- شمولیت
- فروری 21، 2012
- پیغامات
- 1,280
- ری ایکشن اسکور
- 3,232
- پوائنٹ
- 396
نام سے بھی آدمی کی شان اور شخصیت کا اظہار ہوتا ہے اور نفسیاتی طور پر نام کا بڑا اثر پڑتا ہے آپ کسی خاتون کو کسی بھدے اور برے نام سے خطاب کیجیئے اور پھر دیکھیئے اس خاتون کی ناگواری اور غم و غصے کا کیا حال ہوتا ہے ۔
آپ نے اسے اس کو برے نام سے پکار کے اس کے دل میںاپنے لئے برے جذبات ابھار دیئے ۔ اسکے برخلاف کسی خاتون کو کسی اچھے نام سے پکاریئے اور پھر دیکھیئے جواب میں وہ خاتون کس طرح شکر ومحبت کے جذبات پیش کرتی ہے اپنا اچھا نام سن کر وہ یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری عزت کی اور برا خطاب سن کر یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری توہین کی ،یہ اس لئے کہ الفاظ کے معنی اور مفہوم کا آدمی کے جذبات واحساسات پر اثر پڑتا ہے ۔
فطری طور پر ماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ان کے بچے کو اچھے نام سے پکاریں جس سے بچہ خوش ہو یہ جب ہی ہوگا جب آپ اپنے پیارے بچے کا اچھا سا نام تجویز کریں
آپ کے پیارے بچے کا آپ پر حق ہے کہ آپ اس کا اچھا اور پاکیزہ نام رکھیں ۔ نبی ﷺ نے اپنی امت کو ہدایت دی ہے کہ اچھے اور پاکیزہ نام رکھو صحابی اور صحابیات اپنے بچے کا نام رکھنے کے لئے آپ ﷺ سے درخواست کرتے تو آپﷺ
نہایت پاکیزہ اور با مقصد نام تجویز فرماتے ،آپ ﷺ کسی سے نام پوچھتے اور وہ اپنا کوئی بے معنی اور ناپسندیدہ نام بتاتا تو آپﷺ ناپسند فرماتے اور اپنا کام اس کے حوالے نہ کرتے ، جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام معلوم فرماتے پسند آتا تو بہت مسرور ہو تے اکثر ایسا بھی ہوتا کہ آپﷺ نا پسندیدہ نام کو بدل دیتے برا نام کسی چیز کے لئے گوارا نہ کرتے خواہ وہ کوئی زمین ہو یا گھاٹی ، کوئی بستی ہو یا خود انسان ،ایک گھاٹی کو لوگ شعب ضالہ (گمراہی کی گھاٹی) کہتے تھے آپﷺ نے اس کا نام شعب ہدیٰ رکھ دیا۔
اچھا نام رکھنے میں ہدایت وحکمت بھی ہے نبیﷺ نے فرمایا تم لوگ قیامت کے روز اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہذا اچھے نام رکھا کرو۔
پسندیدہ نام وہ ہیں جنھیں اللہ اور اس کے رسول نے پسندیدہ بتایا ہو مثلاً اللہ کے ذاتی صفاتی نام کے ساتھ عبد یا امتہ کا لفظ ملا کر ترکیب کیا گیا ہو جیسے عبداللہ عبدالرحمٰن عبدالغفار امتہ اللہ امتہ الرحمٰن وغیرہ یا ایسا نام ہو جس سے اللہ کی تعریف کا اظہار ہو ۔
یا کسی پیغمبر کے نام پر ہو جیسے یعقوب یوسف ادریس ابراہیم اسمٰعیل احمد وغیرہ
یا کسی مجاہد اور خادم دین کے نام پر ہو جس نے دین کے لئے قربانیاں دی ہوں جیسے عمر فاروق خالد ہاجرہ مریم ام سلمیٰ سمیہّ وغیرہ
یا آپ کے دینی جذبات نیک خواہشات اور پاکیزہ آرزؤں کا آئینہ دار ہو مثلاً ملت کی موجودہ پستی دیکھ کر آپ اپنے ننھے کا نام عمر بن عبدالعزیز یا صلاح الدین وغیرہ رکھیں اور یہ تمنا ہو کہ آپ کا ننھا مجاہد ملت کی ہچکولے لیتی ناؤ کو پار لگائے گا ۔
کچھ نام ایسے بھی ہیں جن سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے یعنی ایسا نام جو اسلامی عقائد ونظریات کے خلاف ہو جس سے عقیدہ توحید مجروح ہو جیسے نبی بخش عبدالرسول وغیرہ نہ ہی کوئی ایسا نام رکھیں جس سے فخروغرور اور بڑائی کا اظہار ہوتا ہو یا وہ غیر اسلامی ہو یا اللہ کی رحمت سے دور کرنے والا ہو جیسے ملک الاملاک یا شہنشاہ جیسے نام بھی بدترین ناموں میں شمارکئے جاتے ہیں ۔
