• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

برے لوگوں کی نشانیاں رسول اللہﷺ کی نظر میں

شمولیت
اگست 28، 2019
پیغامات
49
ری ایکشن اسکور
10
پوائنٹ
35
بسم اللہ الرحمن الرحیم

برے لوگوں کی نشانیاں رسول اللہﷺ کی نظر میں​



ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی​


الحمدللہ رب العالمین والصلاۃ والسلام علی رسولہ الکریم۔امابعد:

برادران اسلام:

اس سے پہلے ہم نے آپ لوگوں کو یہ بتایا تھا کہ اچھے لوگ کون ہیں اوراچھے لوگوں کی نشانیاں کیا کیا ہے؟اور آج جس موضوع پر ہم گفتگو کرنے جارہے ہیں وہ ہے ’’برے لوگوں کی پہچان ونشانیاں شریعت کی نظرمیں‘‘ اورآج میں آپ کو اپنی طرف سے نہیں بلکہ قرآن وحدیث کی روشنی میں یہ بتاؤں گا کہ براانسان کون ہے؟اوربتانے کا مقصد صرف اورصرف یہی ہے کہ اگر ہمارے اندر برے انسان کی پہچان ونشانیاں ہیں تو آج ہی ہم سب اس سے توبہ کرلیں اوراچھے انسان بننے کی کوشش کریں تا کہ کل قیامت کے دن ہمارا حشر اچھے لوگوں کے ساتھ ہو تو آئیے ان نشانیوں کو جانتے ہیں جن کو اپنانے والوں کو اللہ اوراس کے رسولﷺ نے برا کہا ہے:

1۔ کفروشرک کرنے والے لوگ سب سے برے لوگ ہیں:

اس کائنات کے اندر تمام مخلوق میں اگر کوئی سب سے بدترین مخلوق ہیں تو وہ لوگ ہیں جو اللہ کے ساتھ کفروشرک کا ارتکاب کرتے ہیں جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ إِنَّ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْكِتَابِ وَالْمُشْرِكِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أُولَئِكَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ ‘‘بيشك جو لوگ اہل کتاب میں سے کافرہوئے اورمشرکین سب کے سب دوزخ کے آگ میں جائیں گے جہاں وہ ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے،یہ لوگ بدترین خلاق ہیں۔(البینۃ:6)یہ کفر وشرک کرنے والے لوگ کتنے بدترین لوگ ہیں اس کا اندازہ آپ صرف اسی بات سے لگا سکتے ہیں کہ رب العزت نے انہیں تمام جانوروں سے بھی بدسے بد تر قراردیا ہے جیسا کہ فرمان باری تعالی ہے’’ أَمْ تَحْسَبُ أَنَّ أَكْثَرَهُمْ يَسْمَعُونَ أَوْ يَعْقِلُونَ إِنْ هُمْ إِلَّا كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ سَبِيلًا ‘‘ کہ اے اللہ کے نبیﷺ کیا آپ اسی خیال میں ہیں کہ ان (کفارومشرکین) میں سے اکثر سنتے یا سمجھتے ہیں،وہ تو نرے چوپایوں جیسے ہیں بلکہ ان سے بھی زیادہ بھٹکے ہوئے ہیں۔(الفرقان:44)

2۔لمبی عمر کے ساتھ برائیوں کو انجام دینے والا انسان برا آدمی ہے:

دنیا کاہرانسان لمبی زندگی چاہتاہے مگر اسے یہ احساس نہیں ہے کہ وہ جتنی لمبی زندگی گذارے گا اتنا ہی زیادہ وہ مصیبتوں سے دوچارہوگایہی وجہ ہے کہ حبیب کائناتﷺ نے ایسے لوگوں کو برے لوگوں میں شامل کیا ہے جو لمبی عمر تو پاتے ہیں مگر نمازوروزہ اوردیگرعبادتوں سے دور رہتے ہیں جیسا کہ ابو بکَرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک آدمی آپﷺ کے پاس آیا اور سوال کیا کہ اے اللہ کہ نبیﷺ ’’ أَيُّ النَّاسِ خَيْرٌ ‘‘ لوگوں میں سب سے بہتر کون ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَحَسُنَ عَمَلُهُ ‘‘ جس کی عمر لمبی ہو اور وہ انسان نیک اعمال بھی بجالاتا ہو ،پھر اس نے سوال کیا کہ اے اللہ کے نبی اکرم ومکرمﷺ آپ یہ بھی بتادیں کہ ’’ فَأَيُّ النَّاسِ شَرٌّ ‘‘ لوگوں میں سب سے برا کون ہے؟ تو آپﷺ نے فرمایا کہ’’ مَنْ طَالَ عُمْرُهُ وَسَاءَ عَمَلُهُ ‘‘ جس کی عمر تولمبی ہومگر وہ برے اعمال کرتا ہو۔ (احمد:20443،ترمذی:2330،صححہ الالبانیؒ)

