محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,861
- ری ایکشن اسکور
- 41,093
- پوائنٹ
- 1,155
بسم اللہ الرحمن الرحیم
اصل بادشاہت
اشعث بن شعبہ مصیصی کہتے ہیں کہ خلیفہ ہارون الرشید ایک دفعہ رقہ (فرات کے کنارے ایک مشہور شہر) آیا،اس کے بعد عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کی وہاں تشریف آوری ہوئی۔رقہ کے لوگ عبداللہ بن مبارک رحمۃ اللہ علیہ کے پیچھے پیچھے چلنے لگے،لوگوں کے جوتوں کی آواز فضا میں گونجنے لگی،اور ان کے تسمے ٹوٹ گئے،اور فضا گرد آلود ہو گئی ،اس شور و شغب کو سن کر ایک خاتون نے محل سے دریچے سے جھانکا ۔یہ خاتون بنو امیہ کے آخری خلیفہ مروان بن محمد بن الحکم کی والدہ تھی،اس نے لوگوں کا یہ اُمڈتا ہجوم دیکھ کر پوچھا: یہ ماجرا کیا ہے؟
اسے بتایا گیا کہ خراسان کے ایک عالم رقہ تشریف لائے ہیں جن کا اسم گرامی "عبداللہ بن مبارک" ہے۔وہ خاتون بے ساختہ بولی:
"ھذا واللہ الملک لا ملک ھارون الذی لا یجمع الناس الا بسوط واعوان"
"اللہ کی قسم! یہی شخص حقیقی بادشاہت کا مالک ہےنہ کہ ہارون الرشید ،جو کہ لوگوں کو کوڑوں اور سپاہیوں کی مدد سے اکھٹا کرتا ہے۔(المنتظم فی التاریخ الام والملوک ،ابن جوزی 9/60،تاریخ بغداد 10/156)
سنہرے اوراق از عبدالمالک مجاہد