• الحمدللہ محدث فورم کو نئےسافٹ ویئر زین فورو 2.1.7 پر کامیابی سے منتقل کر لیا گیا ہے۔ شکایات و مسائل درج کروانے کے لئے یہاں کلک کریں۔
  • آئیے! مجلس التحقیق الاسلامی کے زیر اہتمام جاری عظیم الشان دعوتی واصلاحی ویب سائٹس کے ساتھ ماہانہ تعاون کریں اور انٹر نیٹ کے میدان میں اسلام کے عالمگیر پیغام کو عام کرنے میں محدث ٹیم کے دست وبازو بنیں ۔تفصیلات جاننے کے لئے یہاں کلک کریں۔

بے حیائی پھیلانے کا انجام !

شمولیت
اکتوبر 24، 2016
پیغامات
216
ری ایکشن اسکور
22
پوائنٹ
35
بسم الله الرحمن الرحیم
سب طرح کی تعریفیں الله رب العالمین کے لئے ہیں ، جس نے مکمل دین اسلام نازل فرمایا !
اما بعد !
جو لوگ مسلمین میں مختلف طریقوں سے بےحیائی پھیلا رہے ہیں اور مزید پھیلانے کا ارادہ رکھتے ہیں وہ اگر اپنے اس فعل سے توبہ نہیں کرتے تو ان کے لئے دنیا و آخرت میں دردناک عذاب ہے ۔

الله تعالیٰ فرماتاہے :
اِنَّ الَّذِيْنَ يُحِبُّوْنَ اَنْ تَشِيْعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَهُمْ عَذَابٌ اَلِيْمٌ ۙ فِي الدُّنْيَا وَالْاٰخِرَةِ ۭ وَاللّٰهُ يَعْلَمُ وَاَنْتُمْ لَا تَعْلَمُوْنَ

بے شک جو لوگ چاہتے ہیں کہ اہل ایمان میں بےحیائی کا چرچا ہو ‘ ان کے لیے دنیا اور آخرت میں درد ناک عذاب ہے اور اللہ خوب جانتا ہے اور تم نہیں جانتے
(النور -19)

بے حیائی (فحش) کی اشاعت ایک جامع بات ہے جس میں زنا، تہمت زنا، بے حیائی کی باتوں کا چرچا کرنا اور انسان کو زنا کی طرف مائل کرنے وا لی باتیں اور حرکتیں کرنا سب شامل ہیں۔ موجودہ زمانہ میں اشاعتِ فحش کے موڈرن طور طریقے ایجاد ہوگۓ ہیں مثلاً نائٹ کلب، مخلوط تیراکی کے مظاہرے، عشق بازی کا جنون پیدا کرنے وا لی فلمیں، جنسی بے راہ روی پیدا کرنے والے اور اخلاق سوز گانے، ذہنوں پر عورت کا بھوت سوار کرانے والے اشتہارات، حسن کے مقابلے، ٹی وی پر عورتوں کے بے ڈھنگے پن کے مظاہرے، ہیجان انگیز ناولیں اور افسانے، اخبارات و رسائل میں عورتوں کی برہنہ اور نیم برہنہ تصویریں اور ڈانس کے پروگرام وغیرہ۔
ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا:‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " من دعا إلى هدى كان له من الاجر مثل اجور من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ‏‏‏‏‏‏ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا ".
''جو شخص ہدایت )نیکی( کی طرف بلائے' اسے ہدایت )نیکی( پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی..
اور جو شخص گمراہی )برائی( کی طرف بلائے' اس کو گمراہی )برائی( پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی.."
(صحیح مسلم كِتَاب الْعِلْمِ باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً وَمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى أَوْ ضَلاَلَةٍ)

قارئین کرام ! اس حدیثِ مبارکہ کو سمجھنے کے لئے ''انٹرنیٹ '' ایک بہترین مثال ہے! یعنی جو لوگ اپنی اور لوگوں کی اصلاح و ہدایت کے لئے اسلامک پیجز، ویب سائٹس وغیرہ بنا کر دین کی تبلیغ کے لئے کوشاں ہیں وہ بھی ثواب کے مستحق ہیں اور جو لوگ اسلامک پیجز، ویب سائٹس وغیرہ سے منسلک ہیں اور دینی پوسٹ شئیر کرکے اللہ کا پیغام آگے پھیلاتے ہیں تو ثواب کے حقدار وہ بھی ہیں۔
اسی طرح جو لوگ ''انٹرنیٹ '' کے ذریعہ لوگوں میں فحاشی پھیلا رہے ہیں تو ان پر گمراہ ہونے اور لوگوں کو گمراہ کرنے کا گناہ ہوگا اور جو لوگ بھی ایسے پیجز سے منسلک ہیں وہ بھی برابر کے گناہ گار ہو رہے ہیں۔
اس لیے جو بھی اپنی خیر چاہتا ہے وہ اس حدیث مبارکہ کی روشنی میں یہاں انٹرنیٹ پر بھی اور اپنی حقیقی زندگی میں اپنا جائزہ لے اور جہاں اس سے یہ گناہ سرزد ہو رہا ہے اس سے جان چھڑا لے ورنہ روز قیامت پچھتاوے ہی مقدربن جائیں گے..!!
اللّٰہ تعالٰی ہم سب کو صراطِ مستقیم پر چلنے اور ہر گناہ سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے!
آمین یا رب العالمین
والحمد للہ رب العالمین
 

عدیل سلفی

مشہور رکن
شمولیت
اپریل 21، 2014
پیغامات
1,718
ری ایکشن اسکور
428
پوائنٹ
197
ابو ہریرہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:
حدثنا يحيى بن ايوب ، وقتيبة بن سعيد ، وابن حجر ، قالوا:‏‏‏‏ حدثنا إسماعيل يعنون ابن جعفر ، عن العلاء ، عن ابيه ، عن ابي هريرة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ‏‏‏‏‏‏قال:‏‏‏‏ " من دعا إلى هدى كان له من الاجر مثل اجور من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من اجورهم شيئا، ‏‏‏‏‏‏ومن دعا إلى ضلالة كان عليه من الإثم مثل آثام من تبعه، ‏‏‏‏‏‏لا ينقص ذلك من آثامهم شيئا ".
''جو شخص ہدایت )نیکی( کی طرف بلائے' اسے ہدایت )نیکی( پر چلنے والوں کا بھی ثواب ملے گا اور چلنے والوں کے ثواب میں کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی..
اور جو شخص گمراہی )برائی( کی طرف بلائے' اس کو گمراہی )برائی( پر چلنے والوں کا بھی گناہ ہوگا اور ان چلنے والوں کے گناہ میں بھی کسی قسم کی کمی نہیں کی جائے گی.."
(صحیح مسلم كِتَاب الْعِلْمِ باب مَنْ سَنَّ سُنَّةً حَسَنَةً أَوْ سَيِّئَةً وَمَنْ دَعَا إِلَى هُدًى أَوْ ضَلاَلَةٍ)
پھر اقوال الرجال قبول اور دوسری طرف ناقابل قبول ؟
 
Top