3۔براانسان وہ ہے جس سے بھلائی کی امید نہ ہو:

سماج ومعاشرے کے اندر دو طرح کے لوگ پائے جاتے ہیں ایک تو وہ لوگ ہیں جو دوسروں کو فائدہ پہنچاتے ہیں اوردوسروں کے کام آتے ہیں تو یہ وہ لوگ ہیں جن کو ہمارے نبیﷺ نے اچھے انسانوں میں شمار کیا ہے مگردوسری طرف سماج ومعاشرے کے اندر کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جو فقط دوسروں کو نقصان پہنچانے کی تگ ودو اورفکر میں رہتے ہیں تو ایسے لوگوں کو یہ بات جان لینی چاہئے کہ اس طرح کی عادت رکھنے والے لوگوں کو محبوب خدا ﷺ نے برا انسان قرار دیا ہے جیسا کہ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپﷺ بیٹھے ہوئے لوگوں کے پاس ٹھہرے تو آپ نے فرمایا کہ ’’ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِخَيْرِكُمْ مِنْ شَرِّكُمْ ‘‘ کیا میں بروں میں سے اچھے لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟راویٔ حدیث کہتے ہیں کہ لوگ خاموش ہوگئے پھر بھی آپﷺ نے تین مرتبہ یہی بات کہی تو ایک آدمی نے کہا کہ کیوں نہیں اے اللہ کے نبیﷺ آپ ہمیں ہمارے اچھے اور برے کے بارے میں بتادیجئے،توآپﷺ نے فرمایا کہ ’’ خَيْرُكُمْ مَنْ يُرْجَى خَيْرُهُ وَيُؤْمَنُ شَرُّهُ وَشَرُّكُمْ مَنْ لَا يُرْجَى خَيْرُهُ وَلَا يُؤْمَنُ شَرُّهُ ‘‘ تم میں سے بہتر اور اچھا انسان وہ انسان ہے جس سے بھلائی کی امید کی جائے اور اس کے شر کا ڈر بھی نہ ہو اور تم میں بدترین وہ آدمی ہے جس سے بھلائی کی امید نہ کی جائے اور اس کے شر کا ڈر بھی لگا رہتا ہو۔ (ترمذی:2263،احمد:8812،صحیح الجامع للألبانیؒ:2603)

4۔ بیویوں کو مارنے پیٹنے اورستانے والے لوگ برے لوگ ہیں :

آج سماج ومعاشرے کے اندر دیکھا یہ جارہاہے کہ لوگ چھوٹی چھوٹی باتوں پر اپنی بیوی پر جوایک کمزور مخلوق ہے کے اوپر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھاتے ہیں ان کو مارتے اورپیٹتے ہیں،بات بات میں ان کو گالیاں اورطعنے دیتے ہیں اور تو اور ہےکچھ لوگ تو ایسے بھی ہیں جو اپنی ماں بہن کی باتوں میں آکر اپنی اپنی بیویوں پر ظلم وستم کے پہاڑ ڈھاتے ہیں اور اگر کوئی لڑکی غریب گھرانے کی ہے یا اس کا کوئی باپ یا بھائی نہیں ہے تو پھر اس کے اوپر ظلم وستم کے کچھ زیادہ ہی پہاڑڈھائے جاتے ہیں تو جولوگ بھی اس طرح کی نیچ حرکتیں کرتے ہیں انہیں یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایسے لوگوں کو حبیب کبریاﷺ نے برا انسان قراردیا ہے ،حضرت ایاس بن عبداللہ بن ابی ذُبابؓ کہتے ہیں کہ آپﷺ نے ایک مرتبہ یہ حکم دیا کہ ’’ لَا تَضْرِبُوا إِمَاءَ اللَّهِ ‘‘ اللہ کی بندیوں کو مت مارا کروتو (کچھ دنوں کے بعد) سیدنا عمرؓ آپﷺ کے پاس آئے اورکہا کہ اے اللہ کے نبیﷺ’’ ذَئِرْنَ النِّسَاءُ عَلَى أَزْوَاجِهِنَّ ‘‘اب تو عورتیں اپنے شوہروں کے سرچڑھنے لگی ہیں اسی لئے آپ انہیں تھوڑابہت مارنے کی اجازت دے دیں چنانچہ یہ سن کرآپﷺ نے مردوں کو اپنی اپنی بیویوں کو بوقت ضرورت تھوڑا بہت مارنے کی اجازت دے دی،پھرکیا تھا کچھ شوہروں نے اپنی اپنی بیویوں کو خوب مارا ،پھر کچھ ہی دنوں کے بعد ازواج مطہراتؓ کے پاس بہت زیادہ عورتیں تقریبا 70/ ستر عورتوں نے آکریہ شکایت کی کہ ان کے شوہران کو بہت زیادہ مارتے اورپیٹتے ہیں،جب یہ بات آپﷺ کو معلوم ہوئی تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ لَقَدْ طَافَ بِآلِ مُحَمَّدٍ نِسَاءٌ كَثِيرٌ يَشْكُونَ أَزْوَاجَهُنَّ ‘‘ اے لوگو!میرے گھروالوں کے پاس بہت زیادہ عورتیں آکریہ شکایت کرگئیں ہیں کہ ان کے شوہر ان کو بہت زیادہ مارتے اورپیٹے ہیں تو سن لو’’ لَيْسَ أُولَئِكَ بِخِيَارِكُمْ ‘‘اپنے بیویوں کو مارنے والے لوگ کوئی اچھے آدمی نہیں ہیں۔( ابوداؤد:2146، ابن ماجہ:1985وصححہ الألبانیؒ)

