محمد ارسلان
خاص رکن
- شمولیت
- مارچ 09، 2011
- پیغامات
- 17,859
- ری ایکشن اسکور
- 41,096
- پوائنٹ
- 1,155
ترجمہ: شفقت الرحمن
جناب ڈاکٹر علی بن عبد الرحمن الحذیفی حفظہ اللہ نے 02 شوال 1434 کو" بہارِنیکیوں کے بعد بھی نیکیاں" کے موضوع پر خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا، جس میں انہوں نے رمضان المبارک کے اختتام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، نیکیوں پر کاربند اور برائیوں سے دور رہنے کی ترغیب دلائی، اور خبردار کیا کہ نیکیوں کے بعد گناہ کرنے سے انسان کی نیکیاں خطرے میں پڑ جاتی ہیں۔پہلا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں جس نے اپنی قدرت سے مخلوق کو پیدا کیا، اور جسے چاہا اپنا مطیع بنا لیا، اور جسے چاہا کمال حکمت کی بنا پر رسوا کردیا، اللہ کی ذات پاک ہے، ہر چیز سے وہ مستغنی ہے کسی عبادت گزار کی عبادت اسے فائدہ نہیں دے سکتی، اور ایسے ہی کسی بھی نافرمان کی نافرمانی بھی کوئی نقصان نہیں دے سکتی،میں یہ گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ یکتا ہے، الوہیت میں اسکا کوئی شریک نہیں ، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی جناب محمد اللہ کے بندے اور اسکے رسول ہیں ، اللہ نے آپکو اپنی مخلوقات میں سب سے افضل بنایا، یا اللہ! اپنے بندے، اور رسول محمد پر درود و سلام بھیج، آپکی آل اور اچھی صفات کے حامل تمام صحابہ کرام پر بھی۔
اللہ کی حمد و ثناء اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر درود و سلام کے بعد!
ہمیشہ اطاعت گزاری اور گناہوں سے اجتناب کرتے ہوئے اللہ تعالی سے ڈرو ، دنیا اور آخرت میں یہی لوگ ہی کامیاب ہونگے، جبکہ اپنی خواہشات کے پیچھے چلنے والے افراد ناکام و نامراد ہونگے۔
اللہ کے بندو!
اللہ کی لاتعداد و بےشمار نعمتوں کو یاد رکھو، اوران کے بدلے میں شکر بھی کرو تاکہ یہ نعمتیں ہمیشہ ہمیش رہیں،قرآن مجید میں متعدد مقامات پر فرمایا : وَإِذْ تَأَذَّنَ رَبُّكُمْ لَئِنْ شَكَرْتُمْ لَأَزِيدَنَّكُمْ وَلَئِنْ كَفَرْتُمْ إِنَّ عَذَابِي لَشَدِيدٌ اور جب تمہارے رب نے اعلان کیا، اگر تم شکر کرو گے تو تمہیں اور زیادہ دوں گا اور اگر ناشکری کرو گے تو پھر میرا عذاب بھی بڑا سخت ہے [إبراهيم: 7]، ایک اور جگہ پر فرمایا: يَا أَيُّهَا النَّاسُ أَنْتُمُ الْفُقَرَاءُ إِلَى اللَّهِ وَاللَّهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ لوگو! تم سب اللہ کے محتاج ہو اور وہ (ہر چیز سے) بے نیاز اور حمد کے لائق ہے [فاطر: 15]، ایسے ہی فرمایا: وَمَنْ يَشْكُرْ فَإِنَّمَا يَشْكُرُ لِنَفْسِهِ وَمَنْ كَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ جو کوئی شکر ادا کرتا ہے وہ اپنے ہی (فائدہ کے) لئے کرتا ہے اور جو ناشکری کرے تو اللہ یقینا (اس کے شکر سے) بے نیاز ہے اور خود اپنی ذات میں محمود ہے [لقمان: 12]
ایسے ہی حدیث قدسی میں ہے: (میرے بندو! میں تمہارے اعمال کو شمار کرتا ہوں، تاکہ تمہیں انکا پورا اجر ملے؛ چنانچہ جو اچھا بدلہ پائے وہ اللہ کی تعریف کرے، اور جسے کچھ اور ملے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کا نشانہ بنائے)اس روایت کو مسلم نے ابو ذر رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے۔
مسلمانو!
