شاکر بھائی نے صحیح کہا ہے اس میں بریلوی مولوی امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی تکفیر نہیں کر رہا بلکہ وہ دو باتیں زیادہ اچھال رہا ہے:
- ایک تو یہ کہ فوت شدہ کی میت سے تبرک کا حاصل ہونا
- دوسرا یہ کہ عورتوں کا امام ابن تیمیہ کو چومنا
فوت شدہ سے تبرک حاصل کرنا
اہلحدیث کے نزدیک حجت قرآن و حدیث ہے، پہلی بات تو یہ کہ یہ کون سی کتاب ہے، اس کا مصنف کون ہے، دوسری بات یہ ہے اگر ایسا واقعہ ہوا بھی ہے تو محض چند لوگوں کے ذاتی عمل کو پورے مسلک کا موقف بنا کر پیش کرنا غلط ہے، جن لوگوں نے تبرک حاصل کرنے کے لیے امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا جسم چوما انہوں نے غلط کیا، ان کو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا، ان کے پاس اس کی کیا دلیل تھی، ہم ان کے عمل سے بری ہیں، وہ اپنا حساب دیں گے ہم اپنا۔ لہذا چند لوگوں کے ذاتی عمل کو ڈھال بنا کر اپنے فرقے کے باطل و شرکیہ عقائد پر پردہ ڈالنے کی ناکام کوشش کی ہے مولوی صاحب نے، مولوی صاحب قرآن و حدیث کو ماننے والوں کو قیامت تک چیلنج دینا آپ کو مہنگا پڑ سکتا ہے، آپ میرے سامنے اس کتاب کو لے کر آئیں، میں آپ سے سوال و جواب کرتا ہوں پھر دیکھیں کہ اہلحدیث کا موقف کیا ہے اور اہل حدیث کس کو حجت مانتے ہیں۔ آپ کو ناکامی کا منہ دیکھنا پڑے گا۔ ان شاءاللہ
عورتوں کا امام ابن تیمیہ کے جسم کو چومنا
شریعت اسلامیہ کی رو سے یہ بھی غلط ہے، اگر عورتوں نے ایسا کیا ہے تو غلط کیا ہے، لہذا اس کو بھی ڈھال بنا کر پیش کرنا محض اپنے شرکیہ عقائد کو چھپانے کی ناکام کوشش ہے ، ایسا کر کے آپ صرف نفس کو تو مطمئن کر سکتے ہیں ، لیکن اپنے موقف کو صحیح ثابت نہیں کر سکتے۔
میں جب بھی ایسی ویڈیو دیکھتا ہوں مجھے مسلک اہلحدیث کی حقانیت پر اور زیادہ یقین ہو جاتا ہے کہ اہل باطل کے پاس سوائے ادھر ادھر کی ہانکنے کے اور کوئی چارہ نہیں، کتاب و سنت کی دلیل دینے سے رہے۔