• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اعمال ایسے کہ گناہ مٹائیں

محمد ارسلان

خاص رکن
شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
17,859
ری ایکشن اسکور
41,096
پوائنٹ
1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن​
فضیلۃ الشیخ علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 18 جمادی ثانیہ 1435 کا خطبہ جمعہ بعنوان " اعمال ایسے کہ گناہ مٹائیں" ارشاد فرمایا جس میں انہوں نے ایسے اعمال کا ذکر کیا جنکی وجہ سے گناہ مٹ جائیں، اسی ضمن میں اللہ تعالی کی بندوں پر مہربانی کا تذکرہ کرتے ہوئے زندگی اللہ سے خوف و امید کے درمیان گزارنے کی نصیحت کی۔
پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں زمین و آسمان کے رب کیلئے ہیں، وہی اپنے بندوں کی توبہ قبول اور گناہ معاف کرتا ہے، جو اسکا قرب چاہے اس پر بھلائی کھول دیتا ہے اور مہلک اشیاء سے بچا لیتا ہے،میں اپنے رب کی تعریف اور شکر گزاری بیان کرتے ہوئے اُسی کی طرف رجوع کرتا ہوں، اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہو،اور میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ یکتا ہے ، وہی دعاؤں کو قبول کرتا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی سیدنا محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں، آپکی تائید معجزوں کے ذریعے ہوئی، یا اللہ! اپنے بندے ، اور رسول محمد ، آپکی اولاد اور نیکو کار، و برائی سے روکنے والےصحابہ کرام پر اپنی رحمتیں ، سلامتیاں اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
مسلمانو!اللہ تعالی سے ڈرو، اور اسی کی اطاعت کرو، یہی بہترین عمل اور افضل ترین زادِ راہ ہے، یہی رضائے الہی پانے اور عذابِ الہی سے بچنے کا ذریعہ ہے۔
اللہ کے بندو!
گناہوں کی پردہ پوشی اور انکو مٹانے والے اعمال کرو، جو اللہ کا قرب چاہے اللہ اسی کے قریب ہوتا ہے، اور جو اس سے منہ موڑے اللہ تعالی اس سے منہ موڑ لیتا ہے، اور وہ صرف اپنا ہی نقصان کریگا۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (آدم کی ساری اولاد خطا کار ہے، اور ان میں سے اچھے توبہ کرنے والے خطا کار ہیں)ترمذی
انس اور ابو ہریرہ رضی اللہ عنہما کی روایت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم گناہ نہ کرو تو اللہ تعالی تمہیں ختم کرکے ایسی قوم لے آئے گا جو گناہ کے بعد استغفار کرینگے ، اور اللہ تعالی انہیں معاف فرمادے گا) مسلم
اللہ تعالی نے ابن آدم کو انہی صفات کیساتھ پیدا کیا ہے، کبھی اطاعت تو کبھی معصیت، سیدھا چلتا ہے تو کبھی الٹا ہوجاتا ہے، یاد بھی کرتا ہے بھول بھی جاتا ہے، انصاف بھی کرتا ہے اور ظالم بھی بن جاتا ہے،اس لئے معصوم صرف انبیائے کرام ہی ہیں۔
اللہ تعالی نے ہر نومولود کو فطرت یعنی اسلام پر پیدا فرما کر احسان فرمایا ہےچنانچہ جو اسلام پر قائم رہا اور انبیاء کی دعوت قبول کی تو وہی ہدایت یافتہ ہے، اللہ تعالی اسی کی نیکیاں قبول ،اور گناہ معاف فرمائے گا۔
اور جسکی فطرت کو انسانی یا جناّتی شیاطین ، خواہش پرستی، شرک وبدعت نے تبدیل کردیا تو وہ گمراہ ہوگیا، اور خسارے میں چلا گیا، اسکی نہ تو نیکیاں قبول ہونگی اور گناہ بھی نہیں مٹائے جائے گے۔
عیاض بن حمار رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اورفرمایا: (اللہ نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تم لوگوں کو ایسی باتیں سکھا دوں جن سے تم لا علم ہو،اللہ کی جانب سےآج جوباتیں سکھائی ہیں ان میں یہ ہےکہ : اپنے بندوں کو جو مال میں نے دے دیا ہے وہ اس کے لئے حلال ہے، اور میں نے اپنے سب بندوں کو حق کی طرف رجوع کرنے والا پیدا کیا ہے، لیکن شیطان میرے ان بندوں کے پاس آکر انہیں ان کے دین سے بہکاتے ہیں، اور میں نے اپنے بندوں کے لئے جن چیزوں کو حلال کیا ہے وہ ان کے لئے حرام قرار دیتے ہیں اور وہ ان کو ایسی چیزوں کو میرے ساتھ شریک کرنے کا حکم دیتے ہیں کہ جس کی کوئی دلیل میں نے نازل نہیں کی)مسلم