5۔دوسروں کے لئے بننے سنورنے والی عورتیں بری عورتیں ہیں:

بنناسنورنااورزیب وزینت اختیارکرنا یہ عورت کی فطرت ہےاورشریعت اس سے عورتوں کو منع بھی نہیں کرتی ہےبلکہ شریعت کا حکم صرف یہ ہے عورت کی تمام زیب وزینت اوربناؤ وسنگھارصرف اس کے شوہرکے لئے ہومگرافسوس آج عورتوں نے شریعت کے اس حکم کو پس پشت ڈال دیاہے اوران کو بننا سنورنااورمیک اپ کرنا صرف دوسروں کے لئے ہوتا ہے،آج ایک عورت اپنے شوہرکے لئے زیب وزینت کبھی اختیا رنہیں کرتی ہے لیکن اسی کےبرعکس اگر کسی عورت کو شادیوں میں یا پھر کسی فنکشن میں جاناہوتو وہ دوسروں کودیکھانے اوراپنی شان بتانے کے لئے بن سنورکراورسج دھج کرجاتی ہیں اوریہی وہ عورتیں ہیں جنہیں حبیب کائناتﷺ نے بری عورتوں میں شمار کیا ہے جیسا کہ فرمان مصطفیﷺ ہے:’’ خَيْرُ نِسَائِكُمُ الْوَدُودُ الْوَلُودُ الْمُوَاتِيَةُ الْمُوَاسِيَةُ إِذَا اتَّقَيْنَ اللهَ وَشَرُّ نِسَائِكُمُ الْمُتَبَرِّجَاتُ الْمُتَخَيِلَّاتُ وَهُنَّ الْمُنَافِقَاتُ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مِنْهُنَّ إِلَّا مِثْلُ الْغُرَابِ الْأَعْصَمِ ‘‘ تمہاری بہترین بیویاں وہ عورتیں ہیں جو محبت کرنے والی،زیادہ بچے جننے والی،خوشی وغم میں ساتھ نبھانے والی اور ہمدردی جتانے والی ہوں بشرطیکہ ایسی عورتیں اللہ سے ڈرنے والی ہوں اوربری عورتیں وہ ہیں جو دوسروں کے لئے سجنے وسنورنے اورزیب وزینت اختیارکرنے والی اوراکڑکرمٹک مٹک کراتراتے ہوئے چلنے والی ہوں،ایسی عورتیں تو منافق ہیں،ان میں سے اکثر عورتیں جنت میں داخل نہیں ہوں گی ٹھیک ویسے ہی جیسے کہ لال چونچ اورلال پنجے والے کوئے بہت کم پائے جاتے ہیں یعنی کہ جس طرح سے کوؤں میں لال چونچ اورلال پنجے والے کوئے بالکل ہی کم تعداد میں پائے جاتے ہیں اسی طرح سے کم تعداد میں اس طرح کی عورتیں جنت میں جائیں گیں۔اعاذناللہ۔۔ (الصحیحۃ:1849)

6۔ چغلی کرنے والے لوگ برے لوگ ہیں:

7۔ دوستوں اوربھائیوں کے درمیان جدائی ڈالنے والے لوگ برے لوگ ہیں:

