• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

امیر جماعۃ الدعوۃ حافظ محمد سعید کا خصوصی انٹرویو

شمولیت
مارچ 09، 2011
پیغامات
122
ری ایکشن اسکور
422
پوائنٹ
76
امریکہ کی طرف سے ایک مرتبہ پھر پاکستان کے اندرونی معاملات مداخلت اور جماعةالدعوة پاکستان کے امیر حافظ سعید کی ’ہیڈمنی“ مقرر کرکے یہاں کے ماحول کو نہ صرف جذبا تی بنا دیا ہے بلکہ افغانستان سے جاتے جاتے ایک اور نیا محاز کھڑا کرلیا ہے جس پر ملک کی نہ صرف دینی جماعتوں کے رہنما اور عوام بلکہ سیاسی جماعتوں نے بھی امریکہ کے اس اقدام کی شدید مذمت کی ہے اور اسے پاکستان کی سلامتی کے لئے خطر ناک بھی قرار دیا ہے ۔ امریکہ کی طرف سے حافظ سعید کی ”ہیڈ منی “مقرر کرنے پر تمام قومی رہنماوں نے بھی اپنے اپنے رد عمل کا اظہار کیا ہے ۔ اس سلسلہ میں ہم نے جماعةالدعوة پاکستان کے امیر حافظ سعیدصاحب سے بھی رابطہ کرکے ان کا مکمل انٹرویو کیا ہے جو کہ قارئین کی خدمت میں حاضر ہے۔

جماعةالدعوة پاکستان کے امیر حافظ محمد سعید نے کہا ہے کہ امریکہ دنیا کا جاہل ترین ملک ہے جس طرح وہ لوگوں کو ڈکٹیشن دینے کی کوشش کرتا ہے تو بھارت سے ڈکٹیشن لیتا بھی ہے،ہم اوپن لوگ ہیں جنگلوں یا پہاڑوں میں چھپنے والے نہیں نہ ہی ہم نے کوئی جرم کیا ہے اگر امریکہ اپنے آپ کو جمہوری سمجھتا ہے تو وہی جمہوری حق ہم پر بھی اپلائی ہوتا ہے اور اپنے ملک کی حفاظت کی خاطر جلسے جلوس منعقد کرنا ہمارا بھی جمہور ی اخلاقی اور قانونی حق ہے،امریکہ نے میری گرفتاری کی قیمت مقرر کرکے نہ صرف عالمی انسانی حقوق کیخلاف ورزی کی ہے بلکہ بین الاقوامی لاءکو بھی روندہ ہے اوریہ پہلی مرتبہ نہیں ہوا ،بھارت اور امریکہ دونوں ہمیں اپنے مفادات میں رکاوٹ سمجھتے ہیں، نیٹو سپلائی اور دراون حملوں کے خلاف تحریک سرگرم ہے ہم اپنے اس موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے ،نیٹو سپلائی کی بحالی سے دوبارہ ریمنڈ ڈیوس جیسی کارروائیوں کی اجازت نہیں دی جا سکتی ۔