چنانچہ جس نے کفر کرتے ہوئے فطرتِ الہی کو تبدیل کیا اور اسی حالت میں بغیر توبہ کے فوت ہوگیا تو اللہ کے ہاں اسکی نیکیاں قابلِ قبول نہ ہونگی، فرمانِ باری تعالی ہے: (إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ لَعْنَةُ اللَّهِ وَالْمَلَائِكَةِ وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ [161] خٰلِدِيْنَ فِيْهَا ۚ لَا يُخَفَّفُ عَنْهُمُ الْعَذَابُ وَلَا ھُمْ يُنْظَرُوْنَ ) جو لوگ کفر کرتے رہے پھر اسی کفر کی حالت میں مر گئے تو ایسے لوگوں پر اللہ کی، فرشتوں کی اور سب لوگوں کی لعنت ہے[161] وہ ہمیشہ اسی حالت میں رہیں گے، ان سے یہ سزا کم نہ کی جائے گی اور نہ ہی انہیں کچھ مہلت دی جائے گی [البقرہ: 161-162]
اسی طرح ایک مقام پر فرمایا: {إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَمَاتُوا وَهُمْ كُفَّارٌ فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْ أَحَدِهِمْ مِلْءُ الْأَرْضِ ذَهَبًا وَلَوِ افْتَدَى بِهِ أُولَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ وَمَا لَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ} جو لوگ کافر ہوئے پھر کفر ہی کی حالت میں مرگئے اگر وہ زمین بھر بھی سونا دے کر خود چھوٹ جانا چاہیں تو ان سے ہرگز قبول نہ کیا جائےگا۔ یہی لوگ ہیں جنہیں دُکھ دینے والا عذاب ہوگا اور ان کا کوئی مدد گار بھی نہ ہوگا [آل عمران : 91]
لیکن جس شخص نے فطرتِ الہی کو تحفط دیتے ہوئے انبیاء کی اتباع کی جن میں آخری نبی سید البشر محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، تو اسی شخص کی نیکیاں قبول اور گناہ معاف ہونگے، فرمانِ باری تعالی ہے: {وَمَنْ يُؤْمِنْ بِاللَّهِ وَيَعْمَلْ صَالِحًا يُكَفِّرْ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ وَيُدْخِلْهُ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا ذَلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ}اور جو شخص اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے اللہ اس سے اس کی برائیاں دور کردے گا اور اسے ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہوں گی وہ ابدالاباد تک اس میں رہیں گے یہی بڑی کامیابی ہے [التغابن : 9]
مسلمان ہی ہے جسے اللہ تعالی اپنے رحمت سے ڈھانپ دے گا، اسکی نیکیاں قبول، توبہ و کفارہ سے گناہ معاف اور آخرت میں جنت کا داخلہ دے گا، گناہوں کو مٹانے والے اعمال بہت سارے ہیں، نیکیوں کے دروازے کھلے اور آسان ہیں، ان کواپنانے والا مبارکبادی کا مستحق ہے۔
گناہوں کے کفارے کیلئے سب سے پہلا عمل : توحید ہے، اللہ کیلئے اخلاص کیساتھ عبادت ، ہمہ اقسامِ شرک سے بیزاری ہو تو دنیا و آخرت کی ہر بھلائی آجاتی ہے، اور شر سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
چنانچہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس شخص نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں وہ اکیلا اور یکتا ہے، اور محمد اسکے بندے و رسول ہیں، عیسی بھی اللہ کے بندے اور رسول ہیں، وہ کلمۃ اللہ ، اور روح اللہ ہیں جنہیں اللہ تعالی نے مریم پر القا کیا تھا، اور جنت و جہنم حق ہیں، اللہ تعالی اسے جنت میں داخل کریگا، چاہے جیسے بھی عمل کرے)بخاری ومسلم
ابو ذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مجھے جبریل نے کہا ہے کہ اپنی امت کو خوشخبری سنادوکہ جو مرتے دم تک شرک نہیں کریگا وہ جنت میں داخل ہوگا)بخاری ومسلم