چغلی کرنا کبیرہ گناہوں میں سے ایک گناہ مگر اکثروبیشتر لوگوں کی یہ محبوب وپسندیدہ مشغلہ ہے کہ ہروقت کسی نہ کسی کی چغلی کرتے رہتے ہیں اور اسی طرح سےسماج ومعاشرے کے اندر اکثروبیشتر لوگوں کو دوخاندان ،دوبھائیوں اوردو دوستوں کے درمیان الفت ومحبت کو دیکھی نہیں جاتی ہے،اگرکوئی دوبھائی الفت ومحبت کے ساتھ زندگی گذاررہے ہیں یا پھر ایک ساتھ تجارت ودوکان وغیرہ کررہے ہیں تب توپھر لوگوں کی نیندیں اڑجاتی ہیں اورصبح وشام وہ اسی تگ ودو میں رہتے ہیں کہ وہ کس طرح سے آپس میں دشمن بن جائیں اوراس کے لئےوہ دونوں بھائیوں ،دوستوں اورخاندانوں کے درمیان چغلی کرکے ان کو آپس میں لڑاکردشمنیاں پیداکرکے ان کو جداکردیتے ہیں چنانچہ جولوگ بھی ایسی اوچھی حرکتیں کرتے ہیں تو ایسے لوگ سب سے برے لوگ ہیں جیسا کہ اسماء بنت یزیدؓ بیان کرتی ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ تمہارے درمیان اچھے وہ لوگ ہیں جنہیں دیکھ کر اللہ تعالی یاد آجائے پھر آپ نے فرمایا کہ’’ أَفَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشِرَارِكُمْ ‘‘کیا میں تمہارے بدترین لوگوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟ تو صحابۂ کرامؓ نے کہا کہ ’’ بَلَى ‘‘کیوں نہیں آپ ہمیں ضرور بالضرور بتادیں تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’الْمَشَّاؤُونَ بِالنَّمِيمَةِ الْمُفْسِدُونَ بَيْنَ الْأَحِبَّةِ الْبَاغُونَ الْبُرَآءَ الْعَنَتَ ‘‘ چغلی کرنے والے،دوستوں کے درمیان فساد ڈالنے والےاورفساد اوربدکاری کو چاہنے والے لوگ یہ سب سے برے لوگ ہیں۔(الادب المفرد:323،احمد:27599،اسنادہ حسن)

8۔دوغلاکرداررکھنے والے لوگ برے لوگ ہیں:

آج سماج ومعاشرے کے اندر اکثر وبیشترلوگ منہ دیکھی بات کرتے ہیں یعنی کہ اِس کے سامنے میں اِس کی بات اوراُس کے سامنے میں اُس کی بات ایسے ہی لوگوں کے بارے میں اردو کا یہ محاورہ کہا گیا کہ ’’ بامسلمان اللہ اللہ با برہمن رام رام ‘‘ کہ مسلمان کے ساتھ اللہ اللہ اورکافروں کے ساتھ رام رام اوراس طرح کے کرداررکھنے والے لوگوں کا مقصد صرف اورصرف یہی ہوتا ہے کہ سب لوگ ان سے خوش رہیں اورراضی رہیں مگر ایسے لوگ یہ بھول جاتے ہیں کہ یہ دوغلا کرداررکھنا اورمنہ دیکھی بات کرنا مسلمانوں اورمومنوں کا شیوہ نہیں بلکہ یہ عادت وخصلت منافقوں کی ہوتی ہےکہ وہ ’’ منہ درمنہ خالہ نانی،پیٹھ پیچھے دشمن جانی‘‘ یعنی سامنے میں خوشامد کی باتیں کرنا اورپیٹھ پیچھے دشمنی کرنا ،ہمارے سامنے میں ان کی برائی اوران کے سامنے میں ہماری برائی کرتے رہنا۔

