• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اوامر و نواہی کی موضوعاتی درجہ بندی

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
۵۔ انسان اور خواہش نفس
٭ انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے
( سورة بنی اسرائیل: ۱۱)
٭ زبان سے بہترین بات نکالا کرو ، شیطان انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے
( بنی اسرائیل: ۳ ۵)
٭ قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
( الکھف: ۴ ۵)
٭ خواہشِ نفس کی پیروی کرنے والوں کی اطاعت نہ کرو، جس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی ہو
(الکھف: ۸ ۲)
٭ ہم نے (اے انسان) تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہشِ نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی
(سورة صٓ: ۶ ۲)
٭ اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اُس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا۔
( الطلاق :۷)

۶۔ انصاف، ناپ تول، امانت
٭ اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو
(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو
(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
(المآئدة: ۲ ۴)
٭ ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فسادنہ پھیلاتے پھرو
(ھود: ۵ ۸)
٭ پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو
( بنی اسرائیل: ۳۵)
٭ امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو۔ لوگوں کے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کرو (النساء: ۸ ۵)
٭ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو۔
(الشعرائ:۱ ۸ ۱)
٭ صحیح ترازو سے تولو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو
(شعرائ:۲ ۸ ۱)
٭ میزان میں خلل نہ ڈالو، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
(الرحمٰن: ۹۔ ۸ )
٭ اللہ نے کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں
(حدید: 25)
٭ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں، اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
(المطففین: ۳)

۷۔ ایمان اور تقاضائے ایمان
٭ ہدایت ہے ان پرہیزگار لوگوں کے لیے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں
(البقرة :۲)
٭ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
(البقرة:۴)
٭ جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، وہ امانت ادا کرے، رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپائے
(البقرة: 283)
٭ ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰة کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روزِ آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے
(النساء: 162)
٭ ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ
(الاعراف: 86)
٭ اللہ کے ہاں تو اُنہی لوگوں کا درجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جان و مال سے جہاد کیا، وہی کامیاب ہیں
( التوبة:۰۲)
٭ ایمان کے ساتھ عمل صالح کرنے والے نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے
(الحج: 56)
٭ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو
(الحج:۷۷)
٭جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوںنے نیک عمل کیے ہیں
(سورة الروم: 15)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر
(الحدید:۷)
٭ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں اُن لوگوں سے محبت نہیں کرتے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں
(سورة المجادلہ:۲۲)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر
(سورة الصف:10)
٭ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بنو
( الصف:14)
٭ جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا
(سورة التغابن :۹)
٭ جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے
(الطلاق:۱۱)
٭ اُسی پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے
(سورة الملک:29)
٭ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا
( الحاقہ : 33-34)
٭ جو امانتوں کی حفاظت اور عہد کا پاس کرتے ہیں اور گواہیوں میں راست باز رہتے ہیں
(المعارج : 32-33)
٭ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایما ن نہیں لاتے، جب قرآن سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
(انشقاق: 20-21)
٭ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
( انشقاق :25)
٭ جو ایمان لائے، نیک اعمال کرتے رہے، ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
(العصر: 2-3)

۸۔ کنجوسی اور فضول خرچی
٭ جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے
(آلِ عمران:180)
٭ اللہ کو ایسے لوگ بھی پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں
(النساء:37)
٭دردناک سزا کی خوشخبری دو اُن کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے
(سورة التوبة: ۴ ۳)
٭ جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کر دیا تو وہ بخل پر اتر آئے
(التوبة: ۶ ۷)
٭ فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں
(بنی اسرائیل: ۷ ۲ ۔۶ ۲)
٭ نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ عاجز بن کر رہ جاؤ
(سورة بنی اسرائیل: ۹ ۲)
٭ فضول خرچی کرو نہ بُخل بلکہ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہو
(الفرقان: ۷ ۶)
٭ کچھ لوگ بخل کر رہے ہیں حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے
(محمد: ۸ ۳)
٭ جس نے بُخل کیا اور اپنے خدا سے بے نیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا
(الیل: ۰ ۱)

تدوینِ نَو بشکریہ: برادر کنعان
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
۹۔ بھلائی، نیکی اورحسن سلوک
٭ اگر تم بھلائی کرو یا کم از کم بُرائی سے درگزر کرو تو اللہ بڑا معاف کرنے والا ہے (النسائ:۹۴۱) ٭ نیک عمل کریں ، نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں(البقرة:۷۷۲) ٭ نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں اور برائیوں سے روکتے رہےں (آلِ عمران:۴۰۱) ٭ ماں باپ کے ساتھ نیک برتاؤ کرو۔ قرابت داروں اور یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ حُسن سلوک سے پیش آؤ، اور پڑوسی رشتہ دار سے، اجنبی ہمسایہ سے، پہلو کے ساتھی اور مسافر سے اور اُن لونڈی غلاموں سے جو تمہارے قبضہ میں ہوں، احسان کا معاملہ رکھو (النسائ:۶۳) ٭ جو مومن مرد یا عورت نیک عمل کریں گے تو ایسے ہی لوگ جنت میں داخل ہوں گے(النسائ:۴۲۱) ٭جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو (المآئدة:۲) ٭ اللہ ان لوگوں کو پسند کرتا ہے جو احسان کی روش رکھتے ہیں(المآئدة:۳۱) ٭ نیکی کے لیے دس گنا اجر ہے ، جبکہ بدی کا اتنا ہی بدلہ دیا جائے گا (الانعام:۰۶۱) ٭وہ نیکی کا حکم دیتا ہے، بدی سے روکتا ہے۔ پاک چیزیں حلال اور ناپاک چیزیں حرام کرتا ہے (الاعراف:۷۵۱) ٭جن لوگوں نے بھلائی کا طریقہ اختیار کیا ان کے لیے بھلائی ہے اور مزید فضل( یونس:۶۲) ٭انہیں وحی کے ذریعے نیک کاموں کی اور نماز قائم کرنے اور زکوٰة دینے کی ہدایت کی (الانبیائ:۳۷) ٭ یہ لوگ نیکی کے کاموں میں دوڑ دھوپ کرتے تھے اور ہمیں رغبت اور خوف کے ساتھ پکارتے تھے اور ہمارے آگے جُھکے ہوئے تھے (الانبیائ:۰۹) ٭ جومومن نیک عمل کرے گا تو اس کے کام کی ناقدری نہ ہوگی (الانبیائ:۴۹) ٭زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہونگے (الانبیائ:۵۰۱) ٭ نیک عمل کرنے والے ایمانداروں کے لیے مغفرت اور عزت کی روزی ہے( الحج:۰۵) ٭ جو شخص بھلائی لے کر آئے گا اسے اس سے زیادہ بہتر صلہ ملے گا۔ (النمل:۹۸) ٭ جو کوئی بھلائی لے کر آئے گا اس کے لیے اس سے بہتر بھلائی ہے (سورة القصص:۴۸) ٭ احسان کر جس طرح اللہ نے تیرے ساتھ احسان کیا ہے (القصص:۷۷)۔۹۱۔ نیک عمل کرنے والے مومن کے لےے اللہ کا ثواب بہتر ہے مگر یہ دولت صابرین ہی کو ملتی ہے (القصص:۰۸) ٭جو شخص اپنے آپ کو اللہ کے حوالہ کردے اور عملاً وہ نیک ہو(لقمان:۲۲) ٭ ہم نیکی کرنے والوں کو ایسی ہی جزا دیتے ہیں(سورة صٰفّٰت:۰۱۱) ٭ تم بدی کو بہترین نیکی سے دفع کرو۔ تم دیکھو گے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت پڑی ہوئی تھی وہ جگری دوست بن گیا ہے۔ مگر یہ صفت صبر کر نے والوں کو نصیب ہوتی ہے (حٰمٓ السجدہ:۴۳) ٭ جو کوئی نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے اچھا کرے گا ( حٰمٓ السجدہ:۶۴) ٭ جو نیک عمل کرے گا اپنے ہی لیے کرے گا اور جو برائی کرے گا وہ آپ ہی خمیازہ بُھگتے گا(الجاثیہ:۵۱) ٭ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے (سورة محمد:۲) ٭جو کچھ بھلائی تم اپنے لیے آگے بھیجو گے اسے اللہ کے ہاں موجود پاؤ گے (المزمل:۰۲) ٭جو بھلائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو بُرائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا (النسائ:۵۸)۔