انہوں نے کہا کہ ہم پہلے یہ الزام تھا کہ ممبئی میں ہم بم دھماکوں میں ملوث ہیں لیکن آج تک بھارت یہ ثابت نہیں کرسکا، پاکستان سے جوڈیشل کمیشن بھی گیا لیکن بھارت نے اس پاکستانی کمیشن کی کوئی قانونی مدد نہیں کی۔اگربھارت یہ سمجھتا ہے کہ حافظ سعید اس میں کسی بھی شکل میں ملوث ہے تو ہم سامنا کرنے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور بھارت جمہوریت کی نہیں اپنے مفادات کی سیاست کرتے ہیں اور بھارت وہ ملک ہے جس نے آج تک پاکستان کو تسلیم ہی نہیں کیا تو پھر اس کے ساتھ دیگر معاملات کیسے چل سکتے ہیںیہ انسانی حقوق کی ” الف، بے“ سے واقف نہیں انہوں نے کہا کہ دفاع پاکستان کونسل کے زیر اہتمام ہونے والے جلسوں میں ہم نے عوام کو آگاہی دینے کی کوشش کی ہے کہ نیٹو سلائی کی بحالی ملک اور اس کی سلامتی کے خلاف ہے اسے بحال نہیں ہونا چاہیے اور ہم اپنے اس مقصد میں بہت حد تک کامیاب بھی ہیں اور ملکی سلامتی کا صرف میرا یا دفاع پاکستان کونسل میں شامل جماعتوں کا ہی نہیں بلکہ پاکستان کی ہرجماعت اور ہر باسی کا ہے کوئی بھی جماعت پاکستان کی سلامتی کے خلاف نہیں انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کی بات کی جاتی ہے کہ یہ کام پارلیمنٹ کا ہے ہم بھی یہی کہتے ہیں اور اسی مقصد کے لئے ہی ہم نے تمام پارلیمنٹرین کو خط بھی لکھے کہ وہ کوئی بھی فیصلہ کرنے سے پہلے ملک سلامتی کو مد نظر رکھیں جس طرح ہم محب وطن ہیں اسی طرح تمام سیاسی جماعتیں بھی محب وطن ہیں ملکی سلامتی کا اکیلے میرا مسئلہ نہیں ہمیں صرف ٹارگٹ کیا جارہا ہے اور پاکستان کا گھیرا ایک سازش کے تحت تنگ کیا جارہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ میں اس ملک کا ایک شہری ہوںپورے ملک میں یرے خلاف کوئی کیس کسی ادارے میں رجسٹرڈ نہیں ، ہمار جو موقف ہے وہ ہماری ذات کا نہیں نہ ہی پولرائزیشن کا ہے بلکہ ملکی سلامتی کا مسئلہ ہے ہمارے اس موقف پے حکومت کو بھی ہمارے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے ، انہوں نے کہا کہ اگر حکمران کسی بیرونی دباو کا شکا رہیں تو انہیں عدالت کا رخ کرنا چاہیے ۔دراصل حقیقت یہ ہے کہ ہم اپنے فیصلے خود نہیں کرپاتے بلکہ ہمارے فیصلے ملک سے باہر کہیں اور جگہ ہوتے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم نے حکومت کا خط لکھا کہ اگر آپ نیٹو سپلائی کی اجازت دیں گے تو پھر ایبٹ آباد جیسے اور واقعات کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا اور ہم اس کی شکایت بھی انٹر نیشنل فورم پر نہیں کرسکیں گے کیونکہ نیٹو سپلائی بحال کرنا پاکستان کے اندر مداخلت کی اجازت دینے کے مترادف ہوگا۔


انہوں نے کہا کہ پاکستان کسی کی راہداری یا منڈی کے لئے نہیں بنا یا گیا یہی ہم اجتماعات اور جلسوں کے ذریعے شعور عوام کو دے رہے ہیں جس کی انہیں بڑی تکلیف ہے اور انہیں ہونی بھی چاہیے کیونکہ ہم ان کے مفادت کے راستے میں رکاوٹ ہیں انہوں نے کہا کہ اگر امریکہ اپنے اتحادیوں کے ساتھ افغانستان میں نہیں ٹھہر سکا اور روس کو بھی افغانستان سے واپس جانا پڑا تو یاد رکھیں بھارت بھی مقبوضہ کشمیر سے اپنی فوجوں سمیت بھاگے گا،ہم کسی قسم کی گھبرہٹ کا شکار نہیں بلکہ اپنے موقف پر قائم ہیں ملکی سلامتی کے لئے اگر جان جاتی ہے تو کوئی فکر نہیں۔ہم ایک اللہ سے ڈرنے والے ہیں کسی اور سے نہیں جب موت کا وقت آئیگا کوئی نہیں بچا سکے گا۔آئندہ کے لائحہ عمل کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ اس وقت عوام، تمام دینی و سیاسی جماعتوں کو متحد اوراکٹھا کرنے کی ضرورت ہے اور عوام ایک آواز بن چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ پر عوام کا دباہ بڑھ چکا ہے ہم میدان میں ہیں اور اللہ ہمارے ساتھ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ بھارت ممبئی سانحہ پر تو بات کرتا ہے لیکن سانحہ سمجھوتہ ایکسپریس پر کوئی بات نہیں کرتاجو آج تک اس کے گلے میں اٹکا ہوا ہے ہمارے حکمران کیوں اس مسئلہ کو بین الاقوامی سطح پر نہیں اٹھاتے ، اگر بھارت میں کوئی دہشت گردی کا واقعہ ہو جاتا ہے تو پاکستان پر الزام لگاتا ہے اور اگر پاکستان میں ہوتا ہے تو یہاں ہمیں یا دینی جماعتیں ٹارگٹ کی جاتی ہیں ۔


ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہمیں امریکہ یا بھارت سے ذاتی کوئی اختلاف نہیں سفارت اداب کو ہم ملحوظ خاطر رکھتے ہیں اور ان کے پابند ہیں لیکن کسی کو ہم اپنے ملک کے اندورنی معاملات کی اجازت بھی نہیں دے سکتے اگر بھارت مجھ سے بات کرنا چاہتا ہے سو بار کرے میرے دروازے کھلے ہیں ،انہوں نے کہا کہ ہم اس ملک کے اندر قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے ویلفیئر کے کام کررہے ہیں ،بھارت اپنے منصوبوں کی تکمیل میں ہمیں رکاوٹ سمجھتا ہے اور یہ انڈیا ہے جس نے ہمیں اب تک تسلیم نہیں کیا انہوں نے کہا کہ ہمارا امریکہ سے بھی کوئی اختلاف نہیں لیکن نیٹو سپلائی بحال کرکے ہم مزید ریمنڈ ڈیوس کیسی کارروائیاں کرنے کی اجازت نہیں دے سکتے جس طرح ہم سفارت آداب کا خیال رکھتے ہیں وہ بھی رکھے پاکستان کے اندرونی معاملات کی کوششوں سے باز رہےزندگی اور موت اللہ کے سہرد ہے امریکہم کے ہاتھ میں نہیں انہوں نے کہا کہ میرے گرفتاری کا انعام رکھ کر مجھے خاموش کرنے کاور عوام کے اندر سے پذیرائی کو ختم کرنا مقصود ہے امریکہ ظلم زیادتی نہ کرے نہ ہی ہمیں مشکلات میں ڈالے خود بھی آرام سے رہے اور ہمارا بھی سکون خراب نہ کرے ۔
حافظ محمد سعید نے کہاکہ امریکی سوچ و فکر سے عاری ہو چکے ہیںان کی اپنی کوئی معلومات نہیںہیں انڈیا ہمارے خلاف جو غلط اور مذموم پروپیگنڈہ کرتا ہے امریکہ اس خوش کرنے کیلئے وہی الزامات دہرانا شروع کر دیتا ہے۔ اسی امریکہ کو کل تک اسرائیل عربوں کے خلاف استعمال کرتا رہا آج وہ انڈیا کے ہاتھوں میں کھیل رہا ہے۔مجھے حیرت ہے کہ امریکہ میری اور میرے ساتھی حافظ عبدالرحمن مکی کی گرفتاری یا گرفتاری میں مدد دینے پر کروڑوں روپے نقد انعام کا اعلان کر رہا ہے۔انعام تو ان کیلئے رکھے جاتے ہیں جو پہاڑوں یا غاروں میں چھپے ہوئے ہوں۔ میں جامع مسجد القادسیہ میں‘ میں خطبہ جمعہ دیتا ہوں مجھ سے جو چاہے مل سکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ امریکہ بتائے دنیا کی کونسی عدالت نے میرے خلاف فیصلہ دیا ہے جو ہماری گرفتاری اور گرفتاری میں مدد دینے پر انعامات مقرر کئے جارہے ہیں۔ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی کر کے بین الاقوامی قوانین کی بھی خلاف ورزی کر رہا ہے۔ اصل حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اسلام دشمنی میں اندھا ہو چکا ہے ۔ ایسے ہتھکنڈے بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر اختیار کئے جارہے ہیں، امریکہ کی جانب سے حالیہ اعلان پاکستان کے عدالتی فیصلوں کی بھی توہین ہے۔ دنیا کا کوئی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ کوئی ملک کسی دوسرے ملک میںمداخلت کر کے قومی رہنماﺅں کی گرفتار ی کے سلسلہ میں نقد رقم کے اعلانا ت کرتا پھرے۔ پاکستان ایک آزاد اور خودمختار ملک ہے ۔ اسے پوراا ختیار حاصل ہے کہ وہ قومی سلامتی و خودمختاری کو مدنظر رکھتے ہوئے اپنے فیصلے خود کرے۔ امریکہ نے ریمنڈ ڈیوس کا نیٹ ورک پروان چڑھا کر، ڈرون حملوں کے ذریعہ اور سی آئی اے کے جاسوس داخل کرکے خودکش حملوں کے ذریعہ بے گناہ پاکستانیوں کا بہت خون بہا لیااب اسے چاہیے کہ وہ اس خطہ سے نکل جائے خود بھی آرام سے رہے اور دوسرے ملکوں کو بھی امن و سکون سے رہنے دے ۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ ہمارا واضح موقف ہے کہ لاکھوں مسلمانوں کی قاتل نیٹو فورسز کیلئے سپلائی بحال کرنا ملکی سلامتی و خودمختاری کا سودا کرنے کے مترادف ہے۔ ڈالروں کی خاطر افغان بھائیوں کے قتل عام کیلئے سہولیات فراہم کرنا اسلامی شریعت میں کسی صورت جائز نہیں۔ ہم کہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کے نام پر حاصل کئے گئے ملک کو امریکی کالونی نہ بنایا جائے۔ نیٹو سپلائی مستقل بند کی جائے اور پاکستانی حدود میں گھسنے والے ڈرون طیارے مار گرائے جائیں۔ ہماری یہی وہ باتیں ہیں جن سے امریکیوں کو سخت تکلیف اور پریشانی ہے ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ امریکہ سے دوٹوک انداز میں بات کریں اور بھارت و امریکہ کو واضح انداز میں پیغام دیا جائے کہ وہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرنا چھوڑ دیں ۔ ہم سمجھتے ہیں کہ امریکی فیصلہ بھارت کے ایماءپر ہوا ہے ہم نے ماضی میں کبھی بھی تشدد کی بات نہیں کی اور نہ ہی آئندہ تشدد یا بدامنی کا راستہ اختیار کریں گے۔ امریکہ کی جانب سے بھارت کی سرزمین پر کھڑے ہو کر پاکستان کے قومی رہنماﺅں کے خلاف ہرزہ سرائی کر کے حکومت پاکستان پر دباﺅ بڑھانے اور پارلیمنٹ کو بلیک میل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں کھلی مداخلت ہے۔بھارتی سرزمین پر امریکہ کے اس اعلان نے اسکی مستقبل کی پالیسی واضح کر دی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کو دولخت کرنے اور کشمیریوں کا خون بہانے والے غاصب بھارت سے تجارت قبول نہیں۔

