محمد آصف مغل
سینئر رکن
- شمولیت
- اپریل 29، 2013
- پیغامات
- 2,677
- ری ایکشن اسکور
- 4,006
- پوائنٹ
- 436
بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم۔ مالک یوم الدین ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ اھدنا الصراط المستقیم
بہت سے دوستوں سے سنا کہ فلاں بڑا آدمی ہے۔ فلاں بڑا آدمی ہے۔ اور فلاں تو بہت ہی بڑا ہے۔
کچھ لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ ‘‘یہ بڑے لوگ ہیں’’۔
معاشرے سے یہ آواز بھی آتی ہے کہ یہ ‘‘اونچے’’ لوگ ہیں۔
علی ہذا القیاس
میں نے اپنے عزیز دوست فاضل اسلامیہ یونیورسٹی اسلام آباد سے عرض کیا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوی کا اردو ترجمہ کر دیجیے۔ موصوف نے اپنی کم مائیگی، اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی علمی عظمت کی وجہ سے ہمیشہ یہی فرمایا کہ یہ بڑے لوگوں کا کام ہے۔
موصوف سے ایک دن ‘‘نضرۃ النعیم’’ کے ترجمے کے متعلق بات ہوئی تو انہوں نے کسر نفسی سے کام لیتے ہوئے یہی فرمایا: یہ تو بڑے لوگوں کا کام ہے۔ (بعد میں انہوں نے یہ کام سرانجام بھی دیا ہے الحمد للہ علی ذالک) میں نے عرض کیا:
حضرت!
چھوٹا بڑا کوئی نہیں ہوتا۔
یہ تو اللہ تعالی کے دین کا فہم، اس پر عمل، اور اس پر استقامت ہے
جو انسان کو
بڑا
یا
چھوٹا
بناتا ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہی کی مثال لے لیجیے۔ انہیں جو رُتبہ ملا، بعض متأخر علماء ربانیین کے مطابق وہ ‘‘ائمہ اربعہ ’’ سے بڑھ کر نظر آتا ہے۔ کیونکہ دینی و عصری علوم پر امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی دسترس ان چاروں ائمہ اربعہ کے ہم پلہ ہی تھی ، لیکن علومِ شمشیر و سناں اور میدانِ کارزار میں ایمان والوں کی کمان انہیں ائمہ اربعہ سے بھی ممتاز کرتی ہے۔
چنانچہ
یہ سمجھنا آسان ہو گیا کہ
دین اسلام پر عمل کی وجہ سے
انسان کو عظمت ملتی ہے
راقم کی اس بات کی توثیق
امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ایک واقعے سے بھی ہوتی ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے
ایک تابعی شخص (رحمہ اللہ) نے امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: عمر! تجھے مبارک ہو، تیرے دورِ خلافت میں دین چمک اٹھا۔
امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
تیری ماں تجھے گم پائے، تو یہ کیوں نہیں کہتا کہ
اے عمر! دین اسلام کی وجہ سے تو چمک اُٹھا۔
ان دونوں واقعات میں مشترکہ سبق جو ملتا ہے وہ یہی ہے کہ کوئی بھی شخص بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ
دین اسلام پر عمل
اسلام کی خدمت
چمن اسلام کی آبیاری
کی وجہ سے
اللہ تعالی انسان کو عظمت عطا فرماتا ہے۔
الحمد للہ رب العالمین۔ الرحمن الرحیم۔ مالک یوم الدین ایاک نعبد و ایاک نستعین۔ اھدنا الصراط المستقیم
بہت سے دوستوں سے سنا کہ فلاں بڑا آدمی ہے۔ فلاں بڑا آدمی ہے۔ اور فلاں تو بہت ہی بڑا ہے۔
کچھ لوگوں کو کہتے ہوئے سنا کہ ‘‘یہ بڑے لوگ ہیں’’۔
معاشرے سے یہ آواز بھی آتی ہے کہ یہ ‘‘اونچے’’ لوگ ہیں۔
علی ہذا القیاس
میں نے اپنے عزیز دوست فاضل اسلامیہ یونیورسٹی اسلام آباد سے عرض کیا کہ شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کے مجموع الفتاوی کا اردو ترجمہ کر دیجیے۔ موصوف نے اپنی کم مائیگی، اور شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی علمی عظمت کی وجہ سے ہمیشہ یہی فرمایا کہ یہ بڑے لوگوں کا کام ہے۔
موصوف سے ایک دن ‘‘نضرۃ النعیم’’ کے ترجمے کے متعلق بات ہوئی تو انہوں نے کسر نفسی سے کام لیتے ہوئے یہی فرمایا: یہ تو بڑے لوگوں کا کام ہے۔ (بعد میں انہوں نے یہ کام سرانجام بھی دیا ہے الحمد للہ علی ذالک) میں نے عرض کیا:
حضرت!
چھوٹا بڑا کوئی نہیں ہوتا۔
یہ تو اللہ تعالی کے دین کا فہم، اس پر عمل، اور اس پر استقامت ہے
جو انسان کو
بڑا
یا
چھوٹا
بناتا ہے۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ ہی کی مثال لے لیجیے۔ انہیں جو رُتبہ ملا، بعض متأخر علماء ربانیین کے مطابق وہ ‘‘ائمہ اربعہ ’’ سے بڑھ کر نظر آتا ہے۔ کیونکہ دینی و عصری علوم پر امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی دسترس ان چاروں ائمہ اربعہ کے ہم پلہ ہی تھی ، لیکن علومِ شمشیر و سناں اور میدانِ کارزار میں ایمان والوں کی کمان انہیں ائمہ اربعہ سے بھی ممتاز کرتی ہے۔
چنانچہ
یہ سمجھنا آسان ہو گیا کہ
دین اسلام پر عمل کی وجہ سے
انسان کو عظمت ملتی ہے
راقم کی اس بات کی توثیق
امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے ایک واقعے سے بھی ہوتی ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے
ایک تابعی شخص (رحمہ اللہ) نے امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے عرض کیا: عمر! تجھے مبارک ہو، تیرے دورِ خلافت میں دین چمک اٹھا۔
امیر المؤمنین سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے اس پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:
تیری ماں تجھے گم پائے، تو یہ کیوں نہیں کہتا کہ
اے عمر! دین اسلام کی وجہ سے تو چمک اُٹھا۔
ان دونوں واقعات میں مشترکہ سبق جو ملتا ہے وہ یہی ہے کہ کوئی بھی شخص بڑا یا چھوٹا نہیں ہوتا بلکہ
دین اسلام پر عمل
اسلام کی خدمت
چمن اسلام کی آبیاری
کی وجہ سے
اللہ تعالی انسان کو عظمت عطا فرماتا ہے۔