رمضان کی بابرکت گھڑیاں ختم ہوچکی ہیں، ان لمحات میں آپ نے مختلف عبادات بھی کیں، عذابِ الہی سے ڈر اور خوف کے باعث آپ نے گناہ بھی ترک کئے، چنانچہ اب اطاعتِ ربانی کو نافرمانی سے مت بدلنا، ذکرِ الہی اور تلاوتِ قرآن سے غافل مت ہوجانا، فرائض کی ادائیگی میں کمی اور کوتاہی مت کرنا۔
اطاعت گزاری، گناہوں سے دوری مؤمنین کی صفات ہیں، اور متقین کا شعار ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيًّا وہ آسمانوں اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب چیزوں کا مالک ہے لہذا اسی کی بندگی کیجئے اور اسی کی بندگی پر ڈٹ جایئے، کیا آپ (کوئی اور بھی) اس کا ہم نام جانتے ہیں [مريم: 65]، ایسے ہی فرمایا: وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُكَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُكَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَى اور اپنے گھر والوں کو نماز کا حکم دیجئے اور خود بھی اس پر ڈٹ جائیے۔ ہم آپ سے رزق نہیں مانگتے، وہ تو ہم خود تمہیں دیتے ہیں اور انجام پرہیزگاری کا ہی بخیر ہوتا ہے [طه: 132]
کسی کو بھی اللہ کے پسندیدہ کاموں کو چھوڑ کر ناراض کرنے والے کام نہیں کرنے چاہئیں، کہ کہیں اللہ تعالی بھی اسکے ساتھ ناگوار سلوک کرے، اسی طرح کسی کو بھی استقامت، صراطِ مستقیم، اور اطاعت گزاری کی جگہ خواہشِ نفس، شیطان، اور گناہوں کو نہیں دینی چاہئے، وگرنہ اللہ تعالی اسکی جزا میں حالات تنگ کرسکتا ہے، جس سے سارے معاملات درہم برہم ہوجائیں گے۔
اسی بارے میں فرمانِ باری تعالی ہے: إِنَّ اللَّهَ لَا يُغَيِّرُ مَا بِقَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ اللہ تعالیٰ کسی قوم کی حالت کو اس وقت تک نہیں بدلتا جب تک وہ اپنے اوصاف خود نہ بدل دے [الرعد: 11]، ایک اور جگہ فرمانِ باری تعالی ہے: ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ لَمْ يَكُ مُغَيِّرًا نِعْمَةً أَنْعَمَهَا عَلَى قَوْمٍ حَتَّى يُغَيِّرُوا مَا بِأَنْفُسِهِمْ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ عَلِيمٌ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ اللہ کا طریقہ یہ ہے کہ اگر اللہ کسی قوم کو نعمت سے نوازے تو وہ اس نعمت کو اس وقت تک ان سے نہیں بدلتا جب تک کہ وہ قوم خود اپنے طرزعمل کو بدل نہیں دیتی اور اللہ سب کچھ سننے اور جاننے والا ہے [الأنفال: 53]، ایسی ہی فرمایا: فَلَمَّا زَاغُوا أَزَاغَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ پھر جب انہوں نے کجروی اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے ان کے دل ٹیڑھے کر دیئے اور اللہ نافرمان لوگوں کو کبھی ہدایت نہیں دیتا [الصف: 5]
ایک مسلمان کو اللہ بزرگ و برتر سے توفیق مانگتے ہوئےمجاہدہ نفس کرنا چاہئے، اپنے اللہ سے اطاعت، اور فرمانبرداری کیلئے مدد طلب کرے ، کہ اسے گناہوں سے بھی محفوظ فرمائے۔
مسلمانو!