10۔ برائی اور بے حیائی
٭ جو بھی بدی کمائے گا اور اپنی خطاکاری کے چکر میں پڑا رہے گا، وہ دوزخی ہے (البقرة:۱۸) ٭ لوگوں کی خفیہ سرگوشیوں میں اکثر و بیشتر کوئی بھلائی نہیں ہوتی (النسائ:۴۱۱) ٭ جو بھی بُرائی کرے گا اس کا پھل پائے گا (النسائ:۳۲۱) ٭اللہ اس کو پسند نہیں کرتا کہ آدمی بدگوئی پر زبان کھولے، الاّ یہ کہ کسی پر ظلم کیا گیا ہو(النسائ:۸۴۱) ٭ اُنہوں نے ایک دوسرے کو بُرے افعال کے ارتکاب سے روکنا چھوڑ دیا تھا (المآئدة:۹۷) ٭ اگر تم میں سے کوئی نادانی کے ساتھ کسی بُرائی کا ارتکاب کر بیٹھا ہو پھر اس کے بعد توبہ کرے اور اصلاح کرلے تو وہ اسے معاف کر دیتا ہے اور نرمی سے کام لیتا ہے" (الانعام:۴۵) ٭ ہم نے اُن لوگوں کو بچا لیا جو برائی سے روکتے تھے (الاعراف:۵۶۱) ٭ اگر تم خدا ترسی اختیار کرو گے تو اللہ تمہاری برائیوں کو تم سے دور کر دے گا (الانفال:۹۲) ٭ جن لوگوں نے برائیاں کمائیں اُن کی برائی جیسی ہے ویسا ہی وہ بدلہ پائیں گے (یونس:۷۲) ٭ نفس تو بدی پر اکساتا ہی ہے الاّیہ کہ کسی پر میرے رب کی رحمت ہو( یوسف:۳۵) ٭اور برائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں (سورة الرعد:۲۲) ٭اللہ عدل، احسان اور صلہ¿ رحمی کا حکم دیتا ہے اور بدی، بے حیائی اور ظلم سے منع کرتا ہے( النحل:۰۹) ٭ لوگوں کو اللہ کی راہ سے روکنے کا بُرا نتیجہ دیکھوگے اور سزا بھگتوگے (سورة النحل:۴۹) ٭ جو بُرائی لیے ہوئے آئے گا، ایسے سب لوگ اوندھے منہ آگ میںپھینکے جائیں گے (النمل:۰۹) ٭ وہ بُرائی کو بھلائی سے دفع کرتے ہیں اور ہمارے عطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں( القصص:۴۵) ٭ برائیاں کرنے والوں کو ویسا ہی بدلہ ملے گا جیسے عمل وہ کرتے تھے (القصص:۴۸) ٭جو بدی کرے گا اس کا وبال اُسی پر ہوگا ( حٰمٓ السجدہ:۶۴)۔

