اذا صح الحدیث فھو مذہبی ، کا حوالہ درکار ہے
اور : کیا اس صحۃ سے صرف سند کا صحیح ہونا مراد ہے ؟
اول :
إذا صح الحديث فهو مذهبي
یہ قول انہی الفاظ کے ساتھ امام شافعی رحمہ اللہ کے بارے میں مشہور ہے ۔
( المجموع للنووی (1/63)
جبکہ ابن عابدین شامی اور ان سے پہلے ابن عبد البر نے اس کو امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کی طرف بھی منسوب کیا ہے ۔ (
حاشية ابن عابدين 1/67و مقدمۃ تحقیق التلخیص الحبیر 1/20 )
البتہ آئمہ اربعہ سے الفاظ کی تقدیم و تاخیر اور کمی بیشی کے ساتھ ایسے اقوال مروی ہیں جو یہی مفہوم ادا کرتے ہیں ۔
تفصیل کے لیے امام فلّانی کی تصنیف لطیف ’’ إیقاظ ہمم أولی الأبصار ‘‘ کا مطالعہ کیا جاسکتا ہے ۔
جبکہ علامہ سبکی نے شافعی کے اس قول کی شرح و وضاحت میں ایک مستقل رسالہ تصنیف فرمایا ہے ۔
ثانی :
اس کا مختصر جواب تو ’’ ہاں ‘‘ میں ہے ۔ البتہ کسی حدیث کا منسوخ ہونا ثابت ہو تو پھر معاملہ ایسا نہیں ۔
گزارش : یہ مسئلہ ایسا ہے کہ اس پر علماء نے بہت زیادہ بحث کی ہے ۔ لیکن ایک طالبعلمانہ سوال کے جواب میں ایک دوسرے طالبعلم نے جو درست سمجھا لکھ دیا ۔
مزید سنجیدگی کے ساتھ بحث ہوگی تو مسئلہ نکھر کر سامنے آجائے گا ۔