امریکہ انڈیا کو خطہ کا تھانیدار بنانے کی کوششیں کر رہا ہے۔ نیٹوفورسز کی سپلائی کے بہانے افغانستان پہنچایا جانے والااسلحہ بلوچستان میں ہمارے ہی خلاف استعمال ہورہا ہے۔ اگر امریکہ سمجھتا ہے کہ وہ اس طرح کے اوچھے ہتھکنڈے اختیار کر کے دفاع پاکستان کونسل کو نیٹو سپلائی لائن کی بحالی کے سلسلہ میں جاری جدوجہد سے روکنے میں کامیاب ہو جائے گا تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔ دفاع پاکستان کونسل پشاور، کوئٹہ ، مظفرا ٓباد اور دیگر شہروں میں ہونے والی دفاع پاکستان کانفرنسیں طے شدہ شیڈول کے مطابق منعقدکرے گی ۔ حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ کسی قسم کے بیرونی دباﺅ کا شکار نہ ہو ۔ انہوں نے کہاکہ لاکھوں مسلمانوں کے قاتل امریکہ اور نیٹو فورسز کے لئے سپلائی بحال کرنا پاکستان کے ہاتھ پاﺅں باندھ کر امریکی غلامی میں دھکیلنے کے مترادف ہے۔دفاع پاکستان بھی دفاع اسلام ہے یہ دو الگ چیزیں نہیں ہیں پاکستان پر آج اللہ کے دشمن مشرق اور مغرب سے سازشوں کے ذریعے نقصان پہنچانے کے درپے ہیں دفاع پاکستان کونسل قوم کو پاکستان کے خلاف ہونے والی سازشوں سے آگاہ رکھنے اور دفاع پاکستان کے لیے بنائی گئی ہے۔ امریکہ افغانستان میں شکست کا انتقام پاکستان سے لینا چاہتا ہے۔ بلوچستان میں علیحدگی کی تحریک منظم کرنا اور امریکہ میں بلوچستان کی علیحدگی کی قرارداد پیش کرنا اسی انتقام کا حصہ ہے ۔ انڈیا جو کام بلوچستان لبریشن آرمی کے نام سے کر رہا تھا امریکہ پاکستان دشمنی میں اس سے بھی آگے نکل چکا ہے۔


