• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم نہ ہوتے تو کچھ بھی نہ ہوتا

کفایت اللہ

عام رکن
شمولیت
مارچ 14، 2011
پیغامات
4,999
ری ایکشن اسکور
9,800
پوائنٹ
722
امام حاكم رحمه الله (المتوفى405)نے کہا:
حدثنا علي بن حمشاذ العدل، إملاء، ثنا هارون بن العباس الهاشمي، ثنا جندل بن والق، ثنا عمرو بن أوس الأنصاري، ثنا سعيد بن أبي عروبة، عن قتادة، عن سعيد بن المسيب، عن ابن عباس رضي الله عنهما، قال: «أوحى الله إلى عيسى عليه السلام يا عيسى آمن بمحمد وأمر من أدركه من أمتك أن يؤمنوا به فلولا محمد ما خلقت آدم ولولا محمد ما خلقت الجنة ولا النار ولقد خلقت العرش على الماء فاضطرب فكتبت عليه لا إله إلا الله محمد رسول الله فسكن» هذا حديث صحيح الإسناد ولم يخرجاه " [المستدرك على الصحيحين للحاكم: 2/ 671]

یہ روایت موضوع اور من گھڑت ہے ۔
عمرو بن أوس الأنصارى یہ مجہول ہے اسی نے یہ روایت بیان کی ہے ۔

امام ذہبی رحمہ اللہ نے میزان میں اسے مجہول قراردیتے ہوئے کہا:
يجهل حاله.أتى بخبر منكر.أخرجه الحاكم في مستدركه، وأظنه موضوعا
اس کی حالت مجہول ہے ۔ اس نے ایک منکر روایت بیان کی ہے جسے امام حاکم نے مستدرک میں روایت کیا ہے اور میں اسے موضوع سمجھتا ہوں[ميزان الاعتدال للذهبي: 3/ 246]

امام ذہبی نے مستدرک کی تلخیص میں بھی امام حاکم پر تعاقب کرتے ہوئے کہا:
أظنه موضوعا على سعيد
میں سمجھتاہوں کہ سعیدبن ابی عروبہ کے طریق سے یہ حدیث گھڑی گئی ہے۔[المستدرك للحاكم مع تعليق الذهبي: 2/ 671]
 
Top