۱۱۔تقویٰ اور اللہ پر بھروسہ
٭ ظالموں کی زبان کسی حال میں بند نہ ہوگی۔ تم اُن سے نہیں بلکہ مجھ سے ڈرو (البقرة:۰۵۱) ٭نیکی تو اصل میں یہ ہے کہ آدمی اللہ کی ناراضی سے بچے (البقرة:۹۸۱) ٭ اللہ سے ڈرتے رہو(البقرة:۴۹۱) ٭اللہ انہی لوگوں کے ساتھ ہے، جو اس کی حُدود توڑنے سے پرہیز کرتے ہیں(البقرة:۴۹۱) ٭ اللہ کی نافرمانی سے بچو (البقرة:۳۰۲) ٭ نیکی، تقویٰ اور بھلائی کے خلاف کاموں میںاللہ کی قسمیں نہ کھا یا کرو (البقرة:۴۲۲) ٭ اللہ کے مقرر کردہ حدود سے تجاوز نہ کرو (البقرة:۹۲۲) ٭ اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے (آلِ عمران:۲۰۱) ٭ جو لوگ اپنے رب سے ڈرتے ہوئے زندگی بسر کرتے ہیں(آلِ عمران:۸۹۱) ٭ خدا سے ڈرتے ہوئے کام کرو (النسائ:۱۳۱) ٭ اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ کی روش اختیار کرتے تو ہم اُن پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے (الاعراف:۶۹) ٭ اللہ کی چال سے وہی قوم بے خوف ہوتی ہے جو تباہ ہونے والی ہو (الاعراف:۹۹) ٭ اللہ متقیوں کو پسند کرتا ہے(سورة التوبة:۷) ٭ اگر تم مومن ہو تو اللہ اس کا زیادہ مستحق ہے کہ اس سے ڈرو(سورة التوبة:۳۱) ٭ بہتر انسان وہ ہے جس نے اپنی عمارت کی بنیاد خدا کے خوف اور اس کی رضا کی طلب پر رکھی ہو( التوبة:۹۰۱) ٭ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو(سورة التوبة:۹۱۱) ٭ تقویٰ کا رویہ اختیار کرنے والے مومنوں کے لیے کسی خوف اوررنج کا موقع نہیں ہے (یونس:۲۶) ٭ اگر کوئی تقویٰ اور صبر سے کام لے تو اللہ کے ہاں ایسے نیک لوگوں کا اجرمارا نہیںجاتا(یوسف:۰۹) ٭ ہم ان لوگوں کو بچالیں گے جو متقی تھے (سورة مریم:۲۷) ٭ تم پرہیز گاروں کو خوشخبری دے دو اور ہٹ دھرم لوگوں کو ڈرا دو ( مریم:۷۹) ٭ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈریں اور جن کو حساب کی گھڑی کا کھٹکا لگا ہوا ہو (الانبیائ:۹۴) ٭تم اللہ سے ڈرو (الشعرائ:۶۲۱) ٭ اللہ پر بھروسہ رکھو (النمل:۹۷) ٭رب کو خوف اور طمع کے ساتھ پکارتے ہیں اورعطا کردہ رزق میں سے خرچ کرتے ہیں (السجدہ:۶۱) ٭جو اللہ کے پیغامات پہنچاتے ہیں اور اسی سے ڈرتے ہیں اور ایک خدا کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے (احزاب:۹۳) ٭مومنو! اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو (الاحزاب:۰۷) ٭ جو بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں۔ (فاطر:۸۱) ٭ جو مطیع فرمان ہے، رات کی گھڑیوں میں کھڑا رہتا اور سجدے کرتا ہے، آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت سے امید لگاتا ہے(الزُمر:۹) ٭ جو لوگ اپنے رب سے ڈر کر رہے ان کے لیے بلند عمارتیں ہیں (سورة الزُمر:۰۲) ٭ سبق صرف وہی شخص لیتا ہے جو اللہ کی طرف رجوع کرنے والا ہو(المومن:۳۱) ٭ اگر تم ایمان رکھو اور تقویٰ کی روش پر چلتے رہو تو اللہ تمہارے اجر تم کو دے گا(محمد:۶۳) ٭ متقی لوگ راتوں کو کم ہی سوتے تھے اوررات کے پچھلے پہروں میں معافی مانگتے تھے ( الذاریات:۸۱۔۷۱) ٭ تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو تمہارے اندر سب سے زیادہ پرہیزگار ہے(الحجرات:۳۱) ٭ اللہ سے ڈرو اور اس کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لاؤ(سورة الحدید:۸۲) ٭ آپس میں پوشیدہ بات کرو تو گناہ اور زیادتی کی باتیں نہیں بلکہ نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو( المجادلہ:۹) ٭ اللہ سے ڈرو، اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اُس نے کل کے لیے کیا سامان کیا ہے(سورة الحشر:۸۱) ٭جو اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کرے گا، اللہ اس کےلئے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیدا کر دے گا(الطلاق :۳) ٭ جو لوگ بے دیکھے اپنے رب سے ڈرتے ہیں(سورة الملک:۲۱) ٭جو اپنے رب کے عذاب سے ڈرتے ہیں۔ (سورة المعارج :۷۲) ٭ تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو۔ جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کرلے گا ۔ (سورة الاعلیٰ :۲۱)۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
12۔ تکبر اورعاجزی
٭ اللہ کسی ایسے شخص کو پسند نہیں کرتا جو مغرور ہو اور اپنی بڑائی پر فخر کرے(النسائ:۶۳) ٭ اِتراتے اور لوگوں کو اپنی شان دکھاتے ہوئے نکلنے والوں کے سے رنگ ڈھنگ نہ اختیار کرو (الانفال:۷۴) ٭ ہم حد سے گزرجانے والوںکے دلوں پر ٹھپّہ لگا دیتے ہیں ( یونس:۴۷) ٭ زمین میں اکڑ کر نہ چلو، تم نہ زمین کو پھاڑ سکتے ہو، نہ پہاڑوں کی بلندی کو پہنچ سکتے ہو (بنی اسرائیل:۷۳) ٭ بعض اور لوگ ایسے ہیںجو کسی علم اور ہدایت اور روشنی بخشنے والی کتاب کے بغیر گردن اکڑائے ہوئے، خدا کے بارے میں جھگڑتے ہیں تاکہ لوگوں کو راہِ خدا سے بھٹکادیں (سورة الحج:۹۔۸) ٭ بشارت دے دو، عاجزانہ روش اختیار کرنے والوں کو ( الحج:۴۳) ٭ انہوںنے تکبر کیا اور بڑی سرکشی کی( المومنون:۶۴) ٭رحمن کے بندے زمین پر نرم چال چلتے ہیں اور جاہل منہ کو آئیں تو کہہ دیتے ہیں کہ تم کو سلام (الفرقان:۳۶) ٭ زمین میں بغیر کسی حق کے اپنی بڑائی کا گھمنڈ کیا (القصص:۹۳) ٭پُھول نہ جا، اللہ پھولنے والوںکو پسند نہیں کرتا(القصص:۶۷) ٭ جو زمین میں اپنی بڑائی نہیں چاہتے اور نہ فساد کرنا چاہتے ہیں (القصص:۳۸) ٭ انہوں نے زمین میں اپنی بڑائی کا زعم کیا (العنکبوت:۹۳) ٭ اسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو وہ بڑے گھمنڈ کے ساتھ اس طرح رُخ پھیر لیتا ہے ،گویا کہ اس نے انہیں سنا ہی نہیں(لقمان:۷) ٭ لوگوںسے منہ پھیر کر بات نہ کر، نہ زمین میں اکڑ کر چل، اللہ کسی خودپسند شخص کو پسند نہیں کرتا (لقمان:۸۱) ٭ اپنی چال میں اعتدال اختیار کر، اور اپنی آواز ذرا پست رکھ(لقمان:۹۱) ٭ یہ آیات سُناکر جب نصیحت کی جاتی ہے تو سجدے میں گرپڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے(سورة السجدہ:۵۱) ٭ اللہ ہرمتکبر و جبار کے دل پر ٹھپہ لگا دیتا ہے (المومن:۵۳) ٭ جو لوگ گھمنڈ میںآکرمیری عبادت سے منہ موڑتے ہیںوہ ذلیل ہوکر جہنم میں داخل ہوں گے (المومن:۰۶) ٭جو اللہ کی آیات کو سُنتا ہے پھر پُورے غرور کے ساتھ اپنے کفر پر اَڑا رہتا ہے ایسے شخص کے لئے دردناک عذاب ہے(الجاثیہ:۸) ٭ اللہ کے مقابلے میں سرکشی نہ کرو(سورة الدُخان:۹۱) ٭جو تکبر تم زمین میں کسی حق کے بغیر کرتے رہے اور جو نافرمانیاں تم نے کیں (الاحقاف:۰۲) ٭ اپنی روش پر اڑگئے اور بڑا تکبر کیا (سورة نوح:۷)۔
13۔ توبہ و استغفار
٭ تم لوگ اپنے خالق کے حضور توبہ کرو (البقرة:۴۵) ٭ مگر توبہ اُن لوگوں کے لیے نہیں ہے جو بُرے کام کیے چلے جاتے ہیں یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت کا وقت آ جاتا ہے اُس وقت وہ کہتا ہے کہ اب میں نے توبہ کی(النسائ:۸۱) ٭ جو لوگ بُرے عمل کریں پھر توبہ کر لیں اور ایمان لے آئیں تو یقیناً اس توبہ و ایمان کے بعد تیرا رب درگزر اور رحم فرمانے والا ہے (الاعراف:۳۵۱) ٭ اب اگر تم لوگ توبہ کرلو تو تمہارے ہی لیے بہتر ہے (سورة التوبة:۳) ٭اگر وہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں تو انہیں چھوڑ دو(سورة التوبة:۵) ٭ پس اگر یہ توبہ کرلیں اور نماز قائم کریں اور زکوٰة دیں تو تمہارے دینی بھائی ہیں ( التوبة:۱۱) ٭ اللہ اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور اُن کی خیرات کو قبولیت عطا فرماتا ہے (التوبة:۴۰۱) ٭ تم اپنے رب سے معافی چاہو اور اس کی طرف پلٹ آؤ تووہ ایک مدت خاص تک تم کو اچھا سامانِ زندگی دے گا اور ہر صاحبِ فضل کو اُس کا فضل عطا کرے گا(سورة ھود:۳) ٭ اپنے رب سے معافی چاہو، پھر اُس کی طرف پلٹو (ھود:۲۵) ٭ البتہ جن لوگوں نے جہالت کی بنا پر بُرا عمل کیا اور پھر توبہ کرکے اپنے عمل کی اصلاح کرلی تو یقینا توبہ و اصلاح کے بعد تیرا رب ان کے لیے غفور اور رحیم ہے( سورة النحل:۹۱۱) ٭ جو توبہ کرلے ،اور ایمان لے آئے اور نیک عمل کرے، پھر سیدھا چلتا رہے اس کے لیے میں بہت درگزرکرنے والا ہوں (طٰہٰ:۲۸) ٭ جس نے آج توبہ کرلی اور ایمان لے آیا اور نیک عمل کیے وہی یہ توقع کرسکتا ہے کہ وہاں فلاح پانے والوں میں سے ہوگا(القصص:۶۶) ٭اللہ ہی ہے جو اپنے بندوں سے توبہ قبول کرتا ہے اور بُرائیوں سے درگزر فرماتا ہے( الشوریٰ:۵۲) ٭ اللہ سے توبہ کرو، خالص توبہ(التحریم:۸)۔
14۔ جنت اورجہنم
٭جو ایمان لائے اور نیک عمل کیے اور اپنے رب ہی کے ہوکر رہے تو یقینا وہ جنتی لوگ ہیں (ھود:۳۲) ٭خدا ترس انسانوں کے لیے جنت کا وعدہ کیاگیا ہے (سورة الرعد:۵۳) ٭ جو کوئی جلدی حاصل ہونے والے فائدوںکا خواہشمند ہو، اسے ہم یہیں دے دیتے ہیں جو کچھ بھی جسے دینا چاہیں۔ پھر اس کی قسمت میں جہنم لکھ دیتے ہیں (اسرائیل:۸۱) ٭جب ہم جہنم کو کافروں کے سامنے لائیں گے، اُن کافروں کے سامنے جو میری نصیحت کی طرف سے اندھے بنے ہوئے تھے اورکچھ سننے کے لیے تیار ہی نہ تھے ( الکھف:۱۰۱۔۰۰۱) ٭جنہوں نے کفر اختیار کیا ہے، یہ خیال رکھتے ہیں کہ مجھے چھوڑ کر میرے بندوں کو اپنا کارساز بنالیں؟ ہم نے ایسے کافروں کی ضیافت کے لیے جہنم تیار کررکھی ہے(الکھف:۲۰۱) ٭ مومنین جنہوںنے نیک عمل کیے، ان کی میزبانی کے لیے فردوس کے باغ ہوں گے (الکھف:۷۰۱) ٭ توبہ کرکے ایمان لانے اور نیک عمل اختیار کرنے والے جنت میں داخل ہوں گے (مریم:۰۶) ٭ جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے نیک عمل کیے ، اللہ انہیں جنتوں میں داخل کرے گا (الحج:۳۲) ٭وہ لوگ جنہوں نے کفر کیا تھا جہنم کی طرف گروہ در گروہ ہانکے جائیں گے (سورة الزُمر:۱۷) ٭جو لوگ رب کی نافرمانی سے پرہیزکرتے تھے انہیں گروہ در گروہ جنت کی طرف لے جایا جائے گا(الزُمر:۳۷) ٭ جن لوگوں نے کفر کیا ہے اور ہماری آیات کو جھٹلایا ہے وہ دوزخی ہوں گے۔ (سورة التغابن :۰۱) ٭ بچاؤ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے (تحریم:۶) ٭ دوزخی کہیں گے:ہم نماز پڑھنے والوں میںسے نہ تھے(مدثر:۳۴) ٭ مومن مردوں اور عورتوں پر ستم توڑا اورپھر تائب نہ ہوئے یقینا ان کے لیے جہنم کا عذاب ہے(البروج :۰۱) ٭ اورجو نصیحت سے گریز کرے گا وہ بڑی آگ میںجائے گا، پھر نہ اس میں مرے گا نہ جیے گا ( الاعلیٰ :۳۱)۔
15۔ جہاد اورشہادت
٭اور تم اللہ کی راہ میں ان لوگوں سے لڑو جو تم سے لڑتے ہیں، مگر زیادتی نہ کرو (البقرة:۰۹۱) ٭مسجد حرام کے قریب جب تک وہ تم سے نہ لڑیں، تم بھی نہ لڑو(البقرة:۱۹۱) ٭ جو تم پر دست درازی کرے، تم بھی اُسی طرح اس پر دست درازی کرو(البقرة:۴۹۱) ٭مسلمانو! اللہ کی راہ میں جنگ کرو (البقرة:۴۴۲) ٭اللہ کی راہ میں جو مصیبتیں ان پر پڑیں اُن سے وہ دل شکستہ نہیں ہوئے۔ انہوں نے کمزوری نہیں دکھائی اورباطل کے آگے سرنگوں نہیں ہوئے(آلِ عمران:۶۴۱) ٭ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل ہوئے ہیں انہیں مُردہ نہ سمجھو، وہ تو حقیقت میں زندہ ہیں، اپنے رب کے پاس رزق پا رہے ہیں (آلِ عمران:۹۶۱) ٭ صبر سے کام لو اور باطل پرستوں کے مقابلہ میں پامردی دکھاؤ۔ حق کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہو اور اللہ سے ڈرتے رہو۔ امید ہے کہ فلاح پاؤ گے (آلِ عمران:۰۰۲) ٭ مقابلہ کے لیے ہر وقت تیار رہو۔ پھر جیسا موقع ہو الگ الگ نکلو یا اکٹھے ہو کر(النسائ:۱۷) ٭آخر کیا وجہ ہے کہ تم اللہ کی راہ میں اُن بے بس مردوں، عورتوں اور بچوں کی خاطر نہ لڑو جو کمزور پا کر دبا لیے گئے ہیں اور فریاد کر رہے ہیں (النسائ:۵۷) ٭ شیطان کے ساتھیوں سے لڑو اور یقین جانو کہ شیطان کی چالیں حقیقت میں نہایت کمزور ہیں (النسائ:۶۷) ٭ لہٰذا اگر وہ تم سے کنارہ کش ہو جائیں اور لڑنے سے باز رہیں اور تمہاری طرف صلح و آشتی کا ہاتھ بڑھائیں تو اللہ نے تمہارے لیے اُن پر دست درازی کی کوئی سبیل نہیں رکھی ہے(النسائ:۰۹) ٭ جب تم اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے نکلو تو دوست دشمن میں تمیز کرو(النسائ:۴۹) ٭جب تم لشکر کی صورت میں کفار سے دوچار ہو تو ان کے مقابلہ میں پیٹھ نہ پھیرو (الانفال:۵۱) ٭ ان کافروں سے جنگ کرو یہاں تک کہ فتنہ باقی نہ رہے (الانفال:۹۳) ٭ جب کسی گروہ سے تمہارا مقابلہ ہو تو ثابت قدم رہو اور اللہ کو کثرت سے یاد کرو (الانفال:۵۴) ٭ کسی قوم سے خیانت کا اندیشہ ہو تو اس کے معاہدے کو عَلانیہ اس کے آگے پھینک دو(الانفال:۸۵) ٭ زیادہ سے زیادہ طاقت اور تیار بندھے رہنے والے گھوڑے اُن کے مقابلہ کے لیے مہیا رکھو (الانفال:۰۶) ٭ نکلو، خواہ ہلکے ہو یا بوجھل۔ جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں اور اپنی جانوں کے ساتھ (التوبہ:۱۴) ٭ اللہ کی راہ میں جہاد کروجیسا کہ جہاد کرنے کا حق ہے (الحج:۷۷) ٭ جو لوگ اللہ کی راہ میں مارے جائیں گے اللہ ان کے اعمال کو ہرگز ضائع نہ کرے گا(محمد:۴) ٭ اگر تم نے حکمِ جہاد کی اطاعت کی تو اللہ تمہیں اچھا اجر دے گا (سورة الفتح:۶۱) ٭جہادکرنے اور میری رضا جوئی کی خاطر نکلے ہو تو میرے اور اپنے دشمنوںکو دوست نہ بناؤ۔(الممتحنہ:۱) ٭ اُن لوگوں کے ساتھ نیکی اور انصاف کا برتاؤ کرو جنہوں نے دین کے معاملہ میں تم سے جنگ نہیں کی (الممتحنہ:۸) ٭ اور جہاد کرو اللہ کی راہ میں اپنے مالوں سے اور اپنی جانوں سے(سورة الصف:۰۱)۔
16۔ چوری اور جھوٹی گواہی
٭چور، خواہ عورت ہو یا مرد، دونوں کے ہاتھ کاٹ دو(المآئدة:۸۳) ٭جو جھوٹ کے گواہ نہیں بنتے۔ (الفرقان:۲۷) ٭ اللہ نگاہوں کی چوری تک سے واقف ہے ( المومن:۹۱)۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
17۔ حج و عمرہ ؛ ارکانِ حج و عمرہ
٭ میرے اس گھر کو طواف، اعتکاف، رکوع اور سجدہ کرنے والوں کے لیے پاک رکھو(البقرة:۵۲۱) ٭جو شخص بیت اللہ کا حج یا عُمرہ کرے، وہ صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لے(البقرة:۸۵۱) ٭ جب حج اور عُمرے کی نیت کرو، تو اُسے پورا کرو(البقرة:۶۹۱) ٭حج میںاپنے سر نہ مونڈو جب تک کہ قربانی اپنی جگہ نہ پہنچ جائے(البقرة:۶۹۱) ٭ اگر قربانی میسر نہ ہو تو تین روزے حج کے زمانے میں اور سات گھر پہنچ کر رکھو(البقرة:۶۹۱) ٭ دورانِ حج کوئی شہوانی فعل، بدعملی، یالڑائی جھگڑے کی بات سرزد نہ ہو۔(البقرة:۷۹۱) ٭ حج کے ساتھ رب کا فضل (رزق) بھی تلاش کرتے جاؤ تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں (البقرة:۸۹۱) ٭ اللہ کا یہ حق ہے کہ جو اس گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے (آلِ عمران:۷۹) ٭ احرام کی حالت میں شکار کو اپنے لیے حلال نہ کرلو(المآئدة:۱) ٭احرام کی حالت میں شکار نہ مارو۔ اگر تم میں سے کوئی جان بوجھ کر ایسا کرگزرے گا تو جو جانور اس نے مارا ہو اُسی کے ہم پلّہ ایک جانور اُسے مویشیوں میں سے نذر دینا ہوگایا نہیں تو اس گناہ کے کفارہ میں چند مسکینوں کو کھانا کھلانا ہوگا، یا اُس کے بقدر روزے رکھنے ہوں گے(المآئدة:۵۹) ٭ احرام کی حالت میںسمندر کا شکار اور اس کا کھانا حلا ل جبکہ خشکی کا شکار حرام کیا گیا ہے (المآئدة:۶۹) ٭یہ جو تمہاری زبانیں جھوٹے احکام لگایا کرتی ہیں کہ یہ چیز حلال ہے اور وہ حرام، تو اس طرح کے حکم لگاکر اللہ پر جھوٹ نہ باندھو(سورة النحل:۶۱۱) ٭ میرے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ کرو، اور میرے گھر کو طواف کرنے والوں اور قیام و رکوع و سجود کرنے والوں کے لیے پاک رکھو، اور لوگوں کو حج کے لیے اذنِ عام دے دو (الحج:۶۲) ٭ اپنی نذریں پوری کریںاور اس قدیم گھر کعبہ کا طواف کریں (سورة الحج:۹۲)۔