میرے دوستو!آپ یہ بات اچھی طرح سے جان لیں کہ اگرکوئی انسان آپ کے سامنے میں کسی کی برائی بیان کرتا ہے تو سمجھ لیجئے کہ اس کے سامنے میں آپ کی بھی برائی بیان کرتا ہوگا،آئیے اس بارے میں میں ایک پیارا اورحقیقت پر مبنی ایک واقعہ سنتے ہیں جس کے اندر یہ بات مذکور ہے کہ چغل خور کبھی سچا نہیں ہوسکتا ہے اسی لئے آپ لوگ چغل خوروں کے چکر میں اپنے رشتے اوراپنی زندگیوں کوبرباد نہ کریں بلکہ عقل سلیم سے کام لیں،واقعہ کچھ یوں ہے کہ سلیمان بن عبدالملک نے ایک مرتبہ ایک آدمی سے کہا کہ مجھے یہ خبرملی ہے کہ تونے میری برائی بیان کی ہے اورفلاں فلاں بات کہی ہے،یہ سن کر اس آدمی نے کہا کہ میں نے تو ایسی ویسی کوئی بات نہیں کہی ہے،سلیمان بن عبدالملک نے کہا کہ مجھے اس بات کی خبر ایک سچے آدمی نے دی ہے!اس آدمی نے کہا کہ چغل خورکبھی سچا نہیں ہوسکتا ہے،یہ سن کر سلیمان بن عبدالملک نے کہا کہ تو نےسچ کہا ،جاؤ کوئی بات نہیں ۔(سنہرے حروف از عبدالمالک مجاہد،ص:38)اوریہ حقیقت ہے کہ دوغلے کرداروالے لوگ کبھی بھی سچ نہیں بولتے ہیں اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جوچغل خوری کاارتکاب کرکے یہ سمجھتے رہتے ہیں کہ میں ان کی نظر میں اچھا کہلاؤں گا تو ایسے لوگوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ اس طرح کی حرکت کرنے والے لوگ سب سے پہلے ان کی نگاہ میں ہی ذلیل ورسوا ہوتے ہیں جن کی وہ محبوب نظر بننا چاہتے ہیں اورایسے لوگ کیوں نہ ذلیل ورسوا ہوں جب کہ ایسے لوگ توسب سے پہلے اللہ کی نگاہ میں ہی ذلیل ورسوا ہوچکے ہوتے ہیں اورایسے لوگ دنیا وآخرت میں اللہ کے نزدیک سب سے برے لوگ ہیں جیسا کہ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایاکہ ’’ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ ذُو الوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‘‘ بے شک کہ بدترین اورسب سے برا آدمی وہ ہے جو دورخا ہو،کسی کے سامنے میں اس ایک چہرہ اورایک کردار ہوتا ہے اوردوسرے کے سامنے میں دوسرا چہرہ اوردوسرا کردار ہوتا ہے۔(بخاری:7179) منہ دیکھی بات کرنے والے لوگ صرف دنیا ہی میں برے لوگ نہیں ہیں بلکہ ایسے منافقانہ کرداررکھنے والے لوگ میدان محشر کے بھی سب سے برے لوگ ہوں گے جیسا بخاری کی ایک دوسری روایت میں یہ بات مذکور ہے کہ آپﷺ نے فرمایا’’ تَجِدُ مِنْ شَرِّ النَّاسِ يَوْمَ القِيَامَةِ عِنْدَ اللَّهِ ذَا الوَجْهَيْنِ الَّذِي يَأْتِي هَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ، وَهَؤُلاَءِ بِوَجْهٍ ‘‘ تم قیامت کے دن اللہ کے ہاں اس شخص کو سب سے بدتر پاؤگے جو کچھ لوگوں کے پاس ایک چہرہ لے کرآتا ہے اوردوسروں کے سامنے دوسرا چہرہ لے کرجاتا ہے۔(بخاری:6058،مسلم:2526)

9۔ وہ انسان برا ہے جس کی غنڈہ گردی سے ڈرکر لوگ عزت کرے:

سماج ومعاشرے کے اندر کچھ ایسے لوگ ہوتے ہیں جو بھائی کہلاتے ہیں اور یہ ایسے لوگ ہوتے ہیں جن سے ڈر کرلوگ انہیں سلام ٹھوکتے ہیں،لوگ ان کے سامنے میں ہاتھ جوڑ کر باادب کھڑے ہوجاتے ہیں ان کی خوب آؤ بھگت اورعزت کرتے ہیں،لوگوں کو ایسا کرتے دیکھ کر وہ بھائی لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ ہم کتنے اچھے لوگ ہیں کہ لوگ ہماری عزت کررہے ہیں جب کہ حقیقت کچھ اور ہی ایسے لوگ اچھے نہیں بلکہ بہت ہی برےلوگ ہیں جن کے ڈر وخوف سے لوگ عزت کرتے ہوں جیسا کہ اماں عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ ایک آدمی نے آپﷺ سے اندر آنے کی اجازت چاہی تو آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ اِئْذَنُوا لَهُ بِئْسَ أَخُو العَشِيرَةِ أَوِ ابْنُ العَشِيرَةِ ‘‘ اسے اندر آنے کی اجازت دے دو کیونکہ یہ انسان فلاں قبیلے کا بہت برا آدمی ہے،جب وہ شخص اندر آیا تو آپ ﷺ نے اس کے ساتھ بڑی نرمی سے بات کی اوراچھے اخلاق سے پیش آئے ،جب وہ انسان آپﷺ سے بات کرکے چلاگیا تو میں نے آپﷺ سے پوچھا کہ اے میرے آقاﷺ’’ قُلْتَ الَّذِي قُلْتَ ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الكَلاَمَ ‘‘ آپ نے اس کے اندرآنے سے پہلے ایسا اورایسا کہاتھا مگر جب وہ انسان آپ کے پاس آیا تو آپ نے اس سے بہت نرمی سے بات کی،ایسا کیوں؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہؓ سن لو!’’ إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْ تَرَكَهُ النَّاسُ أَوْ وَدَعَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ ‘‘ وہ آدمی بہت برااوربدترین آدمی ہے جسے لوگ اس کی بدکلامی اوربرے اخلاق کی وجہ سے اس سے ملناجلنا اوربات چیت کرنا چھوڑدے۔(بخاری:6054،6032مسلم:2591،الصحیحہ:1049) اسی طرح سے ایک دوسری روایت کے اندر ہے کہ آپﷺ نے فرمایا کہ اے عائشہؓ سن لو!’’ إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ الَّذِينَ يُكْرَمُونَ اتِّقَاءَ شَرِّهِمْ ‘‘بے شک کہ لوگوں میں سے برے اوربدترین وہ لوگ ہیں جن کی شرارتوں اورغنڈہ گردی سے ڈر کرکے لوگ ان کی عزت کریں۔(الصحیحۃ:1049)

