• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

ایک لڑکے کا دوست بے دین ہو کر مر گیا، تو کیا اس پر جنازہ ، اور دعا پڑھ سکتا ہے؟

شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
ایک لڑکے کا دوست بے دین ہو کر مر گیا، تو کیا اس پر جنازہ ، اور دعا پڑھ سکتا ہے؟

سوال:

میرا یک دوست کافی دن پہلے فوت ہوگیا جو کہ پیدائشی مسلمان تھا، لیکن اپنے زندگی کے کسی موڑ پر وہ بے دین ہوگیا تھا، اور اسلام کو دین نہیں سمجھتا تھا، اور ہم نے اس سے اس موضوع پر بہت مباحثے بھی کئے ، لیکن وہ ظاہری طور پر اسی نظریے پر فوت ہوا، تو کیا میرے لئے اس کا جنازہ پڑھنا اور اسکے لئے دعا کرنا جائز ہے؟


الحمد للہ:

اگر معاملہ ایسے ہی ہے جیسے کہ آپ نے ذکر کیا ہے کہ آپکا دوست بے دین ہوگیا تھا، اور وہ اسلام کو دین نہیں سمجھتا تھا، اور ظاہری طور پر وہ اسی پر فوت ہوا ہے، تو جسے اسکی اس حالت کا علم ہے اسکے لئے اسکا جنازہ پڑھنا، یا اسکے لئے دعا مانگنا، اور غسل و تکفین، اور مسلمانوں کے قبرستان میں اسے دفن نہیں کرسکتا؛

کیونکہ فرمانِ باری تعالی ہے:

(مَا كَانَ لِلنَّبِيِّ وَالَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِكِينَ وَلَوْ كَانُوا أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

نبی اور ایمان لانے والوں کیلئے یہ جائز نہیں ہے کہ وہ مشرکین کیلئے یہ معلوم ہونے کے بعد بھی استغفار کریں کہ وہ جہنمی ہیں، چاہیں وہ قریبی رشتہ دار ہی کیوں نہ ہوں۔

[التوبہ:113]

ایسے ہی فرمایا:

( وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ )

اور آپ ان میں سے کسی کا کبھی بھی جنازہ مت پڑھیں، اور نہ کسی کی قبر پر کھڑے ہوں، بلاشبہ انہوں نے اللہ اور اسکے رسول کیساتھ کفر کیا اور وہ اسی فسق پر مرے۔

[التوبہ:84]

اور مسلم: (976) کی روایت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

(میں نے اپنے رب سے اپنی والدہ کیلئے استغفار کرنے کی اجازت چاہی تو مجھے اجازت نہیں دی ، اور میں نے اللہ تعالی سے والدہ کی قبر کی زیارت کیلئے اجازت مانگی تو اللہ نے مجھے اجازت دے دی)

یہ اس بات کے دلائل ہیں کہ جو شرک یا کفر کی حالت میں فوت ہو اسکے لئے دعا نہیں کی جاسکتی۔

مزید معلومات کیلئے سوال نمبر: (7869) اور (7867) کا مطالعہ کریں۔


واللہ اعلم.
اسلام سوال وجواب


http://islamqa.info/ur/127301
 
شمولیت
اگست 11، 2013
پیغامات
17,117
ری ایکشن اسکور
6,785
پوائنٹ
1,069
كافر كے جنازہ ميں شريك ہونا !!!

كفار كے جنازہ ميں شركت ميں كرنا جو آج كل ايك سياسى، عرفى، اور تقليدى مسئلہ بن چكا ہے، اس ميں اللہ تعالى كا حكم كيا ہے ؟

الحمد للہ :

جب كفار كو دفن كرنے كے ليے كفار موجود ہوں تو پھر مسلمان كو اس كے دفن كى ذمہ دارى نہيں لينى چاہيے، اور نہ ہى وہ كفار كے مردے دفن كرنے ميں معاونت كريں، يا ان كے جنازے ميں سياست پر عمل كرتے ہوئے مجاملۃ يعنى تواضع سمرقندى كرتے ہوئے شريك نہ ہو؛ كيونكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے ايسا كرنا ثابت نہيں، اور نہ ہى ان كے خلفاء راشدين نے ايسا كيا.

بلكہ اللہ سبحانہ وتعالى نے تو اپنے محبوب رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كو عبد اللہ بن ابى بن سلول كى قبر پر كھڑا ہونے سے منع كيا اور اس كى علت بيان كرتے ہوئے كہا كہ اس نے كفر كيا ہے.

فرمان بارى تعالى ہے:

﴿ ان ميں سے كوئى مر جائے تو آپ اس كى نماز جنازہ ہرگز نہ پڑھائيں، اور نہ ہى اس كى قبر پركھڑے ہوں، كيونكہ انہوں نے اللہ تعالى كے ساتھ كفر كيا ہے اور وہ مرتے دم تك بدكار اور فاسق رہے ﴾

التوبۃ ( 84 ).

اور اگر كافر كے مرنے كى حالت ميں كوئى اور كافر اسے دفن كرنے والا نہ ہو تو پھر اسے مسلمان دفن كرينگے، جيسا كہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے بدر ميں قتل ہونے والے كفار كے ساتھ كيا، اور اپنے چچا ابو طالب كے ساتھ كيا جب وہ فوت ہوا تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے على رضى اللہ تعالى عنہ كو فرمايا:

" جاؤ جا كر اسے چھپا دو "

اللہ تعالى ہى توفيق بخشنے والا ہے، اور اللہ تعالى ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے صحابہ كرام پر اپنى رحمتيں نازل فرمائے.

ديكھيں: فتاوى اللجنۃ الدائمۃ للبحوث العلميۃ والافتاء ( 9 / 10 ).

http://islamqa.info/ur/7869
 
Top