ام ہانی رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: (لا الہ الا اللہ، کہنا کسی گناہ کو باقی نہیں چھوڑتا، اور اس جیسا کوئی عمل بھی نہیں ہے) حاکم
توبہ بھی گناہوں کا کفارہ بنتی ہے، چنانچہ جو شخص کسی بھی گناہ سے توبہ کرے تواللہ تعالی اسکی توبہ قبول فرماتا ہے۔
اس بارے میں ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جو شخص سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے پہلے توبہ کر لے اللہ تعالی اسکی توبہ قبول فرماتا ہے) مسلم
اور اللہ تعالی کو اپنے بندے کی توبہ پر خوشی ہوتی ہے، او راسے اجر سے نوازتا ہے، فرمانِ الہی ہے: {وَهُوَ الَّذِي يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَيَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَيَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ}وہی ہے جو اپنے بندوں کی توبہ قبول فرما کر گناہ معاف کردیتا ہے، اور وہ تمہارے اعمال کو اچھی طرح جانتا ہے [الشورى : 25]
اچھی طرح سنت کے مطابق اخلاص کیساتھ وضو کرنا بھی گناہ مٹانے کا باعث ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (مسلمان یا مؤمن بندہ وضو کرتے ہوئے چہرہ دھوئے تو اسکے چہرے و آنکھوں کے سارے گناہ جن کی طرف اس نے دیکھا تھا پانی یا آخری قطرے کیساتھ نکل جاتے ہیں ،جب اپنے ہاتھ دھوئے تو ہاتھ سے پکڑ کر کئے ہوئے سب گناہ پانی یا آخری قطرے کیساتھ نکل جاتے ہیں، جب اپنے پاؤں دھوئے تو پاؤں سے چل کر کئے ہوئے سب گناہ پانی یا آخری قطرے کیساتھ نکل جاتے ہیں،اور اسطرح گناہوں سے بالکل پاک صاف ہوجاتا ہے)مسلم ، ترمذی
نماز گناہ مٹانے کا عظیم ذریعہ ہے، چنانچہ عثمان رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جو شخص بھی اچھی طرح وضو کرکے نماز پڑھے تو اسکے اور آئندہ متصل نماز کے مابین سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں)بخاری ومسلم
ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (پانچوں نمازیں، جمعہ سے جمعہ تک، اور رمضان سے رمضان تک درمیان میں آنے والے گناہوں کیلئے کفارہ ہیں، بشرطیکہ کبیرہ گناہوں سے بچا جائے) مسلم، ترمذی
عثمان رضی اللہ عنہ نے ایک دن وضو کیا اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا انہوں نے ایسے ہی وضوکیا جیسے میں نے کیا ، اور پھر فرمایا: (جس نے میرے وضو کی طرح وضو کیا اور پھر دو رکعت نماز ایسے پڑھی کہ دل میں کوئی اور خیال نہ آئے، تو اسکے سابقہ سارے گناہ معاف کر دیئے جاتے ہیں)بخاری و مسلم
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک آدمی کسی عورت کا بوسہ لینے کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اپنے گناہ کا ذکر کیاتو یہ آیت نازل ہوئی: {وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ} دن کے دونوں اطراف اور رات کے لمحات میں نماز قائم کرو، بیشک نیکیاں برائیوں کو ختم کرددیتی ہیں، یہ نصیحت لینے والوں کیلئے نصیحت ہے[هود : 114]اس نے کہا: اللہ کے رسول! کیا یہ میرے لئے خاص ہے؟ فرمایا: (گناہ کرنے والے میرے ہر امتی کیلئے ہے)بخاری مسلم
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے فرمایا: (بیشک اللہ تعالی کا ایک فرشتہ ہر نماز کے وقت آواز لگاتاہے: اولادِ آدم!جو تم نے آگ بھڑکائی ہے اسے بجھانے کیلئے آجاؤ) طبرانی
ابن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ: (حج و عمرہ بار بار کرو، کیونکہ یہ گناہوں کو ایسے مٹاتے ہیں جیسے بھٹی لوہے کا زنگ ختم کردیتی ہے) نسائی، ترمذی، اور اسے حسن صحیح قرار دیا۔