10۔ اللہ کا نام سن کر بھی نہ دینے والا انسان براآدمی ہے:

برے لوگوں کی فہرست میں وہ انسان بھی براانسان ہےجس سےکوئی غریب وفقیراللہ کا واسطہ دے کر سوال کرے مگر وہ انسان اس کی مدد نہ کریں جیسا کہ ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ أَلَا أُخْبِرُكُمْ بِشَرِّ النَّاسِ ‘‘ کیا میں تمہیں برے آدمیوں کے بارے میں نہ بتاؤں؟تو برے وہ لوگ ہیں ’’ رَجُلٌ يُسْأَلُ بِاللَّهِ وَلَا يُعْطِي بِهِ ‘‘ جس سے اللہ کے نام پر مانگا جائے اوروہ نہ دے۔(ترمذی:1652،نسائی:2569،الصحیحۃ:255)

11۔ ایسے لوگ برے ہیں جوصرف کھانے پینے اورپہننےرسیا ہوتے ہیں:

میرے دوستو!اللہ نے اگر نعمتوں سے نوازا ہے تو اس نعمت کی قدر کرتے ہوئے اپنی آخرت کی فکر کرنی چاہئے اوریہی عقلمندی اوراچھے انسان کی پہچان ہے مگر سماج ومعاشرے کے اندر بہت سارے لوگ ایسے ہیں جنہیں اللہ نے خوب نعمتوں سے نوازا ہے،مال ودوالت کی فراوانی ہے مگر ان کا مقصدِ حیات صرف دنیا ہی دنیا ہے،عمدہ سے عمدہ اورلذیذ پکوانوں سے لذت کام ودہن لینا اورنِت نئے فیشن واسٹائل والے ملبوسات کو زیب وتن کرنا ان کا طرۂ امتیاز ہوتا ہےتو ایسے لوگوں کو یہ بات یاد رکھنی چاہئے کہ ایسے لوگ بزبان رسالت بہت ہی برے لوگ ہیں جیسا کہ فاطمہ بنت حسینؓ بیان کرتی ہیں کہ آپﷺ نےفرمایا ’’ إِنَّ مِنْ شِرَارِ أُمَّتِي الَّذِينَ غُذُّوا بِالنَّعِيمِ وَنَبَتَتْ عَلَيْهِ أَجْسَامُهُمْ الَّذِينَ يَأكُلُونَ أَلْوَانَ الطَّعَامِ وَيَلْبَسُونَ أَلْوَانَ الثِّيَابِ وَيَتَشَدَّقُونَ بِالْكَلامِ ‘‘ کہ میری امت کے سب سے بدترین لوگ وہ لوگ ہیں جنہیں مختلف نعمتوں سے نوازا گیااورنازونعمت میں ان کی پرورش ہوئی لیکن انہوں نے (آخرت کو بھلاکر) قسما قسم کےلذیذ کھانوں کے چٹخارے لیتے رہے اور رنگ برنگے ونت نئے فیشن واسٹائل والے ملبوسات کو زیب وتن کرنے میں لگے رہےاور عمدہ گفتگوکرنے اور اپنی شیخی بگھاڑنے کے لئے اپنی باچھوں کو موڑتے رہے۔(الصحیحۃ:1891)

12۔ دوسروں کوحقیر سمجھنے والا شخص براانسان ہے:

سماج ومعاشرے کے اندر دیکھا یہ جارہاہے کہ اگر کوئی انسان مال ودولت والااوراونچے خاندان والاہے تو وہ اپنے سے کمتر لوگوں کو حقیرسمجھنا شروع کردیتاہےتو ایسے لوگوں کو یہ بات یادرکھنی چاہئے کہ جودوسروں کو حقیرسمجھے وہ انسان خود حقیراوربراانسان ہےجیسا کہ سیدنا ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا’’ بِحَسْبِ امْرِئٍ مِنَ الشَّرِّ أَنْ يَحْقِرَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ ‘‘کہ کسی انسان کے براہونے کے لئے یہی بات کافی ہے کہ وہ اپنےمسلمان بھائی کو حقیر سمجھے۔(مسلم:2564،ابن ماجہ:4213)