18۔ حرام کھانا،رزق حلال
٭ مُردار نہ کھاؤ، خون سے اور سؤر کے گوشت سے پرہیز کرو (البقرة:۳۷۱) ٭ کوئی ایسی چیز نہ کھاؤ جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیا گیا ہو(البقرة:۳۷۱) ٭ آپس میں ایک دوسرے کے مال ناروا طریقہ سے نہ کھاؤ (البقرة:۸۸۱) ٭ تم پر حرام کیا گیا مُردار، خون، سؤر کا گوشت، وہ جانور جو خدا کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو، وہ جو گلا گُھٹ کر، یا چوٹ کھا کر، یا بلندی سے گر کر، یا ٹکر کھا کر مرا ہو، یا جسے کسی درندے نے پھاڑا ہو ،سوائے اُس کے جسے تم نے زندہ پا کر ذبح کر لیا ۔اور وہ جو کسی آستانے پر ذبح کیا گیا ہو(المآئدة:۳) ٭ یہ بھی تمہارے لیے ناجائز ہے کہ پانسوں کے ذریعے سے اپنی قسمت معلوم کرو (المآئدة:۳) ٭ جو شخص بھوک سے مجبور ہو کر ان میں سے کوئی حرام چیز کھا لے، بغیر اس کے کہ گناہ کی طرف اس کا میلان ہو تو بے شک اللہ معاف کرنے والا(المآئدة:۳) ٭ اُن چیزوں سے بچے رہیں جو حرام کی گئی ہیں اور ایمان پر ثابت قدم رہیں اور اچھے کام کریں، پھر جس جس چیز سے روکا جائے اس سے رُکیں اور جو فرمان الٰہی ہو اُسے مانیں (المآئدة:۳۹) ٭ جس جانور کو اللہ کا نام لے کر ذبح نہ کیا گیا ہو اس کا گوشت نہ کھاؤ(الانعام:۱۲۱) ٭ حرام ہے خواہ وہ مردار ہو، یا بہایا ہوا خون ہو، یا سُور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو (الانعام:۵۴۱) ٭ کس نے اللہ کی اُس زینت کو حرام کر دیا جسے اللہ نے اپنے بندوں کے لیے نکالا تھا(الاعراف:۲۳) ٭اللہ نے جو کچھ تم پر حرام کیا ہے ،وہ ہے مردار اور خون اور سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام لیاگیا ہو(سورة النحل:۵۱۱) ٭ قانون الٰہی کی خلاف ورزی کی خواہش کے بغیر اور حد ضرورت سے تجاوز نہ کرکے اگر کوئی حرام چیزوں کو کھالے تو یقینا اللہ معاف کرنے اور رحم فرمانے والا ہے (النحل:۵۱۱) تیرے رب کا دیا ہوا رزقِ حلال ہی بہتر اور پائندہ تر ہے( طٰہٰ:۱۳۱) ٭تم کیوں اُس چیز کو حرام کرتے ہو جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہے؟(التحریم:۱)

