• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

اہل بدعت کے ساتھ مل کر جہاد کرنا۔۔ اہلسنت کا منہج تعامل

محمد آصف مغل

سینئر رکن
شمولیت
اپریل 29، 2013
پیغامات
2,677
ری ایکشن اسکور
4,006
پوائنٹ
436
اہل بدعت کے ساتھ مل کر جہاد کرنا
امام ابن تیمیہ  فرماتے ہیں:
''ولھذا کان من أصول أھل السنۃ والجماعۃ الغز ومع کل بَرّ وفاجر، فان اللہ یؤید ھذاالدین بالرجل الفاجر ،وبأقوام لا خلاق لھم ،کما أخبر بذلک البني ﷺ......فانہ لا بد من أحد أمرین: اما ترک الغزومعھم فیلزم من ذلک استیلاء الآخرین الذین ھم أعظم ضررًا في الدین والدنیا۔ واما الغزو مع الأمیر الفاجر فیحصل بذلک دفع الأفجرین۔ واقامۃ أکثر شرائع الاسلام،وان لم یمکن اقامۃ جمیعھا ۔ فھذاھوالواجب في ھذہ الصورۃ، وکل ماأشبھھا بل کثیر من الغزوالحاصل بعد الخلفاء الراشدین،لم یقع الاعلیٰ ھذاالوجہ۔''
''اہلسنّت والجماعت کے اصول میں یہ شامل ہے کہ ہرنیکو کار اورگناہ گار امیر کے ساتھ مل کر جہاد کیاجائے ، جیسا کہ نبی اکرم ﷺنے خبردی ہے کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی مدد ایک گناہ گار یا فاجر آدمی کے ذریعے بھی کرسکتا ہے اور ایسے لوگوں کے ذریعے سے بھی جو نیکی سے تہی دامن ہوں ۔اس لئے دوامور میں سے ایک لازمی طور پر اختیار کرناپڑے گا یا تو ان امراء کے ساتھ مل کر قتال چھوڑدیا جائے جس کی بناپر دوسروں کا غلبہ یقینی ہوگا جو کہ دین اور دنیا دونوں پہلوؤں سے زیادہ بڑے ضرر اور نقصان کے حامل ہیں یا پھر ایک فاجر امیر کے ساتھ مل کر جہاد کیا جائے جس کے نتیجے میں اس سے کہیں زیادہ بڑے فاجروں اوربدکاروں کو پسپا کیا جاسکتا ہے اور اگرچہ مکمل طور پر نہ سہی بیشتر احکام اسلام کا قیام ہوسکتا ہے،اس صورت حال یا اس قسم کے حالات میں یہی واجب ہے بلکہ بیشتر جنگیں جو خلفا راشدین کے بعد لڑی گئی ہیں وہ اسی پہلو اور اسی نقطہ نظر ہی کی بناپر لڑی گئی ہیں''۔ (مجموع الفتاویٰ ،ج۲۸ص ۵۰۶)

اما م ابن تیمیہ  فرماتے ہیں :
((یأمرون بالمعروف وینھون عن المنکر، علیٰ ماتوجبہ الشریعۃ ، ویرون اقامۃ الحج والجھاد ، والجمع الأعیاد مع الأمراء -ابرارًا کانوا أو فجاراً-ویحافظون علیٰ الجماعات ویدینون بالنصیحۃ للأمۃ، ویعتقدون معنیٰ قولہﷺ ((المؤمن للمؤمن کالبنیان یشد بعضہ بعضاً )) وشبک بین أصابعہﷺ۔وقولہﷺ: ((ومثل المئومنین في توادھم وتراحمھم وتعاطفھم کمثل الجسد الواحد اذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالحمی والسھر))
''اہلسنّت امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کاکام کرتے ہیں ۔امیر جیسے بھی ہوں ،نیکوکار ہوں یا فاجر ،اہلسنّت ان کے ساتھ مل کے حج ،جہاد جمعہ اور عید وغیرہ کا قیام درست سمجھتے ہیں ، ''جماعت ''کی محافظت اور پاسبانی کرتے ہیں ۔امت کی خیر خواہی کو دین سمجھتے ہیں اورنبی اکرم ﷺکے اس قول پر پورا اعتقاد رکھتے ہیں کہ مومن دوسرے مومن کے لیے اُس عمارت کی طرح ہے جس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو مضبوط کرتا ہے ۔مومنین کی باہم مودت، رحم وترس اور تعلق و ہمدردی کی مثال بالکل جسد واحد کی سی ہے اگر اس کے ایک عضو میں تکلیف ہو تو سارا جسم اس کی وجہ سے بخار زدہ اور پریشان رہتا ہے۔'' (مجموع الفتاویٰ ، ج۳ص ۱۵۸)

''اگر جہاد کسی اور طریقے سے ممکن نہ ہو توکسی بھی امیر یا گروہ کے ساتھ مل کر یہ فریضہ سرانجام دیا جائے اور اس سلسلے میں وہ گروہ جس کے ساتھ مل کر آدمی قتال کرتا ہے اس کا ایسے کسی بھی معاملے میں ساتھ نہ دے جس میں اللہ تعالیٰ کی معصیت ہو،بلکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے تحت ان کی اطاعت کرے اور اس کی معصیت میں ان کی اطاعت نہ کرے کیونکہ ((لا طاعۃ لمخلوق فی معصیۃ الخالق)) خالق کی نافرمانی میں کسی مخلوق کی کوئی اطاعت نہیں ۔امت کے افضل ترین لوگوںکا ماضی وحال ہر زمانے میں یہی طریقہ رہا ہے اوریہ ہر مکلف پر فرض ہے ۔ یہ طریق وسط ہے ،ایک انتہاء پر حروریہ (خوارج)ہیں جو فاسد زُہد وورع کے مسلک پر چلتے ہیں اور درحقیقت یہ کم علمی کا نتیجہ ہے جبکہ دوسری انتہاء پر مرجئہ اور اس قسم کے دوسرے لوگ ہیں جو امراء کی اطاعت مطلق کے مسلک پر چلتے ہیں چاہے وہ نیکو کارنہ بھی ہوں۔'' (مجموع الفتاویٰ ،ج۲۸ ص ۵۰۸)
 
Top