کیا تمہیں معلوم ہے کہ ایک مسلمان کی بہترین حالت کیا ہوتی ہے؟ کہ مسلسل نیکیاں کرتا رہے، ایک کے بعد دوسری نیکی کرے، اور برائیوں سے بچا رہے، فرمانِ الہی ہے: وَالَّذِينَ اهْتَدَوْا زَادَهُمْ هُدًى وَآتَاهُمْ تَقْوَاهُمْ اور جن لوگوں نے ہدایت پائی ہے اللہ ان کو اور زیادہ ہدایت دیتا ہے اور تقویٰ عطا کرتا ہے۔ [محمد: 17]
اسکے بعد والا درجہ یہ ہے کہ گناہ کے بعد نیکی کرے، تا کہ اسکا گناہ مٹ جائے، فرمایا: وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِنَ اللَّيْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ذَلِكَ ذِكْرَى لِلذَّاكِرِينَ نیز آپ دن کے دونوں طرفوں کے اوقات میں اور کچھ رات گئے نماز قائم کیجئے۔ بلاشبہ نیکیاں برائیوں کو دور کر دیتی ہیں یہ ایک یاددہانی ہے ان لوگوں کے لیے جو اللہ کو یاد کرتے رہتے ہیں [هود: 114]
حدیثِ معاذ اور ابو ذر رضی اللہ عنہما میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جہاں بھی رہو، اللہ سے ڈرو، اور گناہ کے بعد نیکی کرو ؛ یہ نیکی گناہ کو مٹا دے گی، اور لوگوں سے اچھے اخلاق کے ساتھ پیش آؤ)ترمذی
انسان کی بدتر حالت یہ ہے کہ : پے در پے گناہ کرے، یا نیکی کرنے کے بعد ایسا گناہ کرے جس سے نیکی برباد ہوجائے، فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اپنے عملوں کو ضائع نہ کر لو [محمد: 33]
اس لئے کہ نافرمانی اور گناہوں سے کبھی نیک اعمال ضائع ہو جاتے ہیں، اور کبھی عمل کا کچھ حصہ ضائع ہوجاتاہے، تو کبھی نیکیوں کا ثواب کم ہوجاتا ہے۔
سلف سے منقول ہے کہ وہ اللہ سے چھ ماہ تک رمضان میں کی ہوئی عبادات کی قبولت مانگتےتھے اور بقیہ چھ ماہ یہ دعا کرتے کہ الے اللہ ! ہمیں ایک بار پھر ماہِ رمضان نصیب فرما۔
شیطان کی چال بازیوں میں یہ بھی شامل ہے کہ وہ انسان کو عبادت کرنے میں سست کر دیتا ہے، اور رمضان سے ہٹ کر دیگر ایام میں گناہوں کے سامنے کمزور کر دیتا ہے، جس سے شیطان غیرِ رمضان میں ایسے اہداف بھی پا لیتا ہے جو رمضان میں پانا ناممکن ہو، اس لئے کہ وہ رمضان میں جکڑا ہو تا ہے۔
بشر الحافی سے پوچھا گیا: آپ ان لوگوں کے بارے میں کیا کہتے ہیں جو صرف رمضان میں عبادت کرتے ہیں؟ جب رمضان گزر جائے تو بھول جاتے ہیں!؟ انہوں نے کہا: "بد ترین قوم ہے وہ جو اپنے رب کو صرف رمضان ہی میں پہچانتے ہوں"
اللہ کی جانب سے سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ اللہ تعالی اپنے بندے کو ساری زندگی دین پر استقامت کی توفیق دے ، یہی اصل کامیابی ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا فَلَا خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَلَا هُمْ يَحْزَنُونَ (13) أُولَئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ خَالِدِينَ فِيهَا جَزَاءً بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ یقینا ًجن لوگوں نے کہا کہ ہمارا پروردگار اللہ ہے پھر اس پر ڈٹ گئے انہیں کوئی خوف نہ ہوگا اور نہ وہ غمگین ہوں گے[13] یہی لوگ اہل جنت ہیں جو اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ یہ ان کے اعمال کا بدلہ ہے جو وہ کرتے رہے [الأحقاف: 13، 14]
سفیان بن عبداللہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے میں نے کہا: یا رسول اللہ! مجھے اسلام کے بارے میں ایسی نصیحت کریں کہ جس کے بعد میں کسی سے کوئی سوال نہ پوچھوں فرمایا: "کہو: میں اللہ پر ایمان لایا، اور پھر اسی پر ڈٹ جاؤ" مسلم
