• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امام ابن حبان رحمہ اللہ اور قبر علی بن موسی الرضا سے استمداد؟

شمولیت
جولائی 22، 2011
پیغامات
92
ری ایکشن اسکور
125
پوائنٹ
73
السلام اعلیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔

کیسے ہیں کفایت اللہ بھائی امید ہے آپ ٹھیک ہونگے اللہ آپکے علم اور عمل میں اضافہ فرمائے۔

شیخ کیا واقعی میں محدث ابن حبان رحم اللہ قبر علی الرضا سے اسمتداد کرتے تھے؟ جیسے کہ ان کے کتاب الثقات میں انہوں نے علی الرضا رحم اللہ کہ ذکر میں کہا اس کی وضاحت اور صحیح تشریح بتائیے۔

وَمَا حلت بِي شدَّة فِي وَقت مقَامي بطوس فزرت قبر عَليّ بن مُوسَى الرِّضَا صلوَات الله على جده وَعَلِيهِ ودعوت الله إِزَالَتهَا عَنى إِلَّا أستجيب لي وزالت عَنى تِلْكَ الشدَّة

الثقات ج:8 ص:456

جزاک اللہ خیر۔

واعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
 

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
5,001
ری ایکشن اسکور
9,805
پوائنٹ
773
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ۔
الحمدللہ ۔

امام ابن حبان رحمه الله (المتوفى354)نے کہا:
وما حلت بي شدة في وقت مقامي بطوس, فزرت قبر علي بن موسى الرضا صلوات الله على جده وعليه ودعوت الله إزالتها عني إلا أستجيب لي, وزالت عني تلك الشدة, وهذا شيء جربته مرارا, فوجدته كذلك
طوس میں قیام کے وقت جب بھی مجھے کوئی پریشانی لاحق ہوئی ،میں نے علی بن موسی الرضاصلوات الله على جده وعليه کی قبرکی زیارت کی، اور اللہ سے اس پریشانی کے ازالہ کے لئے دعاء کی ۔تو میری دعاقبول کی گئی،اورمجھ سے وہ پریشانی دورہوگئی۔اوریہ ایسی چیز ہے جس کامیں نے بارہا تجربہ کیا تو اسی طرح پایا[الثقات لابن حبان، ط دار الفكر: 8/ 456]

سب سے پہلے یہ بات وضح ہو کہ امام ابن حبان رحمہ اللہ کے اس قول میں یہ بات ہرگزنہیں ہے کہ انہوں نے قبرسے استمداد کی،بلکہ اس کے برعکس اس قول میں پوری صراحت ہے کہ انہوں نے اللہ تبارک وتعالی سے دعا کی اور اللہ نے ان کی دعاقبول کی۔اورایساانہوں نے کئی بار کیا۔

اب رہی یہ بات کہ وہ اللہ سے دعاکرنے کے لئے علی بن موسی رحمہ اللہ کی قبرکے پاس کیوں گئے ؟
تو ممکن ہے کہ ابن حبان رحمہ اللہ صالحین کی قبروں کی زیارت کے وقت کودعاء کی قبولیت کاوقت سمجھ بیٹھے ہوں ۔وہ اس طرح کہ چونکہ قبروں کی زیارت آخرت کی یاد دلاتی ہے جیساکہ صحیح حدیث سے ثابت ہے اور آخرت کی یادسے مؤمن کے دل میں اللہ کی خشیت پیداہوتی ہے۔اوراس حالت میں مؤمن کا تعلق باللہ قوی ہوجاتاہے۔توکوئی بعید نہیں کہ اس موقع پر اللہ سے دعاء کی جائے تو اللہ اسے قبول کرلے۔چنانچہ امام ابن حبان رحمہ اللہ کے بقول اس موقع پر ان کی دعا اللہ نے قبول کی اس لئے انہوں نے یہ عمل باربار کیا ۔اور اس طرح اس موقع کو دعاء کی قبولیت کا موقع سمجھ لیا۔

لیکن چونکہ کتاب وسنت میں اس موقع کو دعا کی قبولیت کا موقع نہیں کہا گیا ہے۔اس لئے ہم اس موقع کو دعاء کی قبولیت کا موقع نہیں کہہ سکتے اور نہ ہی اس موقع پر دعا کی خاص فضیلت مان سکتے ہیں ۔
رہاامام ابن حبان رحمہ اللہ کا قول وعمل تو یہ محض ان کا اپنا ذاتی اجتہاد ہے ۔جو ہمارے لئے حجت نہیں ہے۔
اوراس موقع پر اللہ نے ان کی دعا قبول کی ہے تو اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ اس کی وجہ زیارت قبر کے وقت دعاکرنا ہے ،بلکہ اس موقع پر ان کے خشوع وخضوع کی وجہ سے بھی اللہ ان کی دعا قبول کرسکتاہے۔یااللہ محض اپنی رحمت سے دعاقبول کرسکتاہے۔اس لئے اپنی طرف سے یہ فیصلہ نہیں کیا جاسکتا ہے کہ اللہ نے کس وجہ سے دعاقبول کی ہے۔
 
Top