- شمولیت
- ستمبر 26، 2011
- پیغامات
- 2,767
- ری ایکشن اسکور
- 5,409
- پوائنٹ
- 562
۵۔ انسان اور خواہش نفس
٭ انسان بڑا ہی جلد باز واقع ہوا ہے( سورة بنی اسرائیل: ۱۱)
٭ زبان سے بہترین بات نکالا کرو ، شیطان انسانوں کے درمیان فساد ڈلوانے کی کوشش کرتا ہے
( بنی اسرائیل: ۳ ۵)
٭ قرآن میں لوگوں کو طرح طرح سے سمجھایا مگر انسان بڑا ہی جھگڑالو واقع ہوا ہے
( الکھف: ۴ ۵)
٭ خواہشِ نفس کی پیروی کرنے والوں کی اطاعت نہ کرو، جس کا طریقِ کار افراط و تفریط پر مبنی ہو
(الکھف: ۸ ۲)
٭ ہم نے (اے انسان) تجھے زمین میں خلیفہ بنایا ہے۔ لہٰذا تو لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ حکومت کر اور خواہشِ نفس کی پیروی نہ کر کہ وہ تجھے اللہ کی راہ سے بھٹکا دے گی
(سورة صٓ: ۶ ۲)
٭ اللہ نے جس کو جتنا کچھ دیا ہے اُس سے زیادہ کا وہ اُسے مکلف نہیں کرتا۔
( الطلاق :۷)
۶۔ انصاف، ناپ تول، امانت
٭ اور ناپ تول میں پورا انصاف کرو(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ اور جب بات کہو انصاف کی کہو خواہ معاملہ اپنے رشتہ دار ہی کا کیوں نہ ہو
(الانعام: ۲ ۵ ۱)
٭ ٹھیک ٹھیک انصاف کے ساتھ فیصلہ کرو کہ اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
(المآئدة: ۲ ۴)
٭ ٹھیک انصاف کے ساتھ پورا ناپو اور تولو اور لوگوں کو اُن کی چیزوں میں گھاٹا نہ دیا کرو اور زمین میں فسادنہ پھیلاتے پھرو
(ھود: ۵ ۸)
٭ پیمانے سے دو تو پورا بھر کر دو اور تولو تو ٹھیک ترازو سے تولو
( بنی اسرائیل: ۳۵)
٭ امانتیں اہلِ امانت کے سپرد کرو۔ لوگوں کے درمیان عدل کے ساتھ فیصلہ کرو (النساء: ۸ ۵)
٭ پیمانے ٹھیک بھرو اور کسی کو گھاٹا نہ دو۔
(الشعرائ:۱ ۸ ۱)
٭ صحیح ترازو سے تولو اور لوگوں کو ان کی چیزیں کم نہ دو
(شعرائ:۲ ۸ ۱)
٭ میزان میں خلل نہ ڈالو، انصاف کے ساتھ ٹھیک ٹھیک تولو اور ترازو میں ڈنڈی نہ مارو
(الرحمٰن: ۹۔ ۸ )
٭ اللہ نے کتاب اور میزان نازل کی تاکہ لوگ انصاف پر قائم ہوں
(حدید: 25)
٭ تباہی ہے ڈنڈی مارنے والوں کے لیے جن کا حال یہ ہے کہ جب لوگوں سے لیتے ہیں تو پورا پورا لیتے ہیں، اور جب ان کو ناپ کر یا تول کر دیتے ہیں تو انہیں گھاٹا دیتے ہیں
(المطففین: ۳)
۷۔ ایمان اور تقاضائے ایمان
٭ ہدایت ہے ان پرہیزگار لوگوں کے لیے جو غیب پر ایمان لاتے ہیں(البقرة :۲)
٭ اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں
(البقرة:۴)
٭ جس پر بھروسہ کیا گیا ہے، وہ امانت ادا کرے، رب سے ڈرے اور شہادت ہرگز نہ چھپائے
(البقرة: 283)
٭ ایمان لانے والے اور نماز و زکوٰة کی پابندی کرنے والے اور اللہ اور روزِ آخر پر سچا عقیدہ رکھنے والے
(النساء: 162)
٭ ہر راستے پر رہزن بن کر نہ بیٹھ جاؤ کہ لوگوں کو خوف زدہ کرنے اور ایمان لانے والوں کو خدا کے راستے سے روکنے لگو اور سیدھی راہ کو ٹیڑھا کرنے کے درپے ہو جاؤ
(الاعراف: 86)
٭ اللہ کے ہاں تو اُنہی لوگوں کا درجہ بڑا ہے جو ایمان لائے اور جنہوں نے اس کی راہ میں گھر بار چھوڑے اور جان و مال سے جہاد کیا، وہی کامیاب ہیں
