• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

الرحمٰن ! معنی و مفہوم :

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,786
پوائنٹ
1,069
11193322_497352240403392_7114511098040905780_n.jpg


الرحمٰن ! معنی و مفہوم :


یہ اللہ کا صفاتی نام ہے اور اللہ ہی کے ساتھ خاص ہے اور یہ اللہ کی دائمی صفت ہے ۔

الرحمن کا مطلب ہے بہت زیادہ رحم کرنے والا۔ اس صفت ’’الرحمن‘‘ کی وجہ سے دنیا میں بلا تخصیص مومن و کافر سب فیض یاب ہوتے ہیں۔



’’الرحمٰن‘‘ کی خصوصیات :


  • وہ رحمٰن ہی ہے جو عرش پر مستوی ہے۔[طٰہٰ:5]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جو بنی نوع انسان کا محافظ ہے۔ [الانبیاء:43]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جو بخوبی پوری کائنات کا نظام چلارہا ہے۔[الملک:19]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جو خوف زدہ لوگوں کو اپنی پناہ میں لے لیتا ہے۔[مریم:18]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جو بندوں کی مدد فرماتا ہے۔[الانبیاء:112]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جس کی خشیت (ڈر) ایمان کا حصہ ہے۔ [ق:33]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جس کی تخلیق میں کوئی عیب نہیں۔[الملک:3]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جس نے انسان کو پیدا کیا، اسے قرآن سکھایا اور بولنا سکھایا۔[الرحمٰن:1-4]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جس کے سامنے تمام مخلوقات غلام بن کر آئیں گی۔[مریم:93]

  • وہ رحمٰن ہی ہے جو نیک لوگوں کو اپنی محبت کے انعام سے نوازے گا۔[مریم:96]
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,567
پوائنٹ
791
مولانا عبدالرحمان کیلانی رحمۃ اللہ علیہ ۔''تیسیرالقرآن'' میں فرماتے ہیں :

رحمن اور رحیم دونوں مبالغہ کے صیغے اور اللہ تعالیٰ کے صفاتی نام اور ر ح م سے مشتق ہیں ۔ لیکن لفظ رحمان میں رحیم کی نسبت اتنا زیادہ مبالغہ ہے کہ رحمن کا لفظ دوسرے نمبر پر اللہ کے ذاتی نام کی حیثیت رکھتا ہے۔ جس کی صراحت قرآن کی بےشمار آیات میں مذکور ہے۔ مثلاً (الرحمن عَلَّمَ الْقُرْاٰنَ ۝ۭ) 55- الرحمن :2)
( اَلرَّحْمَنُ عَلَي الْعَرْشِ اسْتَوٰى ۝) 20- طه :5) ( قُلِ ادْعُوا اللّٰهَ اَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ ۭ اَيًّا مَّا تَدْعُوْا فَلَهُ الْاَسْمَاۗءُ الْحُسْنٰى ۚ وَلَا تَجْـهَرْ بِصَلَاتِكَ وَلَا تُخَافِتْ بِهَا وَابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِكَ سَبِيْلًا ١١٠۔) 17- الإسراء :110)
اس لحاظ سے اللہ کی مخلوق میں اللہ تعالیٰ کی سب صفات پائی جاسکتی ہیں سوائے رحمن کے۔ ایک انسان رحیم، رؤف، کریم وغیرہ سب کچھ ہوسکتا ہے مگر رحمن اللہ کے سوا کوئی نہیں ہوسکتا۔ یہی وجہ ہے کہ حدیث صحیح میں مذکور ہے کہ اللہ کو سب سے زیادہ دو نام پسند ہیں ایک عبداللہ ، دوسرا عبدالرحمن۔ (ترمذی : ابواب الادب، باب ماجاء ما یستحب من الاسماء)
اکثر علماء نے رحمن اور رحیم کے فرق کو رحمت کی کیفیت اور کمیت کی کمی بیشی کی مختلف صورتوں سے واضح کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ اور ایک عام قول یہ ہے 'رحمٰن فی الدنیا رحیم فی الاخرۃ 'یعنی اللہ تعالیٰ دنیا میں رحمان ہے جو مسلمان، کافر، مشرک سب پر ایک جیسی رحمتیں نازل فرماتا ہے اور رحیم آخرت میں ہے۔ جو صرف ایمانداروں پر رحمتیں نازل فرمائے گا۔ اس کی ایک توجیہ یہ بھی ہوسکتی ہے کہ صفت رحمانیت کا تقاضا ایسی نعمتیں اور رحمتیں ہیں جو حیات کے وجود اور بقا کے لیے ضروری ہیں ۔ اور اس میں صرف انسان ہی نہیں جملہ جاندار مخلوقات شامل ہیں ۔ جیسے سورج، چاند، نور و ظلمت، ہوا، پانی اور زمین کی تخلیق جو زندگی کی جملہ ضروریات کی کفیل ہے نیز ماں کی مامتا اور فطری محبت کے تقاضے بھی اس میں شامل ہیں اور رحیم سے مراد وہ رحمت ہے کہ کسی مصیبت یا ضرورت کے وقت پہنچ کر سہارا دیتی ہے۔ واللہ اعلم بالصواب
 
Top