19۔حق و باطل؛ غلط اورسیدھاراستہ
٭ درحقیقت ان کی باطل پرستی کے سبب سے اللہ نے ان کے دلوں پر ٹھپہ لگا دیا ہے (النسائ:۵۵۱) ٭ وہ صرف اللہ ہے جو حق کی طرف رہنمائی کرتا ہے(سورة یونس:۵۳) ٭منکرین حق کا انجام یہ ہے کہ ان کے لیے دوزخ کی آگ ہے(سورة الرعد:۵۳) ٭یک سُو ہوکر ابراہیم ؑکے طریقے پرچلو ۔(سورة النحل:۳۲۱) ٭ سلامتی ہے اس کے لیے جو راہِ راست کی پیروی کرے(طٰہٰ:۷۴) ٭ اور وہ سب باطل ہیں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں (الحج:۲۶) ٭کیا پھر بھی یہ لوگ باطل کو مانتے ہیں اور اللہ کی نعمت کا کُفران کرتے ہیں(العنکبوت:۷۶) ٭ تم زمین میں غیرحق پر مگن تھے اور پھر اس پر اتراتے تھے(سورة المومن:۵۷) ٭ حق کے خلاف باتیں بنانے والوں کے ساتھ مل کر ہم بھی باتیں بنانے لگتے تھے(المدثر:۵۴) ٭ ہم نے اسے راستہ دکھادیا۔ اب خواہ یہ شکر کرنے والا بنے یا کفر کرنے والا(الدہر:۳) ٭ کسی بدعمل یا منکر حق کی بات نہ مانو( الدہر:۴۲) ٭ ہر اس چیز میں جو اللہ نے زمین اور آسمانوں میں پیدا کی ہے، نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لیے جو غلط روی سے بچنا چاہتے ہیں(سورة یونس:۶)۔

20 ۔ حلال جانور، حلال کھانا اور جائز کام
٭حلال اور پاک چیزیں کھاؤ اور شیطان کے بتائے ہوئے راستوں پر نہ چلو(البقرة:۸۶۱) ٭ جو پاک چیزیں ہم نے تمہیں بخشی ہیں انہیں بے تکلف کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو (البقرة:۲۷۱) ٭ تمہارے لیے ساری پاک چیزیں حلال کردی گئی ہیں(المآئدة:۴) ٭ شکاری جانورجس شکار کو تمہارے لیے پکڑ رکھیں اسے تم اللہ کا نام لے کر کھا سکتے ہو (المآئدة:۴) ٭ اہلِ کتاب کا کھانا تمہارے لیے حلال اور تمہارا کھانا ان کے لیے(المآئدة:۵) ٭ کھاؤ اُن چیزوں میں سے جو اللہ نے تمہیں بخشی ہیں۔ یہ آٹھ نر و مادہ ہیں: دو بھیڑ کی قسم سے،دو بکری کی قسم سے، دو اُونٹ کی قسم سے اور دو گائے کی قسم سے (الانعام:۴۴۱۔۲۴۱) ٭جس جانور پر اللہ کا نام لیا گیا ہو اُس کا گوشت کھاؤ(الانعام:۸۱۱) ٭ کھاؤ وہ پاک چیزیں جو ہم نے تم کو بخشی ہیں (الاعراف:۰۶۱) ٭سمندرکو مسخر کررکھا ہے تاکہ تم اس سے تروتازہ گوشت لے کر کھاؤ اور اس سے زینت کی وہ چیزیں نکالو جنہیں تم پہنا کرتے ہو(سورة النحل:۴۱) ٭ اللہ نے جو کچھ حلال اور پاک رزق تم کو بخشا ہے اسے کھاؤ اورا للہ کے احسان کا شکر ادا کرو (النحل:۴۱۱) ٭ کھاؤ ہمارا دیا ہوا پاک رزق اور اسے کھاکر سرکشی نہ کرو (طٰہٰ:۱۸) ٭ تمہارے لیے مویشی جانور حلال کیے گئے، ماسوا ان چیزوں کے جو تمہیں بتائی جاچکی ہیں(سورة الحج:۰۳) ٭ کھاؤ پاک چیزیں اورصالح عمل کرو (المومنون:۱۵)۔