طلبِ مغفرت بھی گناہوں کا کفارہ ہے، چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (بندہ گناہ کرکے کہتا ہے: یا اللہ! میرے گناہ معاف کردے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا، اور وہ جانتا ہے کہ میرا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے، اور گناہوں کا مؤاخذہ بھی کریگا، پھر دوبارہ گناہ کرکے کہتا ہے: یا اللہ! میرے گناہ معاف کردے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا، اور وہ جانتا ہے کہ میرا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے، اور گناہوں کا مؤاخذہ بھی کریگا، پھر تیسری بار گناہ کرکے کہتا ہے: یا اللہ! میرے گناہ معاف کردے؛ اللہ تعالی فرماتا ہے: میرے بندے نے گناہ کیا، اور وہ جانتا ہے کہ میرا رب گناہ معاف بھی کرتا ہے، اور گناہوں کا مؤاخذہ بھی کریگا،جاؤ ! جو مرضی عمل کرو، میں نے تجھے معاف کردیا)بخاری و مسلم
انس رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: (جو شخص جمعہ کے دن صبح فجر کی نماز سے پہلے تین مرتبہ یہ کہتا ہے: "اَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلهَ إِلَّا هُوَ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ" میں اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں اسکے سوا کوئی معبود نہیں اور اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں، اسکے سارے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں، چاہے سمندر کی جھاگ سے بھی زیادہ ہوں)طبرانی
بلال بن یسار بن زید اپنے والد کے واسطے سے دادا کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: (جس شخص نے تین بار کہا: "اَسْتَغْفِرُ اللهَ الَّذِيْ لَا إِلهَ إِلَّا هُوَ الْحَيُّ الْقَيُّوْمُ وَأَتُوْبُ إِلَيْهِ"میں اللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں اسکے سوا کوئی معبود نہیں وہی ہمیشہ سے زندہ اور ابد تک قائم رہنے والا ہے، اور میں اسی کی طرف رجوع کرتا ہوں، اسکے گناہ معاف کردئے جائیں گے چاہے میدان جنگ کا بھگوڑا ہی کیوں نہ ہو)ابو داود، ترمذی
ایک مسلمان کا اپنے بھائی کیلئے اُسکی عدم موجودگی میں استغفار ترجیحی بنیادوں پر دونوں کیلئے قبول کیا جاتا ہےاور مسلمان کی اپنے بھائی کیلئے دعا پر ایک فرشتہ کہتا ہے، اللہ تعالی تمہاری دعا قبول کرے، اور تمہیں بھی یہی عطا فرمائے، چنانچہ ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا: (ابلیس نے اللہ عز وجل سے کہا: تیری عزت وجلال کی قسم! میں آدم کی اولاد کو اس وقت تک گمراہ کرتا رہونگا جب تک ان میں روح موجود ہے، تو اللہ تعالی نے فرمایا: مجھے میری عزت اور جلال کی قسم! میں انہیں بخشتا رہونگا جب تک وہ مجھ سے بخشش مانگے گے)احمد، ابو یعلی الموصلی، اور حاکم نے کہا: یہ صحیح الاسناد ہے۔
ذکر الہی کی متعدد اقسام بھی گناہ مٹاتی ہیں جن میں سبحان اللہ، والحمد للہ، ولا إله إلا الله والله أكبر ولا حول ولا قوة إلا بالله العلي العظيم شامل ہے, چنانچہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس شخص نے سبحان الله وبحمده ایک سو بار کہا، تو اسکے سارے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، اگرچہ سمندر کی جھاگ کے برابر ہی کیوں نہ ہوں)مسلم
صدقہ بھی گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے، چنانچہ معاذ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ: (صدقہ گناہوں کو ایسے بھسم کردیتا ہے، جیسے آگ کو پانی) ترمذی
اہل خانہ اور بیٹیوں کے ساتھ حسنِ سلوک بھی گناہ مٹاتا ہے، آپکا فرمان ہے: (تم میں سے بہتر وہ ہے جو اپنے اہل خانہ کیلئے بہتر ہو، اور میں اپنے اہل خانہ کیلئے بہتر ہوں)اسے ترمذی نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے۔