حافظ محمد سعید نے کہا کہ ہمیں آج امریکہ و بھارت سے دوستیوں کے صلے مل رہے ہیں کراچی میں اترنے والا امریکی سامان خیبر پختونخواہ و بلوچستان سے کابل و قندھار پہنچایا گیا اور پھر اسے پاکستان میں تخریب کاری و دہشت گردی کیلئے استعمال کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ 2001ءکے آخر میں جب فیصلے ہو رہے تھے تو پرویز مشرف کو میں نے خط لکھے تھے کہ افغانستان کے مسلمانوں کے خلاف پاکستان کی سرزمین استعمال ہونے کی غلطی نہ کرنا کیونکہ یہ بین الاقوامی جرم، بداخلاقی کی انتہا اور رب کی ناراضگی کا سبب ہے، مشرف نے جواب دیا تھا کہ ہماری مجبوریاں ہیں تو میں نے لکھا کہ تمھاری مجبوریاں اپنی جگہ ہم اپنے رب کی نافرمانی نہیں کر سکتے حافظ محمد سعید نے کہا کہ گیارہ سالوں میں افغانی سرخرو، ملاعمر کامیاب ہو چکے ہیں طالبان نے جنگ جیت لی ہے اب امریکہ کہتا ہے کہ افغانستان میں ٹھہرنا مشکل ہے۔ملاعمر کو دہشت گرد کہہ کر 7لاکھ سے زائد مسلمانوں کا خون بہانے والے اب شکست کھا کر ملا عمر کا نام دہشت گردوں کی فہرست سے نکال رہے ہیں کیونکہ اس کے بغیر افغانستان کا مسئلہ حل نہیں ہو سکتا انہوں نے کہا کہ اب امریکی بلوچستان کی طرف للچائی نظروں سے دیکھ رہے ہیں امریکی گوادر پورٹ کو استعمال کر کے وسط ایشیا کے لیے راستہ بنانا چاہتے ہیں،یہی کچھ روس چاہتا تھا ہمیں یہ کہا جاتا رہا ہے کہ افغانستان میں ہم نے امریکہ کی لڑائی کڑی یہ بالکل غلط اور حقائق کے منافی ہے ہم نے اس وقت بھی پاکستان کی جنگ لڑی اور آج بھی پاکستان کی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اگرروس کو افغانستان میں نہ روکا جاتا تو آج بندگاہوں پر روس کا قبضہ ہوتا ۔ انڈیا و امریکہ میں معاہدے ہو چکے ہیں بلوچستان ان کا سب سے بڑا ہدف ہے مگر ہم بھارتی و امریکی سازشیں کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ امریکیوں سے معاہدوں کے نتیجہ میں ڈرون حملے اور پھر پاکستان میں خودکش حملے شروع ہو گئے اور جہاں لاکھوں افغانی بھائیوں کا خون بہایا گیا وہاں ہزاروں پاکستانی بھی شہید ہو گئے۔ امریکہ سے معاہدوں کا نتیجہ آج تک قوم کو بھگتنا پڑ رہا ہے ۔ صدر، وزیر اعظم اور آرمی چیف اپنے حلف کی پاسداری کریں اور ملکی دفاع کو مدنظر رکھتے ہوئے فیصلے کریں آسمانوں سے اللہ کی مدد اترے گی۔بلوچستان ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے پارلیمنٹ میں اس پر بحث کی جائے۔ بلوچ بھائیوں کو ان کے حقوق دیے جائیں اور بلوچستان میں امریکہ و بھارت کی مداخلت ختم کی جائے۔