اللہ رب العزت ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے بچوں کا نام تجویز کرتے وقت اللہ اور اسکے رسولﷺ کی خوشنودی کا خیال رکھیں ۔ آمین
آپ نے اسے اس کو برے نام سے پکار کے اس کے دل میںاپنے لئے برے جذبات ابھار دیئے ۔ اسکے برخلاف کسی خاتون کو کسی اچھے نام سے پکاریئے اور پھر دیکھیئے جواب میں وہ خاتون کس طرح شکر ومحبت کے جذبات پیش کرتی ہے اپنا اچھا نام سن کر وہ یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری عزت کی اور برا خطاب سن کر یہ محسوس کرتی ہے کہ پکارنے والی نے میری توہین کی ،یہ اس لئے کہ الفاظ کے معنی اور مفہوم کا آدمی کے جذبات واحساسات پر اثر پڑتا ہے ۔
فطری طور پر ماں باپ کی یہ خواہش ہوتی ہے کہ لوگ ان کے بچے کو اچھے نام سے پکاریں جس سے بچہ خوش ہو یہ جب ہی ہوگا جب آپ اپنے پیارے بچے کا اچھا سا نام تجویز کریں
آپ کے پیارے بچے کا آپ پر حق ہے کہ آپ اس کا اچھا اور پاکیزہ نام رکھیں ۔ نبی ﷺ نے اپنی امت کو ہدایت دی ہے کہ اچھے اور پاکیزہ نام رکھو صحابی اور صحابیات اپنے بچے کا نام رکھنے کے لئے آپ ﷺ سے درخواست کرتے تو آپﷺ
نہایت پاکیزہ اور با مقصد نام تجویز فرماتے ،آپ ﷺ کسی سے نام پوچھتے اور وہ اپنا کوئی بے معنی اور ناپسندیدہ نام بتاتا تو آپﷺ ناپسند فرماتے اور اپنا کام اس کے حوالے نہ کرتے ، جب کسی بستی میں داخل ہوتے تو اس کا نام معلوم فرماتے پسند آتا تو بہت مسرور ہو تے اکثر ایسا بھی ہوتا کہ آپﷺ نا پسندیدہ نام کو بدل دیتے برا نام کسی چیز کے لئے گوارا نہ کرتے خواہ وہ کوئی زمین ہو یا گھاٹی ، کوئی بستی ہو یا خود انسان ،ایک گھاٹی کو لوگ شعب ضالہ (گمراہی کی گھاٹی) کہتے تھے آپﷺ نے اس کا نام شعب ہدیٰ رکھ دیا۔
اچھا نام رکھنے میں ہدایت وحکمت بھی ہے نبیﷺ نے فرمایا تم لوگ قیامت کے روز اپنے اور اپنے باپوں کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہذا اچھے نام رکھا کرو۔
پسندیدہ نام وہ ہیں جنھیں اللہ اور اس کے رسول نے پسندیدہ بتایا ہو مثلاً اللہ کے ذاتی صفاتی نام کے ساتھ عبد یا امتہ کا لفظ ملا کر ترکیب کیا گیا ہو جیسے عبداللہ عبدالرحمٰن عبدالغفار امتہ اللہ امتہ الرحمٰن وغیرہ یا ایسا نام ہو جس سے اللہ کی تعریف کا اظہار ہو ۔
یا کسی پیغمبر کے نام پر ہو جیسے یعقوب یوسف ادریس ابراہیم اسمٰعیل احمد وغیرہ
یا کسی مجاہد اور خادم دین کے نام پر ہو جس نے دین کے لئے قربانیاں دی ہوں جیسے عمر فاروق خالد ہاجرہ مریم ام سلمیٰ سمیہّ وغیرہ
یا آپ کے دینی جذبات نیک خواہشات اور پاکیزہ آرزؤں کا آئینہ دار ہو مثلاً ملت کی موجودہ پستی دیکھ کر آپ اپنے ننھے کا نام عمر بن عبدالعزیز یا صلاح الدین وغیرہ رکھیں اور یہ تمنا ہو کہ آپ کا ننھا مجاہد ملت کی ہچکولے لیتی ناؤ کو پار لگائے گا ۔
کچھ نام ایسے بھی ہیں جن سے بچنے کی تاکید کی گئی ہے یعنی ایسا نام جو اسلامی عقائد ونظریات کے خلاف ہو جس سے عقیدہ توحید مجروح ہو جیسے نبی بخش عبدالرسول وغیرہ نہ ہی کوئی ایسا نام رکھیں جس سے فخروغرور اور بڑائی کا اظہار ہوتا ہو یا وہ غیر اسلامی ہو یا اللہ کی رحمت سے دور کرنے والا ہو جیسے ملک الاملاک یا شہنشاہ جیسے نام بھی بدترین ناموں میں شمارکئے جاتے ہیں ۔
اللہ رب العزت ہمیں توفیق دے کہ ہم اپنے بچوں کا نام تجویز کرتے وقت اللہ اور اسکے رسولﷺ کی خوشنودی کا خیال رکھیں ۔ آمین