وہ اللہ ہی ہے جو ہر مکان و زمان میں عبادت کے لائق ہے، اسی کی اطاعت و فرمانبرداری کرنا ضروری ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: وَاعْبُدْ رَبَّكَ حَتَّى يَأْتِيَكَ الْيَقِينُ یقین (موت )آنے تک عبادت کرتے رہو[الحجر: 99]
مفسرین کرام نے اسکی تفسیر میں کہا: "اپنے رب کی ہمیشہ عبادت کرتے رہو، یہاں تک کہ تمہاری موت کا وقت آجائے"
حسن بصری رحمہ اللہ کہتے ہیں: "مؤمن کے پاس موت تک عبادت سے فراغت کا کوئی وقت نہیں "
اور جس شخص نے اس آیت سے یہ سمجھا کہ یقین کے بعد تمام شرعی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں، یہ شخص زندیق، بے دین، اور دین کو گرانے والے بدعتی لوگوں میں سے ہے، اور اسکا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
اگر بہارِ عبادت رمضان گزر چکا ہے تو کوئی بات نہیں اللہ تعالی نے رمضان کے بعد بھی عبادات قائم رکھی ہیں، فرض عبادتیں بھی ہیں، اور ہر وقت اور جگہ میں گناہوں سے بچنے کا حکم دیا ہے، مثال کے طور پر شوال کے چھ روزے مقرر کئے۔
ابو ایوب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اسکے بعد شوال میں چھ روزے رکھے، گویا کہ اس نے پورے سال کے روزے رکھے)مسلم
ایسے ہی ایک ماہ میں تین نفلی روزے مشروع قرار دئے، اور اسکا ثواب بھی حدیث مبارکہ میں پورے سال کے روزوں کے برابر بتایا، سوموار ، جمعرات ، یومِ عرفہ، یومِ عاشوراء، اور عشرہ ذو الحجہ کے دس روزے رکھنے کی ترغیب دی، تلاوتِ قرآن کے ساتھ ذکرِ الہی کی بھی ترغیب دی، رات کی نماز کو افضل ترین عبادت قرار دیا، اور ایسے ہی صدقات و خیرات کے بھی فضائل بیان کئے۔
ماہِ شوال سے حج کے مہینے شروع ہوجاتے ہیں، اس لئے اس ماہ میں حج تمتع کرنے والا عمرہ کر سکتا ہے۔
نیکیاں اور عبادات جیسے رمضان میں کرنا مشروع تھا ایسے ہی غیرِ رمضان میں بھی مشروع ہیں، نیکیوں کیلئے بڑھ چڑھ کر کوششیں کرنے والے ہی زیادہ نیکیاں کرتے ہیں۔
بعض لوگ فرض نماز کی ادائیگی میں سستی کرتے ہوئے شیطان کی مکاریوں میں پھنس جاتے ہیں، رمضان میں تو نماز ادا کرتے ہیں لیکن رمضان کے بعد بھول جاتے ہیں، یا نماز ادا تو کرتے ہیں لیکن پابندی نہیں کرتے، اور یہ ہی کفرِ اکبر ہے، فرمانِ باری تعالی ہے: [arb]وَأَقِيمُوا الصَّلَاةَ وَلَا تَكُونُوا مِنَ الْمُشْرِكِينَ[/arb] نماز قائم کرو اور مشرکین میں سے نہ بنو[الروم: 31]، ایسے ہی فرمایا: مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ (42) قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ تمہیں کس چیز نے جہنم میں ڈال دیا [42] وہ جواب میں کہیں گے: ہم نمازیں نہیں پڑھتے تھے[المدثر: 42، 43]
فرمانِ نبوی ہے: (آدمی اور شرک کے درمیان صرف نماز کا فرق ہے)
ایسے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ہمارے اور لوگوں کے درمیان نماز کا معاہدہ ہے، جس نے بھی نماز چھوڑی یقینا اس نے کفر کیا) ترمذی
صحابہ کرام کا تارکِ نماز کے کافر ہونے پر اجماع تھا۔
جو شخص عادۃً نیند کی وجہ سے نماز چھوڑ دے، یا بعد میں نماز ادا کرنے کی عادت ہو ، یا انتہائی آخری وقت میں نماز کو مؤخر کرے ، یا نماز با جماعت ادا نہ کرے؛ اور اسی حالت میں فوت ہوجائے تو وہ شخص سنتِ نبوی پر نہیں ہوگا۔
اللہ تعالی نے فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ حَقَّ تُقَاتِهِ وَلَا تَمُوتُنَّ إِلَّا وَأَنْتُمْ مُسْلِمُونَ اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جیسے اس سے ڈرنے کاحق ہے، اور تمہیں موت صرف ایمان کی حالت میں ہی آئے [آل عمران: 102]