21 ۔ حیا، بے شرمی اور فحاشی
٭ اور بے شرمی کی باتوں کے قریب بھی نہ جاؤ خواہ وہ کھلی ہوں یا چُھپی(الانعام:۱۵۱) ٭ میرے رب نے یہ چیزیں حرام کی ہیں: بے شرمی کے کام، خواہ کھلے ہوں یا چھپے۔ گناہ اور حق کے خلاف زیادتی اور یہ کہ اللہ کے ساتھ تم کسی کو شریک کرو(الاعراف:۳۳) ٭ فحش کام کرتے ہو؟عورتوں کو چھوڑ کر مردوں سے اپنی (جنسی) خواہش پوری کرتے ہو ؟ (الاعراف:۱۸۔۰۸) ٭ لغویات سے دور رہتے ہیں (المومنون:۳) ٭ مومنین کے گروہ میں فحش پھیلانے والے دنیا اور آخرت میں دردناک سزا کے مستحق ہیں(النور:۹۱) ٭اور کسی لغو چیز پران کا گزر ہوجائے تو شریف آدمیوں کی طرح گزر جاتے ہیں(الفرقان:۲۷) ٭جو بڑے گناہوں اوربے حیائی سے پرہیز کرتے ہیں اوراگر غصہ آ جائے تو درگزر کر جاتے ہیں(الشوریٰ:۷۳)۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
22 ۔ دنیا اور آخرت
٭تم دنیا اور آخرت دونوںکی فکر کرو (البقرة:۰۲۲) ٭ جو شخص محض ثوابِ دنیا کا طالب ہو اُسے معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ کے پاس ثوابِ دُنیا بھی ہے اور ثوابِ آخرت بھی(النسائ:۴۳۱) ٭ جو لوگ ہم سے ملنے کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی ہی پر راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں، اور جو لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہیں، اُن کا آخری ٹھکانا جہنم ہوگا (سورة یونس:۸۔۷) ٭ لوگو! تمہاری یہ بغاوت تمہارے ہی خلاف پڑرہی ہے۔ دنیا کی زندگی کے مزے چند روزہ ہیں (سورة یونس:۳۲) ٭ جو لوگ بس اس دنیا کی زندگی اور اس کی خوشنمائیوں کے طالب ہوتے ہیں ان کی کار گزاری کا سارا پھل ہم یہیں ان کو دے دیتے ہیں (سورة ھود:۵۱) ٭ جس کسی نے آخرت کی پیشی کا انکار کیا، اس کے سارے اعمال ضائع ہوگئے (الاعراف:۷۴۱) ٭ کیا تم نے آخرت کے مقابلہ میں دنیا کی زندگی کو پسند کر لیا؟ (سورة التوبة:۸۳) ٭ فی الواقع سخت گھاٹے میں رہے وہ لوگ جنہوںنے اللہ کی ملاقات کو جھٹلایا (سورة یونس:۵۴) ٭آخرت کا گھر اُن کے لیے زیادہ بہتر ہے جنہوںنے تقویٰ کی روش اختیار کی (یوسف:۹۰۱) ٭ اور جو آخرت کا خواہشمند ہو اور اس کے لیے سعی کرے جیسی کہ اس کے لیے سعی کرنی چاہیے، اور ہو وہ مومن،تو ایسے ہر شخص کی سعی مشکور ہوگی( بنی اسرائیل:۹۱) ٭ جنہوںنے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اُ س کے حضور پیشی کا یقین نہ کیا ( الکھف:۵۰۱) ٭ جو کوئی اپنے رب کی ملاقات کا امیدوار ہو اسے چاہیے کہ نیک عمل کرے اور بندگی میں اپنے رب کے ساتھ کسی اور کو شریک نہ کرے (الکھف:۰۱۱) ٭ہر اس شخص کو چھانٹ لیں گے جو رحمن کے مقابلے میں زیادہ سرکش بنا ہوا تھا (مریم:۹۶) ٭ تاکہ ہرمتنفس اپنی سعی کے مطابق بدلہ پائے( طٰہٰ:۵۱) ٭ قریب آگیا ہے لوگوںکے حساب کا وقت اور وہ ہیں کہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں (الانبیائ:۱) ٭ آخرت کو نہ ماننے والوں کےلئے اُن کے کرتوتوں کو خوشنما بنا دیا گیاہے، اس لیے وہ بھٹکتے پھرتے ہیں (النمل:۴) ٭ لوگو! بچو اپنے رب کے غضب سے اور ڈرو قیامت کے دن سے۔( لقمان:۳۳) ٭ جو اللہ اور یومِ آخر کا امیدوار ہواور کثرت سے اللہ کو یاد کرے( الاحزاب:۱۲) ٭ یہ دنیا کی زندگی تمہیں دھوکے میں نہ ڈالے (لقمان:۳۳) ٭ اورروزِ جزا کو جھوٹ قرار دیتے تھے (المدثر:۶۴) ٭ تم لوگ جلدی حاصل ہونے والی چیز یعنی دنیا سے محبت رکھتے ہو اور آخرت کو چھوڑ دیتے ہو(قیامہ :۱۲۔۰۲) ٭ اُس دن سے ڈرتے ہیں جس کی آفت ہر طرف پھیلی ہوئی ہوگی۔ (الدہر:۷)

23 ۔ رزق ؛ اللہ کافضل
٭ جو کچھ اللہ نے تم میں سے کسی کو دُوسروں کے مقابلہ میں زیادہ دیا ہے اس کی تمنا نہ کرو۔ہاں! اللہ سے اس کے فضل کی دُعا مانگتے رہو (النسائ:۲۳) ٭زمین میں چلنے والا کوئی جاندار ایسانہیں ہے جس کا رزق اللہ کے ذمے نہ ہو(سورة ھود:۶) ٭تم اپنے رب کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو(سورة النحل:۴۱) ٭ اس نے تمہارے لیے رات اور دن بنائے تاکہ تم رات میں سکون حاصل کرو اوردن کو اپنے رب کا فضل تلاش کرو۔ شاید کہ تم شکرگزار بنو (القصص:۳۷) ٭ اللہ سے رزق مانگو، اُسی کی بندگی کرو اور اُس کا شکر ادا کرو (العنکبوت:۷۱) ٭رب جسے چاہتا ہے، کشادہ رزق دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے نَپا تُلا عطا کرتا ہے۔ (سبا:۶۳) ٭ تم اللہ کا فضل تلاش کرو اور اس کے شکرگزار بنو ( فاطر:۲۱) ٭ اور جو کچھ ہم نے اُنہیں رزق دیا ہے اس میں سے کھلے اور چُھپے خرچ کرتے ہیں۔(فاطر:۹۲) ٭ اللہ نے جو رزق تمہیں عطا کیا ہے اس میں سے کچھ اللہ کی راہ میں بھی خرچ کرو(سورة یٰسین:۷۴) ٭ ہم نے جو کچھ بھی رزق انہیں دیا ہے اس میں سے خرچ کرتے ہیں(سورة الشوریٰ:۸۳) ٭ تم اس کا فضل تلاش کرو اور شکر گزار ہو(سورة الجاثیہ:۲۱) ٭ اور جو کچھ اللہ تمہیں عطا فرمائے اس پر پُھول نہ جاؤ(الحدید:۳۲) ٭تمہاری نیند کو باعث سکون بنایا، اور رات کو پردہ پوش اور دن کو معاش کا وقت بنایا(سورة النبا :۱۱۔۹) ٭ کیا یہ دُوسروں سے اس لیے حسد کرتے ہیں کہ اللہ نے انہیں اپنے فضل سے نواز دیا؟ (النسائ:۴۵) ٭ رات کو سونا اور دن کواللہ کا فضل کو تلاش کرنا ہے (الروم:۳۲) ۔

