• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اللہ کے عہد، اپنی قسموں کو بیچنے کے معنی ، حق فروشی اور ایسے لوگوں کی سزا۔ تفسیر السراج۔ پارہ:3

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اِنَّ الَّذِيْنَ يَشْتَرُوْنَ بِعَہْدِ اللہِ وَاَيْمَانِہِمْ ثَمَنًا قَلِيْلًا اُولٰۗىِٕكَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِي الْاٰخِرَۃِ وَلَا يُكَلِّمُھُمُ اللہُ وَلَا يَنْظُرُ اِلَيْہِمْ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ وَلَا يُزَكِّيْہِمْ۝۰۠ وَلَھُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ۝۷۷
جولوگ خدا کے عہد پر اپنی قسموں پر حقیر قیمت(یعنی مول) خرید کرتے ہیں، ان کا آخرت میں کچھ حصہ نہیں اورخدا ان سے نہ کلام کرے گا اور نہ قیامت کے دن ان کی طرف دیکھے گا اور نہ ان کو پاک کرے گا اور ان کے لیے دکھ دینے والاعذاب ہے۔۱؎(۷۷)
اللہ کی آیات کو بیچنے کے معنی اور ایسے علماء کی سزا
۱؎ اس آیت میں بتایا ہے کہ حق فروشی چاہے کسی قیمت پر ہو، اس کی حیثیت ثمن قلیل سے زائد نہیں۔ سچائی اور صداقت کی محبت بجز اس کے اور کچھ نہیں کہ اسے مانا جائے اور اس کی تائید کی جائے۔ وہ لوگ جو دنیوی مفاد کے لیے آخرت کو پس پشت ڈال دیتے ہیں اور دین مستقیم کی صداقتوں پر کان نہیں دھرتے، ان کا عالم جاودانی میں کوئی حصہ نہیں۔

جس طرح انھوں نے اللہ کی آواز سنی اورپکارنے والے کی آواز پر توجہ نہ دی، خدا بھی اس دن ان سے کوئی رعایت ومحبت کی گفتگو نہیں کرے گا اور انھیں ہرنوع کے مکالمۂ شفقت سے محروم رکھے گا۔ جس طرح انھوں نے آنکھیں رکھتے ہوئے خدا کے پھیلائے ہوئے دلائل وشواہد کو نہ دیکھا اور اندھے بن گئے ،اسی طرح وہ بھی انھیں نظر التفات سے محروم رکھے گا اور قطعاً ان کی طرف دھیان نہیں دے گا۔پھر جس طرح انھوں نے تزکیہ وتطہیر کی طرف کبھی التفات نہیں کیا، اللہ تعالیٰ بھی مکافات کے طورپر انھیں پاکیزگی کا موقع نہیں دے گا اور وہ اپنے گناہوں کی غلاظتوں میں پھنسے ہوئے عذاب الیم سے دوچار رہیں گے ۔
حل لغات
{اَیْمَانٌ} جمع یَمِیْنٌ۔ بمعنی قسم{خلاق} حصہ۔
 

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
الحمد للہ۔
آج صبح بعد از فجر درسِ قرآن میں یہی آیت تلاوت کی گئی اور اسی کا ترجمہ و تشریح بیان کیا گیا۔
محترم شیخ صاحب نے اس کی تفسیر میں بتایا کہ جو علماء سیاست سے وابستہ ہوتے ہیں وہ اس صورت حال سے بہت زیادہ دوچار ہوتے ہیں۔ غور تو کریں کہ اللہ کا نام لے لے کر ووٹ مانگتے ہیں۔ دین اسلام کو نافذ کرنے جیسے نعرے لگا لگا کرلوگوں کو قائل کرتے ہیں۔ اگر خود ووٹنگ کے خلاف ہیں اور جمہوریت کے بھی مخالف ہیں لیکن مروجہ سیاست سے جڑے ہوئے ہیں تو وہ جمہوریت کو دین ابلیس مانتے ہوئے بھی الیکشن کے بعد منتخب ہونے والے لوگوں سے راہ و رسم مضبوط بناتے ہیں۔ گویا کہ ان سب کو اپنی شہرت اور تعلقات عزیز ہیں اللہ کا دین ایسے لوگوں کی نظر میں ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔

اسی طرح سے ایسے تاجر جو جھوٹی قسمیں کھا کھا کر اپنا مال بیچتے ہیں وہ بھی اس وعید میں شامل ہیں۔

اور ہر وہ مرد جو اپنے کپڑوں کو اپنے ٹخنوں سے نیچے لٹکاتا ہے وہ بھی، آیت مبارکہ میں بیان کی گئی سزا کا مستحق ہو گا۔
شبہ اور اس کا ازالہ

مردوں کا اپنے کپڑوں کو ٹخنوں سے نیچے رکھنے پر سزا کی وعید سن کرسیدنا ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ بہت خوف زدہ ہوئے اور رسول اللہ ﷺ کے پاس آ کر اپنا عذر پیش کیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا: اے ابوبکر تم اُن میں سے نہیں ہو۔

مقام عبرت ہے ان لوگوں کے لئے جو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کو دیئے گئے جواب کو اپنے لئے حلال سمجھتے ہیں۔ کیا یہ لوگ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی مانند ہیں؟ یا اُن (رضی اللہ عنہ) جیسے اعمال کر رکھے ہیں، یا ان لوگوں نے بھی رسول اللہ ﷺ سے کوئی رعایت حاصل کر رکھی ہے۔ واللہ العظیم ہرگز ہرگز ایسا نہیں ہے۔

مقبول شرعی عذر کی بنا پر یہ تخصیص اس وقت بھی صرف اور صرف سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے لئے تھی اور آج بھی صرف اور صرف انہی کے لئے ہے۔ جب کسی بھی دوسرے صحابی رضی اللہ عنہ کے لئے یہ تخصیص فائدہ مند نہیں ہو سکی تو آج کے لوگ کس باغ کی مولی ہیں؟
 
Top