اللہ تعالی میرے لئے اور آپ سب کیلئے قرآن مجید کو خیر و برکت والا بنائے، مجھے اور آپ سب کو اس سے مستفید ہونیکی توفیق دے، ہمارے لئے سنتِ سید المرسلین کو نفع بخش بنائے، میں اپنی بات کو اسی پر ختم کرتے ہوئے اللہ سے اپنے اور تمام مسلمانوں کے گناہوں کی بخشش چاہتا ہوں یقینا وہ بخشنے والا اور نہایت رحم کرنے والا ہے۔
دوسرا خطبہ:
تمام تعریفیں اللہ کیلئے ہیں، جو بزرگ و برتر بھی ہے،وہ ایسی شان والا ہے جسکا کوئی مقابلہ نہیں، وہ ہی بادشاہ ہے، انعام کرنے والا ہے، میں گواہی دیتا ہوں کہ وہی معبودِ برحق ہے، وہ یکتا ہے اسکا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے، وہ پاک اور سلامتی والا ہے، میں یہ بھی گواہی دیتا ہوں کہ ہمارے نبی محمد اللہ کے بندے اور رسول ہیں، یا اللہ! اپنے بندے اور رسول محمد پر ، آپکی آل اور تمام پرہیز گار صحابہ کرام پر درودو سلام اور برکتیں نازل فرما۔
حمدوثناء اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر درودو سلام کے بعد!
اللہ سے ایسے ڈرو، جیسے اس سے ڈرنے کا حق ہے، اور اسلام کو مضبوط کڑے سے تھام لو۔
اللہ کے بندو!
تمہارا ازلی دشمن شیطان بندھا ہوا تھا، اب اس نے تم سے بدلہ لینے کی ٹھان لی ہے تا کہ تمہارے اعمال کو اڑتی ہوئی دھول بنا دے، تم اسے اللہ کی مدد اور صراطِ مستقیم پر ثابت قدم رہ کر ناکام نامراد بنا دو۔
جان لو! دائمی فلاح و بہبود کیلئے ہمیشہ نیکی کرو اور برائی سے اپنے آپکو روکو، یاد رہےناکامی کیلئے ایک لمحہ کی خواہش نفس کافی ہے، اگر ابن آدم اس چھوٹی سی زندگی کے بارے میں سوچ و بچار کرے تو کبھی بھی عملِ صالح سے اعراض نہ کرے اور نہ ہی اللہ سے امیدیں غافل کرسکیں۔
فرمانِ باری تعالی ہے: وَيَوْمَ يَحْشُرُهُمْ كَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ خَسِرَ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَمَا كَانُوا مُهْتَدِينَ اور جس دن اللہ انہیں جمع کرے گا (تو وہ یوں محسوس کریں گے) جیسے (دنیا میں) دن کی صرف ایک ساعت ہی رہے ہوں۔ وہ ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے۔ جن لوگوں نے ہماری ملاقات کو جھٹلا دیا تھا وہی خسارہ میں رہے اور راہ راست پر نہ آئے [يونس: 45]
ذرا سوچو! تمہاری عمر اس کے مقابلے میں کتنی چھوٹی ہے؟!
ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (دو نعمتیں ایسی ہیں جن کے بارے میں بہت سے لوگ دھوکے میں ہیں ، صحت اور فراغت) بخاری
یہ دنیا دل لگانے کی جا نہیں ہے، یہ تو صرف گزر گاہ ہے، حقیقی رہنے کی جگہ تو آخرت ہی ہے، یا تو ہمیشہ کی نعمتیں، یا پھر درد ناک عذاب۔
اللہ کے بندو! کبھی اپنے آپ کو مت بھولنا، اپنے لئے عمل کرنا، آخرت کے گھر کیلئے ، اور دائمی زندگی کیلئے اعمال کو ذخیرہ کرلو۔
اللہ کے بندو!
فرمانِ باری تعالی ہے: إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔ [الأحزاب: 56] اور دوسری جانب فرمانِ رسالت ہے: (جس نے مجھ پر ایک بار درود پڑھا اللہ اس پر دس رحمتیں بھیجتا ہے)
چنانچہ سب سید الاولین و الآخرین امام المرسلین پر درود و سلام پڑھو: اللهم صل على محمد وعلى آل محمد، كما صليت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم، إنك حميد مجيد، اللهم بارك على محمد وعلى آل محمد، كما باركت على إبراهيم وعلى آل إبراهيم إنك حميد مجيد.