24 ۔ رشتہ دار، والدین اور اولاد
٭ماں باپ ، رشتے داروں، یتیموں اور مسکینوں کے ساتھ نیک سلوک کرنا(البقرة:۳۸) ٭ مائیں اپنے بچوں کو کامل دو سال تک دودھ پلائیں (البقرة:۳۳۲) ٭ اور والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو (الانعام:۱۵۱) ٭ اللہ نے جن جن روابط کو برقرار رکھنے کا حکم دیا ہے انہیںبرقرار رکھتے ہیں (الرعد:۱۲) ٭جو ان رابطوں کو کاٹتے ہیں جنہیں اللہ نے جوڑنے کا حکم دیا ہے( الرعد:۵۲) ٭والدین کے ساتھ نیک سلوک کرو۔ (بنی اسرائیل:۳۲) ٭ رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین اور مسافر کو اس کا حق( بنی اسرائیل:۶۲) ٭ رشتہ دار، مسکین اورمہاجر فی سبیل اللہ کی مدد نہ کرنے پر صاحبِ فضل لوگ قسم نہ کھا بیٹھیں ( النور:۲۲) ٭ اپنے گھروں سے کھاؤ یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے، یا اپنی ماں نانی کے گھروں سے، یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے، یا اپنی بہنوںکے گھروں سے، یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے،یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے، یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے، یا اپنی خالاؤں کے گھروں سے، یا ان کے گھروں سے جن کی کنجیاں تمہاری سپردگی میں ہوں، یا اپنے دوستوں کے گھروں سے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے (النور:۱۶) ٭ کوئی حرج نہیں کہ تم لوگ مل کر کھاؤ یا الگ الگ کھاؤ( نور:۱۶) ٭ انسان کو ہدایت کی کہ اپنے والدین کے ساتھ نیک سلوک کرے (عنکبوت:۸) ٭ رشتہ دار کو اس کا حق دو اور مسکین و مسافر کواس کا حق (الروم:۸۳) ٭ ہم نے انسان کو اپنے والدین کا حق پہچاننے کی خود تاکید کی ہے( لقمان:۴۱) ٭ منہ بولے بیٹوںکو ان کے باپوں کی نسبت سے پکارو اور اگر تمہیں معلوم نہ ہو کہ ان کے باپ کون ہیں تو وہ تمہارے دینی بھائی اور رفیق ہیں (الاحزاب:۵) ٭ عام مومنین و مہاجرین کی بہ نسبت رشتہ دار ایک دوسرے کے زیادہ حقدار ہیں (الاحزاب:۶) ٭ہم نے انسان کو ہدایت کی کہ وہ اپنے والدین کے ساتھ نیک برتاؤ کرے (الاحقاف:۵۱)۔

25 ۔ روزہ اور اعتکاف
٭تم پر روزے فرض کیے گئے ہیں(البقرة:۳۸۱) ٭ کوئی بیمار ہو یا سفر پر ہو تو دوسرے دنوں میں اتنی ہی تعداد پوری کرلے(البقرة:۴۸۱) ٭ایک روزے کا فدیہ ایک مسکین کو کھانا کھلانا ہے (البقرة:۴۸۱) ٭ روزوں کے زمانے میں راتوں کو اپنی بیویوں کے پاس جانا حلال کردیا گیا ہے (البقرة:۷۸۱) ٭ روزہ میںسیاہی شب کی دھاری سے سپیدہ¿ صبح کی دھاری تک راتوں کو کھاؤ پیو (البقرة:۷۸۱) ٭جب تم مسجدوں میں معتکف ہو تو بیویوں سے مباشرت نہ کرو (البقرة:۷۸۱)

26 ۔ زکوٰة اور مصارف زکوٰة
٭اور زکوٰة ادا کرو (سورة البقرة:۳۸) ٭ یہ صدقات ( زکوٰة) تو دراصل۱۔ فقیروں،۲۔ مسکینوں، ۳۔ صدقات کے کام پر مامور لوگوں، ۴۔جن کی تالیفِ قلب مطلوب ہو،۵۔غلام آزاد کرانے، ۶۔ قرضداروں کی مدد کرنے، ۷۔ راہِ خدا اور۸۔ مسافر نوازی میں استعمال کرنے کے لیے ہیں (سورة التوبة:۰۶) ٭وہ زکوٰة کے طریقے پر عامل ہوتے ہیں (سورة مومنون:۴)

27۔ زنااور تہمتِ زناکی سزا
٭ زنا کے قریب نہ پھٹکو۔ وہ بہت بُرا فعل ہے اور بڑا ہی بُرا راستہ(سورة بنی اسرائیل:۲۳) ٭زانیہ عورت اور زانی مرد، دونوں میں سے ہر ایک کو سو کوڑے مارو ( النور:۲) ٭زانی نکاح نہ کرے مگر زانیہ کے ساتھ یا مشرکہ کے ساتھ۔اور زانیہ نکاح نہ کرے مگر زانی یا مشرک کے ساتھ۔ اور یہ حرام کردیا گیا ہے اہل ایمان پر( النور:۳) ٭ پاک دامن عورتوںپر تہمت لگانے والے چار گواہ لے کر نہ آئیںتو انہیں۰۸ کوڑے مارواور ان کی شہادت کبھی قبول نہ کرو(سورة النور:۴) ٭اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں اور ان کے پاس خود ان کے اپنے سوا دوسرے کوئی گواہ نہ ہوں تو وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکر گواہی دے کہ وہ سچا ہے اور پانچویں بار کہے کہ اس پراللہ کی لعنت ہو اگر وہ جھوٹا ہو۔ عورت سے سزا اس طرح ٹل سکتی ہے کہ وہ چار مرتبہ اللہ کی قسم کھاکر شہادت دے کہ یہ شخص جھوٹا ہے اور پانچویں مرتبہ کہے کہ اس بندی پر اللہ کا غضب ٹوٹے اگر وہ سچا ہو (سورة النور:۶۔۸) ٭ اور نہ زنا کے مرتکب ہوتے ہیں۔( الفرقان:۸۶)۔
 

یوسف ثانی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
ستمبر 26، 2011
پیغامات
2,767
ری ایکشن اسکور
5,409
پوائنٹ
562
28۔ سلام کرنا
٭ جب کوئی تمہیں سلام کرے تو اس کو بہتر طریقہ کے ساتھ جواب دو یا کم از کم اسی طرح(النسائ:۶۸) ٭ دوسروں کے گھروں میںداخل نہ ہو جب تک اُن سے اجازت نہ لے لو اوراُن پر سلام نہ بھیج لو (النور:۷۲) ٭ جب گھروں میں داخل ہوا کرو تو اپنے لوگوں کو سلام کیاکرو (النور:۱۶)۔

29۔ سودخوری
٭ جو لوگ سود کھاتے ہیں، اُن کا حال اُس شخص کا سا ہوتا ہے جسے شیطان نے چُھو کر باؤلا کر دیا ہو، لہٰذا جسے یہ نصیحت پہنچے وہ آئندہ کے لیے سُود خوری سے باز آجائے (البقرة:۵۷۲) ٭خدا سے ڈرو اور جو کچھ تمہارا سود لوگوں پر باقی رہ گیا ہے اسے چھوڑ دو(البقرة:۸۷۲) ٭ یہ بڑھتا اور چڑھتا سُود کھانا چھوڑ دو اور اللہ سے ڈرو۔ اللہ اور رسول کا حکم مان لو(آلِ عمران:۱۳۱۔۰۳۱) ٭ اللہ کے راستے سے روکتے ہیں، سود لیتے ہیں اور لوگوں کے مال ناجائز طریقوں سے کھاتے ہیں (النسائ:۱۶۱) ٭مال میں اضافہ سود سے نہیں بلکہ زکوٰة سے ہوتا ہے (سورة الروم:۹۳) ۔
30۔ شراب اور جوا
٭شراب اور جوا،ان دونوں چیزوں میں بڑی خرابی ہے(البقرة:۹۱۲) ٭یہ شراب اور جُوا اور یہ آستانے اور پانسے، یہ سب گندے شیطانی کام ہیں(المآئدة:۰۹) ٭ شیطان تو یہ چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعے سے تمہارے درمیان عداوت اور بغض ڈال دے اور تمہیں خدا کی یاد سے اور نماز سے روک دے (المآئدة:۱۹)۔