عائشہ رضی اللہ عنہاکہتی ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی شخص کی ان بیٹیوں کی وجہ سے آزمائش کی جائےاور وہ انکے ساتھ اچھا سلوک کرے تو یہ بیٹیاں اس کے لئے آگ سے حجاب ہوں گی) بخاری ومسلم، اور اسی طرح بہنوں اور دیگر مخلوقات کے ساتھ اچھے سلوک سے بھی بلند اجرملے گا، اور نقصانات سے دور ہوجاؤ گے۔
گناہ کے بعد کثرت سے نیکیاں اور حُسن اخلاق بھی گناہ دھو ڈالتے ہیں، چنانچہ معاذ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہاں بھی رہو، اللہ سے ڈرو، گناہ کے بعد نیکی کرو، گناہ مٹا دیگی، اور لوگوں کیساتھ حُسن اخلاق سے پیش آؤ)ترمذی
اے مسلم! نیکی کا موقع ملتے ہی جلدی سےکر گزرو،اور کسی نیکی کو چھوٹا مت سمجھنا، تمہیں نہیں معلوم کہ یہی چھوٹی سی نیکی سعادت مندی کا باعث بن جائے، چنانچہ بخاری ومسلم نے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک آدمی چلتاہوا جا رہا تھا، اسے راستے میں کانٹے دار جھاڑی نظر آئی تو اسے ہٹا دیا، اللہ تعالی نے اسکی اس نیکی کے صِلے میں بخش دیا)
اسی طرح ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ایک آدمی سفر میں تھاوہ بہت پیاساتھااسے اچانک ایک کنواں نظر آیا وہ اس میں اترا اور پانی پی کر ابھی باہر ہی آیا تھا کہ ایک کتا ہانپ رہا تھا، اور پیاس سے گیلی مٹی کھا رہا تھا، آدمی نے سوچا: اس کتے کو بھی ایسے ہی پیاس لگی ہے جیسے مجھے لگی ہوئی تھی، وہ دوبارہ کنویں میں اترا اور اپنے موزے میں پانی بھر کر اپنے منہ سے موزے کو پکڑ کر باہر نکلااور کتے کو پانی پلایا، اللہ تعالی نے اسکی نیکی کی قدر کی اور اسے معاف کردیا)صحابہ کرام نے کہا: اللہ کے رسول! کیا ہمیں جانوروں میں بھی اجر ملے گا؟تو آپ نے فرمایا: (ہر زندہ جگر میں اجر ہے)بخاری و مسلم
نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھی گناہوں کے مٹانے کا سبب ہے، چنانچہ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس شخص نے مجھ پر ایک بار درود بھیجا اللہ تعالی اس پر دس رحمتیں نازل فرمائے گا، اور دس گناہ مٹائے گا، اور دس ہی درجات بلند ہونگے)احمد، ابن حبان، نسائی، اور حاکم نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح الاسناد ہے۔
مسلمان پر آنے والی مصیبتوں پر صبر، ثواب کی امید، اور ان پر ناراضگی کا اظہار نہ کرنا بھی گناہ مٹاتا ہے، چنانچہ ابو سعید الخدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (کسی مؤمن کو تکلیف ،تھکاوٹ، رنج وغم اور ملال ہو حتی کہ ایک کانٹا بھی چبھے تو اللہ تعالی اسکے بدلے میں اسکے گناہ مٹا دیتا ہے)بخاری ومسلم
فرمانِ باری تعالی ہے: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَى رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ يَوْمَ لَا يُخْزِي اللَّهُ النَّبِيَّ وَالَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ نُورُهُمْ يَسْعَى بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَبِأَيْمَانِهِمْ يَقُولُونَ رَبَّنَا أَتْمِمْ لَنَا نُورَنَا وَاغْفِرْ لَنَا إِنَّكَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ} اے ایمان والو! اللہ کی طرف خالص توبہ کرو یقینی بات ہے کہ تمہارا پروردگار تم سے تمہاری برائیاں دور کردیگا اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے گا جن کے نیچے نہریں بہ رہی ہیں، اس دن اللہ اپنے نبی اور اس کے ساتھ ایمان لانے والوں کو رسوا نہیں کرے گا، ان کا نور ان کے آگے آگے اور دائیں جانب دوڑ رہا ہوگا (اور) وہ کہہ رہے ہوں گے: ''اے ہمارے پروردگار! ہمارے لیے ہمارا نور پورا کردے اور ہمیں بخش دے یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے'' [التحريم : 8]
