- شمولیت
- اگست 28، 2013
- پیغامات
- 162
- ری ایکشن اسکور
- 119
- پوائنٹ
- 75
اسلام و علیکم شیخ اس حدیث میں" الْمُهَلَّبُ" کون ہے ۔حافظ ابن حجر رحمه الله (المتوفى852)نے کہا:
قَالَ الْمُهَلَّبُ فِي هَذَا الْحَدِيثِ مَنْقَبَةٌ لِمُعَاوِيَةَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ غَزَا الْبَحْرَ وَمَنْقَبَةٌ لِوَلَدِهِ يَزِيدَ لِأَنَّهُ أَوَّلُ مَنْ غَزَا مَدِينَةَ قَيْصَرَ وَتعقبه بن التِّين وبن الْمُنِيرِ بِمَا حَاصِلُهُ أَنَّهُ لَا يَلْزَمُ مِنْ دُخُولِهِ فِي ذَلِكَ الْعُمُومِ أَنْ لَا يَخْرُجَ بِدَلِيلٍ خَاصٍّ إِذْ لَا يَخْتَلِفُ أَهْلُ الْعِلْمِ أَنَّ قَوْلَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَغْفُورٌ لَهُمْ مَشْرُوطٌ بِأَنْ يَكُونُوا مِنْ أَهْلِ الْمَغْفِرَةِ حَتَّى لَوِ ارْتَدَّ وَاحِدٌ مِمَّنْ غَزَاهَا بَعْدَ ذَلِكَ لَمْ يَدْخُلْ فِي ذَلِكَ الْعُمُومِ اتِّفَاقًا فَدَلَّ عَلَى أَنَّ الْمُرَادَ مَغْفُورٌ لِمَنْ وُجِدَ شَرط الْمَغْفِرَة فِيهِ مِنْهُم وَأما قَول بن التِّينِ يُحْتَمَلُ أَنْ يَكُونَ لَمْ يَحْضُرْ مَعَ الْجَيْشِ فَمَرْدُودٌ إِلَّا أَنْ يُرِيدَ لَمْ يُبَاشِرِ الْقِتَالَفَيُمْكِنُ فَإِنَّهُ كَانَ أَمِيرَ ذَلِكَ الْجَيْشِ بِالِاتِّفَاقِ [فتح الباري لابن حجر: 6/ 102- 103]۔
اس پوری عبارت میں غور کریں ماقبل میں قسطنطنیہ پرسب سے پہلےحملہ کرنے والے لشکر کاذکر ہے۔
اس کے بعد حافظ ابن حجررحمہ اللہ کہتے ہیں کہ یزید اس لشکر کے یعنی سب سے پہلے حملہ کرنے والے لشکر کےبالاتفاق امیر تھے۔
اگر آپ کو اس ترجمہ سے اتفاق نہیں ہے تو بتائیں ’’ذلک الجیش‘‘ کا مشار الیہ کیا ہے؟؟؟
میری تحریر میں مولانا عبدالولی حقانی کے مقالہ کا حوالہ ہونا اور میرا اس سے احتجاج کرنا ہی اس بات کی دلیل ہے کہ مجھے مولانا عبدالولی حقانی کی تحقیق سے اتفاق ہے اس لئے میں اگ سے کوئی تحریر لکھنے کی ضرورت محسوس نہیں کرتا ، کبھی موقع ملا تو دیکھا جائے گا فی الحال الگ سے کوئی تحریر لکھنے کا ارادہ نہیں ہے۔
علاوہ ازیں اسی موضوع پر ایک اور مقالہ کا لنک بھی اوپر کے تھریڈ میں ہے اسے بھی دیکھیں۔