31۔ شرک اور مشرک ؛ غیر اللہ سے مانگنا
٭ بس شرک ہی کی بخشش نہیں، اس کے سوا سب کچھ معاف ہوسکتا ہے جسے وہ معاف کرنا چاہے (النسائ:۶۱۱) ٭ وہ اللہ کو چھوڑ کر دیویوں کو معبُود بناتے ہیں۔ وہ اُس باغی شیطان کو معبود بناتے ہیں جس کو اللہ نے لعنت زدہ کیا ہے (النسائ:۷۱۱) ٭ جس نے اللہ کے بجائے اپنا سرپرست شیطان کو بنا لیا وہ صریح نقصان میں پڑ گیا (النسائ:۹۱۱) ٭ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنے والے پر اللہ نے جنت حرام کر دی اور اس کا ٹھکانا جہنم ہے (المآئدة:۲۷) ٭ کیا تم اللہ کو چھوڑ کر اُس کی پرستش کرتے ہو جو نہ نقصان کا اختیار رکھتا ہے نہ نفع کا؟ (المآئدة:۶۷) ٭تمہارے رب نے تم پر پابندیاں عائد کی ہیں کہ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو (الانعام:۱۵۱) ٭ تم لوگ خدا کو چھوڑ کر جنہیں پکارتے ہو وہ تو محض بندے ہیں جیسے تم بندے ہو(الاعراف:۴۹۱) ٭ اگر مشرکین میں سے کوئی شخص پناہ مانگ کر تمہارے پاس آنا چاہے تو اسے پناہ دے دو (التوبہ:۶) ٭ مشرکین ناپاک ہیں، لہٰذا اس سال کے بعد یہ مسجدِ حرام کے قریب نہ پھٹکنے پائیں(التوبہ:۸۲) ٭انہوں نے اپنے علماءاور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے (سورة التوبة:۱۳) ٭ مشرکوں کے لیے مغفرت کی دعا نہ کروچاہے وہ رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں( التوبة:۳۱۱) ٭یہ لوگ اللہ کے سوا اُن کی پرستش کررہے ہیںجو ان کو نہ نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ نفع( یونس:۸۱) ٭ جو لوگ اللہ کے سوا کچھ شریکوںکو پکاررہے ہیں وہ نرے وہم و گمان کے پیرو ہیں (یونس:۶۶) ٭ یکسو ہوکر اپنے آپ کو ٹھیک ٹھیک اس دین پر قائم کردے، اور ہرگز ہرگز مشرکوں میں سے نہ ہو۔ اور اللہ کو چھوڑ کر کسی ایسی ہستی کو نہ پکار جو تجھے نہ فائدہ پہنچا سکتی ہے نہ نقصان(سورة یونس:۶۰۱۔۵۰۱) ٭اکثر اللہ کو مانتے ہیں مگر اس طرح کہ اُس کے ساتھ دوسروں کو شریک ٹھیراتے ہیں( یوسف:۶۰۱) ٭اُسی کو پکارنا برحق ہے۔ رہیں وہ دوسری ہستیاں جنہیں اُس کو چھوڑ کر یہ لوگ پکارتے ہیں، وہ ان کی دعاؤں کا کوئی جواب نہیں دے سکتیں (سورة الرعد:۴۱) ٭اللہ کے کچھ ہمسر تجویز کر لیے تاکہ وہ انہیں اللہ کے راستے سے بھٹکادیں؟ (ابراہیم:۰۳) ٭مجھے اور میری اولاد کو بُت پرستی سے بچا، پروردگار۔ ان بتوں نے بہتوں کو گمراہی میں ڈالا ہے( ابراہیم:۵۳) ٭اوروہ دوسری ہستیاں جنہیں اللہ کو چھوڑ کر لوگ پکارتے ہیں، وہ کسی چیز کی بھی خالق نہیں ہیں بلکہ خود مخلوق ہےں۔مردہ ہیں نہ کہ زندہ۔ اوران کو کچھ معلوم نہیں ہے کہ انہیں کب اٹھایا جائے گا( النحل:۱۲۔۰۲) ٭ اللہ کے احسان کا انکار کرتے ہیں اور اللہ کو چھوڑ کر اُن کو پوجتے ہیں جن کے ہاتھ میں نہ آسمانوں سے انہیں کچھ بھی رزق دینا ہے نہ زمین سے ( النحل:۳۷) ٭اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا ورنہ ملامت زدہ اور بے یارومددگار بیٹھا رہ جائے گا( بنی اسرائیل:۲۲) ٭ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبود نہ بنا بیٹھ ورنہ تو جہنم میں ڈال دیاجائے گا( بنی اسرائیل:۹۳) ٭ آپ کیوں ان چیزوں کی عبادت کرتے ہیںجو نہ سُنتی ہیںنہ دیکھتی ہیں اور نہ کوئی کام بناسکتی ہیں؟ ( مریم:۲۴) ٭ اللہ کو چھوڑ کر اپنے کچھ خدا بنا رکھے ہیں کہ وہ ان کے پشتیبان ہوں گے، کوئی پشتیبان نہ ہوگا ( مریم:۲۸۔۱۸) ٭ پھر وہ اللہ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچا سکتے ہیں نہ فائدہ (سورة الحج:۲۱) ٭ پس بتوں کی گندگی سے بچو (الحج:۰۳) یکسو ہوکر اللہ کے بندے بنو۔ اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو(الحج:۱۳) ٭ میری بندگی کریں اور میرے ساتھ کسی کو شریک نہ کریں ( النور:۵۵) ٭ لوگوں نے اللہ کو چھوڑ کر ایسے معبود بنالیے ہیں جو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیداکیے جاتے ہیں۔جو اپنے لیے بھی نفع نقصان کا اختیار نہیں رکھتے۔ نہ مارسکتے ہیںنہ جِلاسکتے ہیں۔ نہ مرے ہوئے کو پھر اٹھاسکتے ہیں (الفرقان:۳) ٭ اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو (الشعرائ:۳۱۲) ٭ اپنے رب کی طرف دعوت دو اور اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہ پکارو (القصص:۷۸۔۷۷) ٭ اُن مشرکین میں سے نہ ہوجاؤجنہوںنے اپنااپنا دین الگ بنالیا ہے (الروم:۲۳) ٭ کچھ لوگ شرک کرنے لگتے ہیں تاکہ ہمارے کیے ہوئے احسان کی ناشکری کریں (الروم:۴۳) ٭ اللہ ہی حق ہے اور اُسے چھوڑ کر جن دُوسری چیزوں کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں( لقمان:۰۳) ٭ اللہ کوچھوڑ کر جن دُوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ کے مالک بھی نہیں ہیں( فاطر:۳۱) ٭ انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سُن نہیں سکتے اور سُن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے( فاطر:۴۱) ٭ہم تو ان کی عبادت صرف اس لیے کرتے ہیں کہ وہ اللہ تک ہماری رسائی کرادیں(الزُمر:۳) ٭ کیا اس خدا کو چھوڑ کر ان لوگوں نے دوسروں کو شفیع بنا رکھا ہے؟(سورة الزُمر:۳۴) ٭ اگر تم نے شرک کیا تو تمہارا عمل ضائع ہوجائے گا اور تم خسارے میں رہو گے (الزُمر:۵۶) ٭مجھے تو ان ہستیوں کی عبادت سے منع کردیا گیا ہے جنہیںتم اللہ کو چھوڑ کر پکارتے ہو(المومن:۶۶) ٭ تباہی ہے ان مشرکوں کے لیے جو زکوٰة نہیں دیتے اور آخرت کے منکر ہیں( حٰمٓ السجدہ:۷۔۶) ٭ اللہ کے سوا کسی کی بندگی نہ کرو(سورة حٰمٓ السجدہ:۴۱) ٭سُورج اور چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اُس خدا کو سجدہ کرو جس نے انہیںپیدا کیا ہے (حٰمٓ السجدہ:۷۳) ٭اُس سے زیادہ بہکا ہوا کون ہوگا جو اللہ کو چھوڑ کر اُنہیں پکارے جو قیامت تک جواب نہیں دے سکتے (الاحقاف:۵) ٭ اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا معبودنہ بناؤ(سورة الذاریات:۱۵)۔
 
Top