اے اللہ !ہمارے نبی محمد پر درود و سلام بھیج، آپکی ازواجِ مطہرات پر ، آپکی اولاد، اور تمام خلفائے راشدین سے راضی ہو جا، ہدایت یافتہ ائمہ ابو بکر، عمر، عثمان ، علی اور تمام صحابہ سے راضی ہو جا ، تمام کے تمام تابعین کرام سے بھی، اور ان لوگوں سے بھی جو انکی راہ پر چلیں، اے اللہ !اپنے کرم ، احسان، اور رحمت کے صدقے ہم سے بھی راضی ہو جا۔
یا اللہ! ہماری عبادتوں کو قبول فرما، توں ہی سننے والا اور جاننے والا ہے، یا اللہ! ہمیں توں نے جن اعمال کی توفیق دی انکو قبول فرما، یا اللہ! توں نے ہی ہماری مدد کی ، توں نے ہی ہمارے لئے عبادات آسان کی، یا اللہ! تجھ سے ملاقات تک ان عبادات کو ہمارے لئے محفوظ فرما لے، یا اللہ! ان عبادات کا ثواب کم بھی نہ کرنا، تو ہر چیز پر قادر ہے، توں ہی نہایت مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔
یا اللہ! گناہوں اور نافرمانیوں سے ہماری حفاظت فرما، یا اللہ! اعمال کو ضائع کرنے والے گناہوں سے ہمیں بچا، یا اللہ! اپنےرحم و کرم کے ساتھ ہمارا ثواب زیادہ فرما، یا اللہ! ہمیں ایسا بنا دے جیسے تجھے پسند ہیں، یا اللہ ، یا کرم کرنے والے! ہمیں اپنے بندوں کیلئے بھی ایسا ہی بنا دے جیسے تو پسند کرتا ہے۔
یااللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، اے اللہ!کفر اور کافروں کو ذلیل و رسوا کر دے ، یااللہ !اسلام اور مسلمانوں کو عزت بخش، یا اللہ رب العالمین! اپنے اور دین کے دشمنوں کو نیست و نابود فرما۔
یا اللہ! ہمارے ملک اور تمام مسلم ممالک کو امن کا گہوارہ بنا دے،یا اللہ تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ!ہم سب کا تمام معاملات میں اچھا انجام فرما، اور ہمیں دنیا اور آخرت کے عذاب سے بچا۔
یا اللہ! ہمارے اگلے پچھلے تمام گناہ معاف فرما، یا اللہ! جو ہم نے اعلانیہ کئے یا پوشیدہ کئے سب معاف فرما، یا اللہ! توں ہم سے بھی زیادہ جانتا ہے، یا اللہ! توں ہی آگے کرنے والا ہے اورتوں ہی پیچھے کرنے والا ہے، تیرے علاوہ کوئی معبودِ برحق نہیں ہے، یا اللہ! ہم تیری رحمت سے پر امید ہیں، چنانچہ ہمیں ایک لمحہ کیلئے بھی اکیلا مت چھوڑنا، یا اللہ!ہمارے تمام کے تمام معاملات آسان فرما۔
یا اللہ! ہمارے دلوں کو پاک فرما، یا اللہ! رب العالمین! ہمارے دلوں کو پاک فرما، یا اللہ! ہماری آنکھوں کو بھی خیانت سے بچا۔
یا اللہ! اپنے ذکر ، شکراور عبادت کرنے پر ہماری مدد فرما۔
یا اللہ! ہمیں اپنے نفسوں کے شر سے بچا، ہمارے اعمال کی برائیوں سے بچا، یا اللہ! ہمیں ہر شریر کے شر سے بچا، یا رب العالمین۔
یا اللہ! تمام مسلمان نوجوانوں کی حفاظت فرما، یا اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد کو شیطان اور اسکے چیلوں سے بچا، اسکے لشکروں سے بھی بچا، یا اللہ! مسلمانوں کو شیطان اور اسکے چیلوں سے بچا، یا اللہ! تو ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ہم تجھ ہی سے مانگتے ہیں، یا اللہ مسلمانوں کے خون کی حفاظت فرما، یا اللہ! بھوکے مسلمانوں کیلئے کھانے کا انتظام فرما، یا اللہ! جن کے پاس کپڑے نہیں ہیں انہیں کپڑے عنائت فرما، یا اللہ! مہاجرین کو پناہ نصیب فرما، یا اللہ! ان پر ایسا کوئی حکمران مسلط نہ فرماجو تجھ سےنہ ڈرے، اور ان پر رحم نہ کرے، یا اللہ! ان پر ایسا حکمران مسلط نہ کر جو تیرے حرام کردہ کاموں کو حلال جانے۔
