• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر ظلم کی بات پر صلح کریں تو وہ صلح لغو ہے

محمد زاہد بن فیض

سینئر رکن
شمولیت
جون 01، 2011
پیغامات
1,957
ری ایکشن اسکور
5,787
پوائنٹ
354
حدیث نمبر: 2695 - 2696
حدثنا آدم،‏‏‏‏ حدثنا ابن أبي ذئب،‏‏‏‏ حدثنا الزهري،‏‏‏‏ عن عبيد الله بن عبد الله،‏‏‏‏ عن أبي هريرة،‏‏‏‏ وزيد بن خالد الجهني،‏‏‏‏ رضى الله عنهما قالا جاء أعرابي فقال يا رسول الله اقض بيننا بكتاب الله‏.‏ فقام خصمه فقال صدق،‏‏‏‏ اقض بيننا بكتاب الله‏.‏ فقال الأعرابي إن ابني كان عسيفا على هذا،‏‏‏‏ فزنى بامرأته،‏‏‏‏ فقالوا لي على ابنك الرجم‏.‏ ففديت ابني منه بمائة من الغنم ووليدة،‏‏‏‏ ثم سألت أهل العلم،‏‏‏‏ فقالوا إنما على ابنك جلد مائة وتغريب عام‏.‏ فقال النبي صلى الله عليه وسلم ‏"‏ لأقضين بينكما بكتاب الله،‏‏‏‏ أما الوليدة والغنم فرد عليك،‏‏‏‏ وعلى ابنك جلد مائة وتغريب عام،‏‏‏‏ وأما أنت يا أنيس ـ لرجل ـ فاغد على امرأة هذا فارجمها ‏"‏‏.‏ فغدا عليها أنيس فرجمها‏.

ہم سے آدم نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، کہا ہم سے زہری نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے اور ان سے ابوہریرہ اور زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا، یا رسول اللہ! ہمارے درمیان کتاب اللہ سے فیصلہ کر دیجئیے۔ دوسرے فریق نے بھی یہی کہا کہ اس نے سچ کہا ہے۔ آپ ہمارا فیصلہ کتاب اللہ کے مطابق کر دیں۔ دیہاتی نے کہا کہ میرا لڑکا اس کے یہاں مزدور تھا۔ پھر اس نے اس کی بیوی سے زنا کیا۔ قوم نے کہا تمہارے لڑکے کو رجم کیا جائے گا، لیکن میں نے اپنے لڑکے کے اس جرم کے بدلے میں سو بکریاں اور ایک باندی دے دی، پھر میں نے علم والوں سے پوچھا تو انہوں نے بتایا کہ اس کے سوا کوئی صورت نہیں کہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں اور ایک سال کے لیے ملک بدر کر دیا جائے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میں تمہارا فیصلہ کتاب اللہ ہی سے کروں گا۔ باندی اور بکریاں تو تمہیں واپس لوٹا دی جاتی ہیں، البتہ تمہارے لڑکے کو سو کوڑے لگائے جائیں گے اور ایک سال کے لیے ملک بدر کیا جائے گا اور انیس تم (یہ قبیلہ اسلم کے صحابی تھے) اس عورت کے گھر جاؤ اور اسے رجم کر دو (اگر وہ زنا کا اقرار کر لے) چنانچہ انیس گئے، اور (چونکہ اس نے بھی زنا کا اقرار کر لیا تھا اس لیے) اسے رجم کر دیا۔


حدیث نمبر: 2697
حدثنا يعقوب،‏‏‏‏ حدثنا إبراهيم بن سعد،‏‏‏‏ عن أبيه،‏‏‏‏ عن القاسم بن محمد،‏‏‏‏ عن عائشة ـ رضى الله عنها ـ قالت قال رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏"‏ من أحدث في أمرنا هذا ما ليس فيه فهو رد ‏"‏‏.‏ رواه عبد الله بن جعفر المخرمي وعبد الواحد بن أبي عون عن سعد بن إبراهيم‏.‏

ہم سے یعقوب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابراہیم بن سعد نے بیان کیا، ان سے ان کے باپ نے بیان کیا، ان سے قاسم بن محمد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جس نے ہمارے دین میں از خود کوئی ایسی چیز نکالی جو اس میں نہیں تھی تو وہ رد ہے۔ اس کی روایت عبداللہ بن جعفر مخرمی اور عبدالواحد بن ابی عون نے سعد بن ابراہیم سے کی ہے۔


کتاب الصلح صحیح بخاری
 
Top