• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ تعالی،رسولﷺ اور دین اسلام کی معرفت

کلیم حیدر

ناظم خاص
رکن انتظامیہ
شمولیت
فروری 14، 2011
پیغامات
9,748
ری ایکشن اسکور
26,379
پوائنٹ
995
اللہ تعالی،رسولﷺ اور دین اسلام کی معرفت

شیخ ابن عثیمین " شیخ الاسلام محمد بن عبدالوہاب " کی کتاب "الاصول الثلاثۃ" میں اللہ تعالی، رسول اللہﷺاور دین سلام کی معرفت کی شرح کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
اللہ تعالی کی معرفت
یعنی دل سے اللہ عزوجل کی ایسی معرفت جو اس کے احکام کے تسلیم، اقرار اور ان کے مطابق عمل کرنے میں پس و پیش نہ کرے، اور اسی شریعت کو فیصل مانے جو محمد ﷺ پر نازل ہوئی ہے۔ کتاب اللہ و حدیث رسول اللہﷺ میں ذکر کردہ شرعی دلائل اور کائنات کے اندر پیدا کئے ہوئے کائناتی دلائل کی روشنی میں بندہ اپنے رب کا تعارف حاصل کرے۔انسان دلائل و آیات میں جتنا فکر و نظر سے کام لے گا اتنا ہی اسے اپنے معبود کی معرفت حاصل ہوگی۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
وَفِي الْأَرْضِ آيَاتٌ لِلْمُوقِنِينَ۔وَفِي أَنْفُسِكُمْ أَفَلَا تُبْصِرُونَ (الذاریات: 20-21)
’’ اور یقین لانے والوں کے لئے زمین میں نشانیاں ہیں، اور خود تمہارے اندر بھی کیا تم لوگ بصیرت نگاہی سے کام نہیں لیتے ‘‘
محمد رسول اللہﷺکی معرفت اور اس کے تقاضے
یعنی اس کے رسول محمد ﷺ کی ایسی معرفت کہ جو ہدایت اور دین حق وہ لائے ہیں انہیں قبول کرنا ،ان کی دی ہوئی خبروں میں ان کی تصدیق کرنا، آپ نے جس کا حکم دیا اس کو بجا لانا ،جس سے منع کردیا (یا روک دیا) اس سے رک جانا۔ آپ کی لائی ہوئی شریعت کو ہی فیصل ماننا اور اس کے فیصلے پر سر تسلیم خم کر دینا بندہ لازم سمجھنے لگے ۔
اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لَا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا (آل عمران: 65)
’’ پھر قسم ہے آپ کے رب کی یہ لوگ ایمان دار نہ ہوں گے جب تک یہ بات نہ ہو کہ ان کے آپس میں جو جھگڑا واقع ہو اس میں یہ لوگ آپ سے تصفیہ کرائیں، پھر آپ کے تصفیہ سے اپنے دلوں میں تنگی نہ پائیں، اور پورا پورا تسلیم کر لیں‘‘
مزید فرمایا:
إِنَّمَا كَانَ قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَرَسُولِهِ لِيَحْكُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ (النور: 51)
’’ مومنین کی بات یہی ہے کہ جب وہ اللہ اور اس کے رسول کی طرف فیصلے کو بلائے جاتے ہیں تو کہیں ہم نے سن لیا اور حکم مان لیا اور وہی لوگ فلاح پانے والے ہیں ‘‘
مزیدفرمایا:
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا (النساء: 59)
’’ پھر اگر کسی چیز کے سلسلے میں تمہارا تنازعہ ہو جائے تو اگر تم لوگ اللہ پر اور یوم آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اسے اللہ اور اس کے رسول کی طرف لے جاؤ۔ یہ اچھا ہے اور بطور انجام بہتر ہے ‘‘
مزید فرمایا:
فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ (النور: 63)
’’ جو لوگ اس (نبیﷺ) کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہئے کہ ان پر کوئی فتنہ آپڑے یا انہیں درد ناک عذاب پہنچ جائے ‘‘
امام احمد رحمہ اللہ فرماتے ہیں :جانتے ہو کہ فتنہ کیا ہے؟ فتنہ شرک ہے، ہو سکتا ہے کہ رسول ﷺکے کسی قول کو ٹھکرا کر دل میں ایسی گمراہی پیدا ہو جائے کہ جس کا نتیجہ ہلاکت ہو۔
دین اسلام کی معرفت
’’اسلام‘‘ کا عمومی معنی یہ ہے کہ اللہ کے مشروع کر دہ ان قوانین کے ذریعہ اس کی فرماں برداری کی جائے جو قوانین رسولوں کی بعثت سے لے کر قیام قیامت تک کے لئے مقرر ہیں۔ اس کا تذکرہ اللہ تعالیٰ نے اکثر آیات میں فرمایا ہے، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ سابقہ تمام شریعتیں اسلام ہی تھیں۔ ابراہیم اور اسماعیل علیہما السلام کے بارے میں ارشاد ربانی ہے:
رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَيْنِ لَكَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَكَ (البقرۃ: 128)
’’ اے ہمارے رب تو ہمیں اپنا فرمانبردار بنا اور ہماری اولاد میں بھی اپنی فرماں بردار ایک جماعت بنا ‘‘
اور اسلام کا خاص معنی یہ ہے کہ اسلام وہ تمام احکام ہیں جو نبی ﷺ دے کر مبعوث فرمائے گئے تھے۔ چوں کہ ان احکام نے تمام سابقہ دینوں کو منسوخ کر دیا ہے۔ لہٰذا جو نبی ﷺ کی اتباع کرے وہ مسلم ہوگا اور جو مخالفت کرے وہ مسلم نہ ہوگا، گویا رسول، رسولوں کے متبعین اپنے رسولوں کے عہد میں مسلم کہے جائیں گے، جیسے یہود موسیٰ علیہ السلام کے عہد میں مسلم تھے، نصاریٰ عیسی علیہ السلام کے عہد میں مسلم تھے۔ لیکن آخری نبی محمد ﷺ کے مبعوث ہونے کے بعد جو ان کا انکار کرے ،وہ مسلم نہیں ہوگا۔
اور یہی دین اسلام اللہ کے یہاں مقبول بھی ہے، اور اپنے ماننے والے کے لیے نجات دہندہ بھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے:
إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلَامُ (آل عمران: 19)
’’ بے شک اللہ کے نزدیک دین اسلام ہے ‘‘
مزید فرمایا:
ووَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْإِسْلَامِ دِينًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُ وَهُوَ فِي الْآخِرَةِ مِنَ الْخَاسِرِينَ (آل عمران: 85)
’’ اور جو شخص علاوہ اسلام کے کسی دین کو چاہے گا تو وہ اس کی طرف سے ہر گز قبول نہیں کیا جائے گا اور وہ آخرت میں گھاٹا اٹھانے والی جماعت میں ہوگا ‘‘
یہی وہ اسلام ہے جس کا اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ اور ان کی امت پر احسان جتایا ہے فرمایا:
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا (المائدۃ: 3)
’’ آج میں نے تم لوگوں کے واسطے تمہارا دین مکمل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت تمام کر دی اور تمہارے لئے اسلام کو دین کے طور پر پسند کر لیا ‘‘
 
Top