• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک حدیث کی تحقیق

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ.

ایک حدیث کے سلسلے میں اختلاف ھے. براہ کرم رہنمائ فرمائیں.
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى عَنْ إِسْرَائِيلَ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ أَبِي صَالِحٍ عَنْ أُمِّ هَانِئٍ بِنْتِ أَبِي طَالِبٍ قَالَتْ خَطَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْتَذَرْتُ إِلَيْهِ فَعَذَرَنِي ثُمَّ أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى إِنَّا أَحْلَلْنَا لَكَ أَزْوَاجَكَ اللَّاتِي آتَيْتَ أُجُورَهُنَّ وَمَا مَلَكَتْ يَمِينُكَ مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْكَ وَبَنَاتِ عَمِّكَ وَبَنَاتِ عَمَّاتِكَ وَبَنَاتِ خَالِكَ وَبَنَاتِ خَالَاتِكَ اللَّاتِي هَاجَرْنَ مَعَكَ وَامْرَأَةً مُؤْمِنَةً إِنْ وَهَبَتْ نَفْسَهَا لِلنَّبِيِّ الْآيَةَ قَالَتْ فَلَمْ أَكُنْ أَحِلُّ لَهُ لِأَنِّي لَمْ أُهَاجِرْ كُنْتُ مِنْ الطُّلَقَاءِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ السُّدِّيِّ

محدث. کام پر صحیح ھے.
علامہ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ھے.
رہنمائ فرمائیں. خط کشیدہ رواۃ کے بارے میں معلومات بھی چاہیۓ. جزاکم اللہ خیرا.
محترم شیخ @اسحاق سلفی صاحب حفظہ اللہ
محترم جناب @رضا میاں صاحب
 

اسحاق سلفی

فعال رکن
رکن انتظامیہ
شمولیت
اگست 25، 2014
پیغامات
6,372
ری ایکشن اسکور
2,568
پوائنٹ
791
محدث. کام پر صحیح ھے.
علامہ البانی رحمہ اللہ اور حافظ زبیر رحمہ اللہ نے ضعیف کہا ھے.
رہنمائ فرمائیں. خط کشیدہ رواۃ کے بارے میں معلومات بھی چاہیۓ. جزاکم اللہ خیرا.
سنن الترمذی
باب ومن سورة الأحزاب
باب: سورۃ الاحزاب سے بعض آیات کی تفسیر
حدثنا عبد بن حميد حدثنا عبيد الله بن موسى عن إسرائيل عن السدي عن ابي صالح عن ام هانئ بنت ابي طالب قالت:‏‏‏‏ " خطبني رسول الله صلى الله عليه وسلم فاعتذرت إليه فعذرني ثم انزل الله تعالى:‏‏‏‏ إنا احللنا لك ازواجك اللاتي آتيت اجورهن وما ملكت يمينك مما افاء الله عليك وبنات عمك وبنات عماتك وبنات خالك وبنات خالاتك اللاتي هاجرن معك وامراة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي سورة الاحزاب آية 50 الآية قالت:‏‏‏‏ فلم اكن احل له لاني لم اهاجر كنت من الطلقاء ".
قال ابو عيسى:‏‏‏‏ هذا حديث حسن صحيح لا نعرفه إلا من هذا الوجه من حديث السدي.

