کیا، ہمیں جو بات کھٹکی وہ یہ ہے کہ یہاں شان رسالت میں غلو کا معاملہ تھا جیسا کہ دعوت اسلامی والے بریلوی بھی اس کام پر لگے ہیں۔

شان رسالت میں غلو کے معاملے میں تو اشرف علی تھانوی دیوبندی نے رجوع کر لیا، لیکن شان رسالت میں توہین کے معاملے میں اس نے رجوع نہیں کیا اور جناب کی وہ گستاخانہ عبارات جسے احمد رضا خان بریلوی نے ساری دنیا میں مشہور کیا اور اشرف علی تھانوی دیوبندی پر کفر کے فتوے لگوائے، ان گستاخانہ عبارات سے رجوع کرنے کی تھانوی کو توفیق نہیں ملی، شان رسالت میں غلو کے معاملے میں رجوع اور شان رسالت میں توہین کے معاملے میں رجوع ہی نہیں۔

اس کی دو وجوہات میری سمجھ میں آتی ہیں، ایک یہ کہ دیوبندی اکابرین کے نزدیک ویسے ہی حرمت رسول کی کوئی خاص قدر نہیں، ان کے اکابرین خود نبی بنتے پھرتے ہیں اور نبوت کے خصائص کو اپنے اندر ثابت کرتے ہیں، یہ وہی اشرف علی تھانوی دیوبندی ہے جو ایک دیوبندی کے "محمد رسول اللہ" کی جگہ "تھانوی رسول اللہ" پڑھنے پر اسے تسلیاں دیتا رہا ہے کہ یہ خیر کا معاملہ ہے۔

یہ وہی ہیں جن کے نزدیک لقب "رحمۃ للعالمین" رسول پاک صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا خاصہ نہیں ہے اس لیے یہ دیوبندی اکابرین مہاجر مکی کو رحمۃ للعالمین کہتے رہے ہیں، یہ وہی اکابرین دیوبند ہیں جو اپنی اتباع واجب قرار دیتے ہیں، یہ وہی ہیں جو ختم نبوت کے قائل نہیں، یہ وہی ہیں جو امتی کی بات کو نبی کی بات پر ترجیع دیتے رہے ہیں۔

ایسی سوچ کے پیچھے ایک عقیدہ ہے ان دیوبندی اکابرین کا اور وہ ابن عربی صوفی کا عقیدہ ہے وحدت الوجود کا، ان کے نزدیک ہر چیز ہی اللہ ہے یا اللہ کا ظل ہے، تو جب وجود ان کے نزدیک ایک ہی ہے تو پھر نبی کی اہمیت کیا ہو گی ان کے نزدیک۔

یہی وہ عقیدہ ہے جس نے دیوبندی اکابرین کی نظروں میں نبی پاک کی اہمیت اور حرمت کو ختم کیا اور ان سے شان رسالت میں گستاخانہ کلام سرزد ہوا، اس لیے شان رسالت میں غلو کے معاملے میں انہوں نے رجوع کیا لیکن توہین کے معاملے میں رجوع نہیں کیا، یہ وحدت الوجود کا عقیدہ رکھنے والے دیگر پرانے صوفیا بھی شان رسالت میں گستاخیاں کرتے ریے ہیں۔

دوسری وجہ اشرف علی تھانوی دیوبندی اور دیگر اکابرین دیوبند کا اپنی گستاخانہ عبارات سے رجوع نہ کرنے کی یہ ہے کہ یہ متکبر تھے، ان کو یہ گوارا نہ تھا کہ احمد رضا خان بریلوی کے کہنے پر رجوع کریں تھانوی نے کفایت اللہ دہلوی کے کہنے پر رجوع کر لیا کیونکہ اپنا مولوی تھا لیکن احمد رضا خان بریلوی کے کہنے پر رجوع نہیں کیا کیونکہ وہ دیوبندیت کے برعکس اپنا مسلک چلا رہا تھا۔

یہ اکابرین دیوبند خود کو احمد رضا خان بریلوی سے بڑا عالم سمجھتے رہے ہیں ان کی کتابیں پڑھ کر تو یہی معلوم ہوتا ہے اس لیے انہیں یہ گوارا نہیں تھا کہ اس کے کہنے سے رجوع کریں، ساری دیوبندیت کو ڈیڑھ سو سال سے ان گستاخانہ عبارات کی تاویلوں پر لگا دیا لیکن رجوع نہیں کیا، ایک دیوبندی کی ساری زندگی اپنے اکابرین کی عبارات کی تاویلیں کرتے ہی گزر جاتی ہے۔

از قلم : محمد سلمان شیخ
 
Top