13۔قبروں پر مسجد بنانے والے لوگ سب سے بدترین مخلوق ہیں:

14۔ سب سے برے وہ لوگ ہوں گے جن پر قیامت قائم ہوگی:

اس کائنات کے اندر جن لوگوں کو محبوب خداﷺ نے سب سے بدترین مخلوق قراردیا ہے تو یہ وہ لوگ ہیں جواولیاؤں اورنبیوں ورسولوں کے قبروں پرمسجدیں اورآستانے بناتے ہیں اورپھر اس پر مجاور بن کر بیٹھ جاتے ہیں ،افسوس صدافسوس جس کام کے کرنے والوں کو حبیب کبریاﷺ نےسب سے بدترین مخلوق قراردیا ہے آج اسی کام کو امت مسلمہ کی اکثریت بڑے ہی تزک واحتشام سے کررہی ہے ،صرف کرہی نہیں رہی ہے بلکہ اسی کو دین سمجھ بیٹھی ہے اورقبروں پر حاضری دینے والوں کو جنت کی شہادت وسرٹیفیکٹ اورقبروں کی عبادت ومجاوری کے خلاف بولنے والوں کوجہنمی،گستاخ رسول اورگستاخ اولیاء کے لقب سے ملقب کرتی ہےتو جولوگ بھی قبروں پر قبے ومسجدیں بناتے ہیں اورپھر وہاں کے مجاوربن کر لوگوں کے دین وایمان اورجیب پر ڈاکے ڈالتے ہیں تو ایسے لوگوں کو محبوب خداﷺ کا یہ فرمان یادرکھنی چاہئے کہ ایسے لوگ اس کائنات کے سب سے بدترین لوگ ہیں جیسا کہ ابن مسعودؓ بیان کرتے ہیں کہ حبیب کائنات محبوب خداﷺ نے فرمایا کہ ’’ إِنَّ مِنْ شِرَارِ النَّاسِ مَنْ تُدْرِكُهُ السَّاعَةُ وَهُمْ أَحْيَاءٌ، وَمَنْ يَتَّخِذُ الْقُبُورَ مَسَاجِدَ ‘‘ بے شک کہ سب سے بدترین وہ لوگ ہیں جن پر قیامت قائم ہوگی یعنی کہ وہ لوگ جو قیامت قائم ہونے کے وقت میں زندہ ہوں گے اور سب سے بدترین وہ لوگ ہیں جو قبروں کو مسجدیں بنالیتے ہیں۔(مسنداحمد:3844،اسنادہ صحیح،احکام الجنائز للألبانیؒ:1/217)





15۔ لڑائی وجھگڑا کرنےکے فراق میں رہنے والے لوگ:

ایک انسان کی زندگی کی ہرچین وسکون، آرام وراحت اور خاندانوں کے درمیان الفت ومحبت کو نیست ونابود کردینے والی چیز اگر کوئی چیز ہے تو وہ لڑائی وجھگڑا ہے،لڑائی وجھگڑا ایک ایساگناہ ہے جو کئ گناہوں کا مجموعہ ہے ،جب کسی بھائی یا خاندان یا پھر میاں بیوی ودوست واحباب میں لڑائی وجھگڑے ہوتے ہیں توپھر انتقام کے جذبے میں آکر لوگ ایک دوسرے سے حسدودشمنی،بغض وعداوت،گالی گلوچ،مارپیٹ،قتل وغارت گری کرتے ہیں اورصرف اسی پر بس نہیں کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے خلاف کیس ومقدمات درج کراتے ہوئے تمام حدوں کو پارکردیتے ہیں اور ایک دوسرے پر ظلم ڈھاتے ہیں اور پھر اپنی دنیا وآخرت تباہ وبرباد کرتے ہیں،دنیا وجہان کی انہیں سب خرابیوں اور ہلاکت خیزیوں کی وجہ سے ہی اسلام نے لڑائی وجھگڑے سے اجتناب کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس بات سے باخبرکردیا ہے کہ لڑائی جھگڑا کرنا یہ مسلمانوں کے لئے لائق وزیبا نہیں ہے بلکہ یہ منافقین کی خصلت وعادت ہوتی ہے کہ وہ ہروقت اور ہرآن ولمحہ لڑائی وجھگڑے کے فراق میں رہتے ہیں اور جن کی بھی یہ عادت وخصلت ہوگی تو ایسے لوگ اللہ کی نظر میں سب سے بدترین اور قابل نفرت لوگ ہیں جیسا کہ اماں عائشہؓ بیان کرتی ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا ’’ إِنَّ أَبْغَضَ الرِّجَالِ إِلَى اللهِ الْأَلَدُّ الْخَصِمُ ‘‘ بے شک کہ اللہ کے نزدیک سب سے زیادہ ناپسندیدہ اور قابل نفرت وہ لوگ ہیں جو سخت جھگڑالو ہوتے ہیں ۔(مسلم:2668،بخاری:4523)