اللہ تعالی میرے اور آپ سب کیلئے قرآن کریم کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اسکی آیات سے مستفید ہونے کی توفیق دے، میں اپنی بات کواسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، تم بھی اسی سے گناہوں کی بخشش مانگو ۔
دوسرا خطبہ
تمام تعریفات اللہ ذوالجلال والاکرام کیلئے ہیں اسکی بادشاہت کبھی ختم نہیں ہوگی، میں اپنے رب کی تعریف، اور شکر بجا لاتا ہوں، میں اسی سے توبہ اور اپنے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں، میں گواہی دیتا ہوں کہ اسکے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں وہ اکیلا اور یکتا ہے ، وہی بادشاہ، پاکیزہ، اور سلامتی والا ہے، اور میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی اور سربراہ محمد اسکے بندے اور رسول ہیں ، آپ نے جنت کی طرف دعوت دی، یا اللہ !اپنے بندے اور رسول محمد ، تمام صحابہ کرام ، اور آل پر اپنی رحمت اور سلامتی اور برکتیں نازل فرما۔
حمد و صلاۃ کے بعد:
اللہ سے ایسے ڈرو جیسے ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کے مضبوط کڑے کو تھام لو۔
اللہ کے بندو!
جس طرح گناہوں کو مٹانے والے اعمال بہت زیادہ ہیں، اسی طرح گناہوں کے خطرات بھی بہت زیادہ ہیں، گناہوں کو کبھی بھی چھوٹا نہ سمجھا جائے، چاہے صغیرہ گناہ ہوں یا کبیرہ، اس لئے اللہ کی جانب سے ایک ہمارے گناہوں پر لکھنے والا نمائندہ موجود ہے۔
اور مسلمان کیلئے ضروری ہے کہ وہ خوف اور امید کے درمیان رہے، کیونکہ اللہ کی تدبیر سے بے خوفی ذلت ورسوائی کی علامت ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: {فَلَا يَأْمَنُ مَكْرَ اللَّهِ إِلَّا الْقَوْمُ الْخَاسِرُونَ} اللہ کی تدبیر سے خسارہ پانے والے لوگ ہی بے خوف رہتے ہیں[الأعراف : 99]
جبکہ اللہ کی رحمت سے ناامید ہونا کھلی گمراہی ہے، اسی لئے خوف اور امید کو جمع کرتے ہوئے فرمایا: {اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ وَأَنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ} ذہن نشین کرلو! بیشک اللہ تعالی سخت سزا دینے والا ہے، اور بیشک اللہ تعالی بخشنے والا اور رحم کرنے والا ہے[المائدة : 98]
بسا اوقات چھوٹی سی غلطی ابدی بد بختی کا باعث بن سکتی ہےچنانچہ ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (بلی کی وجہ سے ایک عورت جہنم میں داخل ہوئی، عورت نے بلی کو باندھ کر رکھا نا خود کھلایا اور نہ ہی اسے چھوڑا کہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی)بخاری ومسلم
عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامان کی ذمہ داری "کَرْکَرہ" نامی آدمی کی ڈیوٹی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ جہنم میں جائے گا، تو لوگ اسکی تاک میں رہے، تو انہوں نے اسکے پاس خیانت کی ہوئی ایک چادر دیکھی۔ بخاری
غزوہ خیبر کے موقع پر کچھ صحابہ کرام ایک آدمی کے پاس سے گزرے تو انہوں نے کہا: "فلاں شہید ہوگیا" تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہر گز نہیں ، میں نے اسے ایک چادر خیانت کرنے کی وجہ سے جہنم میں دیکھا ہے) مسلم نے اسے عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
ایک حدیث میں ہے کہ (آدمی رضائے الہی کا سبب بننے والا ایک کلمہ کہہ دیتا ہے، اسے نہیں گمان کہ وہ اسے رضائے الہی کے کتنے بلند درجہ تک پہنچ جاتا ہے،اسی طرح ایک آدمی اللہ کی ناراضگی کا سبب بننے والا لفظ کہہ دیتا ہے، اُسے پرواہ نہیں ہوتی کہ وہ اسے جہنم میں مشرق و مغرب کے مابین فاصلے سے بھی زیادہ دور جا کر گرتا ہے)
انسان کیلئے خطرناک ترین چیز یہ ہے کہ لوگوں پر ظلم وزیادتی کرے یا لوگوں کے حقوق ہڑپ کرجائے، چنانچہ انسان کی قبیح ترین عادت یہ ہے کہ لوگوں کو خیر وبھلائی سے روکے، اور تکلیف و ایذا رسانی کرے۔
اللہ کےبندو!
(إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا) یقینا اللہ اور اسکے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں، اے ایمان والو! تم بھی ان پر درود و سلام پڑھو[الأحزاب: 56]
اس لئے سید الاولین و الآخرین اور امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو۔
اللهم صلِّ على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما صلَّيتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد، اللهم وبارِك على محمدٍ وعلى آل محمدٍ، كما باركتَ على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميدٌ مجيد۔
یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہوجا، یا اللہ ! تمام صحابہ کرام سے راضی ہوجا، یا اللہ! تمام خلفائے راشدین سے راضی ہوجا، ہدایت یافتہ ابو بکر، عمر، عثمان، علی اور تمام صحابہ کرام سے راضی ہوجا، یا اللہ! تابعین کرام اور انکے نقشِ قدم پر چلنے والے تمام لوگوں سے راضی ہوجا، یا اللہ ! انکے ساتھ ساتھ اپنی رحمت، اورکرم کے صدقے ہم سے بھی راضی ہوجا۔
یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما ، یا اللہ! کفر اور تمام کفار کو ذلیل کردے ، یا اللہ! اسلام اور مسلمانوں کو غالب فرما ، یا اللہ! شرک اور مشرکین کو ذلیل کردے ، یا رب العالمین!
یا اللہ! اپنے دین، اور قرآن کو غالب فرما، یا اللہ! اپنے دین، قرآن اور سنت نبوی کو غالب فرما، یا اللہ! اپنے نبی کی سنت کو ہر جگہ اور ہر مقام پر غالب فرما، یا قوی! یا عزیز!
یا اللہ! سب مسلمانوں کے دلوں کو اکٹھا کردے، یا اللہ! سب مسلمانوں کے دلوں کو اکٹھا کردے،یا اللہ! انکے داخلی اختلافات ختم فرما دے،یا اللہ! ان پر سلامتی کے دروازے ہمیشہ کیلئےکھول دے، اور انہیں اندھیروں سے نکال کر روشنی میں کھڑا کردے۔
یا اللہ! بھوکے پیاسے مسلمانوں کے کھانے پینے کا بندوبست فرما، یا اللہ! بے لباس مسلمانوں کے لباس مہیا فرما، یاا للہ! انکی گھبراہٹ کو دور فرما، انکے عیوب کی پردہ پوشی فرما۔
یا اللہ! ہم مسلمانوں کے دین اور عزت کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہم مسلمانوں کے دین ، مال اور عزت کی حفاظت فرما، یا ذالجلال والاکرام!
یا اللہ ہمیں ایک لمحہ کیلئے بھی تنہا مت چھوڑنا، یا رب العالمین!یا اللہ! مسلمانوں پر ظلم اور بغاوت کرنے والوں سے انکا بدلہ لے ، یا اللہ! مسلمانوں کا بدلہ لے لے، یا اللہ! مسلمانوں پر ظلم اور بغاوت کرنے والوں سے انکا بدلہ لے ،یا رب العالمین! یا اللہ! مسلمانوں پر ظلم کرنے والوں کو تباہ وبرباد کردے۔
یا اللہ! اسلام دشمنوں کی چالوں کو ناکام کردے، یا اللہ! اسلام دشمنوں کی چالوں کو ناکام کردے، یا اللہ! اسلام دشمنوں کی چالوں کو ناکام کردے، بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! مسلمانوں کے مقدس مقامات کی حفاظت فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہم سے مہنگائی، بیماریاں، سود، زنا، زلزلے، مصیبتیں، اور ظاہری و باطنی سب فتنے ختم کردے۔
یا اللہ! تمام مسلم فوت شدگا ن پر رحم فرما، یا اللہ! تمام مسلم فوت شدگا ن پر رحم فرما،یا اللہ! تمام مقروض لوگوں کے قرضے اتار دے، یا اللہ! تمام مسلمان مریضو ں کو شفا یاب فرما، یا اللہ! تمام مسلمان مریضو ں کو شفا یاب فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ ہم تجھ سے اپنے نفسوں کے شر، اور گناہوں کے شر سے تیری پناہ کا سوال کرتے ہیں، یا اللہ! ہمیں ہر شریر کے شر سے محفوظ فرما، یا قوی !یا عزیز!
یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان اور شیطانی چیلوں اور شیطانی لشکروں سے محفوظ رکھ، یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان اور شیطانی چیلوں اور شیطانی لشکروں سے محفوظ رکھ، یا رب العالمین!
یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو جادو گروں سے محفوظ فرما، یا اللہ! انکی چالوں کو ناکام بنا دے، یا اللہ! انکی چالوں کو انہی کے خلاف بنا دے، یا اللہ! انہوں نے زمین پر خوب فساد پھیلا رکھا ہے، یا اللہ! یہی شیطانی لشکر ہیں، یا اللہ! ان پر اپنی پکڑ نازل فرما، یا اللہ! یہ سب تجھے عاجز نہیں کرسکتے، یااللہ! انکی چالوں کو ناکام بنا، یا اللہ! تمام مسلمانوں کو ان کے شر محفوظ فرما، یا رب العالمین!
یا اللہ توں ہمیں اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔
یا اللہ! ہمارے ملک کی ہر طرح سے حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کی ہر طرح سے حفاظت فرما، یا اللہ! ہمارے ملک کی ہر طرح سے حفاظت فرما،یا رب العالمین!
یا اللہ! خادم الحرمین الشریفین کو اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ! اُسکی اپنی مرضی کے مطابق راہنمائی فرما، اور اسکے تمام اعمال اپنی رضا کیلئے قبول فرما، یا اللہ! اسکے دونوں ولی عہد کو بھی اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عطا فرما، اور انکی اپنی مرضی کے مطابق راہنمائی فرما، اور انہیں اسلام و مسلمانوں کیلئے سود مند کام کرنے کی توفیق دے،بیشک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہم تجھ سے سوال کرتے ہیں کہ ان پر ظلم اور زیادتی کرنے والوں کو ظلم و زیادتی سے روک دے، یا اللہ! ہم تجھ ہی سے سوال کرتے ہیں کہ جنہوں نے اِنہیں جلا وطن کیا، ان پر ظلم ڈھایا، انکے دلوں پر دہشت طاری کی، اُن سے توں انتقام لے۔ بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! مسلمانوں پر اپنا رحم فرما، یا رب العالمین ، بے شک تو ہر چیز پر قادر ہے۔
(رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ) اے ہمارے رب! ہمیں دنیا اور آخرت میں بھلائی نصیب فرما اور ہمیں آخرت کے عذاب سے محفوظ فرما [البقرة: 201]
اللہ کے بندو!
(إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ) اللہ تعالی تمہیں عدل و احسان اور قریبی رشتہ داروں کو (مال) دینے کاحکم دیتا ہے، اور تمہیں فحاشی، برائی، اور سرکشی سے روکتا ہے ، اللہ تعالی تمہیں وعظ کرتا ہے تاکہ تم نصیحت پکڑو[90] اور اللہ تعالی سے کئے وعدوں کو پورا کرو، اور اللہ تعالی کو ضامن بنا کر اپنی قسموں کو مت توڑو، اللہ تعالی کو تمہارے اعمال کا بخوبی علم ہے [النحل: 90، 91]
اللہ عز وجل کا تم ذکر کرو وہ تمہیں کبھی نہیں بھولے گا، اسکی نعمتوں پر شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ عنائت کرے گا، اللہ کا ذکر بہت بڑی عبادت ہے، اور اللہ جانتا ہے جو تم کرتے ہو۔

لنک
 
Top