(سنن الترمذی ،حدیث نمبر: 3214 )
ام ہانی بنت ابی طالب رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے شادی کا پیغام دیا، تو میں نے آپ سے معذرت کر لی ۱؎ تو آپ نے میری معذرت قبول کر لی، پھر اللہ نے یہ آیت «إنا أحللنا لك أزواجك اللاتي آتيت أجورهن وما ملكت يمينك مما أفاء الله عليك وبنات عمك وبنات عماتك وبنات خالك وبنات خالاتك اللاتي هاجرن معك وامرأة مؤمنة إن وهبت نفسها للنبي» ”اے نبی ہم نے تیرے لیے تیری وہ بیویاں حلال کر دی ہیں جنہیں تو ان کے مہر دے چکا ہے اور وہ لونڈیاں بھی جو اللہ نے غنیمت میں تجھے دی ہیں اور تیرے چچا کی لڑکیاں اور پھوپھیوں کی بیٹیاں اور تیرے ماموؤں کی بیٹیاں اور تیری خالاؤں کی بیٹیاں بھی جنہوں نے تیرے ساتھ ہجرت کی ہے اور وہ باایمان عورت جو اپنا نفس نبی کو ہبہ کر دے“ (الاحزاب: ۵۰)، نازل فرمائی ام ہانی کہتی ہیں کہ اس آیت کی رو سے میں آپ کے لیے حلال نہیں ہوئی کیونکہ میں نے ہجرت نہیں کی تھی میں (فتح مکہ کے موقع پر) «الطلقاء» آزاد کردہ لوگوں میں سے تھی، (اور اسی موقع پر ایمان لائی تھی) ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے اور ہم اس کو سُدّی کی روایت صرف اسی سند سے جانتے ہیں۔

(تحفة الأشراف : ۱۷۹۹۹) (ضعیف الإسناد)قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد جدا
(سند میں ابو صالح باذام مولی ام ہانی ضعیف مدلس راوی ہے)
اور شیخ حافظ زبیر علی زئی ؒ نے بھی اسے ابو صالح باذام کی وجہ سے ضعیف کہا ( دیکھئے سنن الترمذی انگلش ترجمہ کے ساتھ ط دار السلام )
وضاحت: ۱؎ : یہ معذرت اس وجہ سے تھی کہ ان کے پاس چھوٹے چھوٹے بچے تھے اور وہ اس بات سے ڈریں کہ ان کی وجہ سے کہیں آپ کو تکلیف نہ ہو۔
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
علامہ الذہبی سیر اعلام النبلاء میں لکھتے ہیں؛

إِسْرَائِيْلُ بنُ يُوْنُسَ بنِ أَبِي إِسْحَاقَ عَمْرِو بنِ عَبْدِ اللهِ الهَمْدَانِيُّ * (ع)
الحَافِظُ، الإِمَامُ، الحُجَّةُ، أَبُو يُوْسُفَ الهَمْدَانِيُّ، السَّبِيْعِيُّ، الكُوْفِيُّ.

یعنی اسرائیل بن یونس صحاح الست کے راوی ہیں ،اور امام اور حجت کا مرتبہ رکھتے ہیں،
اور تھذیب التھذیب میں علامہ ابن حجر لکتے ہیں :
"ع - إسرائيل" بن يونس بن أبي إسحاق السبيعي الهمداني أبو يوسف الكوفي. روى عن جده وزياد بن علاقة وزيد بن جبير وعاصم بن بهدلة وعاصم الأحول وسماك بن حرب والأعمش وإسماعيل السدي1 ومجزأة2 بن زاهر الأسلمي وهشام بن عروة ويوسف بن أبي بردة وخلق.
وعنه ابنه مهدي وأبو أحمد الزبيري والنضر بن شميل وأبو داود وأبو الوليد الطيالسي وعبد الرزاق ووكيع ويحيى بن آدم ومحمد بن سابق وأبو غسان النهدي وأبو نعيم وعلى بن الجعد وجماعة.
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
جبکہ " اسماعیل السدی "
إسماعيل بن عبد الرحمن بن أبى كريمة السدى ، أبو محمد القرشى الكوفى الأعور مولى زينب بنت قيس بن مخرمة و قيل مولى بنى هاشم
الطبقة : 4 : طبقة تلى الوسطى من التابعين
الوفاة : 127 هـ
روى له : م د ت س ق ( مسلم - أبو داود - الترمذي - النسائي - ابن ماجه )
رتبته عند ابن حجر : صدوق يهم و رمى بالتشيع
رتبته عند الذهبي : حسن الحديث ،
 

عمر اثری

سینئر رکن
شمولیت
اکتوبر 29، 2015
پیغامات
4,404
ری ایکشن اسکور
1,132
پوائنٹ
412
جزاكم الله خيراً.
اللہ آپکے علم میں برکت عطا فرماۓ. آمین
 
Top