یا اللہ! ہم تجھ ہی سے سوال کرتے ہیں، یا اللہ! تباہی و بربادی ان لوگوں کا مقدر بنا دے جو انکے مال وجان کے دشمن ہیں، یا اللہ! ان پر دشمنی اور ظلم و زیادتی کا بازار گرم کرنے والوں کو نیست و نابود فرما دے، یا اللہ! مسلمانوں پر شام میں ظلم ہوریا ہے، یا اللہ! ظالموں سے انتقام لے،
یا اللہ! ہر جگہ مظلوم مسلمانوں کے حالات درست فرما دے، یقینا تو ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! نیکی اور تقوی کی بنیاد پر انکے دلوں کو ملادے، یا اللہ! اپنی رضا کے مطابق انکی راہنمائی فرما۔
یا اللہ! ہمٰیں اور تمام مسلمانوں کو دین کی سمجھ عطا فرما۔
یا اللہ! خادم الحرمین الشریفین کو تیرے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق دے، یا اللہ ! اپنی راہنمائی کے مطابق اسے توفیق دے، یا اللہ !اسکے تمام اعمال اپنی رضا کیلئے قبول فرما، یا اللہ! اے اللہ رب العالمین!ہر اچھے کام میں اسکی مدد فرما، یا اللہ!توں ہر چیز پر قادر ہے، یا اللہ! انہیں صحت یاب فرما، توں ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ! ولی عہد کو بھی اپنے پسندیدہ کام کرنے کی توفیق عنائت فرما، بیشک توں ہر چیز پر قادر ہے۔
یا اللہ!ذو الجلال و الاکرام ! توں ہی ہمارے سارے معاملات کو کنٹرول فرما، یا اللہ! ہماری شرح صدر فرما، یا اللہ! ہمارےمعاملات آسان فرما۔
رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الْآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی اور آخرت میں بھی بھلائی دے اور ہمیں آگ کے عذاب سے بچا۔ [البقرة: 201]
اللہ کے بندوں!
إِنَّ اللَّهَ يَأْمُرُ بِالْعَدْلِ وَالْإِحْسَانِ وَإِيتَاءِ ذِي الْقُرْبَى وَيَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَالْمُنْكَرِ وَالْبَغْيِ يَعِظُكُمْ لَعَلَّكُمْ تَذَكَّرُونَ (90) وَأَوْفُوا بِعَهْدِ اللَّهِ إِذَا عَاهَدْتُمْ وَلَا تَنْقُضُوا الْأَيْمَانَ بَعْدَ تَوْكِيدِهَا وَقَدْ جَعَلْتُمُ اللَّهَ عَلَيْكُمْ كَفِيلًا إِنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ اللہ تعالیٰ تمہیں عدل، احسان اور قرابت داروں کو (امداد) دینے کا حکم دیتا ہے اور بے حیائی، برے کام اور سرکشی سے منع کرتا ہے۔ وہ تمہیں اس لئے نصیحت کرتا ہے کہ تم اسے (قبول کرو) اور یاد رکھو[٩0] اور اگر تم نے اللہ سے کوئی عہد کیا ہو تو اسے پورا کرو۔ اور اپنی قسموں کو پکا کرنے کے بعد مت توڑو۔ جبکہ تم اپنے (قول و قرار) پر اللہ کو ضامن بناچکے ہوجو تم کرتے ہو، اللہ اسے خوب جانتا ہے۔ [النحل: 90، 91]
اللہ عز و جل کا ذکر کرو وہ تمہیں یاد رکھے گا، اسکی عنایت کردہ نعمتوں کا شکر ادا کرو وہ تمہیں اور زیادہ دے گا، اللہ ذکر بہت بڑی عبادت ہے ، اور اللہ تعالی تمہارے کاموں کو بخوبی جانتا ہے۔
لنک