- شمولیت
- اپریل 27، 2013
- پیغامات
- 26,584
- ری ایکشن اسکور
- 6,762
- پوائنٹ
- 1,207
اہل تصوف کی کارستانیاں
تالیف
عبدالرحمٰن عبدالخالق
ترجمہ
صفی الرحمٰن المبارکپوری
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
مقدمة
الحمد لله الذي بعث محمداً صلى الله عليه وسلم بالحق بين يدي الساعة مفرقاً بين الهدى والضلال، وبين التوحيد والشرك، وبين الجاهلية والإسلام. والصلاة والسلام على النبي الهادي الذي أتم رسالة ربه غاية الإتمام، وترك أمته على المحجة الواضحة البينة التي لا يزيغ عنها إلا من صرف الله قلبه عن الإيمان والإسلام.
تمام تعریف اللہ کے لیے ہے جس نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو قیامت سے پہلے ہدایات و گمراہی، توحید وشرک اور جاہلیت و اسلام کے درمیان تفریق کنندہ بنا کر مبعوث فرمایا۔ اور درود و سلام ہو نبی ہادی صلی اللہ علیہ وسلم پر جنہوں نے اپنے پروردگار کی رسالت کو نہایت درجہ مکمل کردیا، اور اپنی امت کو ایسی واضح اور روشن شاہراہ پر چھوڑا جس سے صرف وہی شخص بھٹک سکتا ہے جس کا دل اللہ نے ایمان و اسلام سے پھیر دیا ہو۔ امابعد
میں نے لمبے غوروفکر کے بعد محسوس کیا ہے کہ صوفیانہ افکار امت اسلام کے لیے تمام خطروں سے زیادہ بڑا خطرہ ہیں۔ انہیں افکار نے امت کی عزت کو ذلت اور رسوائی سے تبدیل کیا ہے۔ اور اب بھی یہ افکار یہی کام انجام دے رہے ہیں۔ یہ افکار درحقیقت ایک ایسا کیڑا ہیں جو ہمارے لمبے اور پائدار درخت کے گودے کو چھیدتا اور ڈھاتا جارہا ہے، یہاں تک کہ اسے رفتار زمانہ کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے۔ امت کسی بھی خطرے سے پہلے جب تک اس کیڑے سے چھٹکارا حاصل نہیں کر لیتی ہے اپنی مشکلات سے نجات نہیں پاسکتی۔ میں نے اس سلسلے میں بحمداللہ "الفکرالصوفی" کے نام سے ایک کتاب تصنیف کی ہے۔ لیکن چونکہ یہ کتاب خاصی ضخیم ہے، اور مشاغل میں مصروف بعض قارئین کے لیے اس کے تمام گوشوں کا احاطہ کرنا مشکل ہے اس لیے میں نے یہ مختصر سا رسالہ تالیف کردیا تاکہ صوفیانہ افکار کے پردہ میں عالم اسلام کے لیے جو زبردست خطرات پوشیدہ ہیں ان کی تشریح کردی جائے۔ ممکن ہے اس رسالہ سے امت اسلامیہ کے قائدین اور رہنماوں کو اس پوشیدہ اور تباہ کن آفت پر تنبہہ حاصل ہو اور وہ امت اسلامیہ کے جسم سے اس کے استیصال پر کمر بستہ ہوجائیں۔ پھر ان خطرات کو بیان کر لینے کے بعد میں نے اہل تصوف کے ساتھ بحث و گفتگو کا ایک مختصر سا نمونہ بھی پیش کیا ہے تاکہ طالب علموں کو ان کے ساتھ بحث و گفتگو کی تربیت حاصل ہوجائے، اور وہ یہ سیکھ لیں کہ اہل تصوف پر کس طرح حجت قائم کی جاسکتی ہے یا انہیں کس طرح صراط مستقیم کی طرف لایا جاسکتا ہے۔
اللہ سے میری دعا ہے کہ وہ اس رسالہ سے امت اسلام اور طالبین علوم شریعت کو نفع پہنچائے۔ اور میں ابتدا میں بھی اور خاتمہ پر اللہ کی حمد کرتا ہوں اور اس کے بندے اور پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام بھیجتا ہوں۔
كتبه
عبد الرحمٰن عبد الخالق
عبد الرحمٰن عبد الخالق
كويت۔ شنبہ 14 ذی القعدة 1404 هـ
11 اگست 1984 ء
11 اگست 1984 ء