16۔باتونی اور ڈینگے مارنے والے لوگ بہت ہی برے لوگ ہیں:

شریعت مطہرہ کی اعلی تعلیم میں سے ایک تعلیم یہ بھی ہے کہ انسان جب بات کرے تو اچھی بات کرے ورنہ خاموش رہے مگر دیکھا یہ جاتا ہے بہت سارے مسلمان شریعت کے اس حکم کو بالائے طاق رکھ دیتے ہیں اور جب دیکھئے بک بک کرتے رہتے ہیں،سماج ومعاشرے کے اندرکچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ڈینگیں مارنے اور پھیکنے میں مشہور ہی ہوتے ہیں نیز دورحاضر میں تو بک بک کرنے کو ایک فن کے نام سے ہی تصور کیا جانے لگا ہے جب کہ باتونی انسان اللہ اور اس کی نظر میں مبغوض وقابل نفرت ہے اور ايسے لوگوں کو حبیب کبریاﷺ نے سب سے بدترین لوگ قرار دیا ہے جو ہروقت بک بک کرتے رہتے ہیں جیسا کہ عبداللہ ابن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا ’’ خِيَارُكُمْ أَحَاسِنُكُمْ أَخْلَاقًا أَلْمُوَطَّؤُنَ أَكْنَافًا وَإِنَّ شِرَارَكُمُ الثَّرْثَارُونَ الْمُتَفَيْهِقُونَ الْمُتَشَدِّقُونَ ‘‘ کہ بے شک کہ تم میں سے بہترین وہ لوگ ہیں جن کے اخلاق وکردار اچھے ہیں ،جو اپنے کندھوں کو بچھا کررکھتے ہیں یعنی اپنے تمام معاملات میں نرم رویہ کو اپناتے ہیں اور بے شک کہ تم میں سے بدترین وبرے لوگ وہ لوگ ہیں جو باتیں کرنے میں تصنع وتکلف سے کام لیتے ہیں اور تکبر کو اختیار کرتے ہیں اورمنه پھٹ ہیں یعنی جب بھی باتیں کرتے ہیں تومنہ پھاڑ کر باتیں کرتے ہیں ۔(الصحیحہ:791،صحیح الجامع للألبانیؒ:3260،صحیح الادب المفرد للألبانی ؒ:1308) انہیں سب خرابیوں کی وجہ سے ہی حبیب کائنات ﷺ نے اپنے امتی کو بک بک کرنے سے منع کیا ہے اور اس بات کی تلقین کی ہے کہ بات کرو تو اچھی بات کرورنہ خاموش رہواور یہی کامل مومن کی پہچان ونشانی بھی ہے۔(بخاري:6018،مسلم:47)

17۔ تقدیر کے بارے میں بحث ومباحثہ کرنے والے لوگ بہت ہی برے لوگ ہیں:

اس وقت تک کوئی بھی شخص کامل مسلمان یا پھر کامل مومن نہیں بن سکتا ہے جب تک کہ وہ تقدیر کے اچھے اور برے ہونے پر کامل یقین نہ رکھے کیونکہ تقدیر کے اچھے اور برے ہونے پر ایمان رکھنایہ ایمان کے ارکان وواجبات میں سے ہیں مگر پھر بھی پہلے کے ادوار میں اور آج بھی ایسے لوگ پائے جاتے ہیں جو تقدیر کا کلی طورپر انکار کرتے ہیں نیز اسی کے برعکس دورحاضرمیں کچھ ایسےنام ونہاد مسلمان بھی ہیں جو تقدیر کے بارےبحث ومباحثہ کرکےلوگوں کوشکوک وشبہات میں ڈال دیتے ہیں جب کہ تقدیر کے بارے میں کھودوکرید کرنے سے آپﷺ نے روکا ہے اور اس بات کی خبر دی ہے کہ ایسے لوگ بہت ہی بدترین لوگ ہیں جو تقدیر کے بارے میں بحث ومباحثہ کرتے ہیں جیسا کہ ابوہریرۃؓ بیان کرتے ہیں کہ آپﷺ نے فرمایا کہ ’’ أُخِّرَ الْكَلَامُ فِي الْقَدَرِ لِشِرَارِ أُمَّتِي فِي آخِرِ الزَّمَانِ ‘‘ میری امت میں آخری زمانے کے سب سے برے اور بدترین لوگ ہی تقدیر کے بارے میں کٹھ حجتی اور بحث ومباحثہ کریں گے۔(الصحیحہ:1124،صحیح الجامع للألبانیؒ:226)









کتبہ

ابومعاویہ شارب بن شاکرالسلفی

 

اٹیچمنٹس

Top