sahj
مشہور رکن
- شمولیت
- مئی 13، 2011
- پیغامات
- 458
- ری ایکشن اسکور
- 657
- پوائنٹ
- 110
موصوف شاہجہاں پوری ایک غیر مقلد عالم لکھتے ہیں اپنی کتاب الارشاد الی سبیل الارشاد میں۔
جوکہ بلکل فٹ ہے مسٹر شاہد نزیر اور اس جیسے تمام غیر مقلدین پر ۔ دیکھئے
"چنانچہ ائمہ اربعہ کی نسبت کئی ناپسندیدہ باتیں لوگوں نے جوڑ دی تھی اور خود امام اعظم صاحب (رحمہ اللہ) کی نسبت تہمت لگائی تھی کہ وہ کرامات اولیاء کے قائل نہیں ،اور یہ بھی مشہور تھا کہ مبتدع اور نئی نئی باتیں نکالنے والے ہیں۔اور یہ بھی مشہور تھا کہ قیاس کی بناء پر دانستہ حدیث کا رد کرتے ہیں حالانکہ یہ سب غلط تھا،کوئی ربانی عالم ایسا نہیں کرسکتا۔ اسی طرح ان بیچارے اہلحدیث پر بھی بہتان باندھے گئے۔ وہ حدیث و قرآن کو اپنا دین و ایمان سمجھتے ہیں۔رسول ہی کے اتباع کے لئے یہ ساری بدنامی اور مصیبت سہتے ہیں۔
اہل حدیث اور تنقیص ائمہ کرام رحمہ اللہ؟
پھر بھلا وہ کس طرح ایسا کرسکتے ہیں کہ ائمہ کو برا کہیں۔قرآن و حدیث میں ایک طرح سے نہیں بلکہ مختلف طور پر اس کی ممانعت ثابت ہورہی ہے۔
اول تو عموما کسی مومن کو گالی دینا فسق بتایا،ادنٰی مومن کو برا کہنا فسق ہے۔
دوسرے عموما اموات کو برا کہنا صریح منع ہے۔
تیسرےعام مومن پر بہتان باندھنا حرام ہے۔
چوتھے عموما محسن کی شکر گزاری واجب ہے۔
پھر بھلا کس کا منہ ہے کہ وہ ان ائمہ کو جو پیشوایان مومنین اور مسلمانوں کے افراد کاملین میں سے ہیں کوئی گالی دے یا برا کہے،یا ان کی برائی کرکے ان پر بہتان باندھے۔اسلئے کہ وہ بڑے بڑے پاکیزہ نفوس تھے ہم جو عیب گیری کریں وہ اس سے پاک تھے۔برا کہنا تو درکنار ہم ان کے شکر گزیہ ہی سے سبکدوش نہیں ہو سکتے۔ان ہی سب کی خدمتوں کا نتیجہ ہے جو ہم دین کو کیسا آسانی کے ساتھ مفتح اور مرتب پارہے ہیں۔
اس سب کے بعد بڑا مردود ہوگا جو ان کو برا کہے۔ اہل حدیث کا ہر گز یہ کام نہیں۔ اور اگر بالفرض کوئی ایسا ہو (جیسے شاہد نزیر) بھی تو یہ اس کا ذاتی فعل ہے جس کا وہ خود ذمہ دار ہے،اور اسی کے نفس پر اس کا وبال ہے۔ اس کے اس فعل سے جو اہل حدیث کے اصول مزھب کے خلاف ہے،اہل حدیث کے مزھب پر کوئی دھبہ نہیں آسکتا۔بلکہ اس کا الزام خاص اس شخص کی ذات تک محدود رہے گا نہ یہ کہ اسلام جھوٹوں چوروں،زناکاروں کا مزھب کہلائے۔ بلکہ اگر غیر مقلدوں میں سے کوئی اس قسم کا پایا بھی جائے (جیسے مسٹر شاہد نزیر ہیں) تو وہ قابل اعتبار افراد ہی سے خارج ہے۔ جس کا فعل ساقط العتبار ہے۔ وہ نسبت اس کے کہ اہل حدیث کہا جائے، زیادہ مستحق ہے کہ اہل حدیث سے خارج ٹھیرایا جائے۔ چنانچہ پیغمبر صاحب صلی اللہ علیہ وسلم نے خود بعض بعض جرموں پرلیس منا فرمایا۔
غرض اس قسم کی تمام وہ ناپسندیدہ باتیں جو اہل حدیث کی طرف منسوب کی جاتی ہیں اگر نفس الامر میں وہ قرآن و حدیث سے ثابت ہیں تو ان کے ساتھ عیب گیری جائز نہیں۔بلکہ اس صورت میں عیب گیری کرنے والا سخت مخالف اسلام ہے۔ اور اگر ثابت نہیں تو ان کی نسبت اہل حدیث کی طرف سہی نہیں۔"
حوالہ:صفحہ 34تا37الارشاد الی سبیل الارشاد شاہجہاں پوری
اب اگر کسی ضدی ہٹ دھرم ڈھکوسلہ باز کو اس بات پر اعتراض ہو کہ میں نے اس ساری عبارت کو شاھد نزیر اور اس جیسوں پر کیوں لاگوں کیا تو پوچھ لے اسے دکھادوں گا کہ مسٹر شاہد نزیر نے کہاں کہاں اورکیا کیا ڈھکوسلہ مارا ہوا ہے ائمہ احناف و امام اعظم ابو حنیفہ رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ پر۔
اسے کہتے ہیں گھر کو آگ لگ گئی گھر کے چراغ سے۔
شکریہ