( التوبة:۰۲)
٭ ایمان کے ساتھ عمل صالح کرنے والے نعمت بھری جنتوں میں جائیں گے
(الحج: 56)
٭ اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو، اپنے رب کی بندگی کرو، اور نیک کام کرو
(الحج:۷۷)
٭جو لوگ ایمان لائے ہیں اور جنہوںنے نیک عمل کیے ہیں
(سورة الروم: 15)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول پر
(الحدید:۷)
٭ جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھنے والے ہیں اُن لوگوں سے محبت نہیں کرتے جو اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں
(سورة المجادلہ:۲۲)
٭ ایمان لاؤ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر
(سورة الصف:10)
٭ اے ایمان والو! اللہ کے مددگار بنو
( الصف:14)
٭ جو اللہ پر ایمان لایا ہے اور نیک عمل کرتا ہے، اللہ اس کے گناہ جھاڑ دے گا
(سورة التغابن :۹)
٭ جو کوئی اللہ پر ایمان لائے اور نیک عمل کرے
(الطلاق:۱۱)
٭ اُسی پر ہم ایمان لائے ہیں اور اسی پر ہمارا بھروسہ ہے
(سورة الملک:29)
٭ یہ نہ اللہ بزرگ و برتر پر ایمان لاتا تھا اور نہ مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب دیتا تھا
( الحاقہ : 33-34)
٭ جو امانتوں کی حفاظت اور عہد کا پاس کرتے ہیں اور گواہیوں میں راست باز رہتے ہیں
(المعارج : 32-33)
٭ لوگوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایما ن نہیں لاتے، جب قرآن سامنے پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے؟
(انشقاق: 20-21)
٭ جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کیے ہیں ان کے لیے کبھی ختم نہ ہونے والا اجر ہے
( انشقاق :25)
٭ جو ایمان لائے، نیک اعمال کرتے رہے، ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے
(العصر: 2-3)
۸۔ کنجوسی اور فضول خرچی
٭ جن لوگوں کو اللہ نے اپنے فضل سے نوازا ہے اور پھر وہ بُخل سے کام لیتے ہیں وہ اس خیال میں نہ رہیں کہ یہ بخیلی ان کے لیے اچھی ہے(آلِ عمران:180)
٭ اللہ کو ایسے لوگ بھی پسند نہیں جو کنجوسی کرتے ہیں اور دُوسروں کو بھی کنجوسی کی ہدایت کرتے ہیں
(النساء:37)
٭دردناک سزا کی خوشخبری دو اُن کو جو سونے اور چاندی جمع کر کے رکھتے ہیں اور انہیں خدا کی راہ میں خرچ نہیں کرتے
(سورة التوبة: ۴ ۳)
٭ جب اللہ نے اپنے فضل سے ان کو دولت مند کر دیا تو وہ بخل پر اتر آئے
(التوبة: ۶ ۷)
٭ فضول خرچی نہ کرو۔ فضول خرچ لوگ شیطان کے بھائی ہیں
(بنی اسرائیل: ۷ ۲ ۔۶ ۲)
٭ نہ تو اپنا ہاتھ گردن سے باندھ رکھو اور نہ اسے بالکل ہی کھلا چھوڑ دو کہ عاجز بن کر رہ جاؤ
(سورة بنی اسرائیل: ۹ ۲)
٭ فضول خرچی کرو نہ بُخل بلکہ ان دونوں انتہاؤں کے درمیان اعتدال پر قائم رہو
(الفرقان: ۷ ۶)
٭ کچھ لوگ بخل کر رہے ہیں حالانکہ جو بخل کرتا ہے وہ اپنے آپ ہی سے بخل کر رہا ہے
(محمد: ۸ ۳)
٭ جس نے بُخل کیا اور اپنے خدا سے بے نیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا
(الیل: ۰ ۱)
تدوینِ نَو بشکریہ: برادر کنعان