محمد عامر یونس
خاص رکن
- شمولیت
- اگست 11، 2013
- پیغامات
- 17,117
- ری ایکشن اسکور
- 6,799
- پوائنٹ
- 1,069
دورِ حاضر کے اکثر شیعہ حضرات ابنِ سباء سے لا تعلقی ظاہر کرتے ہیں اور یہ کہتے ہیں کہ یہ سراسر وہمی وخیالی شخصیت ہے اور یہ اہل السنۃ والجماعۃ کی طرف سے شیعہ اثناعشریہ کے خلاف گھڑا گیا بہتان ہے اور خلاف حقیقت بات شیعہ - معاصروں کا یہی موقف ہے۔ مگر ہم ثابت کریں گے کہ یہ فرضی و قیاسی شخصیت نہیں بلکہ معتبر شیعی آئمہ، جنہیں شیعوں کے ہاں بہت بڑا مرتبہ اور مقام حاصل ہے کی کتب میں اس کی حقیقی شخصیت کی سچائی کو تسلیم کیا گیا ہے۔انہی اماموں ے امیں سیک امام قمی ہے، جس نے ابنِ سباء اور سبئیت کو موضوع بحث بناتے ہوئے اپنی کتاب "المقالات و الفرق" میں لکھا ہے:
"اس فرقہ کا نام سبئیہ ہے۔ جس عبداللہ بن سباء المعروف عبداللہ بن دھب الراسبی الھمدانی کے پیروکاروں کا گروہ ہے۔ اس مذہب کی تاسیس میں اس کے دو بڑے ساتھیوں عبداللہ بن حرصی اور ابن اسود نے معاونت فراہم کی، یہ ابنِ سباء وہ پہلا شخص ہے جس نے ابوبکر، عمر، عثمان اور باقی صحابہ رضوان اللہ علیھم اجمعین پر لعن طعن کا آغاز اور ان سے براءت کا اظہار کیا۔" (المقالات و الفرق - ص 20)
ان کے امام نوبختی نے اپنی کتاب "فرق الشیعۃ" میں ابنِ سباء کے متعلق یوں لکھا ہے:
"علی علیہ السلام کے اصحاب میں سے اہل علم کی ایک جماعت کا بیان ہے کہ عبداللہ بن سباء یہودی تھا، دائرہ اسلام میں داخل ہونے کے بعد اس نے علی علیہ السلام سے محبت کا اظہار کیا، چنانچہ جن دنوں وہ یہودیت پر قائم تھا تو وہ موسیٰ علیہ السلام کے بعد یوشع بن نون کے متعلق جو دعوٰی کیا کرتا تھا، بعینہ وہی دعوٰی اس نے اسلام قبول کرنے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد علی علیہ السلام کے بارے میں کیا۔" (فرق الشیعۃ - ص 22)
اسی طرح عبداللہ سباء کے وجود کی حقیقت کو تسلیم کرنے والوں میں سے ابنِ ابی الحدید بھی ہے۔ اس کا بیان ہے کہ ابنِ سباء ہی وہ پہلا شخص ہے جس نے علی علیہ السلام کے زمانے میں غلو کو اختیار کیا، چنانچہ اس نے شرح ںہج البلاغۃ میں لکھا ہے:
امام نعمۃاللہ الجزائری شیعہ امام ہے، وہ اپنی کتاب "الانوارالنعمانیہ" میں ابن سباء کے متعلق یوں رقم طراز ہیں:"علی بن ابی طالب کے دور میں سب سے پہلے غلو کو علی الاعلان اختیارکرنے والا شخص عبداللہ بن سباءتھا۔ یہ علی الاعلان علی بن ابی طالب کے خطبہ کے دوران کھڑا ہوا اور آپ سے کہنے لگا تو ہے ۔۔۔ تو ہے ۔۔۔ باربار وہ یہی کلمہ دہرانے لگا، تو آپ نے (یعنی علی ابن ابی طالب) نے اس سے دریافت فرمایا، تیری بربادی ہو۔ میں کون ہوں؟ تو اس نے کہا " آپ اللہ ہیں" چنانچہ آپ نے ابنِ سباء کو گرفتار کرنے کا حکم دیا اور اس کے ساتھ ان لوگوں کو بھی گرفتار کرلیا گیا جو اس کے ہم عقیدہ تھے۔"
واضح ہوا کہ عبداللہ بن سباء یہودی کی شخصیت تاریخی طور پر ثابت شدہ حقیقت ہے۔ اثناعشری شیعہ اماموں کی شہادت کو ابھی ہم نے ان کی اس گفتگو اور ان کی مستند ترین سے ملا حظہ کرلیا ہے لہٰذا اب ایسا قطعا نہیں ہوسکتا کہ دورِحاضر کا کوئی شیعی امام آئے اور وہ اس خبیث یہودی کے وجود کا انکار کردے، جس نے شیعہ امامیہ کے عقائد کی بنیاد و تعمیر کی تھی۔"بیان کیا جاتا ہے کہ وہ ابنِ سباء یہودی تھا اور حلقہ بگوش اسلام ہوگیا، اللہ گواہ ہے کہ ابنِ سباء واقعۃ یہودی تھا، جو بعد میں مسلمان ہوگیا اور وہ اپنے یہودیت کے دور میں یوشع بن نون اور موسیٰ کے متعلق وہی کچھ کہہ چکا تھا، جس کا اظہار اس نے علی کے متعلق کیا تھا۔" (الانوارالنعمانیۃ:2/234)