انہوں نے کہاکہ یہ بات بھی ذہن نشین رکھنی چاہیے کہ امریکہ اور نیٹو کی سپلائی کے کنٹینرز ملک کے چاروں صوبوں سے گزرتے ہیں ۔ان کنٹینرز پر حملے بھی ہوتے ہیں اب اگر ان کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں اجازت دے کر آئینی پوزیشن فراہم کر دی گئی تو کل کو جب حملے ہوں گے تو امریکہ اور نیٹو کہیں گے کہ ہماری سپلائی لائن عدم تحفظ کا شکار ہے ہمیں تمہاری حفاظتی فورسز پر اعتماد نہیں لہذا ہم اپنی فورسز لائیں گے یوں امریکہ اور نیٹو کی فوجیں بڑی تیاری کے ساتھ ملک میں اتار دی جائیں گی اور پاکستان کی سرزمین کو ایک نیا افغانستان بنا دیا جائے گا لہذا ہمیں امریکہ اور نیٹو کی اس چال کو سمجھنا ہو گا۔حافظ محمد سعید نے کہاکہ پاکستان کی شہ رگ کشمیر پر قبضہ کرنے والے ملک سے تجارت کے لیے اپنی منڈیاں کھولنا ملک دشمنی کے مترادف ہے حکمران اگر کشمیریوں کے ساتھ ہمدردی کا اظہار نہیں کر سکتے تو کم از کم ان کے زخموں پر نمک پاشی بھی مت کریں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی بدترین دہشت گردی ، پاکستانی دریاﺅں پر متنازعہ ڈیموں کی تعمیر اور دیگر سلگتے مسائل سے چشم پوشی کر کے انڈیا کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کے فیصلے قوم قبول نہیں کرے گی کشمیریوں کی جدوجہد آزادی انتہائی نازک مرحلہ میں ہے بھارت محض طاقت و قوت کے بل بوتے پرمقبوضہ کشمیر پر اپنا قبضہ برقرار نہیں رکھ سکتا انہوں نے کہاکہ کشمیری مسلمان دفاع پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیںحکومت پاکستان مسئلہ کشمیر پراقوام متحدہ کی قراردادوں والا پرانا اور دوٹوک اصولی مﺅقف اختیار کرے کشمیریوں کی قربانیوں نے بھارت کا غرور و تکبر خاک میں ملا دیاہے مظلوم کشمیریوں کو مکمل آزادی ملنے تک جنوبی ایشیا میں امن کا قیام ممکن نہیں ہے ، کشمیری و پاکستانی قوم ڈیڑھ لاکھ سے زائد شہداءکی قربانیاں پس پشت ڈالنے کی کسی کو اجازت نہیں دے گی۔

حافظ محمد سعید نے کہاکہ افغانستان میں شکست خوردہ امریکہ پاکستان کی سالمیت و خودمختاری پر حملے کر رہا ہے ڈرنے ، جھکنے اور منت سماجت کی بجائے قرآن کی رہنمائی میں پالیسیاں ترتیب دی جائیں نیٹو فورسز کی جارحیت اور لاکھوں مسلمانوں کے قاتل بھارت کو پسندیدہ ملک کا درجہ دینے کیخلاف ملک بھر میں تحریک جاری رکھیں گے انہوں نے کہاکہ مسلمان اپنے دین و ایمان کی حفاظت کریں اللہ ملکوں و قوموں کی حفاظت کرے گامسلم حکمران جن کے پیچھے چل کر برباد ہو رہے ہیں وہی مسلمانوں کے لئے سب سے زیادہ مسائل پیدا کر رہے ہیں اللہ کو یہ بات پسند نہیں ہے کہ کلمہ پڑھنے والے مسلمان کافر قوتوں کی اطاعت کریں قرآن پاک کی تعلیمات اور سیرت رسول ﷺ پر عمل کئے بغیر بیرونی قوتو ں کی غلامی سے نکلنا ممکن نہیں ہے انہوں نے کہاکہ دنیا میں60کے قریب اسلامی ممالک ہیں پاکستان کو امریکہ و انڈیا سے جان چھڑا کر ترکی ، سعودی عرب اور مصر سے جدید ٹیکنا لوجی و معاشی معاہدے کر کے تعلقات کو مضبوط کرنا چاہیے ،ملکی و قومی مفادات کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں ترتیب دینے کی ضرورت ہے۔


حوالہ
 
Top